Halloween Costume ideas 2015

میکسکو کے کینکن میں قدرتی آفت کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق عالمی پلیٹ فارم میں ملک کا بیان پیش کیا

نئی دہلی۔ اُمور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت کرن رجیجو کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا ایک بھارتی وفد میکسیکو کینکن میں قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق عالمی پلیٹ فارم میں 22مئی سے 26 مئی تک شرکت کررہا ہے۔

 کرن رجیجو نے ملک کا بیان پیش کرتے ہوئے اُن اقدامات کے بارے میں بتایا جو بھارت نے سیندئی لائحہ عمل کو اختیار کیے جانے کے بعد اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جون 2016 میں بھارت کے وزیر ا عظم نے قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی منصوبے کا آغاز کیا ہے جس میں سیندئی ترجیحات سے مطابقت رکھی گئی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ علاقائی سطح پر بھارت نے نومبر 2016 میں سیندئی لائحہ عمل اختیار کرنے کے بعد قدرتی آفت کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق پہلی ایشیائی وزارتی کانفرنس کااہتمام کیا ہے جس کی وجہ سے ایشیا بحرالکاہل کے 50 سے زیادہ ممالک ایک ساتھ آگئے تاکہ سیندئی لائحہ عمل پر عمل درآمد کیا جاسکے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ اعداد وشمار سے متعلق صلاحیت کو مستحکم بناکر بھارت ترقی پر کڑی نظر رکھنے کا ایک نظام شروع کررہا ہے اور سیندئی نشانوں کو حاصل کرنے کے تئیں قابل عمل اقدام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگیٹ اے سے متعلق بھارت قدرتی آفت میں اموات کے نمونوں کا تجزیہ کررہا ہے اور ایسی اموات کو کم کرنے کے فوری اقدامات کررہا ہے جنہیں روکاجاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت سیندئی لائحہ عمل کے ٹارگیٹ ای کو حاصل کرنے کے راہ پر گامزن ہے جس کا تعلق 2020 تک منصوبوں ا ور حکمت عملی کے فروغ سے ہے۔ 

 کرن رجیجو نے کہا کہ 7مئی 2017 کو بھارت نے جنوب ایشیا کا زمین کے مدار میں چلنے والا مواصلاتی مصنوعی سیارچہ خلا میں پہنچایا تھا جس کا مقصد جنوب ایشیائی ملکوں کے مابین مواصلات کو مضبوط اور بہتر بنانا تھا، موسم سے متعلق پیشگوئی کرنا تھا، قدرتی وسائل کی پیمائش کرنی تھی ، قدرتی آفات سے متعلق معلومات کا لین دین کا کرنا تھا جس سے ٹارگیٹ ایف اور جی کے تئیں بھارت کے مضبوط عہد کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم قومی فلیگ شپ پروگراموں میں سیندئی اصولوں کو بھی بلارکاوٹ بنارہے ہیں۔

جناب کرن رجیجو نے کہا کہ ڈی آر آرکے کام میں پیش رفت ہورہی ہے اور اس سلسلے میں ہم دیگر ملکوں کے ساتھ شراکت داری کے موقعوں کی تلاش کررہے ہیں۔ ان کے تجربوں سے سیکھ حاصل کررہے ہیں اور ہم اپنے کاموں سے جو کچھ سیکھتے ہیں ان کے بارے میں معلومات دے رہے ہیں۔

وزیر موصوف نے انڈونیشیا اور منگولیا کے ساتھ جی پی ڈی آر آر سے الگ دوطرفہ میٹنگیں کیں اور بھارت کے سول سوسائٹیز کے اُن نمائندوں سے بھی ملاقات کی جو جی پی ڈی آر آر میں شرکت کررہے ہیں۔

وزیر اعظم کے ایڈیشنل پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرانے ڈی آر آر میں اہم بنیادی ڈھانچے سے متعلق معاملات اور چیلنجوں کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔ جیسے بیداری میں کمی ، زیادہ لاگت اور کم ترجیح کا غلط نظریہ ، خطرے کے جائزے کے طریقوں میں ہنرمندی اور معلومات کی کمی ، بنیادی ڈھانچے کے فروغ میں قدرتی آفات سے بچنے کے طور طریقوں پر عمل کرنے کیلئے حکمرانی اور ادارہ جاتی ڈھانچہ ، امکانی نقصان کی پیمائش اور پائیداری کے عندیے۔

 انہوں نے نئی دلّی میں ڈی آر آر سے متعلق حالیہ ایشیائی وزارتی کانفرنس جیسے بین الاقوامی تعاون میں بھارت کے رول کو اجاگر کیا اور امکانی خطرے کے مزاحمتی بنیادی ڈھانچے سے متعلق ایک اتحاد قائم کرنے کے بھارت کے قدم کی تفصیلات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ اتحاد سے بنیادی ڈھانچے کے فروغ میں اہم ترین ضرورتیں پوری ہوں گی اور معلومات کی ایک بنیاد قائم کرنے میں مدد ملے گی جس سے سبھی ملکوں کو مدد فراہم ہوگی۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ چار موضوعاتی میدانوں پر توجہ دے گی۔ بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں امکانی خطرے کو سمجھنا، ڈیزائن کارروائی اور دیکھ بھال، اصولوں کو لاگو کرنا ،ضابطے میں لانا، ان سب کا بہتر معیار قائم کرنا، قدرتی آفات کے مزاحمتی بنیادی ڈھانچے کو رقوم فراہم کرنا اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں حصولیابی کو مدد دینے کیلئے نظام تیار کرنا۔


Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget