نئی دہلی، زراعت ، کارپوریشن اور کاشتکاروں کی بہبود کے محکمے اور بھارتی زرعی تحقیق کونسل کے مابین خریف کی فصل سے قبل کا ربط و ضبط قائم کرنے کے لئے ایک اجتماع کا اہتمام کیا گیا۔ یہ اجتماع دلی میں گزشتہ ہفتے کے دوران منعقد ہوا، جس کی صدارت سکریٹری (اے سی اینڈ ایف ڈبلیو) اور معاون صدارت سکریٹری (ڈی اے آر ای) نے کی۔
اس اجتماع میں زراعت کا امداد باہمی اور کاشتکاروں کی بہبود، مویشی پالن، دودھ ی صنعت اور مچھلی پالن نیز آئی سی اے آر /زرعی تحقیق و تعلیم کے محکموں کے سینئر افسروں نے حصہ لیا۔
اس اجتماع کا مقصد یہ ہے کہ وزارت کی اسکیموں اور پروگراموں کے نفاذ کے سلسلے میں بہتر نفاذ کے لئے مشترکہ طور پر ابھرتے ہوئے قابل تحقیق شعبوں کو شناخت کیا جاسکے اور اسی لحاظ سے مناسب حکمت عملیاں وضع کی جاسکیں۔ وزارت کے پاس ایک باقاعدہ ادارہ جاتی میکانزم ہے جس کے توسط سے تحقیق اور فارم انتظام کے طریقوں کے سلسلے میں اہم ہم عصر معاملات کی شناخت کی جاتی ہے۔ اس کا آغاز جنوری کے مہینے میں زرعی ان پٹ کے موضوع پر منعقدہ زونل کانفرنسوں کے توسط سے ہوا تھا۔
اس کانفرنس میں زراعت، امداد باہمی اور کاشتکاروں کی بہبود کے محکمے، مویشی پالن، دودھ کی صنعت اور مچھلی پالن کے محکمے کے ڈویژنل سربراہوں نے حصہ لیا تھا اور اپنے ہم عہدہ آئی سی اے آر کے افسران کو بھی اس میں شریک کیا تھا اور ریاستی نمائندگان کے ساتھ باقاعدہ میٹنگوں کا اہتمام کرکے اہم موضوعات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ انہیں موضوعات پر وزارتی سطح پر بھی مزید گفت و شنید ہوئی تھی اور اس کےنتیجے میں اس اجتماع کا اہتمام کیا گیا ہے۔
خریف کی فصل سے قبل اس اجتماع میں جن موضوعات کو شناخت کیا گیا نیز جن کے سلسلے میں سفارشات پیش کی گئیں انہیں مزید تبادلہ خیالات کے لئے خریف مہم 2017 کی قومی کانفرنس کے دوران، جو جلدی منعقد ہونے والی ہے، ریاستی نمائندگان کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ کانفرنس 25،26 اپریل 2017 کو منعقد ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ تحقیق پر مبنی معاملات کو حل کرنے اور ان کا مثبت نتیجہ نکالنے کے لئے قابل تحقیق معاملات کو آئی سی اے آر کے ساتھ شیئر کیاجائے گا۔
مذکورہ اجتماع کے دوران فصلوں، بیجوں، پودوں کے تحفظ، باغبانی، فارم کی جدید کاری اور ٹکنالوجی، قومی وسائل اور انتظام، راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا، مربوط تغذیہ انتظام، توثیق اور ڈی اے ایچ ڈی اینڈ ایف جیسے معاملات کو زیر غور لایا گیا۔ اس اجتماع میں چند اہم فیصلے بھی لئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں۔
• 2011 کے بعد آئی سی اے آر نے فصلوں کے بیجوں کی جو اقسام جاری کی ہیں انہیں پورے بھارت میں فروغ دیا جانا چاہیے جس کا مقصد یہ ہے کہ متنوع متبادل کے طور پر زیادہ فصلیں دستیاب ہوسکیں۔
• فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام ریاستی حکومتوں سے گزارش کی جائے کہ وہ مختلف فصلوں کے سلسلے میں تمام سفارش شدہ اقسام کے لئے اپنی جانب سے آرڈر پلیس کردیں اور یہ آرڈر 2011 کے بعد جاری کئے گئے بیجوں کے سلسلے میں کئے جانے چاہییں۔
• اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تمام تر جاری کی گئی اقسام کا ایک ڈ این اے فنگر پرنٹ تیار کیا جائے تاکہ اقسام کے لحاظ سے ان کی شناخت کا کام آسان ہوسکے اور ان کے جینیاتی حالص پن کو برقرار رکھا جاسکے۔
• ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری نے مشورہ دیا کہ جپسم کی سپلائی کے مختلف وسائل کی شناخت کی جائے تاکہ اسے تلہنوں دالوں
کی پیداوار بڑھانے کے لئے دستیاب کرایا جاسکے اور مٹی کے تمام مسائل کا حل نکالا جاسکے۔
• ڈی اے آر ای کے سکریٹری نے زور دیکر کہا کہ مونگ پھلی، سورج مکھی اور ارنڈی کی ایسی اقسام وضع کی جانی چاہئیں جو ان فصلوں میں لاحق ہونے والی بیماریوں اور نقائص نبرد آزما ہوسکیں۔ کیونکہ صرف جرم پلازم میں قوت مدافعت کے موجود ہونے سے ابھی تک درکار نتائج حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔
• آج زیر بحث لائے گئے مختلف موضوعات میں ملک میں گنے کی کاشت میں چھڑکاؤ والی آبپاشی کی تکنالوجی اپنانے کے لئے ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری نے زور دیا اور انہوں نے حکومت مہاراشٹر کی جانب سے اس سلسلے میں وضع کئے گئے قانون کا بھی حوالہ دیا۔
• یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئی اے آر آئی ، نئی دہلی میں شہد کی جانچ پرکھ کے لئے ایک مستحکم تجربہ گاہ قائم کی جائے گی تاکہ اس صنعت کو فروغ دیا جاسکے اور فصل کی پیداوار پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں۔
• دونوں سکریٹریوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ معقول میکانزم تقسیم کے توسط سے کاشت کار برادری کو معقول تکنالوجی فراہم کرائی جانے چاہیے تاکہ ان کے مسائل کا حل نکالا جاسکے۔
اجتماع کے چیئرمین نے 2022 تک کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے محترم وزیراعظم کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
एक टिप्पणी भेजें