Halloween Costume ideas 2015

قبائلی علاقوں میں مادری زبان میں تعلیم

نئی دہلی،  فروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت  اوپندر کشواہا نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ فروغ انسانی وسائل کی وزارت نے سروشکشا ابھیان ( ایس ایس اے) اور راشٹریہ مادھیامک شکشا ابھیان (آر ایم ایس اے) کے ذریعہ بین علاقائی اور بین ریاستی اختلافات کی شناخت کی ہے اور ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کےتحت قبائلی علاقوں میں اسکول کے بنیاد ڈھانچوں کو بہتر بنانے کیلئے مددکررہی ہے۔

 اس سمت میں ایک اہم قدم خصوصی مرکزیت والے اضلاع (ایس ایف ڈی) کی شناخت کرنا ہے۔

 اس کی شناخت کا ایک طریقہ درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کی آبادی پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ کل 109 اضلاع کی ایس ٹی مرکزیت والے اضلاع کے طور پر شناخت کی گئی ہے۔ ان اضلاع کے بنیادی اور سیکنڈری سرکاری اسکولوں میں  2009-10 سے ایس ایس اے اور آر ایم ایس اے کے تحت منظور شدہ بنیادی ڈھانچے کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

نمبر شمار
عوامل
2009-10 سے آرایم ایس اے کے تحت ایس ٹی مرکزیت والے اضلاع میں منظور شدہ تعداد
1.
نیا اسکول
2812
2.
اسکول کا استحکام
4826
3.
لڑکیوں کے ہاسٹل
474
4.
 اسکول میں آئی سی ٹی
8273

نمبر شمار
عوامل
2009-10 سے اے ایس ایس کے تحت ایس ٹی مرکزیت والے اضلاع میں منظور شدہ تعداد
1.
نئے پرائمری اسکول کھولنا (ای جی  ایس سے پی ایس)
6677
2.
نئے مڈل (اپر پرائمری) اسکول کھولنا (یوپی ایس)
5677
3.
پرائمری اسکول کی عمارت کی تعمیر
6287
4.
مڈل اسکول کی عمارت کی تعمیر
4619
5.
اضافی کلاس روم کی تعمیر
125936
قبائلی امور کی وزارت نے آئین کی دفعہ 275 (1) کے تحت ایک پروگرام کا آغاز

 کیا ہے۔

 اس پروگرام کے تحت 27 ریاستوں کو ایکلویہ ماڈل ریزیڈینشیل اسکولز (ای ایم آر ایس) قائم کرنے کیلئے گرانٹ فراہم کی جائے گی تاکہ چھٹی سے بارہویں جماعت کے ایس ٹی طالب علموں کو معیاری تعلیم مہیا کی جاسکے۔

چونکہ تعلیم کونکرنٹ فہرست میں ہے اس لئے ریاستوں کو اسکولوں میں تعلیم کا میڈیم چننے کی آزادی دی گئی ہے۔ متعدد ریاستوں نے اس سمت میں  قدم اٹھاتے ہوئے بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دینا شروع کردیا ہے۔

Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget