Halloween Costume ideas 2015
Articles by "Life and Style"

Banner
نئی دہلی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ’پرگتی‘ کے توسط سے 26ویں گفت وشنید کی قیادت کی۔ یہ آئی سی ٹی پر مبنی ملٹی موڈل پلیٹ فارم ہے جس کا تعلق سرگرم حکمرانی اور بروقت نفاذ جیسے اُمور سے ہے۔

25 پرگتی میٹنگوں میں ، جو اب تک منعقد ہوچکی ہیں، ان میں مجموعی طور پر 227 پروجیکٹوں پر نظر ثانی کی گئی ہے ان میں 10 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ عوامی شکایات کا ازالہ اور اس کی مختلف شعبہ جاتی کیفیت پر بھی نظرثانی کی گئی ہے۔

26ویں میٹنگ میں وزیراعظم نے شکایات کے موصول ہونے اور ان کی نوعیت اور ان پر ہوئی کارروائی کا جائزہ لیا، جن کا تعلق ریلوے اور ڈاک گھروں سے تھا۔ انہوں نے پوسٹل اور ریل نیٹ ورک میں ڈیجیٹل لین دین کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا اور خاص طور سے ’بھیم ایپ‘ کے استعمال پر اصرار کیا۔

وزیراعظم نے ، ریلوے، سڑک، پٹرولیم اور بجلی کے شعبوں کے 9 بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کا جائزہ لیا۔ یہ پروجیکٹ ہریانہ ، راجستھان ، گجرات ، مہاراشٹر ، اترپردیش، اڈیشہ ، بہار ، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، تلنگانہ، تملناڈو ، آندھراپردیش سمیت متعدد ریاستوں میں واقع ہیں۔ ان میں مغربی ڈیڈی کیٹیڈ مال بھاڑا گلیارہ اور چار دھام مہامارگ ویکاس پری یوجنا بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم نے اے ایم آر یو ٹی مشن کے نفاذ اور اس کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے پی ڈی ایس آپریشنوں کے پورے کے پورے کمپیوٹرائزیشن کے نشان زد پروگرام کے نفاذ کا بھی جائزہ لیا۔

Image result for images -coal mines

پٹ ہیڈ پاور پلانٹس کو 100فیصد پی ایل ایف پر چلانے کیلئے ضرورت پر زور دیا۔ ریاستوں سے کہا‘‘کوئلے کے استعمال میں لچکدار’’ ضوابط کے تحت تجاویز کا استعمال کریں۔ ریلویز کے ایک افسران کو ٹرن اراؤنڈ (پھیری وقت) وقت میں بہتری لانے پر زور دیا۔ ریاستوں کے کوئلہ اور پاور وزارتوں کے چیف سکریٹریوں اور پاور سکریٹریوں کے نزدیکی اشتراک کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی۔ زور دیا کہ ہندوستان کے عوام کو 24 گھنٹے ساتوں دن بجلی کی فراہمی کیلئے دونوں وزارتوں کو آپس میں ورک اور بہتر اشتراک کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

نئی دہلی، ریلوے اور کوئلے کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے نئی دلی میں توانائی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) آر کے سنگھ کے ساتھ کوئلے، ریلویز اور بجلی (توانائی) کی وزارتوں کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کر کے ایک تفصیلی جائزہ لیا۔

اس میٹنگ میں جاری موسم گرما اور آئندہ موسم سرما کے دوران بجلی کی فراہمی کا جائزہ لیا گیا۔ اس دوران ملک کے پاور پلانٹس میں کوئلے کے ذخیرے کی دستیابی اور اس میں بہتری لانے کیلئے مختلف قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی اقدامات پر تفصیلی گفتگو اور غوروخوض کیا گیا۔ اس کے علاوہ، کوئلہ کمپنیوں کے ذریعہ کوئلے کی پیداوار اور فراہمی کے اہداف کا بھی تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا۔

جناب پیوش گوئل نے ملک کے مختلف پاور پلانٹوں کے پلانٹ لوڈ فیکٹر (پی ایل ایف) میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ مناسب یا کافی کوئلہ سپلائی کے ساتھ تمام پٹ ہیڈ پلانٹس 100 فیصد پی ایل ایف پر چلائے جانے چاہئے۔ وزیر موصوف نے خواہش ظاہر کی کہ ملک میں بجلی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے تینوں وزارتوں کو اس طرح کی جائزہ میٹنگیں ہر پندرہ دن میں ہونی چاہئے۔

پیوش گوئل نے زور دے کر کہاکہ کانوں سے دور واقع ریاستوں کو ‘‘ کوئلے کے استعمال کی لچکداری’’ ضوابط کے تحت تجاویز کا استعمال کریں تاکہ اس کوئلے کا استعمال وہ پاور اسٹیشن کر سکیں، جو کوئلہ وسائل کے نزدیک واقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گجرات اور مہاراشٹر ان تجاویز کا استعمال پہلے ہی سے کر رہے ہیں۔ اس قدم سے متعلقہ ریاستوں میں سستی بجلی سپلائی کی اہلیت آئے گی اور دیگر پاور اسٹیشنوں کے لئے کوئلے کی فراہمی میں ذخیرے کی رولنگ سے کوئلے کا مناسب استعمال ممکن ہو سکے گا۔

انہوں نے تینوں وزارتوں کے افسران کو ملک میں بجلی کی پیداوار اور فراہمی کی صورتحال پر قریب سے نگاہ رکھنے اور اس مقصد کے لئے ریاستوں کے چیف سکریٹریوں اور پاور سکریٹریوں کے ساتھ نزدیکی تعلق بنائے رکھنے کے واسطے واضح ہدایات دیں۔

گوئل نے ٹرینوں کے اوقات کی بہتر شیڈیولنگ اور سازگار ٹریفک بلاکس کے استعمال کے ذریعے ریکس (پھیری) کے ٹرن اراؤنڈ اوقات میں بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بھارتی ریلویز کے انتہائی کثیف روٹس پر دانشمندانہ ٹریفک انتظام اور رکھ رکھاؤ کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے پاورپلانٹس اور کوئلہ سائڈنگس کے اندر ویگنز کے ٹرمنل ڈینشن کو کم کر کے اضافی پیداواری صلاحیت پر بھی زور دیا اور آخر میں ، انہوں نے اس میں ملوث وزارتوں کے بہتر ٹیم ورک ، بہتر اشتراک اوردانشمندانہ کام کے طریقے اپنانے پر زور دیا تاکہ اضافی پیداواری صلاحیت کے ساتھ ہندوستان کے عوام کیلئے چوبیس گھنٹے ساتوں دن بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایاجا سکے۔

نئی دہلی، دوران سفر پانی کے خرچ کے دوران پانی کی بچت نہ صرف مسافر ڈبوں میں دوران سفر پانی کے ختم ہونے کی شکایت سے بچنے کا موثر طریقہ ہے بلکہ یہ ایک چھوٹا لیکن پانی کے قیمتی وسیلے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انڈین ریلویز کے بھساول ڈویژن نے پانی کی بچت کی جانب ایک قدم کے طور پر تیجس ایکسپریس (ریل گاڑی نمبر 22119/22120) کے بیسن نلوں میں خصوصی طور پر ڈیزائن شدہ ایریٹرس نصب کئے ہیں۔ یہ ایریٹرس اپنے چھوٹے چھوٹے سراخ کے ذریعہ آنے والے پانی کی بوچھاڑ کو مزید چھوٹے چھوٹے بوچھاڑ میں تبدیل کردیتے ہیں۔ لہذا صفائی ستھرائی کے لئے جہاں معقول مقدار میں پانی ملتا ہے وہیں یہ ایریٹرس ضرورت سے زیادہ پانی کے بہاؤ کو روک کر پانی کی بربادی کوروکتے ہیں۔ 


یہ ایریٹرس تیجس ایکسپریس میں قبل سے دستیاب نلکوں میں کسی قسم کی تبدیلی یا بدلاؤ کئے بغیر مذکورہ نلکوں میں یک وقتی قدم کے طور پر نصب کئے گئے ہیں۔ اس طرح سے ہر ایک نلکے سے پانی کی کھپت میں ایک چوتھائی کمی آئی ہے اور اس طرح پانی کی بچت میں یہ ایک اہم قدم ثابت ہوا ہے۔

Image result for e-pension payment imagesنئی دہلی، حکومت ہند کی ڈیجیٹل انڈیا مہم کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈیفنس اکاؤنٹس (پنشن) ، الہ آباد سے پرنسپل کنٹرولر نے پنشن یافتگان کو الیکٹرانک-پنشن پیمنٹ آرڈرس ( ای- پی پی او) کا اجراء شروع کیا ہے۔ یہ الیکٹرانک-پنشن پیمنٹ آرڈرس پنشن تقسیم کرنے والی ایجنسیوں جیسے بینکوں ، ڈیفنس پنشن ڈسبرس مینٹ آفیسز ، ڈاکخانوں وغیرہ کو بھی جاری کئے جارہے ہیں۔ اس چیز کا آغاز پہلے مرحلے میں اکتوبر 2017 میں مسلح افواج کے کمیشنڈ افسروں اور جے سی او ؍ او آر کے لئے کیا گیا تھا۔ اب اسے ڈیفنس سیولین سمیت سبھی ڈیفنس پنشنروں کے لئے شروع کردیا گیا ہے۔

پرنسپل کنٹرولر آف ڈیفنس اکاؤنٹ (پنشنز) الہ آباد وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والی سول ایجنسی ہے جو ڈیفنس خدمات یعنی فوج ، ساحلی محافظ دستوں ، دفاعی تحقیق وترقی کی تنظیم ، جنرل ریزرو انجینئر فورس، بارڈر روڈ آرگنائزیشن ، ملیٹری انجینئرنگ سروسز اور ڈیفنس اکاؤنٹ محکمہ نیز ڈیفنس سیویلینز سمیت دیگر دفاعی اداروں کے لئے پنشن جاری کرتا ہے۔

توقع ہے کہ پنشنز کی تقسیم کے کام کو مینول نظام کے بجائے ای- پی پی او نظام میں منتقل کئے جانے کے بعد پنشن کی تقسیم میں ہونے والی تاخیر کو کم سے کم کیا جاسکے گا اور اس میں جب کبھی ضرورت ہوگی تو فوری طور پر نظر ثانی کی جاسکے گی۔ اس سے مختلف سطحوں پر ڈیٹا انٹری میں انسانی بھول چوک کے سبب ہونے والی خامیاں بھی دور ہوسکیں گی۔

اس سمت میں اگلا بڑا قدم 46 ریکارڈ دفاتر اور 2900 سے صدر دفاتر سے موصول ہونے والی پنشن دستاویزات کی ڈیجیٹل کاری ہے۔ پی سی ڈی اے (پی) اس پہل سے ون رینک ون پنشن کے بہتر نفاذ میں مدد ملے گی۔

نئی دہلی، ۔ بجلی ، کوئلے ، نئی اور قابل تجدید توانائی اور کانوں کے محکمہ کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) پیوش گائل نے  نئی دہلی میں پانچویں ارضیاتی سائنس مشاورتی کاؤنسل (جی اے سی) کی میٹنگ سے خطاب کیا ۔ کانوں کے محکمہ کے سکریٹری  ارون کمار، جی ایس آئی کے ڈی جی ایم راجو اور دیگر وزارتوں کے سرکاری افسروں ، سائنسی اداروں اور جی اے سی کے غیر سرکاری ارکان نے دن بھر طویل اس میٹنگ میں شرکت کی۔ 

پانچویں جی اے سی نے معدنیات کے پوشیدہ اور گہرائی میں واقع ذخیروں کی تلاش کی ارضیاتی تکنیکوں ، معدنیاتی نظام کی تحقیق اور کم گہرائی والی معدنیات کی تلاش ، تلاش کی حکمت عملی ، معدنیاتی وسائل کو بڑھانے ، کمیاب ارضیاتی معدنیات اور دیگر اہم وسائل کے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ 

 پیوش گوئل نے ارضیاتی سائنس اور معدنیاتی نظام کے شعبے میں کام کرنے والے سائنس دانوں سے کہا کہ وہ ملک کی معدنیاتی دولت کی قدر وقیمت میں اضافہ کریں اور خاص طور پر اہم اور بیحد اہم دھاتوں اور معدنیات کے شعبے کی تحقیق کے کام میں ہاتھ بٹائیں۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ دولت کی پیداوار اور دیر پا ترقی کیلئے ماحولیات کے تحفظ کے درمیان بھی ہم اہنگی ہونی چاہیے ۔

ارضیاتی سائنس آج کل ایک بہت بڑا اور وسیع شعبہ بن گیا ہے۔ دھاتوں کی وزارت کے علاوہ اس کے ممبروں میں ارضیاتی سائنس، سائنس اور ٹیکنالوجی، ماحولیات اور جنگلات، ایٹمی توانائی ، نیتی آیوگ، خلا ، آبی وسائل ، کوئلے اور فولات کے محکمہ کے سکریٹری بھی شامل ہیں۔

 دیگر سرکاری ممبروں میں بعض محکموں کے سربراہ بھی شامل ہیں جن میں سائنسی تنظیمیں مثلاََ جیولوجیکل سروے آف انڈیا ، ایٹومک منرلس ڈایئریکٹوریٹ فور ایکسپلوریشن اینڈ ریسرچ ، انڈین میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیونوگرافی ، سنٹرل آرڈزون ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولاجی ، برلا ساہنی انسٹی ٹیوٹ آف پیلائیوبوٹونی ،

 نیشنل جیوفیزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور ہیڈ آف جیولوجی او این جی سی کے سربراہان بھی شامل ہیں۔ کانوں کی وزارت ان افراد کے مابین سے 12 غیر سرکاری ممبروں کو بھی نامزد کرتی ہے جو ارضیاتی سائنس کے تعلق سے طویل تجربے اور مہارت کے حامل ہیں۔

جی اے سی، کانوں کی وزارت کو عمومی طور پر ارضیاتی سائنس سے متعلق معاملات میں مشورے دیتی ہے اور جی ایس آئی کی سمت طئے کرنے میں مدد کرتی ہے۔

نئی دہلی، بھارتی فضائیہ کے کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم نے 20 مئی 2017 کو دھولا گری پہاڑ کی چوٹی سر کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اس ٹیم کا سی اے ایس، ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا، پی وی ایس ایم، اے وی ایس ایم، وائی ایس ایم، وی ایم اور اے ڈی سی نے 21 جون 2017 کو خیر مقدم کیا۔

12 مارچ 2017 کو گروپ کیپٹن آر سی ترپاٹھی کی سربراہی میں ٹیم کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا گیا تھا اور یہ ٹیم 26 اپریل 2017 کو بنیادی کیمپ دھولا گری پہنچ گئی ہے۔ بنیادی کیمپ پر کچھ دن قیام کے بعد ٹیم نے اس عرصے میں کیمپ نمبر دو تک چڑھائی کی۔

 آخر کار ٹیم کے ارکان 20 مئی 2017 کو اس کی چوٹی سر کرنے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے 20 مئی 2017 پہاڑ کی چوٹی پر بھارتی فضائیہ کا پرچم لہرایا۔

دھولا گری کا پہاڑ دنیا میں ساتواں سب سے اونچا پہاڑ ہے جبکہ کوہ پیمائی کیلئے چوتھا سب سے مشکل پہاڑ سمجھاجاتا ہے۔

نئی دہلی۔ وزیراعظم نریندر مودی نےکوچی میٹرو کا افتتاح کیا اور نئی میٹرو لائن پر مختصر سفر کیا۔ بعد میں انہوں نے ملک کو کوچی میٹرو وقف کرنے سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوچی میٹرو کے افتتاحی تقریب کا حصہ بن کر بہت خوش ہیں۔ اس فخر کے لمحہ پر میں کوچی کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

کوچی بحیرہ عرب کی رانی ہے اور مصالحے کی تجارت کا اہم مرکز ہے۔ آج اسے کیرالہ کے کاروباری مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کیرالہ بین الاقوامی اور گھریلو سیاحوں کی آمد کے لحاظ سے اول نمبر پر ہے۔ اس لیے یہ بہت موزوں ہے کہ کوچی میں میٹرو ریل کی سہولت ہو۔

شہر کی آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور یہ 2021 تک 33 لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے۔ لہذا شہری بنیادی ڈھانچے پر بڑھ رہے دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایک تیز رفتار ٹرانسپورٹ نظام ضروری ہے۔ اس سے کوچی کی معاشی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔

کوچی میٹرو ریل لمیٹڈ حکومت کیرالہ اور حکومت ہند کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ حکومت ہند نے کوچی میٹرو کے لیے اب تک دو ہزار کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔ جس مرحلے کا آج افتتاح ہو رہا ہے وہ الورا سے پلاری ولم تک آپریٹ کرے گا۔ یہ 13 اعشاریہ دو چھ کلومیٹر اور اس دوران گیارہ اسٹیشن کا احاطہ کرے گا۔

نئی دہلی، قومی دریائے گنگا (صفائی، تحفظ اور بندوبست) بل -2017 کے ضابطوں پر نظر ثانی کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کی میٹنگ نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ کا انعقاد این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل  یوپی سنگھ کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں بل کے مختلف پہلوؤں، خاص طور پر تمہید، تشریحات اور کچھ دیگر ابواب پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 آبی وسائل کی مرکزی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری ( پی پی) جناب سنجے کنڈو، مدھیہ پردیش کے ایڈووکیٹ جنرل جناب پروشیندر کورو، الہ آباد ہائی کورٹ کے وکیل جناب ارون کمار گپتا نے میٹنگ میں شرکت کی۔ یہ کمیٹی آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی کی مرکزی وزارت نے قومی دریائے گنگا (صفائی ، تحفظ اور بندوبست) بل-2017 کی خصوصیات کی جانچ کرنے کیلئے قائم کی ہے۔

اس بل میں دریائے گنگا کی صفائی (نرملتا) سے متعلق اہم معاملات اور بلارکاوٹ بہاؤ (اویرلتا) سے متعلق معاملات اور ان کے بارے میں جرمانے وغیرہ کے ضابطوں کو شامل کیا گیا ہے کمیٹی دریائے گنگا پر زراعت، گھریلو استعمال اور صنعتی سیکٹر کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر زیادہ دباؤ کے چیلنجوں سے نمٹنے پر بھی زور دے گی۔

یہ قابل ذکر ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ اس طرح کا قانون بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو دریائے گنگا کے تحفظ کیلئے پڑنے والے زبردست دباؤ کی وجہ سے ضروری ہوگیا تھا۔ اس بل میں دریائے گنگا سے متعلق سپریم کورٹ، مختلف ہائی کورٹوں اور نیشنل گرین ٹرایئبونل کے مختلف فیصلوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس بل کو مختلف دریاؤں کے تحفظ اور بندوبست سے متعلق ایک مثالی بل کی طرح بنانے کی تجویز ہے اور امید ہے کہ یہ بل ملک میں دوسرے دریاؤں کی ترقی کیلئے ایک رول ماڈل کی طرح کام کرے گا۔

آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی صفائی کی وزارت نے جولائی 2016 میں جسٹس گردھر مالویہ کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے قومی دریائے گنگا (صفائی ، تحفظ اور بندوبست) بل-2017 کا مسودہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی صفائی کی مرکزی وزیر محترمہ اومابھارتی کو 12 اپریل 2017 کو سونپ دیا گیا۔

نئی دہلی، خلیج بنگال کے شمال مغربی اور اس سے متصل شمال مشرقی علاقے پر بناہوا کا دباؤ گزشتہ 6 گھنٹوں کے دوران 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال مشرقی کی سمت بڑھتے ہوئے گہرے ہوا کے دباؤ کی شکل اختیار کرکے 12 جون 2017 کی صبح ساڑھے چار بجے سے ساڑھے پانچ بجے کے درمیان بنگلہ دیش میں کھیپوپاڑہ کے ساحلی علاقے میں پہنچ گیا ہے ۔

 یہ 22.5 ڈگری شمالی ارض البلد اور90 ڈگری مشرق طول البلد پر جنوبی بنگلہ دیش اور اس کے مضافت میں کھیپو پاڑہ کے نزدیک 60 کلومیٹر شمال مشرق اور جنوب مغربی اگرتلہ تک تقریباََ 170 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور امکان ہے کہ اگلے بارہ گھنٹوں کے دوران شمال اورشمال مشرق کی طرف بڑھتے ہوئے کمزور ہوجائے گا۔

انتباہات :
1۔ آسام ، میگھالیہ ، ناگالینڈ ، منی پور ، میزورم اور تری پورہ میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران کچھ مقامات پر معمولی سے زبردست بارش تک ہوسکتی ہے اور اس سے اگلے 24 گھنٹوں کے دوران دوردراز کے مقامات پر بھی زبردست بارش ہوسکتی ہے ۔ مشرقی اوڈیشہ اور مغربی بنگال کے ساحلی اضلاع میں بھی اگلے 24 گھنٹے کےدوران معمول اور اس سے زائد زبردست بارش کا امکان ہے۔

2۔ تیزہواؤں کے بارے میں انتباہ : اگلے بارہ گھنٹوں کے دوران شمال اوڈیشہ اورمغربی بنگال کے ساحلی اضلاع میں 50 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواؤں کی رفتار مزید تیز ہوکر 70 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجانے کا امکان ہے ۔ علاوہ ازیں آسام ،میگھ لیہ ، ناگالینڈ ، منی پور ، میزورم اورتری پورہ میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران 30 سے 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کی رفتار مزید تیز ہوکر 50 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجانے کا امکان ہے ۔

3۔ بحری حالات : اگلے بارہ گھنٹوں کے دوران شمالی اوڈیشہ اور مغربی بنگال کے ساحلی علاقوں کے سمندر کے حالات انتہائی انتشار زدہ رہیں گے۔

4۔ ماہی گیروں کو انتباہ : شمالی اوڈیشہ اور مغربی بنگال کے ماہی گیروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ مذکورہ بالا مدت میں ماہی گیری کے لئے سمندر میں نہ جائیں

نئی دہلی، ۔ وزیراعظم  نریندرمودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے گجرات کے وساڈ میں واقع انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کے ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سوائل اینڈ واٹر کنزرویشن (آئی آئی ایس ڈبلیو سی) کے 4.64 ہیکٹئر (46384 مربع میٹر) اراضی کو 12.67 کروڑ روپے کے معاوضےکی رقم کے بدلے نیشنل ہاویز اتھارٹی آف انڈیا کو دیئے جانے کو منظوری دی ہے۔

 اس کے ذریعہ قومی شاہراہ نمبر8 پر احمد آباد –وڈوڈرا سیکشن پر 6 لین کی تعمیر کی جائےگی۔

قومی شاہراہ نمبر8 وڈوڈرا اور احمد آباد کو جوڑنے والی بے حد اہم شاہراہ ہے۔ قومی شاہراہ نمبر 8 احمد آباد -وڈوڈرہ سیکشن پر 6 لین کی تعمیر سے پورے خطے کو فائدہ حاصل ہوگا۔

اس کے ذریعہ بنیادی ڈھانچہ، ٹرانسپورٹ ، مواصلات اور روزگار کی ترقی ہوگی۔مزیدبرآں خطے کے لوگوں کے لئے روزگار کےمواقع بھی پیدا ہوں گے۔ کابینہ کا یہ فیصلہ کلیدی شعبوں میں ترقی کی رفتارکو تیز کرنے کےلئے بنیادی ڈھانچہ کو فروغ دینے کےحکومت کے منصوبے کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔

نئی دہلی،  گرام پنچایت سطح پر بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پنچایتی راج کی وزارت کے تحت بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے قومی کمیشن (این سی پی سی آر) اور یونیسیف کے ذریعہ مشترکہ طور پر  نئی دہلی میں ماڈیول اور رہنما خطوط کے ساتھ ساتھ ایک ہینڈ بک کا اجرا عمل میں آیا ۔ یہ ہینڈ بک، ماڈیول اور رہنما خطوط گاؤں کی سطح پر بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پنچایتی راج کے اداروں کے کارکنان کے لئے نہایت مفید رہیں گے۔ 

ہینڈ بک کو جاری کرتے ہوئے پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب جتندر شنکر ماتھر نے اسے ایک تاریخ ساز موقع بتایا ۔انہوں نے کہا کہ جب تک کہ معاشرے کو پوری طرح شامل نہیں کر لیا جاتا ہے گاؤں کی سطح پر بچوں کی زندگی میں تبدیلی لانا ایک بیحد مشکل امر ہے۔ جناب ماتھر نے مزید کہا کہ بچوں کے تحفظ کے لئے ملک کے موجودہ قوانین کو سختی سے نافذ کرنے کے ضرورت ہے تاکہ ملک کے بچوں کو با اختیار بنایا جا سکے ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ این سی پی سی آر اور یونیسف کے اقدامات کو فوری نتائج کے لئے موثر انداز میں آگے بڑھانے کے ضرورت ہے۔

این سی پی سی آر کی چئرمین محترمہ ستوتی ککر نے سماجی تعاون ، جو کہ پہلے زمانے میں حاصل تھا، کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے ہوئےسماجی اور اقتصادی حالات کے سبب بچے ہمیشہ محفوظ نہیں رہتے ہیں۔لہذا ایسے حالات میں بچوں کے تحفظ کے لئے گرام پنچایتوں کی ذمہ داری کافی بڑھ جاتی ہے۔محترمہ ککر نے کہا کہ ہینڈ بک ماڈیول اور رہنما خطوط کو یونیسف کے اشتراک و تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔ 

شہروں کی طرف بچوں کی ہجرت کو اجاگر کرتے ہوئے این سی پی سی آر کی رکن محترمہ روپا کپور نے کہا کہ معاشرے کی شراکت داری گاؤں میں بچوں کو روک کر رکھنے میں مطلوب ہے کیونکہ بچے یہ سمجھتے ہیں کہ شہروں میں پر تعیش زندگی اور بہترین مواقع حاصل ہیں۔ بچوں کے موافق ماحول یا بال پنچایت ، اسی طرح پنچایتی سطح پر بچوں کے لئے اختراعی سرگرمیاں اور بچوں کے گزارہ کے لئے پیشہ ورانہ تربیت جیسے امور ملک کے موجودہ پنچایتی نظام میں پہلے سے ہی موجود ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ بچوں سے متعلق اقدامات کے لئے کسی نئے اضافی وسائل کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو ابتدائی طور پر آندھرا پردیش ، جزائر انڈمان اینڈ نکوبار ، آسام، چھتیس گڑھ، گجرات، ہمانچل پردیش، ہریانہ، جھارکھنڈ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، تامل ناڈو، اڈیسہ، اترا کھنڈ اور اترپردیش پر مشتمل 14 ریاستوں میں شروع کیا جائے گا۔ان ریاستوں میں بچوں کے حقوق کے لئے ریاستی کمیشنوں نے بچوں سے متعلق بہترین اقدامات کئے ہیں۔ ان ریاستوں میں یہ کمیشن حقوق اطفال کے شعبہ میں نہایت سرگرمی کے ساتھ مصروف عمل ہیں ۔ بعد میں اس پروگرام کے تحت پورے ملک کو شامل کیا جائے گا۔

نئی دہلی، آبی وسائل، دریاکی ترقیاتی اور گنگا کے احیاء کی وزیر محترمہ اومابھارتی نے کہا ہے کہ ان کی وزارت کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جو بہار میں کانکنی کے نتیجے میں گنگا میں جمع ہونے والی گاد کی صفائی کے معاملے کی دیکھ بھال کرےگی۔ واضح رہے کہ یہ گاد دریا کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔

وزیر موصوفہ کی نگرانی میں جاری‘گنگا نریکشن ابھیان’ کے چھٹویں دن اس کے ایک حصے کے طور پر سلطان گنج، بہار میں گنگا چوپال سے خطاب کرتے ہوئے وزیرموصوفہ نے کہا کہ سلطان گنج میں ایک سویج ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر عمل میں آئی ہے۔

 انہوں نے حیاتیاتی گوناگونی اور گنگا میں مختلف آبی جانوروں کی فطری بحالی کے متعلق اقدامات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صاف ستھری گنگا کی بحالی کیلئے قومی مشن کے تحت مختلف کوششیں کی جا رہی ہیں۔ محترمہ بھارتی نے کہا کہ نمامی گنگے پروگرام کے تحت جنگل بانی اور پودھ کاری کی سرگرمیاں دریائے گنگا کے کنارے کنارے انجام دی جا رہی ہیں تاکہ مٹی کے کٹاؤ کو روکا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ گنگا میں کثیف پانی اور صنعتی فضلے کے گرنے کی روک تھام بھی کی جا رہی ہے۔

وزیرموصوفہ نے کہا کہ نمامی گنگے ٹیم لگاتار سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹوں کی فراہمی اور تعمیر کے کام میں لگی ہوئی ہے تاکہ وافر سیویج ٹریٹمنٹ صلاحتیں بہم پہنچائی جا سکیں۔ ساتھ ہی ساتھ ایسے پروجیکٹ چلائے جا رہے ہیں، جن کے توسط سے دریائے گنگا کے کنارے واقع گاؤں اور شہروں کو کھلے میں رفع حاجت کے قبیح طریقے سے نجات دلائی جا سکے۔

 انہوں نے کہا کہ ریاست میں موجودہ گھاٹوں کو ازسرنوبحال کیاجائےگا اور نئے گھاٹوں کی تعمیر بھی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ زائرین اور معتقدین کیلئے گھاٹوں پر ریستوراں بھی تعمیر کئے جائیں گے۔

سلطان گنج میں اپنے خطاب کے بعد وزیر موصوفہ نے مونگیر میں ایک دیگر گفتگو شنید اجلاس کا اہتمام کیا۔ یہاں وزیر موصوفہ نے محکمہ جنگل بانی، سی آئی ایف آر آئی، بھارت کے جنگلی جانوروں کے انسٹی ٹیوٹ اور این ای ای آر آئی کے ساتھ گفت و شنید کی اور گنگا سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تبادلۂ خیالات کئے۔


نئی دہلی۔ اُمور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت کرن رجیجو کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا ایک بھارتی وفد میکسیکو کینکن میں قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق عالمی پلیٹ فارم میں 22مئی سے 26 مئی تک شرکت کررہا ہے۔

 کرن رجیجو نے ملک کا بیان پیش کرتے ہوئے اُن اقدامات کے بارے میں بتایا جو بھارت نے سیندئی لائحہ عمل کو اختیار کیے جانے کے بعد اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جون 2016 میں بھارت کے وزیر ا عظم نے قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی منصوبے کا آغاز کیا ہے جس میں سیندئی ترجیحات سے مطابقت رکھی گئی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ علاقائی سطح پر بھارت نے نومبر 2016 میں سیندئی لائحہ عمل اختیار کرنے کے بعد قدرتی آفت کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق پہلی ایشیائی وزارتی کانفرنس کااہتمام کیا ہے جس کی وجہ سے ایشیا بحرالکاہل کے 50 سے زیادہ ممالک ایک ساتھ آگئے تاکہ سیندئی لائحہ عمل پر عمل درآمد کیا جاسکے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ اعداد وشمار سے متعلق صلاحیت کو مستحکم بناکر بھارت ترقی پر کڑی نظر رکھنے کا ایک نظام شروع کررہا ہے اور سیندئی نشانوں کو حاصل کرنے کے تئیں قابل عمل اقدام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگیٹ اے سے متعلق بھارت قدرتی آفت میں اموات کے نمونوں کا تجزیہ کررہا ہے اور ایسی اموات کو کم کرنے کے فوری اقدامات کررہا ہے جنہیں روکاجاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت سیندئی لائحہ عمل کے ٹارگیٹ ای کو حاصل کرنے کے راہ پر گامزن ہے جس کا تعلق 2020 تک منصوبوں ا ور حکمت عملی کے فروغ سے ہے۔ 

 کرن رجیجو نے کہا کہ 7مئی 2017 کو بھارت نے جنوب ایشیا کا زمین کے مدار میں چلنے والا مواصلاتی مصنوعی سیارچہ خلا میں پہنچایا تھا جس کا مقصد جنوب ایشیائی ملکوں کے مابین مواصلات کو مضبوط اور بہتر بنانا تھا، موسم سے متعلق پیشگوئی کرنا تھا، قدرتی وسائل کی پیمائش کرنی تھی ، قدرتی آفات سے متعلق معلومات کا لین دین کا کرنا تھا جس سے ٹارگیٹ ایف اور جی کے تئیں بھارت کے مضبوط عہد کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم قومی فلیگ شپ پروگراموں میں سیندئی اصولوں کو بھی بلارکاوٹ بنارہے ہیں۔

جناب کرن رجیجو نے کہا کہ ڈی آر آرکے کام میں پیش رفت ہورہی ہے اور اس سلسلے میں ہم دیگر ملکوں کے ساتھ شراکت داری کے موقعوں کی تلاش کررہے ہیں۔ ان کے تجربوں سے سیکھ حاصل کررہے ہیں اور ہم اپنے کاموں سے جو کچھ سیکھتے ہیں ان کے بارے میں معلومات دے رہے ہیں۔

وزیر موصوف نے انڈونیشیا اور منگولیا کے ساتھ جی پی ڈی آر آر سے الگ دوطرفہ میٹنگیں کیں اور بھارت کے سول سوسائٹیز کے اُن نمائندوں سے بھی ملاقات کی جو جی پی ڈی آر آر میں شرکت کررہے ہیں۔

وزیر اعظم کے ایڈیشنل پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرانے ڈی آر آر میں اہم بنیادی ڈھانچے سے متعلق معاملات اور چیلنجوں کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔ جیسے بیداری میں کمی ، زیادہ لاگت اور کم ترجیح کا غلط نظریہ ، خطرے کے جائزے کے طریقوں میں ہنرمندی اور معلومات کی کمی ، بنیادی ڈھانچے کے فروغ میں قدرتی آفات سے بچنے کے طور طریقوں پر عمل کرنے کیلئے حکمرانی اور ادارہ جاتی ڈھانچہ ، امکانی نقصان کی پیمائش اور پائیداری کے عندیے۔

 انہوں نے نئی دلّی میں ڈی آر آر سے متعلق حالیہ ایشیائی وزارتی کانفرنس جیسے بین الاقوامی تعاون میں بھارت کے رول کو اجاگر کیا اور امکانی خطرے کے مزاحمتی بنیادی ڈھانچے سے متعلق ایک اتحاد قائم کرنے کے بھارت کے قدم کی تفصیلات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ اتحاد سے بنیادی ڈھانچے کے فروغ میں اہم ترین ضرورتیں پوری ہوں گی اور معلومات کی ایک بنیاد قائم کرنے میں مدد ملے گی جس سے سبھی ملکوں کو مدد فراہم ہوگی۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ چار موضوعاتی میدانوں پر توجہ دے گی۔ بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں امکانی خطرے کو سمجھنا، ڈیزائن کارروائی اور دیکھ بھال، اصولوں کو لاگو کرنا ،ضابطے میں لانا، ان سب کا بہتر معیار قائم کرنا، قدرتی آفات کے مزاحمتی بنیادی ڈھانچے کو رقوم فراہم کرنا اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں حصولیابی کو مدد دینے کیلئے نظام تیار کرنا۔


نئی دہلی، آبی وسائل ، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی کی مرکزی وزیر محترمہ اومابھارتی نے نرمدا دریا میں ریت کی کھدائی پر پابندی عائد کرنے کیلئے مدھیہ پردیش حکومت کو مبارک باد دی ہے۔ اپنے ایک پیغام میں انہوں نے اس قدم کو صحیح وقت میں اٹھایا گیا صحیح قدم قرار دیا ہے۔

 مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے نام اپنے پیغام میں محترمہ بھارتی نے اس جرات مندانہ قدم کیلئے انہیں مبارک باد دی اور امید ظاہر کی کہ ان کا یہ اقدام نرمدا دریا کے تحفظ میں بہت معاون ثابت ہوگا۔

نئی دہلی، اڈیشہ میں باری پاڑہ کے پنڈت رگوناتھ مرمو میڈیکل کالج اینڈ اسپتال کے زیر التوا معاملوں کو حل کرنے کیلئے صحت کے مرکزی وزیر جے پی نڈا نے ایک میٹنگ کی۔ پیٹرولیم کے مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان بھی اس میٹنگ کے دوران موجود تھے۔

 میٹنگ میں ان مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جو میڈیکل کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی) کے ذریعے معائنے سے متعلق کچھ دیگر گورنمنٹ میڈیکل کالجوں کو درپیش ہیں

 اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ان کالجوں کے معائنے کیلئے ایم سی آئی کو اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا اور 24 مئی 2017 تک ایک رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ پرنسپل سکریٹری (صحت) اڈیشہ حکومت بھی وزارت صحت کے سینئر افسرو ں کے ساتھ میٹنگ کے دوران موجود تھے۔

 میٹنگ میں ایچ ایف ڈبلیو کے سکریٹری سی کے مشرا بھی موجود تھے۔ صحت کے پرنسپل سکریٹری نے مطلع کیا کہ اڈیشہ حکومت نے عمل آوری کیلئے ضروری کارروائی کی ہے۔

نئی دہلی،  ڈاکٹر (مس ) موکولیتا وجے ورگیہ نے انسولوینسی اینڈ بینک کرپسی بورڈ آف انڈیا (آئی بی بی آئی) کے کل وقتی ممبر کی حیثیت سے چارج سنبھال لیا ہے۔

ڈاکٹر وجے ورگیہ ایڈمنسٹریٹیو لاءونگ کی دیکھ بھال کریں گی۔وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ، لمیٹیڈ انسولوینسی ایکزامینیشن نیشنل انسولوینسی ایکزامینیشن، فائنانس اور اکاؤنٹس و کمیونی کیشن کی بھی دیکھ بھال کریں گی۔ ڈاکٹر وجے ورگیہ بینک کرپسی قانون ریفارمس کمیٹی بی ایل آر سی کی ایک ممبر ہیں جس کی بنیاد پر انسولوینسی اینڈ بینک کرپسی کو 2016 میں تشکیل دیا گیا ہے۔

 انہوں نے قانون و انصاف کی وزارت لیجسلیٹیو محکمے میں ایڈیشنل سکریٹری کی حیثیت سے انسولوینسی اور بینک کرپسی کوڈ 2016 کے مسودے کی تیاری میں نمایاں رول ادا کیا تھا۔ ڈاکٹر وجے ورگیہ ہندوستانی قانونی خدمات کی ایک ممبر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔

 انہیں قانون کے مختلف شعبوں میں 35 سال کا زبردست تجربہ حاصل ہے وہ قانون سازیہ محکمے میں 100 سے زیادہ قانون سازی تجاویز کی ڈرافٹنگ / ویٹنگ کرچکی ہیں۔ ان کی سابقہ ذمہ داری قانون کی وزارت کے قانون سازی محکمے میں ایڈیشنل سکریٹری کی تھی۔ وہ 6 سال تک قانون کی پریکٹس بھی کرچکی ہیں اور کچھ عرصے کے لئے اندور میں اسسٹنٹ پروفیسر تھیں اور وہ جاپان اور آسٹریلیا میں وزیٹنگ اسکالر رہی ہیں۔ وہ مختلف جریدوں میں بہت سے آرٹیکل شائع کراچکی ہیں۔

محترمہ وجے ورگیہ دو کتابوں کی شریک ادیبہ رہی ہیں۔

نئی دہلی، مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ کرن رجیجو نے نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ پلان (این ڈی ایم پی ) کی دوروزہ جائزہ روکشاپ کا افتتاح کیا ۔ اس ورکشاپ کا اہتمام نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ ا تھارٹی (این ڈی ایم اے ) کی جانب سے کیا گیا ہے ۔

اس موقع پراپنی تقریر میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ کرن رجیجو نے کہا کہ آفات ناگہانی کے خطرا ت میں تخفیف کئے جانے کے عمل کو ہماری حکمرانی کے عمل میں شامل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جائزہ ورکشاپ مستقبل میں آفات ناگہانی سے بچاؤ کے انتظام سے متعلق امور میں زبردست رہنمائی کرے گا۔ 

واضح ہوکہ آفات ناگہانی سے بچاؤ کے اقدامات اور انتظامات پرمبنی یہ پہلا منصوبہ ہے ،جسے نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ پلان کے نام سے موسوم کیا گیا ہے او ر پچھلے سال جون کے مہینے میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس کا افتتاح کیا تھا ۔

 اس پلان میں وقتاََ فوقتاََ جائزہ پروگراموں کے اہتمام کی بات شامل کی گئی ہے تاکہ آفات ناگہانی سے بچاؤ کے میدان میں ابھرتے نئے عالمی طریقوں اور قومی تجربات کو اس منصوبے میں شامل کیا جاسکے ۔

 اس کے ساتھ ہی ڈی آر آر پر وزیر اعظم کا دس نکاتی ایجنڈہ بھی اس پلان پرنظر ثانی کے رہنما اصول کی دستاویز کے طور پر کام کرے گا۔ یہ ایجنڈہ ایشین منسٹیریل کانفرنس آن ڈی آر آر کے دوران پچھلے سال نومبر میں مرتب کیا گیا تھا۔ 

اس موقع پر وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے تمام متعلقہ دعوے داروں کے لئے اس پلان پر وقتآََ فوقتاََ نظرثانی کئے جانے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر نظرثانی کے کام میں سماجی ، معاشی حقیقتوں اور بدلتے اذہان کی نوعیتوں کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔ این ڈی ایم اے نے اس جائزہ اجلاس میں سبھی دعوے داروں کو شریک رکھنے کی غرض سے ریاستی سرکار وں اور مرکز کی متعلقہ وزارتوں سے اس قومی منصوبے پر مشورے طلب کئے تھے ۔ 

اس ورکشاپ میں ہونے والے مباحثے مجوزہ نیشنل پلیٹ فارم فار ڈزاسٹر رسک ری ڈکشن (این پی ڈی آر آر ) کے اجلاس میں بھی زیر غور آئیں گے ۔ توقع ہے کہ این پی ڈی آر آر کا یہ اجلاس جلد ہی اہتما م کیا جائے گا۔ 

این ڈی ایم پی کی دوروزہ جائزہ ورکشاپ کے پہلے روز این ڈی ایم اے کے سینئر افسران ،وزارت داخلہ کے سینئر افسران ، ریاستی سرکاروں اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی او ) کے نمائندوں نے شرکت کی ۔

دہلی، صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت پھگن سنگھ کولاستے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ نظر ثانی شدہ نیشنل ٹیوبر کلاسس کنٹرول پروگرام (آر این ٹی سی پی ) کے تحت سرکار 2025 تک تپ دق کے مرض یعنی ٹیوبر کلاسس کے مکمل خاتمے کےتئیں عہد بستہ ہے ۔

اس مقصد کے لئے وضع کی جانے والی حکمت عملی میں بنیاد ی ٹی بی خدمات کے معیار کو مضبوط بنانا اور اس میں بہتری پیدا کرنا ، ٹی بی ایچ آئی وی کا ہمہ وقت مرض پیداہونا اور ایم ڈی آر – ٹی بی جیسے اقدامات شامل ہیں ۔

 مزید برآں ٹی بی کے مرض کے خطر ے سے دو چار آبادیوں میں معینہ اقدامات صحت کے نظام کے لئے مالیکیولر ڈیگناسٹکس کے نئے طریقے اطلاعاتی مواصلاتی ٹکنالوجی (آئی سی ٹی ) نکہشے اور ای – نکہشے جیسے پروگراموں میں پرائیویٹ سیکٹر کی خدمات میں اضافہ بھی ان اقدامات میں شامل ہے۔ 

ہندوستان میں ٹی بی کے خاتمے اورجنوب ایشیائی خطے میں 2030 تک ٹی بی کے خاتمے کے لئے حکمت عملی وضع کرنے کی غرض سے 16-15 مارچ 2017 کو اہتمام کی جانے والی وزارتی میٹنگ میں ٹی بی کے خاتمے کی قرارداد پر 11 ملکوں کے وزرأ / نائب وزرأ نے دستخط کئے ہیں۔اس قرار داد کے مطابق دستخط کنندہ سرکاریں سیاسی ، مالیاتی اور علاقائی تعاون کے ذریعہ ٹی بی کے مرض کے خاتمے کے لئے عہد بستہ ہیں۔

نئی دہلی، بنگلہ دیش کے سینئر صحافیوں اور ایڈیٹروں کےایک وفد نے یہاں بجلی، کوئلہ، نئی اور قابل تجدید توانائی اور کانکنی کے مرکزی وزیر مملکت(آزادانہ چارج) پیوش گوئل سے ملاقات کی۔

 وفد کے ممبروں کو ان اصلاحی اقدامات کےبار ے میں آگاہ کیاگیا، جو حکومت کی طرف سے کئے گئے ہیں تاکہ بجلی کے شعبے میں شفافیت اور جوب دہی لائی جا سکے اور سب کے لئے قابل استطاعت، معیاری 24 گھنٹے بجلی کے مشن کےبارے میں جانکاری دی گئی۔

 اس بات چیت کا اہتما م وزارت خارجہ نے کیاتھا تاکہ ہندوستان کے بجلی کے سیکٹر میں حاصل کی گئی حصولیابیوں کے بارے میں وفد کو باخبر کیاجاسکے۔ وفد کو ایک پریزنٹیشن کےذریعے بجلی کے سیکٹرمیں مختلف موبائل ایپس اور ویب پورٹلز جیسے حکومت کی طرف سے کئے گئے شفافیت پر مبنی اقدامات کےبارے میں آگاہ کیاگیا۔ 

وفد سے خطاب کرتے ہوئے  گوئل نے کہاکہ ہندوستان اور بنگلہ دیش نے بہت بڑے پیمانے پر اپنی مصروفیت کا دائرہ بڑھایا ہے، جس نے دونوں ملکوں کے درمیان آپسی اعتماد کی سطح قائم کی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھنا ہے اور علاقائی و عالمی اہمیت کے بہت سے معاملات پر تعاون کرنا ہے۔

  گوئل نے گرامین بینک اور ٹیکسٹائل جیسے سیکٹر میں انقلاب لانےا ور دیگر شعبوں میں حصولیابیوں کے لئے بنگلہ دیش کی تعریف کی۔ جناب گوئل نے انٹرا-ریجنل پاور اورٹرانسپورٹ کوریڈور تیار کرنے جیسے شعبوں اور علاقائی اور بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف ایک مستحکم محاذ قائم کر کے جنوب ایشیائی خطے میں امن و سلامتی برقرار رکھنے میں بنگلہ دیش سے زیادہ تعاون حاصل کرنے پر اعتماد کا اظہار کیا۔

نئی دہلی، سابق مرکزی وزیر اور بزرگ لیڈر آنجہانی بابوجگجیون رام کے 110 ویں یوم پیدائش کے موقع پر بابو جگجیون رام نیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے راج گھاٹ کے سامنے واقع سمتااستھل پرخراج عقیدت کی ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔

 صبح ساڑھے سات بجے سے شروع ہونے والی اس تقریب عقیدت میں عزت مآب نائب صدر جمہوریہ ہند حامد انصاری ، لوک سبھا کی سابق اسپیکر محترمہ میرا کمار ،سماجی انصاف وتفویض اختیار ات کے مرکزی وزیر اور بابوجگجیون رام نیشنل فاؤنڈیشن کے صدر تھاور چند گہلوت وزیر مملکت برائے سماجی انصاف وتفویض اختیارات جناب وجے سانپلا اور سماجی انصاف وتفویض اختیارات کے محکمے کے ہی وزیر مملکت رام داس اٹھاؤلے ،سماجی انصاف وتفویض اختیارات کے محکمے کی سکریٹری محترمہ جی لتا کرشنا راؤ اور ان کی وزارت کے سینئر افسران نیز آنجہانی بابوجگجیون رام کے افراد خامہ اور بڑی تعداد میں دیگر افراد نے شرکت کی ۔

 اس کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں مرکزی وزرأ ممبران پارلیمنٹ اوردیگر سرکردہ شخصیات ، سرگرم سماجی کارکنان اور بابوجگجیون رام جی کے معتقدین نے اس موقع پر اہتمام کی جانے والی پرارتھنا سبھا میں شرکت کی ۔اس کے ساتھ ہی ایک کل مذہبی دعائیہ اجتماع کا بھی اہتمام کیا گیا ۔اس موقع پر گرنتھیوں ، پادریوں اور مولویوں نے سبھی مذاہب کے لئے دعا کی ۔

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget