Halloween Costume ideas 2015
Articles by "Editor"

نئی دہلی  ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ نے  قومی زرعی بازار (ای۔ این اے ایم) کے پہلے مرحلے کو کامیابی سے پورا کرنے کا اعلان کیا اور ای۔
 نیم موبائل ایپ لانچ کیا۔ اس موقع پر زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت پرشوتم روپالا بھی موجود تھے۔

اس موقع پر زراعت کے اور کسانوں کی فلاح کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے اعلان کیا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ پائلٹ مرحلے میں آئے زیادہ تر نفاذ کے معاملوں کو حل کرلیا گیا ہے اور اب تک 10 ریاستوں کی 250 منڈیوں میں ای۔ نیم پلیٹ فارم شروع ہوچکا ہے۔ 

آندھرا پردیش 12، چھتیس گڑھ 5، گجرات 40، ہریانہ 36، ہماچل پردیش 7، جھارکھنڈ 8، مدھیہ پردیش 20، راجستھان11 تلنگانہ 44 اور اترپردیش 67 ۔ انہوں نے مطلع کیا کہ 14 ریاستوں میں 399 منڈیوں کو ای۔ نیم سے جوڑنے کے لئے تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ ان سبھی کو منظوری دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ سبھی اسٹاک ہولڈروں اور خاص کر منڈی مار مارکیٹنگ بورڈ کے افسروں کی سرگرم حصہ داری سے یہ پروگرام کامیاب ہورہا ہے اور طے شدہ پروگرام سے آگے بڑھ رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں کافی مدد کرے گا۔ اب تک 421 کروڑ روپے کے 1539927 میٹرک ٹن زرعی پیداوار کا کاروبار ای۔ نیم پر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 160229 کسانوں ، 46688 تاجروں اور 2570 کمیشن ایجنٹوں کو ای۔ نیم پلیٹ فارم پر رجسٹر کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارچ 2018 تک ای نیم کے پہلے مرحلے میں کل 585 منڈیوں کو جوڑنے کا نشانہ ہے جس میں سے 400 منڈیوں کا مارچ 2017 تک ای۔ نیم پلیٹ فارم سے جوڑا جائے گا۔

نئی دہلی،  مواصلات کے وزیر  منوج سنہا نے کہا کہ وزیر اعظم کے ذریعہ 2 اکتوبر 2014 کو شروع کئے گئے مشن کے بعد سوچھ بھارت مشن کو ایک نئی تحریک حاصل ہوئی ۔

اب گذشتہ دو برسوں کے دوران اس سمت میں کئے گئے اقدامات ، چاہے وہ بیت الخلاء کی تعمیر ہو یا ٹھوس یا رقیق فضلات کا بندو بست ، ہندوستان نے ایک قسم کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے ۔

 مہاتما گاندھی اور لال بہادر شاستری کو ان کی سالگرہ کے موقع پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے  سنہا نے خوشی کا اظہار کیا کہ سوچھ بھارت کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ایک لاکھ گاؤں کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا گیا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ صفائی ہندوستانی تہذیب اور وراثت کا حصہ ہے لیکن ہم کہیں راستے میں گم ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے سامعین کو یاد دلایا کہ مہاتما گاندھی نے صفائی کے بارے میں 1901 کے کولکاتہ کانگریس اجلاس کے دوران بات کی تھی ۔ اس کے 110 سال سے زائد وقفے کے بعد صفائی مہم کو وزیر اعظم کے تحرک کے باعث تحریک حاصل ہوئی ہے ۔ 

 سنہا نے ایک تقریب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا ۔ اس تقریب کے دوران سوچھ بھارت مشن پر دو یادگاری ٹکٹ اور ایک چھوٹے شیٹ کا اجراء کیا گیا ۔ اس موقع پر شہری ترقیات کے وزیر جناب ایم وینکیا نائیڈو بھی موجود تھے۔

http://india.smartcitiescouncil.com/sites/default/files/india/images/Gandhinagar.jpg
نئی دہلی ، شہری تر قیات کے مرکزی وزیر جناب وینکیا نائیڈو نے آج یہاں 27 نئے اسمارٹ شہروں کی فہرست جاری کی ہے جس میں گولڈن ٹمپل کا حامل شہر امرتسر سر فہرست ہے۔

اس کے علاوہ اور ایسے شہر ہیں جو مذہبی اور سیاحتی اہمیت کے حامل ہیں۔ اسمارٹ سہروں کے لئے جاری  تیسری فہرست میں شامل آٹھ شہروں میں اجین، تروپتی، آگرہ، ناشک، مدورائی، تھنجاوور، اجمیر اور وارانسی کے نام موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسمارٹ شہروں کی منصوبہ بندی کے لئے اسمارٹ سٹی مشن کے تحت فنڈ کی فراہمی کے لئے منتخب شہروں کی تعداد 60 تک پہنچ گئی ہے۔

63 شہروں کے مقابلے میں منتخب 27 شہروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ مقابلہ آرائی میں ایک سے زیادہ بار شرکت کرنے کی شہروں کی خواہش اور جوش و خروش سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہری نشاط ثانیہ کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ نئے 27 اسمارٹ شہروں نے علاقے پر مبنی ترقی کے تحت 42524 کروڑ روپے سمیت اسمارٹ سٹی منصوبے کے تحت 66883 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز پیش کی ہے اور اس کے علاوہ تکنالوجی پر مبنی ترقی کے لئے 11378 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز ہے۔ جس سے متعلقہ شہروں کے تمام شہریوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ اب تک منتخب کئے گئے 60 شہروں کے لئے کل 144742 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز ہے۔

اسمارٹ سٹی چیلنج کے تازہ مرحلے میں جو 27 شہر منتخب ہوئے ہیں ان کے حاصل کئے ہوئے پوائنٹ کے حساب سے نام مندرجہ ذیل ہیں:

1. پنجاب کا امرتسر 2. مہاراشٹر کا کلیان –ڈومنی ولی 3. مدھیہ پردیش کا اجین 4. آندھرا پردیش کا تروپتی 5. مہاراشٹر کا ناگپور 6. کرناٹک کا منگلورو 7. تمل ناڈو کا ویلورا، 8. مہاراشٹر کا تھانے، 9. ایم پی کا گوالیار، 10. اترپردیش کا آگرہ، 11. مہاراشٹر کا ناشک، 12. اوڈیشہ کا راؤرکیلا، 13. یوپی کا کانپور، 14 تمل ناڈو کا مدورائی، 15. کرناٹک کا ٹماکرو، 16. راجستھان کا کوٹہ، 17. تمل ناڈو کا تھنجاوور، 18. سکم کا نامچی ، 19. پنجاب کا جالندھر، 20. کرناٹک کا شیوا موگا، 21. تمل ناڈو کا سالم، 22. راجستھان کا اجمیر، 23. یوپی کا وارانسی، 24. ناگالینڈ کا کوہیما، 25. کرناٹک کا ہبّائی دھارواڑ، 26. مہاراشٹر کا اورنگ آباد اور گجرات کا ودودرا۔

نئی دہلی ،  ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے حصے کے طور پر وزیر دفاع  منوہر پاریکر نے  وزارت دفاع کے محکمہ دفاعی پیداوار کی نو وضع شدہ اورجدید ترین ویب سائٹ کا آغاز کیا۔ 

اب یہ ویب سائٹ مکمل طور پر حکومت ہند کی ویب سائٹوں کےلئے رہنما خطوط (جی آئی جی ڈبلیو) پر مشتمل ہے۔

اس ویب سائٹ کی نیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی) کے ذریعہ تیار کردہ کنٹینٹ مینجمنٹ فریم ورک (سی ایم ایف) کا استعمال کرکے تشکیل نو کی گئی ہے۔ اب یہ ویب سائٹ زیادہ یوزر سینٹرک، زیادہ یوزر فرینڈلی، سب کے لئے قابل  رسائی اور سائبر حملوں کے پیش نظر مزید محفوظ بن گئی ہے۔ اس میں ویب صفحات کے مختلف سائزوں کے مطابق قابل رسائل اور آسان بنایا گیا ہے۔ ویب سائٹ تک مختلف براؤسنگ اور آپریٹنگ نظام کے ذریعہ بھی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ڈی ڈی پی کی اس ویب سائٹ پر تازہ ترین جانکاری، طریقہ کار، پبلی کیشنز، سرکاری اور میڈیا کنٹینٹ کی ڈائرکٹری جیسے ای بکس، فوٹو گیلری وغیرہ فراہم کئے گئے ہیں۔ محکمے کی آن لائن خدمات کے لئے ایک رابطہ: اپلی کیشن فار این او سی فار ایکسپورٹ اور ملٹری اسٹور بھی مہیا کرایا جارہا ہے۔

ویب سائٹ کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ باہمی تبادلہ خیال پر مبنی ہے اور دستیاب آن لائن فیڈبیک فارم کے ذریعہ دفاعی پیداوار سے متعلق مختلف مشورے دیئے جاسکتے ہیں اور معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ویب سائٹ کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ نابینا اور موثر(حرکتی) صلاحیت سے معذور افراد کے لئے بھی قابل رسائی ہے۔

ویب سائٹ کی تشکیل نو اور جدید ترین ڈیزائننگ اور مختلف ویب سائٹوں سے اس کے لنک فروغ دینے میں محکمے کے تحت مختلف ونگز اور تنظیموں جیسے ’میک انانڈیا‘ ڈیفنس پورٹل، آرڈیننس فیکٹری بورڈ، ڈی جی کیو اے، ڈائریکٹوریٹ آف اسٹنڈر ڈائزیشن، ڈیفنس آف سیٹ مینجمنٹ ونگ اور 9 ڈیفنس سرکاری سیکٹر اداروں نے حصہ لیا ہے۔ اس کے علاوہ، ویب سائٹ پر دیگر وزارتوں/ محکموں جیسے خزانہ، کامرس، کارپوریٹ امور، ڈی آئی پی پی، ایم ایس ایم ای وغیرہ کے روابط بھی فراہم کئے گئے ہیں۔

اس طرح یہ ویب سائٹ اپنے تمام شراکت داروں یعنی عوام، فروخت کنندہ، برآمد کار (مسلح افواج)، پروڈیوسرز (سرکاری اور نجی)، معیار کو یقینی بنانے والی ایجنسیاں، صنعتی ادارے، دیگر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی وزارتوں کے لئے ایک ہی مقام پر تمام طرح کی معلومات فراہم کرنے کا ذریعہ ہے۔

http://bsmedia.business-standard.com/_media/bs/img/article/2016-08/30/full/1472561970-4385.jpg
نئی دہلی، خزانہ اور کارپوریٹ کے  امور کے مرکزی وزیر ارون جیٹلی قومی راجدھانی میں 14 ستمبر  کو مہالیکھا نینترک بھون کا افتتاح کریں گے جو کنٹرولر جنرل آف  اکاؤنٹس سی جے اے کا نیا سرکاری دفتر ہے۔

اس موقع پر وزیر مملکت  ارجن رام میھگوال  افتتاحی تقریب کی صدارت کریں گے جن میں وزارت کے بہت  سے سکریٹری  اور حکومت ہند کے دیگر سینئر  عہدیداران  بھی شرکت کریں گے۔

 اس موقع پر  وزیر خزانہ ارون جیٹلی ایک نئے ڈیجیٹل  انڈیا پہل کابھی آغاز کریں گے جس  کا نام ویب ریسپونسیو  پنشنرس سروس پورٹل ہے۔ واضح رہے کہ یہ پہل کنٹرولر جنرل آف اکاونٹس کے دفتر  کی ہے۔ یہ پورٹل سینٹرل پنشن اکاونٹینگ آفس کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔ اس سے پنشن کے معاملوں کو نوعیت   سے متعلق  معلومات  کی رسالی کے لئے پنشنروں کے واسطے  اہک ہی جگہ سے سارے  مسائل حل ہوسکیں گے۔ یہ سروسیز  پنشنروں کی شکایتوں کے تیزی سے ازالے میں بھی مدد گار ثابت ہوگی۔

 اس موقع  پر کنٹرولر جنر ل آف اکاونٹس کے دفتر اور انسٹی ٹیوٹ  آف  انٹرنل اڈیٹرس  آئی آئی اے انڈیا کے درمیان ایک مفاہمت نامہ ایم او یو پر بھی  دستخط کئے جائیں گے اس کا مقصد حکومت ہند کی وزارتوں اورمحکموں میں اندرونی  آڈٹ کا م کاج کو مستحکم  کرتا ہے۔ 

نئی عمارت سینٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ سی پی ڈبلیو ڈی کے ڈیزائن کی ہے اور اسے تیار کیا ہے۔

http://www.jagranjosh.com/imported/images/E/Articles/Authority-ISA.jpg نئی دہلی، مرکزی کابینہ نے وزیر اعظم نریندرمودی کی صدارت میں ہونے والے اپنے اجلاس میں حکومت ہند کی وزارت برائے علوم ارضیات اور انٹر نیشنل سی بیڈ اتھارٹی (آئی ایس اے ) کے درمیان ٹھیکے کی مدت میں پانچ برس کی توسیع کی منظوری دے دی ۔

 یہ ٹھیکہ سمندرکے ساحلی علاقوں سے پولی میٹالک نوڈیولز نکالنے کے لئے کیا گیا تھا اور اب اس کا نفاذ 2017 سے 2022 تک جاری رہے گا۔ اس سلسلے کے پہلے ٹھیکے کی مدت 24 مارچ 2017 کو پوری ہورہی ہے۔

اس ٹھیکے سے وسط ہندوستانی بحری خطے کے مقررہ علاقے میں پولی میٹالک نوڈیولز نکالنے کے لئے ہندوستان کے حقوق پانچ مزید برسوں تک نافذالعمل رہیں گے اور زیر نظر خطے میں قومی دائرہ کار سے اوپر اٹھ کر وسائل کی کاروباری اورحکتمی قیمتوں کے نئے مواقع حا صل ہوں گے ۔ علاوہ ازیں اس سے بحر ہندمیں ، جہاں بین الاقوامی طاقتیں پہلے ہی سے سرگرم عمل ہیں ، ہندوستان کی موجودگی میں اضافہ ہوگا۔

پس منظر :

میگنیز نوڈیولز کے نام سے بھی پکارے جانے والے پولی میٹالک نوڈیولز آلو کی شکل کے ہوتے ہیں ، جو گہرے عالمی سمندروں کے ویران خلیجی خطوں میں پائے جاتے ہیں ، ان میں نِکل ،تانبہ ،کوبالٹ ،سیسہ ، مولب ڈینم ، کیڈمئیم ، ویناڈیئیم اور ٹائٹینئم موجود ہوتا ہے جن میں سے نکل کوبالٹ اورتانبے کو معاشی اور حکمتی اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔

ارضیاتی علوم کی وزارت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانو گرافی ( این آئی او )،انسٹی ٹیوٹ آف منرل اینڈ میٹریل ٹکنالوجی (آئی ایم ایم ٹی ) نیشنل میٹالرجیکل لیباریٹری ( این ایم ایل ) ، نیشنل سینٹر فار انٹارٹیکا اینڈ اوشین ریسرچ (این سی اے او آر )،نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشین ٹکنالوجی (این آئی او ٹی ) جیسے اداروں کے ذریعہ مذکورہ ٹھیکے کی دفعات و ضوابط کے مطابق سروے اور ایکسپلوریشن ، ماحولیاتی اثرات کی اندازہ کاری ،ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ ( مائننگ اور ایکسٹریکٹومیٹلرجی ) سے متعلق امور کی جائزہ کاری کا کام پولی میٹالک نوڈیولز پروگرام کے تحت کررہی ہے اور ہندوستان کی جانب سے اس ٹھیکے کی تمام شرائط کی تکمیل کی جارہی ہے۔

نئی دہلی، صدر جمہوریہ  پرنب مکھرجی نے چننئ میں کرور ویسیا بینک کی صدسالہ تقریبات میں شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے بینکوں کے غیر منافع بخش اثاثوں میں اضافہ اور منافع میں ہو رہی کمی کی جانب توجہ مبذول کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ شیڈول تجارتی بینکوں کی مجموعی ترقی کے تئیں غیر منافع بخش ترقی مارچ 2015 میں 10.90 فیصد تھی جو مارچ 2016 میں بڑھ کر 11.40 فیصد ہوگئی ہے۔ 

 تمام شیڈول تجارتی بینکوں نے جو مجموعی فراہمی کی وہ مارچ 2015 کے 73,887 کروڑ سے بڑھ کر مارچ 2016 میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران 1,70,630 کروڑ ہوگئی ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تجارتی بینکوں کے ذریعہ قرضوں کی فراہمی کے لیے دستیاب وسائل متاثر ہوئے ہیں اور یہ مطلوبہ صورتحال نہیں ہے۔ ہندوستان جیسی ابھرتی معیشت میں قرضوں کی توسیع کے لیے ضروری ہے ۔
 مجموعی طور پر ہندوستان کی بینک کاری کا شعبہ نے خاص طور پر مالی بحران کے دوران اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ انہیں مبارکباد دینا چاہتے ہیں۔ تاہم انہیں این پی اے کے بارے میں محتاط رہنے کی
ضرورت ہے ۔

اخیر میں صدر جمہوریہ نے بینکاروں سے کہا کہ آپ پیسہ جمع کرنے والوں کے محافظ ہیں ۔ جو لوگ آپ میں اعتماد کا اظہار کرتے ہیں ان کے پیسوں کی حفاظت کرنا آپ کی مقدس ذمہ داری ہے ۔

 نئی دہلی،اطلاعات و نشریات کے وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے زور دے کر کہا ہے کہ ملک میں مخلتف النوع میڈیا میں تیزی سے توسیع ہورہی ہے اور اس پس منظر میں ازخود نظم و ضبط کی پابندی اور واجبی پابندیاں لگائی جا نیں ضروری ہیں ۔ مختلف واقعات کی رپورٹنگ کے معاملے میں ان اصولوں کو مدنظر رکھا جانا چاہئے تاکہ نظم و ضبط قائم رہے اور ملک  کے اتحاد اور  خودمختاری  پربھی بر عکس اثرات مرتب نہ ہوں۔ وزیر موصوف نے  چنئی میں علاقائی مدیروں کی دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے میڈیا کے  کام کاج کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

 وز یر موصوف نے کہا کہ اظہار کی آزادی اور واجب پابندیوں کے مابین ایک گوناں توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ ملک کی سماجی، ثقافتی، اقتصادی، گوناگونی کے پس منظر میں مواصلات کے توسط سے کسی بھی طرح کی تفریق کو بڑھاوا نہ ملے ۔  میڈیا کے ذریعے خود ضبطی  کے  اصول  کو اپنانا اس سلسلے میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ وزیر موصوف نے زور دے کر کہا کہ مواصلات کی فوری ترسیل کی مجبوری کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہئے کہ میڈیا مبنی بر حقائق رپورٹنگ کے بنیادی اصول کو فراموش کردے۔ 

وزیر موصوف نے میدیا  سے کہا کہ وہ ملک کی ترقی میں بطور شراکت دار اپنے کردار کو  مؤثرطریقے سے ادا کرے اور شہریوں کو درکار اطلاعات  کی فراہمی کے ذریعے انہیں بااختیار بنائے۔ اس کے ذریعے انہیں اپنی آواز اٹھانے کا موقع ملے گا۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کے ترقیاتی پروگراموں کی کامیابی کا انحصار عوام کو بڑے پیمانے پر حساس اور بیدار کرنے  پر ہوتا ہے اور اس کام میں میڈیا  کوایک اہم کردار ادا کر ناہوتا ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ اسی لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے ملک کی حکمرانی کے معاملے میں مواصلات کو ایک اہم عنصر  کے طور پرتسلیم کیا ہے۔ 

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ  ہمارے ملک میں میڈیا کم و بیش ترقی پسند ہی رہا ہے ،  جناب نائیڈو نے  یاد دلایا کہ میڈیا کی اولین ذمہ داری ملک اور سماج کے تئیں ہے۔ وزیر موصوف نے اشارہ کیا کہ   میڈیا کی نئی شکلوں کے آنے کے باوجود پرنٹ میڈیا ،  ترقی کی رپورٹنگ حسب معمول  اپنے انداز میں کررہا ہے  تاہم  اس عمل پر علاقائی میڈیا  کے فروغ کا اثر ضرور مرتب ہوتا ہے۔  جناب نائیڈو نے واضح کیا کہ علاقائی میڈیا  ، اپنےمنفرد انداز میں علاقائی اور مقامی موضوعات اور عوام سے اپنی قربت برقرار رکھتے ہوئے حکومت اور عوام کو ایک دوسرے سے مربوط کرتا ہے۔

جناب وینکیا نائیڈو نے  ہم آہنگی اور قومی یکجہتی اور سالمیت پر اثر انداز ہونے والے عوامی خطبات کو سیاسی شکل دینے کے پہلو پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا  تعلق بنی نوع انسان  سے ہے نہ کہ دہشت گردوں  سے۔ جیل میں قید افراد کی شناخت محض ان کی  ذات یا مذہب کی بنیاد پرنہیں   کی جانی چاہئے۔ غیر قانونی حرا ست صحیح نہیں ہے ۔ اس کے تدارک کے لئے کوئی  بھی شخص تیز رفتار قانونی چارہ جوئی کا سہار الے سکتا ہے مگر اس کی بنیاد محض ذات یا مذہب میں مضمر نہیں ہو نی چاہئے۔ میڈیا کو ایسے مطالبات یا واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بہت احتیا ط برتنی چاہئے۔

تمل ناڈو کے اطلاعات اور تشہیر کے وزیر  تھیرو کدمبر راجو نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ریاستی حکومت کے ترقیاتی اقدمات اور میڈیا اور میڈیا کے ذریعے ادا کئے جانے والے مثبت کردار کے  سلسلے میں اس کے مؤثر کام کاج کے لئے ماحول سازی کے ضمن میں حکومت کی  جانب سے کی جانی والی کوششوں کا ذکر کیا ۔

مذکورہ دو روزہ علاقائی مدیروں کی کانفرنس کا اہتمام پریس انفارمیشن بیورو کی جانب سے کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس کے اہتمام کا مقصد یہ ہے کہ جنوبی ریاستوں اور مرکزی انتظام کے علاقوں کے سینئر صحافی حضرات  ،حکومت ہند کے ذریعے کئے جانے والے نئے اقدامات کی کارکردگی کے تناظر سے متعارف ہوسکیں ، بطور خاص شہری ترقیات، اطلاعاتی تکنالوجی، ساحلی سلامتی، تجارت اور صنعت و جہاز رانی اور شاہراہوں کی ترقیات سے متعلق پہل قدمیوں سے باقاعدہ طور پر آگہی حاصل کرسکیں۔ 


MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget