نئی دہلی، مرکزی کابینہ نے وزیر اعظم نریندرمودی کی صدارت میں
ہونے والے اپنے اجلاس میں حکومت ہند کی وزارت برائے علوم ارضیات اور انٹر
نیشنل سی بیڈ اتھارٹی (آئی ایس اے ) کے درمیان ٹھیکے کی مدت میں پانچ
برس کی توسیع کی منظوری دے دی ۔
یہ ٹھیکہ سمندرکے ساحلی علاقوں سے پولی
میٹالک نوڈیولز نکالنے کے لئے کیا گیا تھا اور اب اس کا نفاذ 2017 سے
2022 تک جاری رہے گا۔ اس سلسلے کے پہلے ٹھیکے کی مدت 24 مارچ 2017 کو
پوری ہورہی ہے۔
اس ٹھیکے سے وسط ہندوستانی بحری خطے کے مقررہ علاقے میں پولی میٹالک نوڈیولز نکالنے کے لئے ہندوستان کے حقوق پانچ مزید برسوں تک نافذالعمل رہیں گے اور زیر نظر خطے میں قومی دائرہ کار سے اوپر اٹھ کر وسائل کی کاروباری اورحکتمی قیمتوں کے نئے مواقع حا صل ہوں گے ۔ علاوہ ازیں اس سے بحر ہندمیں ، جہاں بین الاقوامی طاقتیں پہلے ہی سے سرگرم عمل ہیں ، ہندوستان کی موجودگی میں اضافہ ہوگا۔
پس منظر :
میگنیز نوڈیولز کے نام سے بھی پکارے جانے والے پولی میٹالک نوڈیولز آلو کی شکل کے ہوتے ہیں ، جو گہرے عالمی سمندروں کے ویران خلیجی خطوں میں پائے جاتے ہیں ، ان میں نِکل ،تانبہ ،کوبالٹ ،سیسہ ، مولب ڈینم ، کیڈمئیم ، ویناڈیئیم اور ٹائٹینئم موجود ہوتا ہے جن میں سے نکل کوبالٹ اورتانبے کو معاشی اور حکمتی اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔
ارضیاتی علوم کی وزارت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانو گرافی ( این آئی او )،انسٹی ٹیوٹ آف منرل اینڈ میٹریل ٹکنالوجی (آئی ایم ایم ٹی ) نیشنل میٹالرجیکل لیباریٹری ( این ایم ایل ) ، نیشنل سینٹر فار انٹارٹیکا اینڈ اوشین ریسرچ (این سی اے او آر )،نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشین ٹکنالوجی (این آئی او ٹی ) جیسے اداروں کے ذریعہ مذکورہ ٹھیکے کی دفعات و ضوابط کے مطابق سروے اور ایکسپلوریشن ، ماحولیاتی اثرات کی اندازہ کاری ،ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ ( مائننگ اور ایکسٹریکٹومیٹلرجی ) سے متعلق امور کی جائزہ کاری کا کام پولی میٹالک نوڈیولز پروگرام کے تحت کررہی ہے اور ہندوستان کی جانب سے اس ٹھیکے کی تمام شرائط کی تکمیل کی جارہی ہے۔
اس ٹھیکے سے وسط ہندوستانی بحری خطے کے مقررہ علاقے میں پولی میٹالک نوڈیولز نکالنے کے لئے ہندوستان کے حقوق پانچ مزید برسوں تک نافذالعمل رہیں گے اور زیر نظر خطے میں قومی دائرہ کار سے اوپر اٹھ کر وسائل کی کاروباری اورحکتمی قیمتوں کے نئے مواقع حا صل ہوں گے ۔ علاوہ ازیں اس سے بحر ہندمیں ، جہاں بین الاقوامی طاقتیں پہلے ہی سے سرگرم عمل ہیں ، ہندوستان کی موجودگی میں اضافہ ہوگا۔
پس منظر :
میگنیز نوڈیولز کے نام سے بھی پکارے جانے والے پولی میٹالک نوڈیولز آلو کی شکل کے ہوتے ہیں ، جو گہرے عالمی سمندروں کے ویران خلیجی خطوں میں پائے جاتے ہیں ، ان میں نِکل ،تانبہ ،کوبالٹ ،سیسہ ، مولب ڈینم ، کیڈمئیم ، ویناڈیئیم اور ٹائٹینئم موجود ہوتا ہے جن میں سے نکل کوبالٹ اورتانبے کو معاشی اور حکمتی اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔
ارضیاتی علوم کی وزارت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانو گرافی ( این آئی او )،انسٹی ٹیوٹ آف منرل اینڈ میٹریل ٹکنالوجی (آئی ایم ایم ٹی ) نیشنل میٹالرجیکل لیباریٹری ( این ایم ایل ) ، نیشنل سینٹر فار انٹارٹیکا اینڈ اوشین ریسرچ (این سی اے او آر )،نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشین ٹکنالوجی (این آئی او ٹی ) جیسے اداروں کے ذریعہ مذکورہ ٹھیکے کی دفعات و ضوابط کے مطابق سروے اور ایکسپلوریشن ، ماحولیاتی اثرات کی اندازہ کاری ،ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ ( مائننگ اور ایکسٹریکٹومیٹلرجی ) سے متعلق امور کی جائزہ کاری کا کام پولی میٹالک نوڈیولز پروگرام کے تحت کررہی ہے اور ہندوستان کی جانب سے اس ٹھیکے کی تمام شرائط کی تکمیل کی جارہی ہے۔
एक टिप्पणी भेजें