Halloween Costume ideas 2015
Articles by "Life and Style"



सुषमा भंडारी

तुझे अपना बनाने की इजाजत दे रही हूं मैं

समाहित हो मेरे दिल में इजाजत दे रही हूं मैं

तुझे तुझ से चुरा लूंगी (देखना क्या समझना क्या)

तुझे पाकर मैं खो जाउँ इजाजत दे रही हूं मैं।


तेरी ही बन के रहना है उम्रभर यार मुझको तो 

तेरे दिल में जगह पाई मिला है प्यार मुझको तो

(देखना क्या समझना क्या ) तेरे बिन मैं अधूरी हूं

मेरा घर-बार तुझसे है लगे संसार मुझको तो 


तेरी छुअन तेरा स्पर्श है मौजूद सांसों में 

लौट कर आ ही जाओगे अभी तो हो ख्वाबों में 

मेरे बिन तुम अधूरे से ( देखना क्या समझना क्या)

जन्म सातों तेरी खातिर सकूँ तेरे ही हाथों में। 


फूल हूं तेरी राहों की बिखरती जा रही हूं मैं

नदी हूं अपने सागर में उतरती जा रही हूं मैं

(देखना क्या समझना क्या)तुझी में मैं समाहित हूं

तेरी छुअन से साँवरिया संवरती जा रही हूं मैं




सुषमा भंडारी

शब्द शब्द मोती हुए 

मोती हुए कमाल।

सीप भले ज़ख्मी हुई

दुनिया मालामाल ।।

भरा समन्दर आँख मेँ 

बुझी न फ़िर भी प्यास ।

नमक भरा जल घाव दे 

रूठा है उल्लास ।।

रच कर विधी - विधान को 

बैठा अब तू मौन।

मैं तेरा ही अंश हूं 

जग पूछे मैं कौन।।

बनकर सच्चे मीत जो

सुख में देते साथ

बिसरा देते उस समय 

बिगडें जब हालात।।

काल चक्र ही घेरता 

राजा हो या रंक 

कमल रूप में मैं रहूं

रहूं मैं गहरे पंक।।

सच जीवन आधार है

सच दुनिया का मूल

वरना मिथ्या ये जगत 

केवल एक बबूल।।।

बचपन का हर रुप ही

है कोमल सा फूल

आशीषों की छांव से

पड़े न इस पर धूल।।।

जब से हुई मशीन है

ये आदम की जात

भाव सभी धूमिल हुए

रूठ गये जज्बात।।।

Image result for images -- historical palace
نئی دہلی ، وزارت ثقافت ،حکومت ہند کے تحت بھارت کے محکمہ آثارقدیمہ یعنی آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اس امرکا احکام جاری کیاہے کہ مرکز کے زیرتحفظ تمام تر قدیم یادگاری عمارتوں /سائٹوں ( صرف تین کے علاوہ) کے احاطے کے اندرفوٹوگرافی کی اجازت دی جاتی ہے ۔ تاہم وہ تین یادگاری عمارتیں /مقامات جہاں فوٹوگرافی کی اجازت نہیں ہوگی ،اجنتا کی گپھائیں، لیہہ پیلس کی پینٹنگیں اور آگرہ میں واقع تاج محل کی یادگارعمارت ہے ۔

مذکورہ حکم نامہ وزیراعظم جناب نریندرمودی کے ذریعہ نئی دہلی میں ‘دھروہربھون ’کی افتتاحی تقریب کے دوران کی گئی تقریر کے حوالے کی بنیاد پر جاری کیاگیاہے، جس میں انھوں نے کہاتھا کہ خلائی تکنالوجی عہدجدید میں اس حدتک ترقی کرگئی ہے کہ کوئی بھی شخص بہت فاصلے سے بھی بہت چھوٹی چیزوں اوران کے پس منظرکی تصاویرلے سکتاہے ، تاہم یہ بات افسوسناک ہے کہ سیاحوں/ مشاہدین کو تاریخی ورثے کی حامل عمارتوں اور ایسے دیگر مقامات کے فوٹوگراف لینے سے منع کیاجاتاہے ۔

Image result for images - congressہندوستانی فوج کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف ہندوستانی فوجیوں کے سرجیکل اسٹرائیک سے متعلق ہے۔ کانگریس نے اس ویڈیو کے ریلیز کیے جانے کے وقت پر سوال کھڑے کرتے ہوئے اسے ایک سیاسی قدم بتایا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ’’مودی حکومت ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کا استعمال ووٹ حاصل کرنے کے لیے کر رہی ہے۔ فوجیوں کی کہانیاں پورے ملک کے لیے بہادری کی کہانی ہے نہ کہ سیاسی روٹی سینکنے کا ذریعہ۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایک طرف تو مودی حکومت ’جے جوان، جے کسان‘ کے نعرے کا سیاسی استعمال کر رہی ہے اور دوسری طرف ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کو ووٹ کی شکل میں استعمال کرنے کی شرمناک کوشش کر رہی ہے۔‘‘

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرجے والا نے مودی حکومت پر ہندوستانی فوج کے ساتھ بدنیتی سے کام لینے کا الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت بڑی بڑی باتیں کر رہی ہے لیکن عملی طور پر اس نے ہندوستانی فوج کو صرف نقصان ہی پہنچایا ہے۔ مودی حکومت کے ذریعہ فوج کو نقصان پہنچانے کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ ریجمنٹ الاؤنس کم کر کے نصف کر دیا گیا اور ایک سال سے فوجی حکام کا راشن بھی بغیر کوئی وجہ بتائے روک دیا گیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ فوجی کینٹین پر بھی مودی جی اور جیٹلی جی نے جی ایس ٹی لگا دی ہے۔‘‘ سرجے والا نے مودی حکومت کی فوج مخالف پالیسیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’فوج کے تئیں مودی حکومت کا ارادہ اور کھوکھلی باتیں اس بات سے بھی ظاہر ہیں کہ حکومت نے فوجی بجٹ میں کمی کر کے اور جدید آلات مہیا نہ کروا کر ملک کی فوج سے سوتیلا برتاؤ کیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے بھی چونکانے والی یہ بات کہی کہ مودی حکومت نے ضروری خریداری کے لیے بھی پیسہ نہیں دیا۔‘‘

میڈیا سے بات کرتے ہوئے سرجے والا نے یہ بھی کہا کہ ’’کانگریس پارٹی نے دہشت گردوں کے خلاف کیے گئے ’سرجیکل اسٹرائیک‘ اور ملک کے خلاف دہشت گردانہ منصوبوں کو ناکام کرنے کے لیے ملک کی فوج کا شکریہ ادا کیا تھا لیکن مودی حکومت اور بی جے پی ملک کے فوجیوں کی بہادری کا سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈا اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جب جب مودی جی اور امت شاہ بی جے پی پر ناکامی کے بادل کو دیکھتے ہیں، تب تب انھیں فوج کی بہادری کے کارناموں کو سیاسی طور پر فائدہ اٹھانے کی یاد آتی ہے۔‘‘

نئی دہلی، ایک بڑے اقدام کے طور پر قبائلی امور کی وزارت نے ون دھن اسکیم کے تحت ملک بھر میں30 ہزار خود امدادی گروپوں پر مشتمل 3ہزار ون دھن کیندر قائم کرنے کی تجویز رکھی ہے۔وزیراعظم نے چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں امبیڈکر جینتی تقریبات کے دوران 14 اپریل 2018 کو قبائلی امور کی وزارت اور ٹی آر آئی ایف ای ڈی،جی ون دھن اسکیم کا آغاز کیا تھا۔قبائلیوں کی آمدنی میں اضافے کے لئے ویلیو ایڈیشن کے رول پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ون دھن،جن دھن اور گوبر دھن اسکیموں کے اندر قبائلی اقتصادی نظام کو بدلنے کی صلاحیت موجودہے۔ مذکورہ مقصد کے حصول کے لئے ریاستی حکومتوں کے ذریعہ ان اسکیموں کی حوصلہ افزائی کئے جانے کی ضرورت ہے۔

ون دھن اسکیم کے تحت چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں 10 خود امدادی گروپوں کی تشکیل کی گئی ہے۔ان میں سے ہر گروپ میں تیس قبائلی افراد شامل ہیں۔اس کے بعد انہیں تربیت دی گئی اور انہیں کام کرنے کے لئے سرمایہ دستیاب کرایا گیا۔ تاکہ وہ جنگلوں سے جمع کئے جانے والی مصنوعات کی قدر میں اضافہ کرسکیں۔کلکٹر کی زیر قیادت کام کرتے ہوئے یہ گروپ اپنی مصنوعات نہ صرف ریاستوں کے اندر بلکہ ریاستوں کے باہر بھی فروخت کر سکتے ہیں۔ انہیں تربیت اور تکنیکی تعاون ٹی آر آئی ایف ای ڈی۔ ٹریفیڈ کے ذریعہ دستیاب کرائی جاتی ہے۔

ون دھن مشن کا مقصد یہ ہے کہ قبائلی لوگ عمارتی لکڑی کے علاوہ دیگر جنگلاتی مصنوعات سے اپنی روزی روٹی میں اضافہ کرسکیں۔قابل ذکر ہے کہ عمارتی لکڑی ہی جنگل کی اصل دولت ہے جس کی تخمینہ قدر سالانہ دو لاکھ کروڑ ہے۔ اس سے قبائلیوں کی(خودامدادی گروپوں کے ذریعہ) مجموعی قوت کو فروغ حاصل ہوگا۔ اس کا مقصد قبائلیوں کے روایتی علم اور ہنر مندی میں تکنالوجی اور اطلاعاتی تکنالوجی کی مدد سے اضافہ کرنا بھی ہے۔مزید برآں اس اقدام سے جنگلوں کے غلبے والے قبائلی اضلاع میں قبائلی برادری کی ملکیت والے ون دھن وکاس کیندروں کے قیام میں بھی مدد ملے گی۔ایک کیندر دس قبائلی خود امدادی گروپوں پر مشتمل ہوگا۔ہر گروپ میں تیس تک قبائلی این ٹی ایف پی گیدرر یعنی جنگلی پیداوار چننے والے یا دستکار شامل ہوں گے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ ہر کیندر سے تقریباً تین سو قبائلیوں کو فائدہ ہوگا۔

ویلیو ایڈیشن(قدر افزائی) کی اہمیت اس لئے بڑھ جاتی ہے کہ اس سے قبائلیوں کو نفع بخش قیمتیں دلانے کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔اسکیم کے تحت قبائلیوں کی آمدنی میں اضافے کے لئے تین مرحلوں پر مشتمل ویلیو ایڈیشن بنیادی وصف ہوگا۔تجویز یہ ہے کہ زمینی سطح کی خریداری تنفیذی ایجنسیوں سے وابستہ خود امدادی گروپوں کے ذریعہ کی جائے گی۔آجیویکا وغیرہ جیسے موجودہ خود امدادی گروپوں کی خدمات کا استعمال کرنے کے لئے دیگر سرکاری محکموں/ اسکیموں کے ساتھ تال میل اور نیٹ ورکنگ کی جائے۔ ان خود امدادی گروپوں کو مختلف طرح کی مناسب تربیت دی جائے گی۔ان میں پائیدار فصل کٹائی/ غلے کا انبار لگانا/ ابتدائی ڈبہ بندی اورویلیو ایڈیشن، کلسٹر کی شکل میں تنظیم شامل ہے تاکہ ان کی پیداوار قابل تجارت اشیاء میں شامل ہوسکے اور وہ ون دھن وکاس کیندروں میں ابتدائی ڈبہ بند ی کی سہولت سے جڑ سکیں۔
نئی پہل کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب جوئل ا ورام نے کہا کہ اس اسکیم میں قبائلی لوگوں کو بااختیار بنانے کا بڑا امکان ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اس میں پنچایتی راج کے ساتھ تال میل قائم کرنے کی بات بھی شامل ہیں۔ابتداً اس اسکیم کے تحت خصوصی توجہ اسپائریشنل اضلاع پر دی جائے گی اور بتدریج یہ اسکیم سبھی قبائلی علاقوں میں نافذ کی جائے گی۔

Image result for images -indian farmer
نئی دہلی، وزیراعظم نریندر مودی نے ویڈیو برج کے ذریعے پورے ملک کے کسانوں سے رابطہ قائم کیا۔ پورے ملک کے کروڑوں کسانوں نے پوری توجہ کے ساتھ وزیر اعظم کی بات سنی،جو دو لاکھ گاوؤں کے مشترکہ سروس سینٹر اور 600 اضلاع میں کے وی کیز کے ذریعے کی گئی تھی۔مرکزی وزیر زراعت  رادھا موہن سنگھ نے ہریانہ کے شکوہ پور گاؤں میں کسانوں کے ساتھ اس بات چیت کو ملاحظہ کیا۔

وزیر اعظم کے ساتھ بات چیت میں مختلف زرعی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ کس طرح سرکاری اسکیموں نے پیداوار بڑھانے میں مدد کی ہے۔فائدہ اٹھانے والوں نے زمین کی حالت سے متعلق کارڈ کی اہمیت کو اجاگر کیا اور امداد باہمی تحریک میں اپنے تجربات سے وزیر اعظم کو واقف کرایا۔

مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ انہیں یہ سن کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ کس طرح ملک کے کسانوں نے سوائل ہیلتھ کارڈ، مائیکرو ایرگیشن، ویلیو ایڈیشن، ای-نیم، ایف پی او کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھائی ہے۔ اس میں مویشیوں کی افزائش نسل، ماہی گیری اور مرغی پالن سے بھی مدد ملی ہے۔کسانوں نے اپنے وہ حالات بھی سنائے کہ کس طرح انہوں نے مربوط زراعت کی تکنیک اپناکر اپنی آمدنی کو دوگنا کیا ہے۔

 سنگھ نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ نئی ٹیکنالوجی اپناکر آمدنی بڑھانے کی اپنی رفتار تیز کریں۔ انہوں نے کہا کہ کے وی کیز،اے ٹی ایم اے اہلکاروں کو نئی ٹیکنالوجی کھیتوں میں لانے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ پورے ملک کے کسانوں نے وزیر اعظم کا ان کی رہنمائی اور بات چیت کے لئے شکریہ ادا کیا۔

Image result for images -- yoga
نئی دہلی، چوتھے بین الاقوامی یوگا دن کے موقع پر مرکزی مسلح پولس فورس (سی اے پی ایف )کے دو ہزار جوان اتراکھنڈ کے شہر دہرادون میں فاریسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایف آر آئی) کے مقام پر منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کریں گے۔اس تقریب میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی بھی شامل ہوں گے۔لکھنؤمیں مرکزی مسلح پولس فورس کے افراد جن میں ایس ایس بی، سی آر پی ایف اور آئی ٹی بی پی کے جوان شامل ہیں، یوگا کے ایک پروگرام میں شرکت کریں گے جس میں مرکزی وزیر داخلہ  راجناتھ سنگھ بھی شامل ہوں گے۔

دہرادون میں یوگا کے اجتماعی پروگرام کے لئے سی اے پی ایف میں تال میل کے لئے ہندوستان تبی سرحدی فورس(آئی ٹی بی پی) کو نوڈل فورس مقرر کیا گیا ہے۔ آئی ٹی بی پی کے فوجی پورے ملک میں مختلف مقامات پر یوگا اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔ اس فورس کی سرحدی چوکیوں کے افراد پوری ہمالیائی سرحد پر اونچے پہاڑی علاقوں میں ہیم ویر پروگراموں میں سرگرمی سے شرکت کریں گے اور یوگا دن منائیں گے۔ اس کے علاوہ آئی ٹی بی پی کے جوان جموں وکشمیر ، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، سکم اور اروناچل پردیش کے مختلف شہروں میں یوگا ابھیاسوں میں شرکت کریں گے۔

دہلی میں این ڈی ایم سی کی طرف سے راج پتھ پر یوگا پروگرام منعقد کیا جائے گا، جس کے لئے سی اے پی ایف میں تعاون کے لئے سی آئی ایس ایف کو نوڈل فورس مقرر کیا گیا ہے۔یہ نوڈل فورس این ڈی ایم سی کے متعلقہ حکام سے پراگرام کے سلسلے میں رابطہ قائم کرے گی، جس میں سی اے پی ایف کے ایک ہزار جوان شرکت کریں گے۔21جون2018ء کو لال قلعے میں سی اے پی ایف کی تقریباً 2ہزار خواتین کارکن یوگا سرگرمیوں میں حصہ لیں گی۔ان خواتین میں 700 کا تعلق سی آرپی ایف سے 600 کا سی آئی ایس ایف سے ،300 کا بی ایس ایف سے،200 کا آئی ٹی بی پی سے،150 کا ایس ایس بی سے اور 50 کاآسام رائفل سے ہوگا۔دہلی ، ممبئی اور حیدرآباد میں یوگا مشقیں کرانے کے لئے مرکزی صنعتی سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کو نوڈل فورس کے طرف مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سی آئی ایس ایف کے یونٹوں ، ریزرو بٹالینوں، تربیتی اداروں اوردفاتر میں بھی یوگا پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لئے سی آئی ایس ایف کے تمام یونٹ آیوش کی وزارت کی طرف سے شروع کی گئی ’یوگا لوکیٹر‘ نامی موبائل ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ کررہے ہیں، جس میں یوگا سرگرمیوں کے بارے میں تمام تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

ایس ایس بی نوڈل فورس کے طور پر ریاستی راجدھانیوں اور نمایاں شہروں میں مجموعی یوگا پروگرام منعقد کرے گی، جن میں سی اے پی ایف کے 1000 ہزار افراد شرکت کریں گے۔ ان شہروں میں شملہ، پٹنہ، گوہاٹی اور گنگ ٹوک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایس ایس بی کے افراد ان تمام دیگر ریاستی راجدھانیوں میں متعلقہ نوڈل فورس کے تعاون سے یوگا پروگراموں میں شرکت کرے گی۔سب کے سب 6 فرنٹیئرس، 18 سیکٹروں، تربیتی مراکز اور سشتر سیما بل(ایس ایس بی) کی 73 بٹالینیں 21 جون 2018ء کو اپنے اداروں میں چوتھا بین الاقوامی یوگا دن منائیں گے۔ نئی دہلی میں ایس ایس بی کی 25ویں بٹالین کے احاطے میں ایس ایس بی کے ہیڈکوارٹر فورس کے سبھی سینئر افسران اور اہلکار یوگا پروگرام میں شرکت کریں گے۔ ایس ایس بی ہندوستان -نیپال اورہندوستان-بھوٹان سرحدوں پر یوگا کے بارے میں دعوتوں، سیمیناروں ، ورک شاپوں اور کلچرل پروگراموں کا انعقاد کرنے کا منصوبہ بھی بنا رہی ہے۔

دہلی پولس بھی یوگا دن کے موقع پر مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کررہی ہے ۔ دہلی پولس میں یوگا سے متعلق ایک شعبہ قائم کیا گیا ہے، جو لوگوں کو یوگا کی اہمیت کے بارے میں مسلسل واقفیت فراہم کررہا ہے۔ یہ سیل 55ہزار سے زیادہ افراد کی شرکت کے ساتھ یوگا سے متعلق 967 پروگراموں کا انعقاد کرچکا ہے۔ دہلی پولس پچھلے دو برسوں سے یوگا کے بین الاقوامی دن کے موقع پر مختلف پروگرام منعقد کرتی ہے۔ پچھلے سال دہلی پولس نے رام لیلا میدان میں دو ہزار جوانوں کی شرکت کے ساتھ ایک پروگرام منعقد کیا تھا، جس میں دہلی کے پولس کمشنر اور سینئر افسروں نے بھی شرکت کی تھی۔اس کے علاوہ ویلفیئر یونٹ اور ضلع یونٹ پولس افراد کے لئے وقفے وقفے سے یوگا کیمپوں کا انعقاد کرتے رہتے ہیں۔اس سال مختلف یونٹوں اور اضلاع میں 216 یوگا کیمپوں کا انعقاد کیا گیا، جن میں تقریباً 10 ہزار جوانوں نے شرکت کی۔ دہلی پولس نے لکشمی بائی نگر میں واقع تھیاگ راج اسپورٹس کمپلیکس میں بھی ایک پروگرام منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ مختلف یونٹوں کے تقریباً 2 ہزار جوان دہلی کے پولس کمشنر اور دیگر سینئر افسران کی موجودگی میں اس پروگرام میں شرکت کریں گے۔آیوش کی وزارت اور دیگر ایجنسیوں کی تعاون سے پروگراموں میں شرکت کرنے کے مابین یوگا پروٹوکول اور یوگا سی ڈیز تقسیم کی گئی ہیں۔

Image result for images - refundنئی دہلی ، حکومت نے دوسری خصوصی ری فنڈ پکھواڑہ مہم شروع کی ہے جو 31مئی ،2018سے 14جون 2018کے دوران نافذالعمل ہے ۔ 15مارچ سے 29مارچ کے دوران منائے گئے پہلے خصوصی ری فنڈ پکھواڑے کے دوران 5350کروڑروپے کی رقم کو منظوری دی گئی تھی اور اس مدت کے دوران 7500کروڑروپے کی منظوری دی گئی ہے ۔ برآمدکاروں اور التوأمیں پڑے دعوؤں کے سلسلے میں خوشگوارردعمل کو پیش نظررکھتے ہوئے ری فنڈ یعنی بھرپائی پکھواڑے کی مدت کو بھی مزید دودنوں کی توسیع کے ساتھ 16جون ،2018کردیاگیاہے ۔

ایسے تمام برآمدکارحضرات ،جن کی بھرپائی کے دعوے پوری ادائیگی نہ کئے جانے کی وجہ سے التوامیں ہیں، انھیں اپنے طورپر آئی جی ایس ٹی کی ادائیگی کرنی ہوگی، جو شارٹ پیمنٹ کے برابرہوگی اوراس کے بعد انھیں سرکلرنمبر 2018/12۔کسٹمس مورخہ 29.5.2018کے تحت دی گئی ہدایت پرعمل کرنا ہوگا۔

آئی جی ایس ٹی ناکافی ادائیگیوں کے معاملے میں ، ایسے چھوٹے برآمدکارجن کی ماہ جولائی ،2017سے ماہ جولائی 2018کے دوران کی آئی جی ایس ٹی ری فنڈ رقم 10لاکھ روپے تک ہے ، انھیں اپنی جانب سے آئی جی ایس ٹی ادائیگی کے ذاتی مصدقہ ثبوت متعلقہ کسٹم دفترکو پورٹ آف ایکسپورٹ کو پیش کرنے ہوں گے ۔ دیگرلوگوں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ چارٹرڈاکاونٹنٹ حضرات سے حاصل کردہ ثبوت یا سند اورادائیگی کا علیحدہ ثبوت پیش کریں گے ۔

تمام جی ایس ٹی ری فنڈ دعویداران،جن کی ادائیگیاں ابھی التوامیں ہیں، انھیں اپنے متعلقہ دائرہ کاروالے ٹیکس حکام سے رابطہ قائم کرنے کی تلقین کی جارہی ہے تاکہ وہ اپنے ریفنڈ کے تمام دعوے وہاں 30اپریل ،2018سے قبل داخل کردیں ۔ اگرمذکورہ ٹیکس کا دائرہ اختیار( مرکز یاریاست ) کسی خاص دعویدارکے سلسلے میں واضح نہیں ہے تووہ کسی بھی ٹیکس آفس کے حکام سے رابطہ قائم کرسکتاہے اوریہاں اپنے کاغذات داخل کرسکتاہے ۔

تمام تردعویداران اس بات کو نوٹ کرلیں کہ ری فنڈ درخواستیں جو جی ایس ٹی آرایف ڈی -01اے فارم پرداخل کی جائیں گی ، وہ اس وقت تک پروسیس نہیں ہوں گی، جب تک کہ اس درخواست کی ایک کاپی تمام ترسپورٹنگ ڈاکومنٹس کے ساتھ متعلقہ دائرہ اختیاروالے ٹیکس آفس میں جمع نہ کرادی جائیں ۔ صرف آن لائن درخواستیں داخل کرنا، کافی نہ ہوگا۔

تمام ترآئی جی ایس ٹی ری فنڈ دعویداران اپنے آپ کو، اگرانھوں نے پہلے رجسٹریشن نہیں کرایاہے تو، آئی سی ای جی اے ٹی ای ویب سائٹ پراپنے آپ کو درج رجسٹرکراسکتے ہیں ۔ تاکہ وہ اپنے ری فنڈ کی کیفیت کی تفصیلات سے آگاہ ہوسکیں ۔ کسٹم فیلڈ فارمیشنوں کوری فنڈ ڈرائیو کی توسیع کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ برآمد کاروں سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ اس توسیعی مدت کا فائدہ اٹھائیں اوراس خصوصی مہم کے دوران ری فنڈ منظوری کے مواقع کے تحت اپنا ری فنڈ حاصل کرلیں ۔ اگرکسی برآمدکار کو اس عمل میں کسی طرح کی دقت پیش آتی ہے تو ان برآمدکارحضرات کو مشورہ دیاجاتاہے کہ وہ کمشنر آف کسٹمس /دائرہ اختیاروالے ٹیکس حکام سے رابطہ قائم کریں ۔ حکومت نے ان تمام التوائی بھرپائی دعوؤں کو نمٹانے کا عہد کررکھاہے جو 30اپریل ، 2018تک داخل کئے گئے ہیں اوراب بھی التوا میں ہیں ۔

نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے تریپورہ کے اودے پور میں ماتا باری –سبروم قومی شاہراہ کا افتتاح کیا۔

اس موقع پراپنی تقریر میں جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ تریپورہ جیسی ریاست اپنی انسانی صلاحیتوں اور جدید ڈھانچہ جاتی سہولیات کی شمولیت کے ساتھ ہی ترقی کرسکتی ہے ۔ شمال مشرقی خطے کی ترقی حکومت ہند کی فہرست ترجیحات میں شامل ہے ۔ اس حصے میں رابطہ کاری کے اضافے کی غر ض سے پانچ ہزار 200 کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں ۔ اس کے ساتھ بھارت مالا پروجیکٹ میں بھی شمال مشرقی خطے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ اس پروگرام کے جزو کی حیثیت سے تریپورہ میں 500 کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں ۔انہوں نے اس امر پر یقین کا اظہار کیا کہ تریپورہ ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد تدریجاََ اپنی ترقی جاری رکھے گا۔

صدرجمہوریہ نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ تریپورہ میں سیاحت کے زبردست امکانات موجودہیں اور رابطہ کاری کے منصوبوں سے بھی ریاست میں سیاحت کو معاونت حاصل ہوگی۔تریپورہ کی خوبصورتی ، گھنے اور شادا ب جنگلات اورثقافتی وراثت ملکی اوربین الاقوامی سیاحوں کے لئے خصوصی کشش رکھتی ہے۔ ریل اور سڑک رابطہ کاری سے ریاست میں سیاحت اور اس سے متعلق معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا ۔ اس موقع پر جناب رام ناتھ کووند نے اودے پور کے ماتا باری ٹیمپل کامپلیکس بھی دیکھا اور اسے ایک مرکز مذہبی سیاحت کے طور پر ترقی اور فروغ دینے کا کاموں کا بھی سنگ بنیاد رکھا ۔

شام کو صدر جمہوریہ نے اپنے اعزاز میں تریپورہ کی ریاستی سرکار کی جانب سے اہتمام کئے جانے والے استقبالیہ میں شرکت کی ۔ اگرتلہ میں اہتمام کئے جانے اس شہری استقبالیہ میں جناب رام ناتھ کووند نے ’’کوئین پائن ایپل ‘‘ کو سرکار ی طور سے تریپورہ کا ریاستی پھل قراردیا ۔

اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ابھی کچھ ہی روز قبل کوئین پائن ایپل کی پہلی کھیپ مغربی ایشیا کے لئے روانہ کی گئی تھی۔ یہ تریپورہ اور شمال مشرقی خطے کو عالمی تجارت سے جوڑنے کی سمت میں ایک اہم قدم تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تریپورہ کا انناس ملک اور بیرون ملک کے سبھی بازاروں اور باَلخصوص پڑوسی ملکوں کے بازاروں میں پہنچ جائے گا۔

صدر جمہوریہ موصوف نے زور دے کر کہا کہ تریپورہ اور شمال مشرقی خطے کو ہندوستان کی مشرق رخ پالیسی میں اہم حیثیت حاصل ہے اور اس سے آسیان (اے ایس ای اے این ) ممالک کے ساتھ کاروبار میں مدد ملے گی اور تریپورہ کی اقتصادی امکانات کو بروئے کار لایا جاسکے گا۔

رام ناتھ کووند نے کہا کہ تریپورہ میں وافر جنگلات وسائل موجود ہیں اور جنگلات کا بچاؤ اور پائیدار استعمال اور اس ریاست میں آباد ، ان جنگلات پر انحصار کرنے والی قبائی آبادیوں کو امدادفراہم کرانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ تریپورہ کے عوام نے انسان کی روزی روٹی کی

ضروریات اورقدرتی وراثت کے درمیان ہم آہنگی وتوازن کا بہترین نمونہ ملک وقوم کے سامنے پیش کیا ہے ۔


Image result for images - indian soldierنئی دہلی : ساتویں تنخواہ کمیشن نے فوج کے جوانوں کو نقدمعاوضہ دیاہے تاکہ جوانوں کوفوج کے ذریعہ کئے جانے والے انتظام کے تحت وردی کے لئے ذاتی طورپر کپڑاخریدنے کی منظوری مل سکے۔ ذاتی منتخبہ کپڑوں کے بدلے سبھی جوانوں کو 10،000روپے کے سالانہ بھتے کی ادائیگی کی گئی ہے ۔ 

اسی کے مطابق فوج نے سی ایس ڈی دکانوں سے اچھا کپڑا خریدنے کا انتظام بھی کیاہے ۔ سلائی کاکام یونٹ انتظامیہ کے تحت کیاجائےگایا جوان کسی دوسرے مجاز طریقے سے بھی کپڑوں کی سلائی کراسکیں گے ۔یہ تجویز مرکزی مسلح پولیس دستوں کے لئے بھی فانذالعمل ہے ۔لہذا میڈیا میں ناکافی تحقیق کی بنیاد پر شائع ہونے والے مضامین میں اس موضوع پرفوج کو علیحدہ شکل میں پیش کرنا غلط اورنامناسب ہے ۔

Image result for images - torنئی دہلی، حوالہ کے شرائط (ٹی او آر )،مالی کمیشن کو بکثرت متغیرہ کو مناسب اوزان تفویض کرنے (جس میں سے ایک آبادی ہے) اور انعامات اور ترغیبات کارکب بنانے میں مانع نہیں ہے اور یہ ریاستوں کے تئیں جرمانہ نہیں ، اس نے آبادی کے محاظ پر نمایاں پیش رفت کی ہے ۔ یہ بات کمیشن کے چیئرمین جناب این کے سنگھ نے تھیرو اننت پورم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے موصولہ ٹی اور آر کی بنیاد پر اس مسئلہ کے حل کا نرم مصمم کر رکھا ہے۔ اس نے مرکز اور ریاستوں کے تعلق سے اس سے نمٹنے کے لئے عہد بستہ ہے اور کسی بھی جانبداری کے بغیر پورے طور پر ان کا جائزہ لے رہا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ کمیشن اس سلسلہ میں ایک رپورٹ پیش کرے گا جو شفاف، ضابطہ بند اور موزوں ترین ہے ۔اس نے حصص کی مجبوریوں اور انعامات نیز ترغیبات کے اتصال کے اعتبار سے اہلیت کے مابین توازن قائم کیا ہے ۔

کیرلا نے فی کس آمدنی اور انسانی فروغ کے انڈیکس کے اعتبار سے نمایاں پیش رفت کی ہے جس کا اعتراف چیئرمین نے کیا ہے ۔ نائب چیئر مین نے ریاست کی ترقیاتی ترجیحات میں ایس ڈی جی کو اپنانے کے لئے کمیشن کے اعتراف کو ریکارڈ کیا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ جی ڈی پی شرح نمو کو یقینی بنانے ، غریبی میں جامعی انداز میں تخفیف اور کوکل سیلف سرکاری اداروں میں ماڈل قائم کرنے کے لئے ریاستی حکومت کی تعریف کی ۔ کیرلا نے نیبر ہڈ گروپوں کا مضبوط نیٹ ورک قائم کر کے تین سطحی حکمرانی کے لئے فنڈ ، فنکشنز اور فنکشنریز کا تہرہ تفویض اختیارات کا ایک بینچ مارک قائم کیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کمیشن نے یہ موصول کیا ہے کہ فنڈ کے عدم استعمال میں کچھ خامیاں ہیں جن کے نتیجے میں وسائل اور میکنزم کے بہتر عمل در آمد میں خامیاں رہی ہیں ۔ کمیشن نے پانچویں ریاستی مالی کمیشن کے سفارشات کے عمل در آمد کے تعلق سے مزید معلومات طلب کی ہے ۔ یہاں ایک مستحکم دلیل پیش کی گئی کہ تین سطحی ضلع پنچایت جسے چودہویں مالی کمیشن میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس پر ضروری کاموں کے انجام دینے کے غرض سے وسائل کے لئے از سر نو غور کیا جانا چاہئے۔ ریاست نے دوسری سماجی اشاریوں جیسے برق کاری اور کھلے میں رفع حاجت کی عمل کے خاتمے میں نمایاں پیش رفت کی کمیشن نے محسوس کیا ہے کہ درج ذیل چیلنجوں کا ریاستی حکومت کو مقابلہ کرنے کی ضرور ت ہے۔
ترقی کی شرح کو برقرار رکھنے کے لئے ریاست کو بہت زیادہ اخراجات کرنے کی ضرورت ہے۔
ریاست کے ایف آر بی ایم ایکٹ کے مطابق جی ڈی پی تناسب کے لئے بہت زیادہ قرضے کا نظم کرنا ہوگا۔
سرمایہ اخراجات کو بڑھانے کی ضرورت ہوگی ۔
کیرلا کو بڑھتی عمر کی آبادی کے مسئلے کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں اس کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں ۔
کیرلا کا مالی خسارہ کے علاوہ مالیے کی کمی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
سرکاری دائرۂ کار کے ادارے خصوصاً اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور اسٹیٹ الیکٹریسٹی بورڈ کے انتظام و انصرام کے چیلنج کا بھی سامنا ہے ۔

کیرلا کو وسائل کی وسیع اور مناسب تخصیص کا انتظار ہے – ریاست میں آبادی پر مبنی تفویض کے لئے متبادل فارمولے کا مشورہ دیا ہے

وزیراعلیٰ پنارائی وجاین اور وزیر خزانہ ڈاکٹر ٹی ۔ ایم تھامس آئزک نے کمیشن کا استقبال کیا اور ابتدائی مرحلے کے تبادلہ خیال کے لئے کمیشن کے اراکین کے دورہ کیرلا کے لئے شکریہ ادا کیا۔ ریاست کے سرمائے سے متعلق تفصیلی روداد پیش کرتے ہوئے افسران نے ریاست کو زیادہ سے زیادہ فنڈ کی منتقلی جس میں آبادی کے نشانے کے حصول کے پیمانے ، مالی خسارے سے متعلق گرانٹس کو جاری رکھنے اور منجملہ دیگر باتوں کے جنگل کے رقبے کے تحفظ کے لئے ریاست کو معاوضہ دینے کو شامل کرنے پر زور دیا۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کمیشن کو ایک تفصیلی میمورنڈم پیش کیا ۔ میمورنڈم کے علاوہ ریاست کی شعبہ جاتی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے تفصیلی مطالبات بھی پیش کئے گئے۔ کمیشن کے چیئرمین نے ریاست کی معیشت کے تمام شعبوں میں مواقع اور چیلنجوں سے متعلق تفصیلات کمیشن کے سامنے پیش کرنے کے لئے حکومت کیرلا کی تعریف کی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیشن کے ساتھ تبادلہ خیالات کے دوران جن مسائل کو پیش کیا گیا ہے ان پر مناسب ڈھنگ سے غور کیا جائے گا۔

کمیشن نے اس سلسلے میں مختلف سیاسی پارٹیوں ، بلدیاتی اداروں ، اور صنعت و تجارت کے نمائندوں سے اس سلسلے میں ان کی آرا بھی طلب کی ہے۔ انہوں نے کارکردگی پر مبنی امداد کے علاوہ پسماندہ علاقوں کے لئے کچھ گرانٹ دینے اور بلدیاتی اداروں میں افرادی قو ت کی ہنر مندی کے فروغ کے لئے کچھ امداد دینے پر بھی توجہ مرکوز کی ۔

پانچواں مالی کمیشن 28 مئی 2018 سے ریاست کیرلا کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ اس میں کورٹّی میں نیوٹریمکس یونٹ ، کوڈالی گورنمنٹ ، ایل پی ایس ، گرین آرم ، گوڈکنچیری کنّم کلم ،منسی پیلٹی میں ویسٹ مینجمنٹ فیسلٹی، یہ سبھی تھریسور میں ہیں۔ ان کا 30 مئی 2018 کو دورہ کیا۔ 31 مئی کو کوچی میٹرو کا دورہ کر کے کمیشن کا دورہ ٔ کیرلا اختتام پذیر ہوا۔ کمیشن نے ریاست کی ترقی کے لئے ریاستی حکومت کے ذریعے دیئے گئے تعمیری اور مفید مشوروں کی تعریف کی اور ریاستی حکومت کے ذریعے ان کی گئی پرتپاک میزبانی کے لئے شکریہ ادا کیا۔ کمیشن ریاستی حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ کمیشن تمام ریاستی حکومتوں ، حکومت ہند اور متعلقہ حصہ داروں کے ساتھ اپنے مذاکرت کا عمل مکمل کر لینے کے بعد اکتوبر2019 تک اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دیے گا۔


نئی دہلی، ہندوستانی فضایہ کے ہیڈکوارٹر ویسٹرن ایئر کمانڈ میں تقریباً نصف شب کو دہلی میں واقع مالویہ نگر میں لگی آگ پر قابو پانے کیلئے ایک درخواست موصول ہوئی۔ ہندوستانی فضائیہ کے ایم ایل ایچ کلاس کے ایک ہیلی کاپٹر نے فوراً اڑان اور پالم میں آکر اتر گیا۔ بعدا زاں ہیلی کاپٹر بمبی بکیٹ سے لیس ہو کر آگ بجھانے کیلئے روانہ ہوا۔

Image result for images - in malviya nagar delhi fireImage result for images - in malviya nagar delhi fireہیلی کاپٹر نے جمنا ندی میں پانی کے ذخائرسے پانی بھرا اور آگ کی جگہ پر پانی کو گرانا شروع کر دیا۔ آگ پر قابو پانے کیلئے اس عمل کو تین مرتبہ دوہرایا گیا۔ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ کسی شہر میں آگ بجھانے کیلئے بمبی آپشن کا استعمال کیا گیا۔ آگ پر قابو پانے کیلئے یہ آپریشن آج صبح شروع ہوا، اس ہیلی کاپٹر کو وِنگ کمانڈر پردیپ بھولا اڑا رہے تھے۔ بالآخر طاقتور ہیلی کاپٹر آگ بجھانے میں کامیاب ہو گیا۔ آگ بجھانے کے دوران تقریباً 800 لیٹر پانی کا استعمال کیاگیا۔

نئی دلّی ، وزارت خزانہ کے محکمہ اقتصادی امور کے جوائنٹ سیکریٹری سمیر کمار کھرے نے حکومت ہند کی جانب سے اور عالمی بینک کے کار گزار کنٹری ڈائرکٹر ( انڈیا ) جناب ہشام عبدو نے عالمی بینک کی جانب سے راجستھان میں عوامی Image result for images - rajasthanمالیاتی مینجمنٹ کو مضبوط کرنے کے لئے 21.7 ملین امریکی ڈالر کے ایک قرض پرآج یہاں دستخط کئے ۔ 

عمل در آمد معاہدہ پر حکومت راجستھان کی جانب سے سیکریٹری فنانس ( بجٹ ) اور عالمی بینک کی جانب سے کار گزار کنٹری ڈائرکٹر ( انڈیا ) نے دستخط کئے ۔

یہ پروجیکٹ تقریباً 31 ملین امریکی ڈالر پر مشتمل ہے جس میں سے 21.7 ملین امریکی ڈالر عالمی بینک فراہم کرے گا اور باقی ماندہ رقم ریاستی بجٹ سے فراہم کرایا جائے گا ۔پروجیکٹ کی تکمیل کی مدت پانچ برس ہے ۔
پروجیکٹ کا مقصدراجستھان میں مالیہ انتظامات میں بجٹ عمل در آمد کو بہتر بنانے میں تعاون فراہم کرنا ، جواب دہی کو وسیع تر کرنا اور فروغ

Image result for images - cabinet minister k j alphonsنئی دہلی، سیاحت کے مرکزی وزیرکے جے الفونس نے سینئر عہدیداروں کے ایک وفد کے ہمراہ گزشتہ دنوں اسپین کے سین سبیسٹین میں منعقد یو این ڈبلیو ٹی او ایگزکیٹیو کونسل کے 108 ویں اجلاس میں شرکت کی۔ ایگزکیٹیو کونسل نے فیصلہ کیا کہ نئے چیلنجوں اور رجحانات سے نمٹنے کےلئے تنظیم اس سیکٹر میں اختراعات اور ڈیجیٹائزیش کو بڑھانے پر خصوصی توجہ مرکوز کرے گی۔

Image result for images - unwtoتین روزہ ایگزکیٹیو کونسل کی میٹنگ کےد وران کے جے الفونس نے یو این ڈبلیو ٹی او کے ‘‘پروگرام اور بجٹ کمیٹی ’’ کی میٹنگ کی صدارت کی۔ اپنے ابتدائی کلمات میں وزیر موصوف نے روزگار پیدا کرنے ،انٹر پرائز اور ماحولیات کے فروغ اور بیرونی زر مبادلہ کی کمائی کے ذریعے سماجی-اقتصادی ترقی میں سیاحت کے رول کو اجاگر کیا ۔وزیر موصوف نے اختراعات اور نئی ٹیکنالوجی کے اثرات کو بھی اجاگر کیا جو سیاحت سمیت معیشت کے ہر سیکٹر میں مسابقت کے لئے کلیدی عنصر بن گئی ہیں۔

میٹنگ کے موقع پر وزیر موصوف نے یو این ڈبلیو ٹی او کے سکریٹری جنرل جوراب پولو لیکاش ویلی کے ساتھ میٹنگ کی اور سیاحت میں اختراعات ، ڈیجیٹل تبدیلی اور یو این ڈبلیو ٹی او کے ایکشن پلان میں بھارت کی پوزیشن سمیت سیاحت کے لئے مشترکہ ایکشن پلان تیار پر تبادلہ خیال کیا۔ تبادلہ خیال میں یو این ڈبلیو ٹی او کو دنیا کے بہتر مستقبل کے لئے سیاحت کو فروغ دینے اور عالمی پبلک پرائیویٹ ساجھیداری قائم کرنے میں یو این ڈبلیو ٹی او کو شامل کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ میں بھارت اور یو این ڈبلیو ٹی او کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کے موضوع پر بھی گفتگو ہوئے۔

بھارتی وفد نے ’’سیاحت اور ڈیجیٹل تبدیلی ‘‘کے موضوع پر تبادلہ خیال میں بھی شرکت کی۔کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے شروع کیا گیا ڈیجیٹل انڈیا پروگرام بھارت کو ایک ڈیجیٹل قوت والا سماج بنانے اور علم والی معیشت بنانے کے لئے چلایا گیا۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ سیاحت میں ٹیکنالوجی کا استعمال صرف فروخت اور تقسیم کاری کے لئے نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسے دریافت ، منصوبہ بندی ، بکنگ ، عملدرآمد ، آپریشن اور سیاحتی دورے کے بعد تعلقات کے بندوبست کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔

جناب کے جے الفونس نے اسپین کے سیاحت کے وزیر جناب الوارو ندال سے بھی ملاقات کی اور دونوں وزیروں نے سیاحت کے شعبے میں تعاون پر بادلہ خیال کیا۔

عالمی سیاحت تنظیم ’یو این ڈبلیو ٹی او‘ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی ہے جو ایک ذمہ دار ، پائیدار اور عالمی سطح پر رسائی والی سیاحت کو فروغ دینے کی ذمہ دار ہے۔ کونسل کی میٹنگ ایک سال میں کم از کم دو بار ہوتی ہے اور اگلی میٹنگ بحرین میں ہوگی ۔ اس کونسل میں 30 مکمل ارکان ہوتے ہیں ۔

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget