Halloween Costume ideas 2015
Articles by "Life and Style"

دہلی ، اسمارٹ انڈیا ہیکتھن 2017 کا گرینڈ فائنل یعنی حتمی مقابلہ یکم اور 2اپریل  کو شمال مشرقی خطے کی ترقیات کی وزارت کے زیر اہتمام گواہاٹی میں واقع گریجا نند چودھری انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی (جی ایم آئی ٹی) اور انسانی وسائل کی ترقی اور فروغ کی وزارت کے تحت آل انڈیا کونسل برائے تکنیکی تعلیم کے احاطے میں منعقد کرایا جائے گا۔

شمال مشرقی خطے کی ترقیات کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسمارٹ انڈیا ہیکتھن 2017 کے گرینڈ فائنل کے انعقاد کے موقع پر اپنی جانب سے جو پیغام دیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ معقول ٹکنالوجیوں کے ساتھ ڈیجیٹل متبادل کے اندر اتنی قوت مضمر ہے کہ وہ شمال مشرقی ریاستوں میں تمام ترقیاتی مسائل کو حل کرسکتی ہے۔

شمال مشرقی خطوں کی ترقیات کی وزارت اس پہل قدمی ایک مقتدر شراکت دار کے طور پر شامل ہے اور اس میں ایسے 11 مسائل کی شناخت کی ہے جن کو حل کرنے کے لئے 31 ٹیمیں ( ہرایک ٹیم میں 6 طلبا اور دو سرپرست شامل ہیں) تشکیل دی گئی ہیں اور وزارت جی آئی ایم ٹی گواہاٹی میں جدید ترین ڈیجیٹل متبادل فراہم کرے گی۔ جی آئی ایم ٹی گواہاٹی کا انتخاب شمال مشرقی خطے میں واحد کلیدی مرکز کے طور پر کیا گیا ہے اور پورے ملک میں دیگر 26 کلیدی مراکز کی شناخت کی گئی ہے۔

مذکورہ دو روزہ تقریب میں 10 ہزار مندوبین لگاتار 36 گھنٹے تک مختلف وزارتوں، محکموں کے ذریعہ پورے بھارت میں 26 مقامات پر شناخت کئے گئے مسائل کا حل نکالنے/ مصنوعات تیار کرنے کے لئے کام کریں گے۔ مختلف زمروں کے تحت فتحیاب ہونے والے کے لئے ایک لاکھ روپے، نمبر دو پر آنے وال رنر اپ کے لئے 75 ہزار روپے اور دوسرے رنر اپ کے لئے 50 ہزار روپے کے انعامات رکھے گئے ہیں۔ یہ تمام افراد اس طریقے سے این اے ایس ایس سی او ایم کے 10 ہزار اسٹارٹ اپ پروگرام میں حصہ لینے کا موقع بھی حاصل کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ اسمارٹ انڈیا ہیکتھن 2017 کا آغاز 9 نومبر 2016 کو نئی دہلی میں اس مقصد سے کیا گیا تھا کہ طلبا کی خلاقیت اور مہارت کو بروئے کار لایا جاسکے اور اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا مہم ، انداز حیات اور حکمرانی کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے حل تلاش کئے جاسکیں اور شہریوں کو یہ موقع فراہم کیا جائے کہ وہ بھارت کو درپیش زبردست مسائل کے حل کے لئے جدید ترین تجاویز اور نظریات پیش کرسکیں۔

نئی دہلی۔  بجلی کی مرکزی اتھارٹی کے مطابق ،جو بجلی کی سرحد پار تجارت کیلئے حکومت ہند کی نامزد اتھارٹی ہے، بھارت بجلی درآمد کرنے والے ملک سے، بجلی برآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔

 رواں سال 17-2016 (اپریل سے فروری 2017) کے دوران بھارت نے نیپال، بنگلہ دیش اور میانما کو تقریباً 5798 ملین یونٹس برآمد کیے، جو بھوٹان سے درآمد کی گئی تقریباً 5585 ملین بجلی کی درآمد سے 213 ملین یونٹس زیادہ ہے۔ پچھلے تین برسوں میں نیپال اور بنگلہ دیش کو برآمد کی جانے والی بجلی میں بالترتیب 2.5 اور 2.8 گنا اضافہ ہوا۔ 

1980 کی دہائی کے وسط میں ، جب سے بجلی کی سرحد پار تجارت شروع ہوئی ہے ، تبھی سے بھارت ،بھوٹان سے بجلی درآمد کررہا ہے۔ نیز وہ نیپال کو معمولی طور پر برآمد بھی کررہا ہے۔ یہ بجلی وہ بہار اور اترپردیش سے 33 کے وی اور 132 کے وی ریڈیل موڈ میں برآمد کررہا ہے۔ اوسطاً بھوٹان بھارت کو تقریباً 5000 سے 5500 ملین یونٹس سپلائی کرتا 

ہے۔ بھارت بھی نیپال کو 12 سرحد پار 11 کے وی ، 33 کے وی اور 132 کے وی سطح پر تقریباً 190 میگاواٹ بجلی برآمد کرتا رہا ہے۔ 2016 میں جب سے مظفر پور (بھارت) – دھل کھیبر (نیپال) 400 کے وی لائن شروع کی گئی ہے تب سے نیپال کو کی جانے والی بجلی کی برآمد میں 145 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے۔

 (132 کے وی میں کام کیا جارہا ہے) بھارت کی طرف سے بنگلہ دیش کو کی جانے والی بجلی کی برآمد میں بھارت میں بہرام پور اور بنگلہ دیش میں بھیرامارا کے درمیان پہلے سرحد پار انٹرکنکشن قائم کرنے کے ساتھ ہی اضافہ ہوگیاتھا۔ یہ اضافہ ستمبر 2013 میں 400 کے وی تھا۔

  بھارت میں تریپورہ کے سورجیامنی نگر اور بنگلہ دیش میں جنوبی کومیلا کے درمیان دوسرے سرحد پار انٹرکنکشن کے آغاز کے ساتھ ہی ایک اور اضافہ تھا۔ فی الحال بنگلہ دیش کو تقریباً 600 میگاواٹ بجلی برآمد کی جارہی ہے۔ 

نیپال کو کی جانےو الی برآمد میں فوری طور پر تقریباً 145 میگاواٹ بجلی کے اضافے کی امید ہے ۔ 

پڑوسی ملکوں کے ساتھ سرحد پار کچھ اور مزید رابطے بھی قائم کئے جائیں گے جن کی وجہ سے بجلی کی برآمد میں مزید

اضافہ ہوگا۔

نئی دہلی۔  آیوش کی وزارت کے زیر انتظام ایک خودمختار ادارے کی حیثیت سے دلی میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید کا قیام عمل میں آیا ہے۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید 200 بستر والا ریفرل ہاسپٹل ہے۔ 

علاوہ ازیں اس ادارے میں آیوروید میں پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی ڈگری کورسز کی تعلیم دی جارہی ہے۔ پی جی کورس کے لئے پہلا بیچ 2016 میں شروع کیاجاچکا ہے۔

 اس ادارے نے آیوروید میں اہم خصوصیات کے ساتھ او پی ڈی اور آئی پی ڈی کی سہولت شروع کردی ہے۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید فی الحال کام کررہا ہے۔ 

آیوش کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) شی پد ایسو نائک نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں یہ اطلاع فراہم کی۔

نئی دہلی،  امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کے وزیر مملکت  سی آر چودھری نے راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) نے 1.6 ملین ایم ٹی گنجائش والے چارہ گوداموں کے تعمیری ٹھیکوں کی منظوری دی ہے جبکہ ریاستی حکومتوں نے 2.15 ملین ایم ٹی گنجائش والے چارہ گوداموں کے ٹھیکوں کی منظوری دی ہے۔ اس طرح 3.75 ملین ایم ٹی گنجائش والے چارہ گوداموں کے ٹھیکوں کو منظور کیا گیا ہے۔ 

حکومت نے ایف سی آئی کے ذریعہ اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ مرحلہ وار (3 مراحل میں) سرکاری پرائیویٹ شراکت داری (پی پی پی) میں سال 2019-20 کے اختتام تک 10 ملین ایم ٹی گنجائش والے اسٹیل کے چارہ گوداموں کی تعمیر کے لیے اپنی منظوری دے دی ہے۔ ایف سی آئی تقریبا 60 ملین ٹن سالانہ گیہوں اور چاول کی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے۔ 

مذکورہ گوداموں کی تعمیر پرائیویٹ شعبے کی شراکت داری میں سرکاری نجی شراکت داری طریقہ کار سے تعمیر کئے جائیں گے۔ ایف سی آئی کو اس سے فائدہ پہنچے گا کیوں کہ اسے کسی بھی پروجیکٹ میں مالی سرمایہ کاری نہیں کرنی ہوگی۔ گوداموں کی بناوٹ (ڈیزائننگ)، تعمیر، سرمایہ کاری اور چلانے یا رکھ رکھاؤ کی تمام ذمہ داری پرائیویٹ پارٹیوں کی ہوگی۔

 مزید یہ کہ ان گوداموں کے کافی فوائد ہیں کیونکہ یہ محفوظ اور جدید طریقے سے ذخیرہ اندوزی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان گوداموں میں اناج کی ذخیرہ اندوزی طویل مدت تک، کم نقصان اور کم دیکھ بھال اور مزدوری لاگت کے ساتھ کی جاسکتی ہے۔

نئی دہلی،  فروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت  اوپندر کشواہا نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ فروغ انسانی وسائل کی وزارت نے سروشکشا ابھیان ( ایس ایس اے) اور راشٹریہ مادھیامک شکشا ابھیان (آر ایم ایس اے) کے ذریعہ بین علاقائی اور بین ریاستی اختلافات کی شناخت کی ہے اور ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کےتحت قبائلی علاقوں میں اسکول کے بنیاد ڈھانچوں کو بہتر بنانے کیلئے مددکررہی ہے۔

 اس سمت میں ایک اہم قدم خصوصی مرکزیت والے اضلاع (ایس ایف ڈی) کی شناخت کرنا ہے۔

 اس کی شناخت کا ایک طریقہ درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کی آبادی پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ کل 109 اضلاع کی ایس ٹی مرکزیت والے اضلاع کے طور پر شناخت کی گئی ہے۔ ان اضلاع کے بنیادی اور سیکنڈری سرکاری اسکولوں میں  2009-10 سے ایس ایس اے اور آر ایم ایس اے کے تحت منظور شدہ بنیادی ڈھانچے کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

نمبر شمار
عوامل
2009-10 سے آرایم ایس اے کے تحت ایس ٹی مرکزیت والے اضلاع میں منظور شدہ تعداد
1.
نیا اسکول
2812
2.
اسکول کا استحکام
4826
3.
لڑکیوں کے ہاسٹل
474
4.
 اسکول میں آئی سی ٹی
8273

نمبر شمار
عوامل
2009-10 سے اے ایس ایس کے تحت ایس ٹی مرکزیت والے اضلاع میں منظور شدہ تعداد
1.
نئے پرائمری اسکول کھولنا (ای جی  ایس سے پی ایس)
6677
2.
نئے مڈل (اپر پرائمری) اسکول کھولنا (یوپی ایس)
5677
3.
پرائمری اسکول کی عمارت کی تعمیر
6287
4.
مڈل اسکول کی عمارت کی تعمیر
4619
5.
اضافی کلاس روم کی تعمیر
125936
قبائلی امور کی وزارت نے آئین کی دفعہ 275 (1) کے تحت ایک پروگرام کا آغاز

 کیا ہے۔

 اس پروگرام کے تحت 27 ریاستوں کو ایکلویہ ماڈل ریزیڈینشیل اسکولز (ای ایم آر ایس) قائم کرنے کیلئے گرانٹ فراہم کی جائے گی تاکہ چھٹی سے بارہویں جماعت کے ایس ٹی طالب علموں کو معیاری تعلیم مہیا کی جاسکے۔

چونکہ تعلیم کونکرنٹ فہرست میں ہے اس لئے ریاستوں کو اسکولوں میں تعلیم کا میڈیم چننے کی آزادی دی گئی ہے۔ متعدد ریاستوں نے اس سمت میں  قدم اٹھاتے ہوئے بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دینا شروع کردیا ہے۔

دہلی۔ سرکاری شعبے کے کارخانوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ اپنی سی ایس آر اسکیم کے تحت کینسر کے غریب مریضوں کے علاج کیلئے وزیر صحت کے کینسر کے مریضوں کے فنڈ میں عطیہ دیں۔

 انڈیا انفراسٹرکچر فائنانس کمپنی لمیٹیڈ (آئی آئی ایف سی ایل) نے اس معاملے میں سبقت حاصل کی اور 16-2015 میں 7.5 کروڑ روپئے کی رقم کا عطیہ کیا۔17-2016 کے دوران آئی آئی ایف سی ایل سے موصولہ سی ایس آئی آر کے اس عطیے سے کینسر کے 385 مریض مستفیدہوئے۔


3.50 کروڑ روپئے کا یہ چیک آئی آئی ایف سی ایل کے سی ایم ڈی جناب ایس بی نیّر نے صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت فگن سنگھ کلستے کو پیش کیا۔ اس موقع پر وزارت صحت کے مالی مشیر ارون کمار جھا اور آئی آئی ایف سی ایل کے چیف جنرل منیجر پی آر جئے شنکر بھی موجود تھے۔

نئی دہلی ، بھاری صنعتوں اور سرکاری دائرہ کار کی صنعتوں کے وزیر مملکت بابل سپریو نے لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں بتایا کہ سڑک، نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت نے اپنی جانب سے نوٹی فکیشن نمبر جی ایس آر 643 ای مورخہ 19.08.2015 جاری کرکے بھارت مرحلہ ۔4 کے لئے اخراج کے معیارات کا تعین کردیا ہے اور یہ قواعد تمام چار پہئے والی ایسی گاڑیوں کے لئے نافذ العمل ہوں گے جو یکم اپریل 2017 یا اس کے بعد بنائی گئی ہیں۔

بھارتی موٹر گاڑی مینوفیکچررس کی سوسائٹی (ایس آئی اے ایم) نے کہا ہے کہ ای پی سی این اے 19ا کتوبر 2016 کو منعقدہ اپنی میٹنگ کے دوران ایس آئی اے ایم اراکین کو اطلاع دی تھی کہ صرف بی ایس 4 موٹر گاڑیوں کو یکم اپریل 2017 سے درج رجسٹر کیا جائے گا۔ تاہم ایس آئی اے ایم نے اپنی اس میٹنگ کے دوران یہ بھی واضح کیا تھا کہ وہ حکومت ہند کے موڈیفکیشن پر عمل کرتے ہوئے یکم اپریل 2017 سے کسی طرح کی بی ایس ۔3 موٹر گاڑیاں نہیں بنائیں گے۔

نئی دہلی، کارپوریٹ امور کی وزارت نے نئی کمپنی شروع کرنے کی درخواست کے مقصد سے نام کی دستیابی اور کمپنی کے قیام کیلئے 2016 میں ایک مرکزی رجسٹریشن سینٹر قائم کیا تھا۔ ایسے معاملات میں جہاں درخواست گزار کو کمپنی قانون؍ ضابطوں کے مطابق کوئی شکایت ہے تو ایسی شکایتوں کو ایک یا دو دن میں دور کردیا جاتا ہے۔

کسی کمپنی کیلئے اعلانیہ حاصل کرنے اور وکیل، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، کاسٹ اکاؤنٹنٹ یا کمپنی سکریٹری سے پیشہ ورانہ تصدیق نامے کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے یہاں صداقت یقینی ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی کے ایسوسی ایشن کی دفعات میں ڈائریکٹر؍ مینجر ، سکریٹری کے طور پر جس شخص کانام لیا گیا ہے اسے کمپنی قانون اور ضابطوں کے تحت رجسٹریشن کیلئے ضروری اعلانیے اور دیگر ضابطوں کو پور ا کرنا ضروری ہے ۔ اس سلسلے میں اگر کوئی بیان جھوٹا پاگیا تو وہ کمپنی قانون 2013 کی دفعہ 448 کے تحت قابل تعزیر ہوگا۔

یہ بات کارپوریٹ امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگوال نے لوک سبھا میں ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہی۔

نئی دہلی، سٹریا میں 14 سے 25 مارچ کو ہونے والے موسم سرما کے عالمی کھیلوں میں شرکت کرنے والے خصوصی ایتھلیٹس، ان کے کوچوں اور افسران کے لیے یہاں ایک پرجوش انداز میں الوداعی تقریب منعقد ہوئی۔

 اس موقع پر نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے وزیر مملکت وجے گوئل اور سماجی انصاف و تفویض اختیارات کے وزیر کرشنا پال گوجر بھی موجود تھے۔ اپنی تقریر میں وجے گوئل نے کہا کہ ان کی وزارت قومی چمپئن شپ کے انعقاد، کوچنگ اور تربیت کے لیے ’’خصوصی اولمپک بھارت‘‘ کو مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔

 انھوں نے کہا کہ آئندہ عالمی موسم سرما کھیلوں میں شرکت کے لیے حکومت نے 90 ایتھلیٹس 23 کوچوں اور 3 افسروں پر مشتمل دستے کے لیے 1.5 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔ 

دستے کو بہترین نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے گوئل نے کہا کہ ان ایتھلیٹوں نے ثابت کردیا ہے کہ مصمم ارادے کے ذریعہ کوئی بھی شخص اپنی زندگی میں کچھ بھی حاصل کرسکتا ہے انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان میں سے بہت سے خصوصی ایتھلیٹس ایک ابھرتے ہوئے کھلاڑی بنیں گے اور ملک کا نام روشن کریں گے۔ ۔

نئی دہلی،  خزانے کے سکریٹری اشوک لواسا نے جو سووچھ بھارت کوش (ایس بی کے) کے صدر نشیں بھی ہیں، دیہی الیکٹراک کارپوریشن (آر ای سی) لمیٹیڈ کے سی ایم ڈی پی وی رمیش بابو سے آر ای سی کی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے حصے کے طور پر 25 کروڑ روپے کا چیک حاصل کیا۔

 اس موقع پر پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی وزارت کے سکریٹری جناب پرمیشورن ایر ایس بی کے کے منتظم وویک جوشی اور آر ای سی کے سینئر حکام بھی موجود تھے۔ 

آر ای سی نے اس سے قبل اگست 2016 میں بھی اس عظیم کام کےلئے 25 کروڑ کا چیک عطیہ کیا تھا۔ اس طرح اب اس کوش میں آر ای سی نے کل 50 کروڑ روپے کا تعاون دیا ہے۔ اس کے علاوہ آر ای سی نے رواں مالی سال کے دوران 194 بیت الخلاؤں کی تعمیر بھی کرائی ہے۔

 آر ای سی، حکومت ہند کے سووچھ بھارت مشن میں تعاون دینے کے لئے پابند عہد ہے۔ کارپوریشن کی ترجیحات میں ایک ذمہ دار کارپوریٹ شہری کی حیثیت سے ملک کی تعمیر نو میں تعاون اولین ترجیح رہی ہے۔ اس ذمہ داری کے تحت آر ای سی نے قدم بڑھاتے ہوئے ملک میں مالی سال 15۔2014 اور 16۔2015 کے دوران 12.292 بیت الخلا تعمیر کرائے۔ یہ بیت الخلا 6 ریاستوں کے 33 اضلاع میں تعمیر کئے گئے ہیں۔ 

ایاس بی کے مہاتماگاندھی کے 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر 2019 تک ’’سووچھ بھارت ابھیان‘‘ کے ذریعہ کلین انڈیا (سووچھ بھارت) کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے کارپوریٹ شعبے اور انفرادی طور پر عطیہ کرنے والوں کو فنڈس مہیا کرانے کے لئے متوجہ کررہی ہے۔ ایس بی کو اسکولوں سمیت دیہی اور شہری علاقوں میں مختلف سطحوں پر صفائی ستھرائی کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ 

اس طرح کے کاموں کے لئے محکمہ جاتی وسائل مہیا کرانے میں ایس بی کے کے ذریعہ مختص شدہ فنڈس کا استعمال کیا جائے گا۔ سووچھ بھارت کوش میں دیئے جانے والے تمام عطیات پر انکم ٹیکس میں 100 فیصد رعایت د جائے گی۔ ایس بی کے کو دیئے جانے والے تعاون میں کمپنیز ایکٹ 2013 کے تحت کمپنیوں کی سی ایس آر کے تحت تعاون بھی شامل ہے۔ م ن۔ ش ت۔ ن ا۔ 

نئی دہلی، زراعت ، کارپوریشن اور کاشتکاروں کی بہبود کے محکمے اور بھارتی زرعی تحقیق کونسل کے مابین خریف کی فصل سے قبل کا ربط و ضبط قائم کرنے کے لئے ایک اجتماع کا اہتمام کیا گیا۔ یہ اجتماع دلی میں گزشتہ ہفتے کے دوران منعقد ہوا، جس کی صدارت سکریٹری (اے سی اینڈ ایف ڈبلیو) اور معاون صدارت سکریٹری (ڈی اے آر ای) نے کی۔ 

اس اجتماع میں زراعت کا امداد باہمی اور کاشتکاروں کی بہبود، مویشی پالن، دودھ ی صنعت اور مچھلی پالن نیز آئی سی اے آر /زرعی تحقیق و تعلیم کے محکموں کے سینئر افسروں نے حصہ لیا۔

اس اجتماع کا مقصد یہ ہے کہ وزارت کی اسکیموں اور پروگراموں کے نفاذ کے سلسلے میں بہتر نفاذ کے لئے مشترکہ طور پر ابھرتے ہوئے قابل تحقیق شعبوں کو شناخت کیا جاسکے اور اسی لحاظ سے مناسب حکمت عملیاں وضع کی جاسکیں۔ وزارت کے پاس ایک باقاعدہ ادارہ جاتی میکانزم ہے جس کے توسط سے تحقیق اور فارم انتظام کے طریقوں کے سلسلے میں اہم ہم عصر معاملات کی شناخت کی جاتی ہے۔ اس کا آغاز جنوری کے مہینے میں زرعی ان پٹ کے موضوع پر منعقدہ زونل کانفرنسوں کے توسط سے ہوا تھا۔

 اس کانفرنس میں زراعت، امداد باہمی اور کاشتکاروں کی بہبود کے محکمے، مویشی پالن، دودھ کی صنعت اور مچھلی پالن کے محکمے کے ڈویژنل سربراہوں نے حصہ لیا تھا اور اپنے ہم عہدہ آئی سی اے آر کے افسران کو بھی اس میں شریک کیا تھا اور ریاستی نمائندگان کے ساتھ باقاعدہ میٹنگوں کا اہتمام کرکے اہم موضوعات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ انہیں موضوعات پر وزارتی سطح پر بھی مزید گفت و شنید ہوئی تھی اور اس کےنتیجے میں اس اجتماع کا اہتمام کیا گیا ہے۔

 خریف کی فصل سے قبل اس اجتماع میں جن موضوعات کو شناخت کیا گیا نیز جن کے سلسلے میں سفارشات پیش کی گئیں انہیں مزید تبادلہ خیالات کے لئے خریف مہم 2017 کی قومی کانفرنس کے دوران، جو جلدی منعقد ہونے والی ہے، ریاستی نمائندگان کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ کانفرنس 25،26 اپریل 2017 کو منعقد ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ تحقیق پر مبنی معاملات کو حل کرنے اور ان کا مثبت نتیجہ نکالنے کے لئے قابل تحقیق معاملات کو آئی سی اے آر کے ساتھ شیئر کیاجائے گا۔ 

مذکورہ اجتماع کے دوران فصلوں، بیجوں، پودوں کے تحفظ، باغبانی، فارم کی جدید کاری اور ٹکنالوجی، قومی وسائل اور انتظام، راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا، مربوط تغذیہ انتظام، توثیق اور ڈی اے ایچ ڈی اینڈ ایف جیسے معاملات کو زیر غور لایا گیا۔ اس اجتماع میں چند اہم فیصلے بھی لئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

• 2011 کے بعد آئی سی اے آر نے فصلوں کے بیجوں کی جو اقسام جاری کی ہیں انہیں پورے بھارت میں فروغ دیا جانا چاہیے جس کا مقصد یہ ہے کہ متنوع متبادل کے طور پر زیادہ فصلیں دستیاب ہوسکیں۔

• فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام ریاستی حکومتوں سے گزارش کی جائے کہ وہ مختلف فصلوں کے سلسلے میں تمام سفارش شدہ اقسام کے لئے اپنی جانب سے آرڈر پلیس کردیں اور یہ آرڈر 2011 کے بعد جاری کئے گئے بیجوں کے سلسلے میں کئے جانے چاہییں۔

• اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تمام تر جاری کی گئی اقسام کا ایک ڈ این اے فنگر پرنٹ تیار کیا جائے تاکہ اقسام کے لحاظ سے ان کی شناخت کا کام آسان ہوسکے اور ان کے جینیاتی حالص پن کو برقرار رکھا جاسکے۔

• ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری نے مشورہ دیا کہ جپسم کی سپلائی کے مختلف وسائل کی شناخت کی جائے تاکہ اسے تلہنوں دالوں 

کی پیداوار بڑھانے کے لئے دستیاب کرایا جاسکے اور مٹی کے تمام مسائل کا حل نکالا جاسکے۔

• ڈی اے آر ای کے سکریٹری نے زور دیکر کہا کہ مونگ پھلی، سورج مکھی اور ارنڈی کی ایسی اقسام وضع کی جانی چاہئیں جو ان فصلوں میں لاحق ہونے والی بیماریوں اور نقائص نبرد آزما ہوسکیں۔ کیونکہ صرف جرم پلازم میں قوت مدافعت کے موجود ہونے سے ابھی تک درکار نتائج حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔

• آج زیر بحث لائے گئے مختلف موضوعات میں ملک میں گنے کی کاشت میں چھڑکاؤ والی آبپاشی کی تکنالوجی اپنانے کے لئے ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری نے زور دیا اور انہوں نے حکومت مہاراشٹر کی جانب سے اس سلسلے میں وضع کئے گئے قانون کا بھی حوالہ دیا۔ 

• یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئی اے آر آئی ، نئی دہلی میں شہد کی جانچ پرکھ کے لئے ایک مستحکم تجربہ گاہ قائم کی جائے گی تاکہ اس صنعت کو فروغ دیا جاسکے اور فصل کی پیداوار پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں۔

• دونوں سکریٹریوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ معقول میکانزم تقسیم کے توسط سے کاشت کار برادری کو معقول تکنالوجی فراہم کرائی جانے چاہیے تاکہ ان کے مسائل کا حل نکالا جاسکے۔ 

اجتماع کے چیئرمین نے 2022 تک کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے محترم وزیراعظم کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

نئی دہلی،  سارک ممالک کے تحت جانوروں میں پھیلنے والے وبائی امراض سے متعلق نیٹ ورکنگ فورم کی پہلی میٹنگ کا مشترکہ اہتمام ،حکومت ہند کی زراعت اور کاشت کاروں کی بہبود کی وزارت کے تحت ( مویشی پالن، دودھ کی صنعت اور مچھلی پالن کے محکمہ کے تحت جانوروں کی صحت سے متعلق شعبہ) اورسارک سکریٹریٹ نے سی سی ایس قومی ادارہ برائے مویشی (سی سی ایس این آئی اے ایچ ) کے توسط سے این اے ایس سی کامپلکس واقع نئی دہلی میں کیا ۔

 اس فورم کی میٹنگ کے اہتمام کا مقصد یہ تھا کہ 8 سارک ممالک میں ، مویشیوں کی تباہ کن بیماریوں کے علاج کا ایک ہمہ گیر اور موثر نیٹ ورک متعارف کرایا جائے تاکہ باہمی طور پر اعتماد سازی ہوسکے اور رکن ممالک کے مابین مزید موثر اور نتیجہ خیز ٹی اے ڈی حاصل ہوسکے۔ اس میں امراض کی روک تھام کا پہلو بھی شامل ہے۔

 7 رکن ممالک کی جانب سے مویشیوں میں پھیلنے والے وبائی امراض کے سلسلہ میں 13 نکات پیش کئے گئے اور پاکستان کے علاوہ ان ممالک کے اراکین نے میٹنگ میں حصہ بھی لیا۔ گیارہ بین الاقوامی ا یجنسیوں مثلاً ایف اے او ، او آئی ای، ڈبلیو ایچ او ، آر ایس یو -سارک اور ایس ایس ای سے گیارہ ریسورس پرسن نے ا س فورم میں حصہ لےکر ا پنی جانب سے قابل قدر تعاون دیا۔ 

افتتاحی اجلاس کی صدارت حکومت ہند کے سکریٹری (اے ڈی ایف) جناب دیویندر سنگھ نے کی۔ حکومت ہند کے مویشی پالن کمشنر ڈاکٹر سریش ایس ہونپا گول ، ڈ ی اے ایچ ڈی ایف کےجوائنٹ سکریٹری ، حکومت ہند ڈاکٹر وی کے پرساد اور اے ڈی جی (مویشیوں کی صحت) آئی سی اے آر ڈاکٹر اشوک کمار نے اس تقریب میں حصہ لیا۔ جناب چودھری آئی اے ایس جو سکریٹری (اے ڈی ایف) حکومت ہند ہیں، نے سارک ممالک کے اراکین پر ٹی اے ڈی کے کنٹرول کے تحت اقتصادی پہلو کو مضبوط کرنے پر زور دیا اور تجویز پیش کی اس پورے خطےکو جانوروں کے امراض سے پاک خطہ بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ جو بھی پالیسیاں وضع کی جائیں انہیں وضع کرتے وقت ہر حال میں کسانوں کو اولین ترجیح دیتے ہوئے وضع کیا جانا چاہئے۔ 

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس فورم کو مستحکم بنانے کے تئیں اپنی عہد بندی کا اظہار کیا ہے اور بھارت تحقیق اور ترقی کے پروگراموں کے توسط سے تعاون و اشتراک کا ایسا ماحول بنانا چاہتا ہے جس کے تحت مویشیوں کےا مراض کی مشترکہ نگرانی اور کنٹرول کے پروگرام چلائے جاسکیں۔ 

مذکورہ 2 روزہ میٹنگ کی صدارت مویشی پالن کمشنر ڈاکٹر ایس ہونپا گول نے انجام دی۔ اس میٹنگ میں ماہرین کی جانب سے پرزینٹیشن بھی پیش کئے گئے اور انفرا ایکٹیو گروپ مشق بھی پیش کی گئی اس کے ساتھ ہی ساتھ ٹی ڈی اے اور ای آئی ڈی یعنی جانوروں کے وبائی امراض کی روک تھام کے سلسلہ میں مختلف پہلووں پر گفت و شنید کی گئی ۔ میٹنگ کے دوران مختلف سارک ایم ایس حضرات نے جو ماہرین میں شمار ہوتے ہیں ، اس فورم کو خودکفیل بنانے کے تئیں اپنی وابستگی کا اظہار کیا او ر کہا کہ ہر ملک میں باہمی اشترا ک کی بنیاد پر تجربہ گاہ اور شعبہ جاتی وبائی امراض کی روک تھام کی متلعقہ صلاحیتوں کو فروغ دیا جانا چاہئے۔

 ای سی ٹی اے ڈی – بنگلہ دیش اور بینکاک (ڈاکٹر ہولی تینگ اگوار، ڈاکٹر کاچن ونگستھا پورنچئی ) ، ای یو – ایف ایم ڈی ( ڈاکٹر کیتھ سمپشن) ، ایس اےسی(ڈاکٹر محمد نور عالم صدیقی) ، ڈبلیو ایچ او ایس ای اے آر او (ڈاکٹر گیانیندر گونگل اور پی آر اے پی او آر ای (ڈاکٹر کیتھلین جیکب ہولی) سمیت ایف اے او کےماہرین (ڈاکٹر پیٹر بلیک) نےفور م میں شرکت کی۔

 اس کے علاوہ آر ایس یو – ایف اے او (ڈاکٹر سانتنو کے بندھواپادھائے ، ڈاکٹر پاسنگ شیرنگ ) نے اپنے تجربات کو اس فورم کو کامیاب بنانے کےلئے سب کے سامنے رکھا۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئی سی ٹی ٹولز کا استعمال کرکے فورم کی میٹنگوں کا اہتمام کیا جانا چاہئے تاکہ مخصوص ایجنڈا وضع کیا جاسکے اور اگلی میٹنگ منعقد ہونے تک مزید اعتماد سازی ممکن ہوسکے۔ فورم میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اس فورم کی آئندہ میٹنگ کے انعقاد تک بھارت کو فورم کا صدر دفتر قرار دےدیا جائے۔ 

نئی دہلی، پٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیردھرمیندر پردھان 3 سے 7 مارچ  تک امریکہ کی شہر بوسٹن اور ہوسٹن کا دورہ کریں گے ۔ تیل اور گیس کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران کا ایک وفد بھی ان کے ہمراہ امریکہ جائے گا۔

پردھان تین اور چار مارچ کو بوسٹن میں اپنے قیام کے دوران میساشیوٹ انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (ایم آئی ٹی ) کی توانائی کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔اس سال اس کانفرنس کا مرکزی خیال ، ’’طاقت کا توازن –توانائی کے بدلتے تناظر میں ‘‘ ہے ۔ اس کے ساتھ ہی جناب پردھان ، ’’ ہندوستان کی پٹرولیم اورقدرتی گیس پالیسی ‘‘ کے موضوع پر ہارورڈ کنیڈی اسکول کے طلبأ سے خطاب کریں گے۔

 اس کے ساتھ ہی  پردھان ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیٹر انرجی اینڈ انوائرنمنٹ کلب کے اجلاس کے دوران پیرس معاہدے اور تبدیلی ماحولیات کے تئیں ہندوستان کی عہد بستگی کے حوالے سے پٹرولیم اور قدرتی گیس کے شعبے کو درپیش چیلنجز پر طلبأ سے تبادلہ خیال کریں گے ۔اس کے ساتھ ہی جناب پردھان بوسٹن کے مئیر سے بھی ملاقات کریں گے اور بوسٹن میں آباد ہندوستانی برادری کے لوگوں سے گفتگو کریں گے۔

 پردھان 5سے 7 مارچ کے دوران تیل اورقدرتی گیس کے موضوع پر سی ای آر اے ویک کی سالانہ انٹر نیشنل کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔ اس موقع پر جناب پردھان منسٹیریل پلینری اور متعدد دیگر پلیٹ فارموں پر بھی تقریر کریں گے ۔ امریکہ میں قیام کے دوران متحدہ عرب امارات ،کناڈا ،اسرائیل ،امریکہ ،نائجیریا ،سعودی عرب اورروس کے وزرائے پٹرولیم سے بھی ملاقات کریں گے ۔ اس کے ساتھ ہی وہ انٹر نیشنل انرجی ایجنسی آئی ای اے کے سکریٹری جنرل سے بھی ملاقات کریں گے ۔

 اس موقع پر  پردھان ،ڈاکٹر ڈینیل ورجن اور مسٹر باب ڈیوڈلے سمیت ہائیڈرو کا ربن کے شعبے کے مختلف ماہرین سے تبادلہ خیال کریں گے۔علاوہ جناب پردھان ہوسٹن میں اپنے قیام کے دوران ہندنژاد سائنسدانوں اور تیل اور گیس کے شعبے کی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران اور ہوسٹن میں آباد ہندوستانی برادری سے بھی ملاقات کریں گے ۔

نئی دلّی ،  مجاز اتھارٹی نے محترمہ ڈی آر ڈولے برمن ، ، آئی پی ایس ( جے کے : 86 ) کو ، جو فی الحال میگھالیہ میں شیلانگ تک کی شمال مشرقی پولیس اکیڈمی میں بطور ڈائریکٹر تعینات ہیں ، انہیں سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولیس اکیڈمی ( ایس وی پی این پی اے ) ، حیدر آباد میں بطور ڈائریکٹر ( اے ڈی جی کی سطح پر ) مقرر کیا گیا ہے ۔

 موصوفہ محترمہ ارونا ایم بہوگنا ( آئی پی ایس ۔ اے پی ۔ 79 ) کی جگہ یہ عہدہ سنبھالیں گی اور اس مقصد کے لئے اس عہدے کو ، یعنی اے ڈی جی کی سطح کے عہدے کو دو برسوں کی مدت یا تا حکم ثانی تک کے لئے ، جو بھی پہلے وقوع پذیر ہو ، مرتبہ سے کچھ کم کر دیا گیا ہے ۔

نئی دہلی، شہری ترقیات کی وزارت نے آج گجرات میں 6 کلو میٹر طویل بیٹ دوارکا درشن سرکٹ کے فروغ کے لئےمرکزی اسکیم وراثت شہری ترقی اور توسیع یوجنا (ہردے ۔ا یچ آر آئی ڈی اے وائی) کے تحت 16.27 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔

شہری ترقی کی وزارت کے سیکریٹری جناب راجیو گوبا کی سربراہی میں قومی ہردے بااختیار کمیٹی نے گجرات کے ضلع دوارکا میں مشہور دوارکا دِش حویلی اور ہنومان کی ڈانڈی ، جوہنومان جی اور ان کے بیٹے مکردھوج کا واحد مندر ہے، کو جوڑنے کے لئے کنیکٹنگ سرکٹ کو منظوری دے دی ہے ۔ سرکٹ مضافات میں دو اہم آبی ذخائر رنچھوڑتالو اور شنکر دھرجھیل ہیں۔ 

درشن سرکٹ کے تحت سڑکوں /گلیوں اور راہ گیروں کے لئے فٹ پاتھ، ساحل سمندر کی نزدیک سائیکل ٹریک، شجر کاری ، بینچوں کا انتظام ، آرام گاہیں، لباس تبدیل کرنے کےکمرے، پینے کا پانی نیز بیت الخلا کی سہولت ، کرافٹ اور فوڈ بازار، علامات ،ایل ای ڈی روشنی کی سہولت اور کمرے وغیرہ حاصل کرنے کے لئے مقامات کا فروغ شا مل ہے۔

ہردے (ایچ آر آئی ڈےوائی کے تحت بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا دوارکا بیٹ دوارکا سمیت 12 مخصوص شہروں میں 21 جنوری 2015 میں شروع کیا گیا۔ اس منصوبے پر اب تک 500 کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ 12 مشن شہروں میں 420 کروڑ روپے کے مختلف پروجیکٹوں کو بھی منظوری دی گئی ہے۔ 

نئی دہلی،  کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کی وزارت دلی سرکار کے اشتراک سےدلی گرامین کھیل مہوتسو کا اہتما م کررہی ہے۔ یہ مہوتسو 25 سے 31 مارچ تک منعقد کیا جائے گا جس میں دلی کے قومی راجدھانی خطے کے دیہی علاقوں کے باصلاحیت لوگوں کو اس بات کے لئے مدعو کیا جائے گا کہ وہ آیئں اور دلی میں کھیلوں کے کلچر (ثقافت) کو فروغ دینے کے کثیر کھیل چیمپئن شپ میں شریک ہوں۔

  یہاں اس بات کا اعلان کرتے ہوئے نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے مرکزی وزیر مملکت آزادنہ چارج جناب وجےگوئل نےکہا کہ دیہی علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں میں کھیل کی ثقافت کو مزید بڑھانے کی ضرورت کو محسوس کیا گیا ہے۔

 اس مہوتسو میں دیہی نوجوان کو بڑی تعداد مقبول کھیلوں میں شرکت کر سکے گی اور ان میں اس بات کےلئے حوصلہ ملے گا کہ وہ صحت مند زندگی کو اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کھیلوں کا مقصد تمام ملک کے دیہی علاقوں میں کھیلوں کو فروغ دینا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ جن کھیلوں کا انعقاد کیا جائے گا ان میں ایتھلیٹکس ، کبڈی ، کھوکھو ، والی بال اور کشتی شامل ہے۔ ٹگ آف وار ، مٹکادوڑ بھی منعقد ہوگی ۔ جناب گوئل نے کہا کہ پانچ بلاکوں یعنی علی پور نانگلوئی نجف گڑھ مہرولی اور شاہدرہ میں رہنے والے نوجوان اس میں شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کوالیفائنگ میچ متعلقہ بلاکوں میں ہوں گے۔ بین بلاک مقابلے بوانہ میں ہوں گےا ور فائنل مقابلے اندرا گاندھی اسٹیڈیم میں ہوں گے۔ سیمی فائنل اور فائنل کے شروع ہونے سے پہلے 28 مارچ 2017 کو افتتاحی تقریب ہوگی اور 31 مارچ کو اختتامی تقریب ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ دلی کے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے نامور پہلوانوں محترمہ گیتا پھوگٹ ، یوگیشور دت اور سشیل کمار کو مدعو کیا گیا ہے۔ 

... person for making objectionable remark against Priyanka Gandhi Vadra
یوپی -- رائے بریلی میں کانگریس پارٹی کی اسٹار پرینکا گاندھی واڈرا نے
 انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ اس دوران پرینکا نے وزیر اعظم مودی پر براہ راست حملہ بولا۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی یہ کہتے ہیں کہ یوپی نے انہیں گود لیا ہے اور وہ یوپی کی ترقی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یوپی کو ترقی کے لئے کسی باہری کو گود لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ یوپی کے پاس اپنے اپنے لوگ ہیں۔ یہاں کا ہر آدمی ایک لیڈر ہے اور یہاں کی ترقی کر سکتا ہے۔پرینکا نے مزید کہا کہ آپ لوگ ان کو ووٹ دیں ، جو آپ کے لئے کام کریں نہ کہ جھوٹے وعدوں میں آئیں۔ پرینکا نے راہل اور اکھلیش یادو کے اتحاد کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی نے 16 فروری کو ہردوئی میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں یوپی سے ممبر پارلیمنٹ بنا اور یہاں پر ملی جیت سے ملک کو مستقل حکومت ملی اور غریب ماں کا بیٹا وزیر اعظم بنا۔انہوں نے کہا کہ یوپی نے مجھے گود لیا ہے۔ میں اس کو نہیں چھوڑوں گا۔ میں بھلے ہی گود لیا گیا ہوں، لیکن مجھے یوپی کی فکر ہے ، یہاں کی صورت حال کو تبدیل کرنا میرا فرض ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش میں 11 فروری سے 8 مارچ کے درمیان سات مراحل میں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔ کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے درمیان اتحاد کے باوجود کثیر رخی مقابلہ ہونے کی امید ہے۔

http://static.sify.com/cms/image/qfppF7dcffcde.jpgامریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے اور روس کے درمیان مبینہ رابطوں سے متعلق رپورٹوں پر ذرائع ابلاغ کو ہدف تنقید بنایا، اور ملک کی انٹیلی جنس کمیونٹی پر الزام لگایا کہ وہ، بقول اُن کے، ذرائع ابلاغ کو رپورٹوں کی ’’ناجائز‘‘ افشا میں ملوث ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’’یہاں اصل اسکینڈل یہ ہے کہ انٹیلی جنس ایک ’کینڈی‘ کے طور پر صیغہٴ راز والی اطلاعات کا افشا کرتی ہے۔ یہ امریکی اقدار کے منافی ہے‘‘۔
اپنے کئی ایک ٹوئٹر پیغامات میں، ٹرمپ نے کہا ہے کہ اخباری مضامین جن میں اُن کے، انتخابی مہم کے دور کے مشیروں اور معطل کیے گئے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن کے روسی اہل کاروں سے مبینہ رابطوں کی خبریں شائع کرنے کا مقصد نومبر کے انتخابات میں اُن کی جیت کو نقصان پہنچانا ہے۔

ٹرمپ، جنھیںٕ عہدہ سنبھالے ایک ماہ سے بھی کم وقت ہوا ہے، کہا کہ ’’روس کے ساتھ اُن کے روابط بکواس ہے، جس کا مقصد محض ہیلری کلنٹن کی متعدد غلطیوں کی پردہ پوشی کرنا ہے، جس کی وجہ سے اُنھیں انتخابی شکست ہوئی‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ذرائع ابلاغ کے جھوٹے ادارے اپنے سازشی نظریات اور کھلی نفرت پر مبنی باتیں پھیلانے میں مصروف ہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے ’کیبل نیوز‘ کے ذرائع، ’ایم ایس این بی سی‘ اور ’سی این این‘، ’’دیکھنے کے قابل نہیں‘‘، جب کہ اُنھوں نے ٹرمپ کے حامی ٹاک شوز ’فاکس اینڈ فرینڈز‘ کو ’’عظیم‘‘ قرار دیا۔

ساتھ ہی، صدر نے دعویٰ کیا کہ ’’بالکل روس کے معاملے ہی کی طرح‘‘، قومی سلامتی کا ادارہ، اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن ’’ناکام ہونے والے‘‘ ’نیو یارک ٹائمز‘ اور ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو ’’غیر قانونی طور پر اطلاعات‘‘ فراہم کرتے ہیں۔

روس نے ’نیو یارک ٹائمز‘ کی رپورٹ کو مسترد کیا ہے کہ نومبر کے امریکی انتخابات سے پہلے، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ارکان اور دیگر ساتھی روسی انٹیلی جنس اہل کاروں کے ساتھ رابطے میں تھے۔

’نیو یارک ٹائمز‘ نے موجودہ اور سابقہ چار امریکی اہل کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ قانون کے نفاذ پر مامور اور انٹیلی جنس اداروں کی ٹیلی فون کالز پکڑی گئی ہیں اور ٹیلی فون ریکارڈ ثابت کرتا ہے کہ ایک وقت ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منتظم، پال مانافورٹ اور متعدد نام نہ ظاہر کیے گئے ساتھی اِس میں ملوث رہ چکے ہیں۔

’نیو یارک ٹائمز‘ نے بتایا ہے کہ مانافورٹ نے اِس کہانی کو ’’بعید القیاس‘‘ قرار دیا ہے۔

اُنھوں نے ’سی این این‘ کی اِسی طرح کی ایک رپورٹ کو بھی مسترد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کے ساتھی، جن میں مانافورٹ اور فلن شامل ہیں انتخاب سے پہلے روسی شہریوں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر رابطے میں تھے۔

ماسکو میں، کریملن کے ترجمان دِمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ’’رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں ہے‘‘، جب کہ روسی میڈیا نے ملک کی بیرونی انٹیلی جنس ادارے کے حوالے سے کہا ہے کہ رابطوں سے متعلق رپورٹیں ’’بے بنیاد‘‘ ہیں۔

وزارتِ خارجہ کی خاتون ترجمان، ماریا زخارووا نے ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ روسی ایلچی تمام ملکوں کے سفارت کاروں کے ساتھ عام ضابطوں کو مدِ نظر رکھ کر ملتے ہیں۔

http://l7.alamy.com/zooms/4c741216e1334b6080b59277f5ba2d33/kolkata-indian-state-west-bengal-24th-jan-2016-indian-army-band-members-fcr2gn.jpg

نئی دہلی، مرکز ی وزیر مملکت برائے داخلہ  کرن رجیجو نیشنل پولیس میموریل کے میدان میں منعقد ہونے والی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف ) کے بینڈ کے مظاہرہ فن اور بیٹنگ ری ٹریٹ کے مہمان خصوصی ہوں گے ۔ اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بی ایس ایف کے بینڈ کے مظاہرہ فن اور ری ٹریٹ کی تقریب ہر سنیچر کو اہتمام کی جائے گی۔
مرکزی وزارت داخلہ (ایم ایچ اے ) کے اسپیشل سکریٹری (آئی ایس ) جناب مہیش کمار سنگلہ کی صدارت میں یکم فروری 2017 کو ہونے والی ایک میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بی ایس ایف کے بینڈ کے مظاہرہ فن اور ری ٹریٹ کی تقریب کا اہتمام شہیدوں کے احترام اور خاطر خواہ خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہرسنیچر کو کیا جائے گا۔

 ان تقریبات کا اہتمام کرنے کی ذمہ داری تمام مرکزی مسلح پولیس دستوں کو ماہانہ بنیاد پر تفویض کی جائے گی ۔کل اس تقریب کا اہتمام بارڈرسکیورٹی فورس بی ایس ایف کے ذریعہ کیا جائے گا۔

http://www.kailash-yatra.org/images/char-dham-yatra.jpg
نئی دہلی، وزارت خارجہ کے ذریعہ منظم کی گئی کیلاش مان سروور یاترا کے لئے یکم فروری 2017 سے رجسٹریشن شروع ہوگیا ہے۔ اس سال کی یاترا دو راستوں کے ذریعہ 12 جون سے 8 ستمبر کے عرصے میں ہوگی۔ درخواست گزار کی عمر یکم جنوری 2017 کو کم از کم 18 سال اور زیادہ سے زیادے 70 سال ہونی چاہیے۔ رجسٹریشن کی آخری تاریخ 15 مارچ 2017 ہے۔

یاترا پر جانے کے دو راستے ہیں۔ ایک لیپو لیکھ پاس (اتراکھنڈ) کے ذریعہ جس میں کچھ پیدل چلنا پڑتا ہے جبکہ دوسرا راستہ ناتھولا پاس کے ذریعہ ہے جس پر موٹر چل سکتی ہے اور بزرگ شہریوں کے لئے موزوں ہے جو مشکل چڑھائیاں نہیں چڑھ سکتے۔

یاترا پر تقریباً دو لاکھ روپے کا خرچ آئے گا اور یہ دہلی میں تین دن کی تیاری سمیت 21 دن میں مکمل ہوگی۔

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget