Halloween Costume ideas 2015
Articles by "Top News"

وزیردفاع محترمہ نرملا سیتارمن، 13 جون 2018 کو ہنوئی، ویتنام میں، ویتنام-انڈیا دفاعی صنعتی بزنس میٹنگ کے دوران،  بی ای ایل، کے سی ایم ڈی، جناب ایم وی گوتم کو، ویتنام میں بی ای ایل کے پہلے  نمائندہ آفس کے افتتاح کے موقر پر علامتی چابی سونپتے ہوئے۔ اس موقع پر سوشلسٹ جمہوریہ ویتنام میں ہندوستان کے سفیر جناب پی ہریش، سکریٹری (دفاعی پیداوار)، ڈاکٹر اجے کمار اور دیگر سینئر افسران کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔نئی دہلی ۔ رکھشا منتری محترمہ نرملا سیتا رمن نے ویتنام کے ہنوئی میں دفاعی امور کے میدان کے پہلے نورتن پبلک سیکٹر ادارے بھارت الیکٹرانکس لمٹیڈ کے پہلے ری پریذینٹیٹو آفس کا افتتاح کیا ۔اس موقع پر محترمہ نرملا سیتا رمن نے بی ای ایل کے چیئر مین اور منیجنگ ڈائریکٹر  گوتم ایم وی کو ویتنام میں بی ای ایل کے ری پریذینٹیٹو آفس (وی آئی آر او )   کی علامتی چابی پیش کی ۔

 انہوں نے یہ علامتی چابی ویتنام انڈیا ڈیفینس انڈسٹری بزنس میٹنگ کے دوران سماجی ، جمہوریہ ویتنام میں ہندوستان کے سفیر  پی ہریش ، دفاعی پیداوار کے محکمہ کے سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار اور ہندوستان اور ویتنام کی دفاعی افواج کے سینئیر افسران کی موجودگی میں پیش کی ۔ واضح ہوکہ وی آئی آر او کادفتر ویتنام کے ہنوئی میں واقع ٹی این آر ٹاور کی دسویں منزل پر واقع ہے ۔

واضح ہوکہ دفاعی الیکٹرانک کا سازوسامان تیار کرنے والی ہندوستان کی سرکردہ کمپنی بی ای ایل اپنے عالمی وجود میں تیزی کے ساتھ اضافہ کررہی ہے اور دنیا بھر میں ہندوستان کی برآمدات میں اضافے بالخصوص جنوب مشرقی ایشیا ئی ممالک کو برآمدات میں اضافے کی غرض سے زبردست بنیادی خدمات انجام دے رہا ہے ۔ ان جنوبی ایشیائی ممالک میں جمہوریہ میانما ،انڈونیشیا ،ملیشیا ، تھائی لینڈ اور فلپینز جیسے ممالک شامل ہیں ۔ بی ای ایل نے ویتنام کے بازاروں کی منفرد اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ویتنام میں اپنا پہلا ری پریذینٹیٹو آفس قائم کیا ہے ۔

 یہ دفتر برآمداتی کا روبار کے مواقع میں اضافہ کرے گا اور اپنی اَن گنت مصنوعات اور امداد و خدمات اس خطے کے صارفین کو پیش کرے گا۔علاوہ ازیں اس ری پریذینٹیٹو آفس کے قیام کا نشانہ ، ویپن سسٹمز ، راڈارسسٹمز ،نول سسٹمز ، ملٹری کمیونی کیشنز سسٹمز ،الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز ، کمبیٹ منجمنٹ سسٹم اورکوسٹل سرویلیئنس سسٹمزجیسی اپنی مشینوں کی برآمدات کو فروغ دینے کی ذمہ داری ادا کرے گا۔

Image result for images - padma awardsنئی دہلی، پدم ایوارڈس کے لئے، جس کا اعلان یوم جمہوریہ 2019 کے موقع پر کیا جائے گا، آن لائن نامزدگیاں ؍ سفارشات کی آخری تاریخ 15 ستمبر 2018 ہے۔ ویب سائٹ پر پہلے ہی ایک ہزار 654 اندراج کئے جاچکے ہیں۔ ان میں سے ایک ہزار 207 نامزدگیاں ؍ سفارشات یکم مئی 2018 کو کھولی گئیں نامزدگیوں کے بعد سے مکمل کرلی گئی تھیں۔

نامزدگیاں مرکزی وزارتوں ؍ محکموں ، ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سرکاروں، بھارت رتن اور پدماو بھوشن ایوارڈ یافتگان کی طرف سے موصول ہوئی ہیں ۔ مہارت کے اداروں دیگر بہت سے ذرائع سے بھی نامزدگیاں موصول ہوئی ہیں۔ ان نامزدگیوں پر وسیع بنیاد پر غور کیا جائے گا۔ مورخہ : 25 اپریل 2018 کو مرکزی وزارت داخلہ نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ ان باصلاحیت افراد کی نشاندہی کرنے میں ٹھوس کوششیں کریں جن کی مہارت اور کارنامے تسلیم کئے جانے کے مستحق ہیں۔ اور ان کے حق میں مناسب نامزدگیاں کی جائیں۔

پدم ایوارڈس کے لئے سفارشات ؍ نامزدگیاں پدم پورٹل : www.padmaawards.gov.in. پر صرف آن لائن وصول کی جارہی ہیں۔ سبھی شہری سیلف نامونیشن سمیت نامزدگیاں ؍ سفارشات کرسکتے ہیں۔ نامزدگیاں ؍ سفارشات میں تمام موجودہ تفصیلات ہونی چاہئے جو مذکورہ ویب سائٹ پر دستیاب فارمیٹ میں وضع کی گئی ہیں۔ کسی شخص کی آن لائن سفارش کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا چاہئیے کہ سبھی ضروری تفصیلات صحیح طور پر پُر کی گئی ہوں۔

پدم ایوارڈس میں پدم وبھوشن، پدم بھوشن او پدم شری شامل ہیں، یہ ملک کے سب سے اعلیٰ سویلین ایوارڈس ہیں جو 1954 میں قائم کئے گئے تھے۔ ان ایوارڈس کا اعلان ہر سال یوم جمہوریہ کے موقع پر کیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ امتیازی کام کے صلے میں دیا جاتا ہے اور سبھی فیلڈس ؍ ڈسپلن میں غیر معمولی کارناموں ؍ خدمت کے لئے دیا جاتا ہے ۔ ان شعبوں میں آرٹ، ادب اور تعلیم کے علاوہ کھیل، میڈیسن، سماجی کام، سائنس ، انجینئرنگ ، عوامی معاملات ، سول سروس، تجارت اور صنعت شامل ہیں۔

سبھی افراد ان ایوارڈس کے لئے مستحق ہیں چاہے وہ کسی بھی نسل، پیشہ ، پوزیشن یا جنس سے تعلق رکھتے ہوں۔ پدم وبھوشن غیر معموملی اور امتیازی خدمت کے لئے جاتا ہے۔ جبکہ پدم بھوشن اعلی ٰ میار کی غیر معمولی خدمات کےلئے دیا جاتا ہے اور پدم شری کسی بھی شعبے میں امتیازی خدمت کے لئے دیا جاتا ہے۔

وزارت داخلہ کے مکتوب میں درخواست کی گئی ہے کہ عورتوں معاشرے کے کمزور طبقوں ، ایس سی ایس ٹی اور دیوانگ افراد میں سے ذہین اور باصلاحیت افراد کی نشان دہی کرنے کے لئے کوششیں کی جاسکتی ہیں۔ جو اس ایوارڈ کے لئے مستحق ہیں۔ ڈاکٹروں اور سائنس دانوں کو چھوڑ کر سرکاری ملازمین بشمول پی ایس یو ز کے ساتھ کام کرنے والے افراد پدم ایوارڈس کے لئے مجاز نہیں ہیں۔

مزید تفصیلات کے لئے مرکزی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ : www.mha.nic.in پر ایوارڈس اور میڈلس پر کلک کریں۔ ان ایوارڈس کے لئے ضابطے مرکزی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ : http://padmaawards.gov.in/SelectionGuidelines.aspx پر دستیاب ہیں۔

نئی دہلی۔ دیہی ترقیات، پنچایتی راج اور کانکنی کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے دین دیال انتودیہ یوجنا – قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی – این آر ایل ایم) کے تحت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے خود امدادی گروپوں (ایس ایچ جی ) کو قومی ایوارڈز پیش کیے۔ اس کا مقصد کمیونٹی اداروں کی غیر معمولی کارکردگی کا عوامی سطح پر اعتراف تھا۔ سال 18-2017 کے لئے مجموعی طور پر 34 خود امدادی گروپوں کو نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں قومی ایوارڈز پیش کیے گئے۔ ایوارڈ کے جزو کے طور پر ہر خود امدادی گروپ کو یادگار اور توصیف نامے کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ روپئے دیے گئے۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے دیہی ترقیات کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے حکومت کے کثیر جہتی دیہی ترقیاتی نکتہ نظر کے فروغ اور اسے حقیقت کا روپ دینے کے کام میں تبدیلی کی نقیب بننےمیں خواتین کے ذریعے ادا کیے گئے کلیدی رول کی ستائش کی۔ جناب تومر نے کہا کہ ان خود امدادی گروپوں کو آج اپنے تعلقہ شعبوں میں ممتاز کارکردگی کے ذریعے نوازا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں خود امدادی گروپوں کو فروغ دے رہی ہیں اور اس سے بحیثیت مجموعی ہندوستان کو فائدہ ہوگا۔

تومر نے زور دیکر کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کا زور دیہی علاقوں ، غریبوں، حاشیے پر پڑے ہوئے لوگوں اور محروم طبقات کی زندگیوں میں خوشحالی لانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ 24 لاکھ کروڑ روپئے کے مرکزی بجٹ میں 14 لاکھ روپئے گاؤں ، غریبوں اور ملک کے کسانوں کی زندگی کو بہتر بنانے اور ان کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کیلئے مختص کیا جائے ۔ انہوں نے کاہا کہ اس سے سماجی – اقتصادی عدم مساوات کو کم کرنے اور غریبی کو ختم کرنے میں کلیدی مدد ملے گی۔

ڈی اےوائی – این آر ایل ایم کے توسط سے خود امدادی گروپوں کو دستیاب کرائی جارہی مالی امداد کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ ان گروپوں کو کریڈٹ کی سہولت دستیاب کرائی جارہی ہے جس کی وجہ سے خود امدادی گروپ تبدیلی کے نقیب کے طور پر سامنے آرہے ہیں اور دوسروں کیلئے باعث ترغیب بن رہے ہیں۔ جناب سنگھ نے یہ بھی کہا کہ پانچ کروڑ خواتین پہلے ہی سے اس مقصد کے لئے خود کو وقف کیے ہوئی ہیں اور ہدف یہ ہے کہ 9 کروڑ خواتین کو اس تحریک کا جزو بنایا جائے اور لوگوں کی زندگیوں میں معیاری تبدیلی لائی جائے۔

تومر نے ایوارڈز کے عمل کو بحیثیت مجموعی مزید بہتر بنانے اور اس میں اور لوگوں کو شامل کرنے کیلئے دو مشورے بھی دیے۔ پہلا مشورہ بینکوں کے ذریعے سامنا کیے جارہے این پی اے کے مسئلے سے متعلق ہے۔ اس بارے میں دیہی ترقیات کے وزیر نے کہا کہ بینک آسانی کے ساتھ اور خاص طور پر غریبوں کو قرض نہیں دیتے۔ لیکن حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ خود امدادی گروپوں کو قرض کے ساتھ ساتھ آسانی سے بینکوں سے کریڈٹ کی سہولت بھی مل سکے۔ جہاں تک خود امدادی گروپوں سے متعلق نادہندگی (این پی اے) کا تعلق ہے تو اس کا فیصد بہت ہی کم ہے۔ جناب تومر نے سبھی متعلقین سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ فیصد صفر تک پہنچ جائے تاکہ خود امدادی گروپ دوسروں کیلئے شاندار اور قابل تقلید نمونہ پیش کرسکیں۔ ان کا دوسرا مشورہ ایوارڈ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شریک کرنے اور مختلف خود امدادی گروپوں کے درمیان گریڈنگ کرنے کے بارے میں تھا تاکہ ان کے درمیان بہتر سے بہتر کرنے کیلئے مسابقت کا جذبہ پیدا ہو۔

دیہی ترقیات کے وزیر جناب رام کرپال یادو تقسیم ایوارڈ تقریب کے مہمان ذی وقار تھے۔ اس موقع پر موجود دیگر معززین میں دیہی ترقیات کے سکریٹری جناب امرجیت سنہا ، دیہی ترقیات کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سنجیو کمار، وزارت دیہی ترقیات کے این آر ایل ایم کے قومی مشن ڈائرکٹر اور جوائنٹ سکریٹری جناب اٹل ڈلو ، دیہی ترقیات کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری نیتا کجریوال ، دیہی ترقیات کی وزارت کے اعلیٰ اقتصادی مشیر ڈاکٹر سیما گور اور این آئی آر ڈی کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ڈبلیو آر ریڈی کے نام شامل ہیں۔

تین ریاستوں سے تعلق رکھنے والی خواتین ممبروں نے اس موقع پر موجود حاضرین اور مہمانوں کے ساتھ غریبی سے باہر نکلنے کے اپنے تجربات کو ساجھا کرکے کافی خوش تھیں۔ ان خواتین نے اس بات پر تفصیلی روشنی ڈالی کی قومی دیہی روزگار مشن( این آر ایل ایم ) کے ساتھ ان کا اشتراک کس قدر سچا تھا اورکس طرح اس نے ان کی زندگی میں عزت نفس اور شرافت کے احساس کو پیدا کردیا۔ 3 ریاستوں کی یہ تین خاتون ممبران راجکماری کیوت، سنتوشی ایس ایچ جی، ایم پی ایس آر ایل ایم، محمد ناظمہ، کرینہ، تلنگانہ ایس آر ایل ایم اور راج لکشمی بانِک، رادھا رانی ایس ایچ جی، تریپورہ آر ایل ایم تھیں۔

خودامدادی گروپوں (ایس ایچ جی) کیلئے قومی ایوارڈ کا مقصد سماجی اداروں لو عوامی حیثیت فراہم کرنے کے علاوہ معاشرے کے غریب ممبران کے درمیان افتخار کے جذبے کو پیدا کرنا ہے۔ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے خودامدادی گروپوں (ایس ایچ جی)اور گاؤں کی تنظیموں کو ایوارڈزعطا کرنے کا یہ سلسلہ 17-2016 میں ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کے ذریعے شروع کیا گیا تھا۔

ان ایوارڈز نے ملک بھر کے ریاستی مشنوں میں تحریک پیدا کی ہے کہ وہ بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ اسی طرح سے ان ایوارڈوں کے ذریعے ریاست کے سینئر افسران کی خصوصی توجہ میں مشن کا کام آیا ہے۔خودامدادی گروپ کے ممبران کو حاصل ہونےو الے مالی وسائل سے انہیں وسیع پیمانے پر ذریعۂ معاش کی مختلف سرگرمیاں مثلاً زراعت اور متعلقہ سرگرمیوں، بھیڑ اور بکری کا پالن، باغبانی، مقامی طور پر نقل و حمل کے ذرائع کو چلانا، دودھ دینے والے مویشیوں کا پالن، بورویل کے ذریعے آبپاشی کی ترقی جیسے امور کو انجام دینے کا موقع دستیاب ہوا۔

دیہی ترقیات، پنچایتی راج اور کانکنی کے مرکزی وزیر نے این آر ایل ایم بہترین طریقہ کارکا جامع خلاصہ اور خودامدادی گروپوں کی مصنوعات سے متعلق فہرست کو بھی جاری کیا۔ ڈی اے وائی –این آر ایل ایم کے تحت 24 منتخب بہترین طریقۂ کار کے جامع خلاصے سے ریاستی مشنوں کے درمیان کامیابی کے ساتھ نفاذ کے علاوہ جدت طرازی سے متعلق معلومات حاصل کرنے میں مدد فراہم ہوگی۔ خودامدادی گروپوں کی مصنوعات کی ایک فہرست کا بھی اجراء کیا گیا، جس میں خودامدادی گروپوں کی متعدد مصنوعات مثلاً دست کاری کے ذریعے تیار شدہ مصنوعات، متعدد روایتی آرٹس اور ہینڈلوم کی نمائش- ریشم اور سوت سے تیار کپڑے ، لیس لگے ہوئے کپڑے، ہینڈی کرافٹس-لکڑی اور چکنی مٹی کی مصنوعات، جوٹ سے بنے سامان، قبائلی زیورات، غذائی اشیاء ، فرنیچر، چمڑے کی مصنوعات کے علاوہ خودامدادی گروپوں سے رابطے کیلئے نمبرات اور قیمتوں سے متعلق تمام تفصیلات درج ہیں۔

Image result for images -- shgدیہی ترقی، پنچایتی راج اور کانوں کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر 11 جون کو بروز پیر دین دیال انتیودیہ یوجنا۔ قومی دیہی ذریعہ معاش مشن (ڈی اے وائی۔ این آر ایل ایم) کے تحت بہترین کارکردگی خود امدادی گروپوں کو قومی ایوارڈس سے سرفراز کریں گے۔ یہ قومی ایوارڈ سیلف ہیلپ گروپوں (ایس ایچ جی) کو عوام میں پہچان دلانے اور ان کی بہترین کارکردگی کے لئے خود امدادی گروپوں، معاشروں، اداروں کو دیئےجاتے ہیں۔ 

بہترین کارکردگی پیش کرنے والے ایس ایچ جی اور دیہی تنظیموں کو یہ ایوارڈ دینے کی شروعات سال 17۔2016 میں ڈی اے وائی۔ این آر ایل ایم کے ذریعہ کی گئی تھی۔ این آر ایل ایم نیشنل ایوارڈ دینے کے لئے منتخب کیا گیا اور یہ ایوارڈ نئی دہلی میں 11 جون 2018 کو اے پی شنڈے ہال، پوسال میں منعقدہ ایک تقریب میں عطا کئے جائیں گی۔

ڈی اے وائی۔ این آر ایل ایم ایوارڈز معاشرے پر مبنی تنظیموں کی بہترین کارکردگی (جس میں سیلف ہیلپ گروپس اور دیہی تنظیمیں شامل ہیں) کی جانچ کے بعد ایس آر ایل ایم سے موصولہ نامزدگیوں پر عطا کئے جاتےہیں۔

ان ایوارڈز کے لئے امیدواروں کے انتخابی عمل کے تحت ایس ایچ جی مختلف معیارات جیسے ادارے کی عمارت، ہنر کے فروغ، مالی شمولیت، ذریعہ معاش، اجتماع وغیرہ پر ان کا جائزہ لیا جاتا ہے اور تب ایس آر ایل ایم انہیں ایوارڈز حاصل کرنے کے لئے چنتےہیں۔

Image result for images - women powerنئی دہلی- خواتین کو بااختیار بنانے کے وسیع ایجنڈے پر عمل کیلئے حکومت کے ہر ا یک شعبے کے ذریعے خواتین پر لگاتار توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات مرکزی وزیر برائے فروغ خواتین واطفال محترمہ مینکا سنجے گاندھی نے مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں کو ارسال کردہ اپنے مراسلے میں کہی ہے۔ 

وزیر موصوفہ نے یہ بھی کہا ہے کہ مختلف پہل اور اسکیموں کے مؤثر عمل درآمد کیلئے بین وزارتی کوششوں میں مکمل تال میل کی ضرورت ہے۔ مرکزی سطح پر وزارتوں کے مابین ایک نکتہ توجہ ہونا چاہئے تاکہ حکمرانی کی تمام اسکیموں میں خواتین پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔ یہ بات وزیر موصوفہ نے اپنے مراسلے میں کی ہے۔

تمام سرکاری اسکیموں میں خواتین پر توجہ مرکوز رکھنے کیلئے وزیر موصوفہ نے سرکاری اسکیموں / پروگراموں میں اس کی سوچ سے اس کے پایہ تکمیل تک پہنچنے تک صنفی اہمیت پر توجہ دینے کیلئے جوائنٹ سکریٹری (یا سربراہ کے طور پر موجودہ جوائنٹ سکریٹریوں میں سے کسی ایک کو تجویز کیا جائے) کی قیادت میں ایک ڈویزن تشکیل دینے کی اپیل کی ہے۔ وزیر موصوفہ نے مزید کہا ہے کہ اس کا خواتین کو بااختیار بنانے کی کوششوں میں آگے چل کر کافی اثرات مرتب ہوں گے۔

وزیر موصوفہ نے یہ بھی بتایا کہ وزارت اُمور داخلہ خواتین کی حفاظت کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک نیاڈویزن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو خواتین کے خلاف جرائم کے معاملات کے حل میں سرکاری کوششوں پر توجہ مرکوز کریگا۔

محترمہ مینکا سنجے گاندھی نے وزارت برائے فروغ خواتین واطفال کے اہم پہل اور حصولیابیوں کا بھی ذکر کیا اور وزارتوں کا ان اقدامات کو کامیاب بنانے میں ان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا ہے۔

Image result for images -- world bankنئی دہلی۔ عالمی بینک نے آبی وسائل، ندیوں کی ترقی اور گنگا کی صفائی کی وزارت کی مرکزی سیکٹر کی اسکیم 6000 کروڑ روپئے کی اٹل بھوجل یوجنا (اے بی ایچ وائی) کو منظوری دے دی ہے۔ اس اسکیم پر عالمی بینک کے تعاون سے 19-2018 سے 23-2022 تک پانچ سال کی مدت میں عمل درآمد ہوگا۔ مالی اخراجات سے متعلق کمیٹی کے ذریعے قبل ہی اسکیم کی تجویز پیش کردی گئی ہے اور وزارت جلد ہی کابینہ سے پروجیکٹ کی منظوری حاصل کرلے گی۔

وزارت کے ذریعے ملک کے ایک بڑے حصہ میں زیر زمین آبی وسائل کے مسئلہ کے حل کیلئے اٹل بھوجل یوجنا بنائی گئی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد سماجی شراکت کے ذریعے ملک کے ترجیحی شعبہ میں زیر زمین پانی کے بندوبست کو بہتر بنانا ہے۔ اسکیم کے تحت شناخت کئے گئے ترجیحی علاقے ریاست گجرات، ہریانہ، کرناٹک مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، راجستھان اور اترپردیش میں آتے ہیں۔ ، ہندوستان میں زیر زمین پانی کے اعتبار سے حد سے زیادہ پانی کی نکاسی والے علاقے، قلت اور نیم قلت والے علاقے کی کل تعداد کا تقریباً 25 فیصد انہی ریاستوں میں ہے۔ وہ ہندوستان میں پائے جانے والے دو قسم کے زیرزمین آبی نظام یعنی سیلابی علاقے اور پتھروں کے درمیان آبی ذخائر پائے جاتے ہیں اور زیر زمین پانی کے بندوست میں مختلف پیمانے کی ادارہ جاتی تیاری اور تجربات پائے جاتے ہیں۔

ریاستوں کو زیر زمین پانی کے بندوبست کے لئے ذمہ دار اداروں کو مستحکم کرنے کے علاوہ اور پانی کے استعمال میں طرز عمل میں تبدیلی لانے کے لئے جس سے پانی کی بچت کو فروغ حاصل ہوگا اور پانی کا کفایتی استعمال ہوگا، اس میں سماجی شراکت کی حوصلہ افزائی کیلئے اسکیم کے تحت فنڈ مہیا کرایا جائیگا۔ یہ اسکیم شناخت شدہ ترجیحی علاقوں میں توجہ والے پروگراموں کے عمل درآمد میں ترغیبات دیکر ریاستوں میں جاری سرکاری اسکیموں میں آسانیاں بھی پیدا ہوں گی۔ اس اسکیم پر عمل درآمد سے ان ریاستوں کے 78 اضلاع میں 8350 گرام پنچایتوں کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔ اسکیم کے تحت اس میں شامل ریاستوں کو گرانٹ کے طور پر فنڈ مہیا کرایا جائیگا۔

اسکیم کے اہم مقاصد میں سے ایک زیر زمین پانی کے بندوبست میں سماج کی فعال شراکت کو یقینی بنانا ہے۔ اسکیم میں مختلف سرگرمیوں جیسے پانی کا استعمال کرنے والی تنظیموں کا قیام ، زیر زمین پانی کے اعداد وشمار کی نگرانی اور ترسیل ، پانی کی بجٹ کاری ، پانی کے تحفظ سے متعلق منصوبوں میں گرام پنچایتوں کی تیاری اور ان پر عمل درآمد نیز زیر زمین پانی کے بندوبست سے متعلق آئی ای سی سرگرمیوں میں سماجی شراکت پرزور دیا گیا ہے۔ اسکیم میں شامل ریاستوں میں زیر زمین پانی سے متعلق مختلف سرکاری پروگراموں میں عوامی سرمایہ کاری کو بہتر بنانے اور ان کے عملدرآمد کیلئے زمینی سطح پر منصوبہ بندی کے عمل میں بھی سماجی شراکت متوقع ہے۔

اسکیم کے عمل درآمد کے مختلف مثبت نتائج برآمد ہونےکی امید ہے جیسے زیر زمین پانی کے ضابطے سے متعلق بہتر افہام وتفہیم ، زیر زمین پانی کی سطح میں کمی سے متعلق مسئلے کے حل کیلئے سماج پر مبنی طریقہ کار ، نئی اور جاری اسکیموں کے ارتبا ط کے ذریعے زیر زمین پانی کا پائیدار بندوبست، نشان زد علاقوں میں زیر زمین پانی کےوسائل کا آب پاشی کیلئے استعمال میں کمی ، پانی کی بھرپائی کے لئے بہتر طریقہ کار اپنانا شامل ہے۔

نئی دہلی، ماحولیات کو بہتر بنانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے تمام شراکت داروں سے زور دے کر کہتے ہوئے ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ ‘‘بیٹ پلاسٹک پولیوشن’’ یعنی پلاسٹک سے ہونے والی آلودگی کو شکست دیں محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ہندوستان اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کام کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیات کا تحفظ ایک تکنیکی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک اخلاقی مسئلہ ہے ۔

یہاں ماحولیات کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ ماحولیات کے ریاستی وزراء کی کانفرنس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات کو اجاگر کیا ۔ ملک میں ہر ایک روز 25 ہزار ٹن پلاسٹک کے فضلات پیدا ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا کو ٹیکنالوجی اور فنڈز فراہم کرنے چاہئیں اسی طرح انہیں ماحولیات کے امور سے متعلق اپنی تحقیقات کو ساجھا کرنا چاہئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کوئی بھی کوڑا؍فضلہ ایسا نہیں ہے جس کو دولت کی شکل میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر وردھن نے کاشی پور پلانٹ کی مثال دی جہاں دس ٹن بایومس کو 3 ہزار لیٹر ایتھانول میں تبدیل کر دیا گیا۔ ماحولیات کے وزیر نے کرۂ ارض کے محدود وسائل کے استعمال کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ ہم اپنے شاندار ماضی کی طرف لوٹ سکیں ۔ 

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اگر ہر ایک ہندوستانی ہر دن آلودگی سے پاک ایک عمل کو اپنا لیتا ہے تو ملک میں ایک انقلابی تبدیلی آسکتی ہے۔انہوں نے ماحولیات کے ریاستی وزراء سے زور دے کر کہا کہ وہ آلودگی سے پاک کاموں کیلئے لوگوں کو تحریک دیں اور چھوٹی چھوٹی سماجی تحریک بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پورے جذبے کے ساتھ اور دل سے تمام کام کو اجتماعی طور پر کیا جائے تو ہندوستان کو ماحولیات کے شعبے کے ہر ایک پیرامیٹر میں سر فہرست لایا جا سکتا ہے ۔

ماحولیات کے وزیر نے کہاکہ ماحولیات کی وزارت میں بنیادی تبدیلیاں لائی جا چکی ہیں اور ریاستوں کو اختیارات دے دیئے گئے ہیں ۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں ماحولیات کے وزیر مملکت ڈاکٹر مہیش شرما نے ہندوستان میں پلاسٹک کے استعمال کے سبب پیدا ہونے والی آلودگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔ ساتھ ہی انہوں نے مستقبل کی نسلوں کیلئے یہ آلودگی کسی مشکلات پیدا کر سکتی ہے اس پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ گاندھی جی کے فلسفہ ‘‘ صفائی ستھرائی ہی مذہب ہے’’کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر مہیش شرما نے کہا کہ بیٹ پلاسٹک پولیوشن مرکزی خیال کا مقصد بھی یہی ہے ۔

وزیراعظم کے چھ آر – ریڈیوز ،ریسائیکل، ری یوز ،ریٹریو، ریکور، ری ڈیزائن اور ری مینوفیکچر کے منتر کے نفاذ کی حمایت کرتے ہوئے ڈاکٹر مہیش شرما نے پلاسٹک کے مسئلے سے نمٹنے میں ریاستوں کے سبھی شراکت داروں کے اجتماعی رول پر زور دیا تاکہ پلاسٹک کے واحد استعمال کا طریقہ ختم کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیات کے ایگزکیٹیو ڈائریکٹر جناب ایرک سولیہم نے حاضرین سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں صرف سرکار کی جانب سے ہی نہیں بلکہ عوام کو بھی اس کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

استعمال شدہ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کرنے کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے مشورہ دیا کہ جہاں تک ممکن ہو سکے ہمیں پلاسٹک کے استعمال سے بچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماحولیات کو شہری موضوع بنانا چاہئے۔ اقوام متحدہ کے ایگزکیٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ ماحولیات کے شرائط کو پورا کرنے کے لئے یونیورسٹیوں کو طلبہ کے لئے قانون اور ضابطے بنانے چاہئیں۔ انہوں نے بھروسہ دلایا کہ اقوام متحدہ ماحولیات کے لئے اپنائے گئے ہندوستان کے طور طریقوں کو عالمی سطح پر پہنچانے میں تعاون کریں ۔ 

ہندوستان کی متعدد مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے جناب سولہیم نے کہا کہ کیرل کی شمسی توانائی کی صلاحیت کو دنیا بھر میں اختیار کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مہاراشٹر اور تلنگانہ میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے استعمال کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا استعمال سبھی ملکوں میں ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس سال کے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر ملک میں مختلف پروگرام کا انعقاد کرنے کے لئے وزارت کی تعریف کی اور کہا کہ ایسے پروگرام ماحولیات کے لئے بے حد اہمیت رکھتے ہیں۔

بہار کے نائب وزیراعلیٰ سشیل کمار مودی نے اپنے خطاب میں ماحولیات سے جڑے کئی مسئلے اٹھائے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اینٹ بھٹّوں میں اینٹ پکانے سے ہونے والے کاربن اخراج کو کم کرنے کے لئے ‘‘ زگ زیک ٹیکنالوجی’’ اپنانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے ایم پی اے فنڈز کے ضوابط جلد سے جلد نوٹیفائی کیا جانا چاہئے تاکہ ریاستی سرکاریں اس فنڈز کا استعمال کر سکیں۔

ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کے سکریٹری جناب سی کے مشرا نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ اگر اس طرح کی کوشش ہمیشہ ہوتی رہے تو تمام عہد پورے ہو سکتے ہیں اور ماحولیات کے نقطہ نظر سے ہمارا ملک بہتر بن سکتا ہے۔

اس موقع پر ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی وزارت میں ڈائریکٹر جنرل برائے جنگلات اور اسپیشل سکریٹری جناب سدھانتا داس ، ماحولیاتی ، جنگات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب اے کے جین ، ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کے سینئر افسران اور عملے ،دیگر وزارتوں ؍محکموں کے سینئر افسران ، اقوام متحدہ میں ماحولیات کے نمائندے ما حولیات کے ریاستی وزراء کے علاوہ ریاستی حکومتوں کے اعلیٰ حکام اور افسران موجود تھے۔

افتتاحی اجلاس کے دوران ٹیکسو نومی سے متعلق ای کے جانکی امّن قومی ایوارڈز بھی دیئے گئے۔ انعام کے طور پر 5 لاکھ روپے نقد ، ایک اسکرول اور ایک تمغہ بھی دیا گیا۔ درج ذیل شخصیتوں کو یہ ایوارڈز عطا کئے گئے۔
پلانٹ ٹیکسو نومی کے لئے ڈاکٹر ایس آر یادو کو ایوارڈ دیا گیا۔ (ڈاکٹر یادو شعبہ نباتات ، شیواجی یونیورسٹی ، کولہا پور میں سائنٹسٹ ہیں )
اینیمل ٹیکسو نومی کے لئے ڈاکٹر پی ٹی چیریئن کو ایوارڈ دیا گیا۔ (ڈاکٹر چیریئن ،ڈپارٹ آف زولوجی ، تریویندرم میں پرنسپل انویسٹیگیٹر ہیں)
مائیکرو بیل ٹیکسو نومی کے لئے ڈاکٹر ایس شیواجی کو ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔(ڈاکٹر ایس شیواجی ، حیدرآباد سے تعلق رکھتے ہیں۔)

اس موقع پر ڈاکٹر ہرش وردھن ، ڈاکٹر مہیش شرما اور دیگر معززین نے ماحولیات سے متعلق رپورٹ 2015 کا اجراء کیا۔
اس موقع پر نیشنل جیوگرافک کی پلاسٹک کور سے پاک جریدہ (ہندوستان ، امریکہ اور برطانیہ ایڈیشن ) کا بھی اجراکیا گیا۔

نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت نے ، 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے وزیراعظم نریندر مودی کے اعلان کے تناظر میں یکم جون 2018 سے 31 جولائی 2018 تک کرشی کلیان ابھیان کی شروعات ہوئی ہے تاکہ کسانوں کو زراعت اپنی تکنیک کو بہتربنانے اور اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کے کام میں مدد اور تعاون دیا جاسکے۔ کرشی کلیان ابھیان اسپائریشنل اضلاع میں ایک ہزار سے زیادہ آبادی والے 25 گاؤں میں چلایا جائے گا۔ ان اضلاع کی نشاندہی نیتی آیوگ کی ہدایات کے مطابق دیہی ترقیات کی وزارت نے کی ہے۔ وہ اضلاع جن میں گاؤں کی تعداد 25 سے Image result for images - indian farmingکم (ایک ہزار سے زیادہ آبادی والے) ہے ، ان اضلاع میں سبھی گاؤں کا احاطہ کیا جائے گا۔ 

وزارت کے مختلف محکموں کے تحت خصوصی طور پر نشان زد سرگرمیوں پر مشتمل کارروائی منصوبے کا نفاذ ان پچیس گاؤں کو فیضیاب کرنے کے لئے کیا جائے گا۔ جن محکموں کے تحت یہ سرگرمیاں انجام دی جائیں گی ان میں زراعت ، امداد باہمی اور کسانوں کی فلاح و بہبود (ڈی اے سی این ایف ڈبلیو) مویشی پروری ڈیری اور ماہی پروری (ڈی اے ایچ ڈی این ایف ) اور زرعی تحقیق وتعلیم کا محکمہ (ڈی اے آر ای-آئی سی اے آر) شامل ہیں۔

متعلقہ ضلع کے 25 گاؤں میں نفاذ اور تال میل بٹھانے کا کام اس ضلع کے کرشی وگیان کیندر کے ذریعہ کیا جارہا ہے۔ 111 افسروں کو ایک ایک ضلع کا انچارج بنایا گیا ہے تاکہ وہ بحیثیت مجموعی تال میل کریں اور زمینی سطح پر نگرانی کا کام کرسکیں۔ ان افسروں کا انتخاب زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے ماتحت /ملحقہ / خودمختار تنظیموں /سرکاری زمروں کی کمپنیوں سے کیا گیا ہے۔

اس منصوبے کے تحت بہترین طور طریقوں کے فروغ اور زرعی آمدنی میں اضافہ کے لئے جو متعدد سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں ، وہ حسب ذیل ہیں۔

*سبھی کسانوں کے درمیان مٹی صحت کارڈ کی تقسیم ۔

*ہر گاؤں میں پیر اور منھ کی بیماری(ایف ایم ڈی) سے بچاؤ کے لئے سو فی صد مویشیوں(بیل، بھینس) کی ٹیکہ کاری

*پیسٹے ڈیس پیٹپس ریومی نینٹس (پی پی آر) کے خاتمے کے لئے 100 فی صد بھیڑوں اور بکریوں کا احاطہ

*سبھی کے درمیان دالوں اور تلہنوں کے منی کٹس کی تقسیم

* فی کنبہ پانچ کے حساب سے باغبانی /زرعی فاریسٹری / بمبو(بانس) کے پودوں کی تقسیم 

*ہر گاؤں میں 100 این اے ڈی اے پی پٹس بنانا۔

*مصنوعی طریقے پر تخم ریزی (مادہ تولید کو فرج میں مصنوعی طریقے سے کسی آلے کے ذریعے داخل کرنا)

*چھوٹی آبپاشی سے متعلق نمائشی (ڈیمانسٹریشن )

*مربوط فصل کاری کے طورطریقوں سے متعلق نمائش۔

*اس کے علاوہ چھوٹی آبپاشی اور مربوط فصل کاری کے طور طریقوں کسے متعلق نمائشی پروگرام بھی ہوں گے تاکہ کسانوں کو تکنیک سے واقف کرایا جاسکے اور انہیں یہ بتایا جاسکے کہ وہ زمینی سطح پر اسے کیسے بروئے کار لاسکتے ہیں۔ 

شہد کے مکھیوں کی پرورش ، مشروم کی کاشت کاری اور کچن کارڈن کے لئے آئی سی اے آر /کے وی ایس کے ذریعہ ہر گاؤں میں تربیتی پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں۔ خواتین شرکا اور کسانوں کو تربیتی پروگرام میں ترجیح دی جائے گی۔ 

نئی دہلی۔ نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائيڈ ونے کہا کہ صحت مند رہنے کے لئے سائیکل چلانے کو سب سے بہتر ورزش ہے۔ ایسے ماحول دوست ذریعہ ٔ نقل و حمل کو اپنانے کے لیے لوگوں کی حوصلہ کی جانی چاہیے ۔

یہاں پہلے ورلڈ سائیکل دن کے موقع پر سائیکل ریلی اور اسمارٹ سائیکل اسٹینڈکے آغاز کے بعد سائیکل سواروں اور ماحولیاتی ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ پائیدار بنیاد پر سائیکل کے استعمال کو فروغ دینے کی مہم شروع کرنی چاہیے اور سائیکل کی سواری کے عالمی سائیکل دن پر صرف خانہ پری کے لئے نہ ہو، بلکہ اس کے استعمال میں اضافےکے لئےہر سطح پر کوشش ہونی چاہئے۔ سائنس و ٹکنالوجی ، ماحولیات و جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن اور دوسری شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

بڑھتی ہوئی آلودگی کی سطح کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ دنیا کے بہت سے شہر آلودگی اور گاڑیوں سے نکلنے والی گیسوں کے باعث واقعتاً چمنی میں بدل گئے ہیں۔ سائیکل کو فروغ دینے کا وقت آ گیا ہے اور اس کے لئے تمام بڑے شہروں میں سائیکل کے لئے علیحدہ ٹریک تیار کیا جانا چاہئے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ عالمی یوم سائیکل کو محض علامتی ورزش کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دو اہم ترین مشکلات جیسے بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی اور طرز زندگی سے متعلق بیماریوں کا حل پیش کرتا ہے ۔ سائیکل چلانے سے صحت سے متعلق منفی نتائج کو کم کرنے بہت مدد ملتی ہے ۔ کیلوری زائل کرنے ، اعصاب کو مضبوط کرنے اور صحت مندی کو فروغ دینے کے علاوہ روزانہ سائیکل چلانے سے دورۂ قلب اور کینسر کے خطرات سے بھی بچا جا سکتا ہے ۔

نائب صدر جمہوریہ نے نئی دہلی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے اسمارٹ سائیکل اسٹینڈقائم کیے جانے کی تعریف بھی کی اور کہا کہ اس طرح کی کوشش ملک کے تمام حصوں میں ہونی چاہئے۔

Image result for images - propertyئی دہلی،  بیشتر معاملات میں پایا گیا ہے کہ کالے دھن کو دوسروں کے نام پر املاک میں خرچ کیاگیا، حالانکہ کالا دھن خرچ کرنے والے نے اپنے ٹیکس ریٹرن میں اپنی منفعت بخش ملکیت کو چھپا کر اس کا فائدہ اٹھایا۔ حکومت نے اس سے پہلے قانون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے بینامی ٹرانزیکشنز (پروہبیشن) ترمیمی ایکٹ 2016 کے ذریعے بینامی پراپرٹی ٹرانزیکشن ایکٹ، 1988 میں ترمیم کی تھی۔

 کالے دھن کو اُجاگر کرنے اور ٹیکس چوری کے معاملات میں کمی لانے سے متعلق انکم ٹیکس محکمہ کےذریعے کی جانے والی کوششوں میں عوام کی شراکت داری حاصل کرنے کے مقصد سے بینامی ٹرانزیکشنز انفارمینٹس ریوارڈ اسکیم 2018 نامی ایک نئی ریوارڈ اسکیم کو انکم ٹیکس محکمہ نے شروع کیا ہے۔ اس ریوارڈ اسکیم کا مقصد بینامی ٹرانزیکشن اور املاک کے بارے میں معلومات دینے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور اسی طرح سے اس طرح کے خفیہ سرمایہ کاروں اور منفعت بخش مالکان کے املاک سے حاصل ہونے والی آمدنی کے بارے میں بھی معلومات دینے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

بینامی ٹرانزیکشن انفارمینٹس ریوارڈ اسکیم 2018 کے تحت جوائنٹ یا ایڈیشنل کمشنرس آف بینامی پروہبشن یونٹس (بی پی یو ایس) اِن انویسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ آف انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو بینامی لین دین اور املاک کے بارےمیں خصوصی معلومات دینے والے شخص کو ایک کروڑروپے کا انعام دیا جا سکتا ہے۔

غیر ملکی بھی اس انعام کے مستحق ہوں گے۔ معلومات دینے والے شخص کی شناخت کواجاگر نہیں کیاجائے گا اور انتہائی سختی سے رازداری برتی جائے گی۔ ریوارڈ اسکیم کی تفصیلات بینامی ٹرانزیکشنز انفارمینٹس ریوارڈ اسکیم، 2018 میں دستیاب ہیں، جس کی نقل انکم ٹیکس کے دفاتر میں اور انکم ٹیکس محکمے کی سرکاری ویب سائٹ www.incometaxindia.gov.in پر دستیاب ہیں۔

Image result for images - smokingنئی دہلی، صحت اور کنبہ بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ انوپریہ پٹیل نے یہاں عالمی نو ٹوبیکو ڈے کے یاد میں تمباکو نوشی کے عمل کو ترک کر دینے کی حوصلہ افزائی کےلئے آٹو رکشہ ریلی کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ اس آٹو ریلی کے علاوہ 100 سے زائد آٹو ڈرائیوروں کو پوری دہلی میں مختلف مقامات پر کم از کم ایک ماہ کے لئے مسافروں کے ساتھ یہ مہم چلانے کے لئے ترغیب ملے گی۔ اس سلسلے میں عوامی بیداری پیدا کرنے کےلئے تمام آٹو کے ہُڈ پر ایک پیغام لگایا جائے گا۔

اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے محترمہ انوپریا پٹیل نے کہا کہ اس سال کے ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کا مرکزی خیال ‘‘ ٹوبیکو اور آرڈیزیز ’’ ہوگا۔ جس میں تمباکو نوشی کے نظام قلب پر اثرات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ملک میں تمباکو کی روک تھام قوانین کے نفاذ میں مدد کے لئے اضافی کوششوں کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس موقع پر جناب سنجیو کمار ایڈیشنل سکریٹری ، ڈی جی ایس ایچ کی محترمہ پرمیلا گپتا ،وزارت کے دوسرے اعلیٰ افسران ، ڈبلیو ایچ او کے کنٹری دفتر کے نمائندے اور سماجی تنطیموں کے نمائندے موجود تھے۔

Image result for images - gst refundنئی دہلی، جی ایس ٹی ریفنڈس (واپسی)، گزشتہ کئی مہینوں سے حکومت اور تجارت دونوں کیلئے ہی تشویش کا باعث رہا ہے۔ اب تک، حکومت نے جی ایس ٹی ریفنڈس کے طور پر 30،000کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔ اس میں آئی جی ایس ٹی کی رقم 16،000کروڑ روپے، جبکہ آئی ٹی سی کے 14،000کروڑ روپے شامل ہیں۔

 آئی ٹی سی کی رقم میں مرکزی اور ریاستی دونوں حکومتوں کے ذریعہ منظور کی گئی رقم شامل ہے۔ کچھ پریس رپورٹوں کے برخلاف کہ مارچ 2018 پہلے ریفنڈ پکھواڑے کے بعد اس میں گراوٹ آئی ہے، مئی کے دوران8،000 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ 14،000کروڑ روپے کے ریفنڈ کلیم( جس میں7000کروڑ روپے آئی جی ایس ٹی کی طرف اور 7،000کروڑ روپے آئی ٹی سی کے کھاتے میں ہیں)آج کی تاریخ میں حکومت کے پاس زیر التوا ء ہیں، جو کہ پریس رپورٹس کے مطابق ایف آئی ای او کے ذریعہ 20،000کروڑ روپے دکھائے گئے تھے۔ 

زیر التواء ریفنڈس کے پیش نظر، حکومت نے 31مئی 2018 سے 14 جون 2018 تک دوسرا خصوصی ریفنڈ پکھواڑہ شروع کرنے جا رہی ہے۔ اس مرتبہ خصوصی ریفنڈ پکھواڑہ مہم میں تمام طرح کے ریفنڈ کلیم، جن میں کسٹمز، مرکزی اور ریاستی جی ایس ٹی افسران اس کام میں مدد کریں گے اور 30اپریل 2018 سے پہلے یا 30 اپریل 2018 تک موصولہ تمام جی ایس ٹی درخواستوں کو نمٹانے کی کوشش کریں گے۔ اس مٰں، ایکسپورٹس، استعمال شدہ آئی ٹی سی کے ریفنڈس اور تمام دیگر جی ایس ٹی ریفنڈس جو فارم جی ایس ٹی آر ایف ڈی-01۔اے میں جمع کرائے گئے ہیں، شامل ہیں۔

سنٹرل بورڈ آف اِن ڈائریکٹ ٹیکسیز اینڈ کسٹمز (سی بی آئی سی) ایک حل نافذ کر رہی ہے، جس کے تحت جی ایس ٹی این میں رکے ہوئے ریفنڈس، ان معاملات میں جہاں ایکسپورٹروں نے غلطی سے اپنی ایکسپورٹ سپلائیز کو گھریلو سپلائی کے طور پر دکھا دیاہے، اب کسٹمز ای ڈی آئی نظام میں منتقل کر دیئےجائیں گے۔ اس سلسلے میں بتاریخ 29 مئی 2018 کو ایک سرکولر نمبر 12/2018بھی جاری کیا گیا ہے۔ جی ایس ٹی این سے ریکارڈز کی رسید پر، کسٹمز نظام خودبخود منظوری کیلئے ریفنڈ س پر کارروائی کرے گا، اگرچہ ایکسپورٹرز کے ذریعہ کوئی غلطی نہ کی گئی ہو۔

سرکولر نمبر 2018/19/45،۔30مئی 2018 کو جاری کیا گیا ہے، جس کے ذریعہ اِن پُٹ سروس ڈسٹری بیوٹرکمپوزیشن ڈیلر، سیز (ایس ای زیڈ) کے لئے کی گئی ایکسپورٹ خدمات اور سپلائی کے ذریعہ ریفنڈ کلیم سے متعلق معاملات کی وضاحت کی گئی ہے۔

تمام کلیمنٹس یہ نوٹ کر لیں کہ فارم جی ایس ٹی آر ایف ڈی 01اے میں دی گئی درخواستوں پر تب تک کارروائی نہیں کی جائے گی، جب تک کہ تمام متعلقہ دستاویزات کے ساتھ درخواست کی ایک کاپی جیورسڈکشنل ٹیکس آفس میں جمع کرائی نہ جائے۔ صرف آن لائن درخواست دینا کافی نہ ہوگا۔

تمام آئی جی ایس ٹی ریفنڈ کلیمنٹس جنہوں نے ابھی تک ریفنڈ کی درخواست نہیں دی ہے، آئی سی ای جی اے ٹی ای ویب سائٹ پر بھی اپنا رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔

نئی دہلی،صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے گجرات کے سورت میں ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی کے سالانہ جلسۂ تقسیم اسناد میں شرکت کی اور اس سے خطاب کیا۔

اس موقع پر صدر جمہوریہ نے کہا کہ ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی کا نام گجراتی ادب کی معروف شخصیت نرمدا شنکر دوے یا ویر نرمد کے نام پر رکھا گیا ہے،جو نہ صرف ایک شاعر اور مصنف تھے، بلکہ ایک سماجی مصلح بھی تھے۔ ویر نرمد ایک معمار قوم تھے، جنہوں نے گجراتی اور ہندوستانی شناخت کو ایک شکل دی اور خواتین کو با اختیار بنانے، بیواؤں کی دوبارہ شادی اور اسی طرح کے دیگر کاز کیلئے کام کیا۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ جنوبی گجرات کا علاقہ ریات کی معیشت کیلئے انجن کی حیثیت رکھتا ہے اور اس خطے کے اندر بھی سورت کا ایک خاص تعاؤن ہے۔ کپڑوں اور ہیرےکی صنعت سورت کے ساتھ خاص طور پر وابستہ ہیں اور ملک بھر سے لوگ ان صنعتوں میں کام کرنے کیلئے آتے ہیں۔ اسی وجہ سے ا س شہر کو کبھی کبھی‘‘منی انڈیا’’ یعنی چھوٹا ہندوستان کہا جاتا ہے، چونکہ یہاں ممتا ز تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ لہذا ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی کی ذمہ داری اہم ہے۔ یہ یونیورسٹی قبائلی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو خدمات دستیاب کراتی ہے۔ اس وجہ سے بھی اس کی خصوصیت بڑھ جاتی ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ پیشہ ورانہ کیریئر کیلئے صلاحیت سازی کے علاوہ تعلیم کا مقصد طلبہ برادری کے اندر آزاد ٰخیالات اور جدت طرازی کو پروان چڑھانا ہونا چاہئے۔ تعلیم سے ہمیں یہ سبق بھی ملنا چاہئے کہ ہم دوسروں کے احساسات کی قدر کریں اور سماج کی فلاح و بہبود کیلئے کام کریں۔

اس سےقبل دن میں کڈاوَر آرگن ڈونرز کے اہالیانِ خانہ کے خیر مقد م کیلئے سورت میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب کا انعقاد غیر سرکاری تنظیم (این جی او) ڈونیٹ لائف نے کیا تھا۔ اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے انسانیت کی خد مت کے طور پر اعضاء کے عطیہ کیلئے لوگوں کو رغبت دلانے کی اپیل کی۔

دن میں بعد میں صدرجمہوریہ نے ‘سنتوکبا ہیومنیٹیرین ایوارڈ’ پیش کئے۔یہ ایوارڈ ایس آر کے فاؤنڈیشن کی طرف سے اسرو کے سابق چیئرمین ڈاکٹر کرن کمار اورنوبل انعام یافتہ جناب کیلاش ستیارتھی کو دیا گیا ہے۔ اس موقع پر اظہار خیا ل کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ انہیں یہ جانکاکر خوشی ہو رہی ہے کہ سورت کی تاجر برادری ، جس کی شہرت پوری دنیا میں ہے، وہ خیراتی اور سماجی فلاح و بہبود کی کوششوسں میں معاونت کا کام بھی کرتی ہے۔ انہوں نے ایس آر کے ایکسپورٹس کے جناب گووند ڈھولکیاکی ستائش کی، جنہوں نے اس روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے ایوارڈ کا سلسلہ شروع کیا۔

Image result for images - indian political party
نئی دہلی، میڈیا کی کچھ رپورٹوں کے ضمن میں ،جن میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا چناؤ کمیشن ، سیاسی پارٹیوں کا آر ٹی آئی قانون کے تحت احاطہ کئے جانے کے معاملے پر مرکزی انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی ) کی ہدایت سے انحراف کرتا ہے،

 یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ بھارت کا چناؤ کمیشن (ای سی آئی ) سی آئی سی کے 3 جون 2013 کے حکم کی پابندی کرتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قومی پارٹیاں آر ٹی آئی قانون کے مقصد سے عوامی اتھارٹی سمجھی جائیں گی۔ اور اس کی موجودگی ان کے ذریعے وصول کئے جانے والے تمام عطیات کے ساتھ ساتھ ان کے سالانہ آڈٹ شدہ کھاتے ،جب بھی کمیشن میں داخل کئے جاتے ہیں ، وہ عوام کے سامنے رکھے جاتے ہیں۔

جہاں تک انتخابی بونڈس کو پیش کرنے سے پہلے مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ صلاح و مشورے کا تعلق ہے ، یہ معاملہ وزارت خزانہ کو منتقل کردیا گیا ہے ۔ کیونکہ اس کا تعلق وزارت سے ہو سکتا ہے ، بھارت کے انتخابی کمیشن سے نہیں ۔

Image result for images -- ibbiنئی دہلی۔ بھارت کے دیوالیہ قرار دینے اور دیوالیہ پن سے متعلق بورڈ (آئی بی بی آئی) نے دیوالیہ قرار دئیے جانے سے متعلق تین پیشہ ور ایجنسیوں یعنی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انسالونسی پروفیشنل آف آئی سی اے آئی، آئی سی ایس آئی انسٹی ٹیوٹ آف انسالونسی پروفیشنلس اور انسالونسی پروفیشنل ایجنسی آف انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اکاؤنٹنٹ انڈیا کے تعاون و اشتراک سے انسالونسی پیشہ وران کے ایک اجتماع کا ممبئی میں اہتمام کیا۔ اس اجتماع میں دیوالیہ قرار دئیے جانے سے متعلق اداروں کے 250 سے زائد پیشہ وران نے حصہ لیا۔ یہ اپنی نوعیت کا دوسرا اجتماع تھا اس سے پہلے اولین اجتماع کا اہتمام 10 فروری 2018 کو نئی دلی میں کیا گیا تھا۔

آئی بی بی آئی کے صدر نشین ڈاکٹر ایم ایس ساہو نے اس موقع پر اپنے خطاب میں زور دے کر کہا کہ یہ پیشہ منڈی معیشت کا ایک کلیدی ادارہ ہے۔ موصوف ‘‘انسالونسی پیشہ وران کے اداروں کا قیام’’ کے موضوع پر اظہار خیال کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ انسالونسی کا پیشہ دیوالیہ قرار دینے اور دیوالیہ پن کے شعبے میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے خیال سے آئی پی املاک دانشوراں کی حیثیت رکھتے ہیں اور آئی بی بی آئی کی یہی کوشش ہے کہ اس دائرہ کار کی املاک دانشوراں کو قائم رکھا جائے۔ آئی پی کی کارکردگی اور برتاؤ کی عام طور پر ستائش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئی پی کو مجموعی طور پر اس ادارے کی قدر و قیمت کی حفاظت کرنی چاہئے، اس کا وقار برقرار رکھنا چاہیے اور چند ناپسندیدہ عناصر کو اس وقار اور اہمیت کو مجروح کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دینی چاہیے۔ 

کیونکہ ایک مرتبہ جب کسی ادارے کا بھرم یا وقار متاثر ہوجاتا ہے تو اس کی بحالی مشکل ہوجاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کا یقین یہ ہے کہ اگر کوئی ادارہ اچھے ڈھنگ سے کام کرتا ہے تو اس ادارے کی افادیت اور اس کی اہمیت آنے والے وقت میں بڑھتی جاتی ہے۔ عدم کارکردگی کے نتیجے میں صورتحال برعکس بھی ہوسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی پی اداروں کو مضبوط اور مؤثر ثابت ہونا چاہیے تاکہ تمام تر شراکت داروں کی حوصلہ افزائی بھی ہو اور ان کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ دیوالیہ قرار دئیے جانے اور دیوالیہ ہونے سے متعلق اصلاحات اپنی جگہ ایک مسلم حقیقت ہیں اور یہ ملک کے اہم کاز کو عملی جامع پہناتے ہیں ، بقیہ کا م آئی پی اداروں کا ہے اور آئی پی اداروں کو اپنے فرائض کے تئیں کامل طور پر وقف ہونا چاہئے۔

نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل کے صدر جسٹس ایم ایم کمار نے ‘‘ ضابطے اور بہترین طریقہ ہائے کار کے تحت پیشہ وران کے فرائض’’ کے موضوع پر اپنے خطاب میں کہا کہ قانون میں مثالی تبدیلی واقع ہوئی ہے اور اسی قانون نے انسالونسی یعنی دیولایہ پن سے متعلق تنازعات کے تصفیے کے تجارتی پہلو کو قانونی پہلو سے علیحدہ کردیا ہے اور شراکت داروں اور معاملے کا فیصلہ کرنے والے حکام کو ایسے اختیارات تفویض کئے ہیں کہ وہ اپنے اپنے دائرہ کار میں پوری رفتار کے ساتھ معاملات فیصل کرسکتے ہیں۔

 آئی پی معاملات نمٹانے والے حکام اور شراکت داروں کے مابین ایک پل کا کام کرتے ہیں۔ انھوں نے آئی پی اداروں سے کہا کہ وہ کریڈیٹروں کی کمیٹی کی رہنمائی کریں تاکہ ضابطے کی پابندی کی جاسکے اور جہاں کہیں بھی ضابطے کی خلاف ورزی کا معاملہ سامنے آئے اس سے متعلقہ حکام کو با خبر کریں۔ انھوں نے آئی پی کو مشورہ دیا کہ وہ اجازت ناموں جیسے طریقہ کار کو متعارف کرانے سے احتراز کریں کیونکہ اس سے فائدے کے مقابلے میں لاگت اور وقت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ 

انھوں نے زور دے کر کہا کہ قانون کا منشا یہ ہے کہ کارپوریٹ قرض لینے والے کی دیوالیہ پن کی کیفیت اور اس سے متعلق تنازعہ کا حل نکالا جائے اور تحلیل کرنے کا عمل آخری چارہ کار کے طور پر اس وقت اپنا جائے جب تمام دیگر کوششیں ناکام ہوجائیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ کارپوریٹ قرض حاصل کرنے والے کے اثاثے، جو زیر تصفیہ ہوں، وہ ملک کے اثاثے خیال کیے جانے چاہئیں اور ان کا استعمال ملک کے فائدے کے لیے ہی کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے حالیہ کامیاب تصفیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ایسی مثالیں آئی پی کے لیے باعث ترغیب ہونی چاہئیں تاکہ وہ ضابطے کے مقاصد کا احساس کرسکیں۔ انھوں نے آئی پی اداروں سے گزارش کی کہ وہ ضابطے کے تحت فراہم کیے گئے مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور ان کا استعمال ملک کے لیے کریں۔ 

انھوں نے اپنی تقریر کا اختتام جارج برنارڈ شاہ کے اس جملے کے ساتھ کیا ‘‘میرا خیال یہ ہے کہ میری زندگی سماج سے عبارت ہے اور جب تک میں زندہ رہوں گا میرا فرض بنتا کہ میں وہ سب کچھ کروں جو کرسکتا ہوں، میں چاہتاں ہوں کہ جب میرا خاتمہ ہو تو میرا بھرپور استعمال کیا جاچکا ہو، میں جس قدر سخت محنت کروں گا اتنے ہی زیادہ عرصے تک میں زندہ رہوں گا، میرے لیےزندگی ایک مختصر شمع نہیں ہے، بلکہ یہ ایک طرح کی شاندار روشن مشعل ہے جو تھوڑی دیر کے لیے میرے ہاتھوں میں پکڑادی گئی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ یہ مشعل پوری آب و تاب سے روشن رہے، جتنی یہ روشن رہ سکتی ہے، اس سے قبل کہ میں اسے آنے والی پیڑھیوں کے ہاتھوں میں منتقل کروں۔’’

ایف آئی سی سی آئی کے صدر رشیش شاہ نے بھی اس موقع پر انسالونسی پیشہ وران کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے اظہار خیال کیا۔

این سی ایل ٹی کے جوڈیشیل رُکن بی ایس وی کمار، این سی ایل ٹی کے جناب ایم کے شراوت، جوڈیشیل رکن، این سی ایل ٹی اور آئی بی بی آئی کے کل وقتی رُکن ڈاکٹر نورنگ سینی نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انسالونسی پروفیشنلس، آئی سی اے آئی کے چیف آپریشن آفیسر جناب ششانت ساہو کی سے مندوبین کے شکریے کے ساتھ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔

Image result for images --- secy@cci.gov.inنئی دہلی۔11 جنوری 2018 کو ہندوستان کے مقابلہ کمیشن کو لنڈے اور پراگزیر، انک کی جانب سے ایک نئی ہولڈنگ کمپنی لنڈے پی ایل سی کے تحت مذکورہ کمپنیوں کے انضمام سے متعلق نوٹس موصول ہوا ہے۔

 لنڈے جس کا ہیڈکوارٹر جرمنی کے میونخ میں ہے بنیادی طور پر صنعتی گیس، میڈیکل گیس، خصوصی گیس، ہیلیئم اور متعلقہ انجینئرنگ اور خدمات سیکڑوں میں سرگرم ہے۔ پرگزیر امریکہ کے کنیکٹیکٹ میں ڈنبری میں ہے ایک بین الاقوامی گیس کمپنی ہے۔ پراگزیر کا سطح کی ٹکنالوجی کا بھی کا روبار ہے جو ہائی پرفارمنس سرفیس کو ٹنگ اور اشیا فر اہم کرتی ہے۔

ہندوستان کے مقابلہ کمیشن کا خیال ہے کہ مجوزہ انضمام سے مقابلہ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اس لیے دونوں پارٹیوں کو ہدایت دی ہے کہ کمپٹیشن قانون 2002 کے سیکشن (2) 99 کی رو سے انضمام سے متعلق تفصیلات شائع کریں اور عوام کے نوٹس میں لائیں کہ آیا اس انضمام کے کیا اثرات مرتب ہونگے۔

پارٹیوں نے مجوزہ انضمام کی تفصیلات چار اخبارات دی بزنس اسٹینڈرڈ ، دی فائننشیل ایکسپریس، دی انڈین ایکسپریس اور ہندوستان ٹائمس میں 26 مئی 2018 کو مجوزہ انضمام کی تفصیلات شائع کی ہیں اور اسے متعلقہ پارٹیوں کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب کرایا گیا ہے۔ ہندوستانکے مقابلہ کمیشن کی ویب سائٹ www.cci.gov.in پر بھی تفصیلات دستیاب ہیں ۔ منفی طور پر ہندوستان کے مقابلہ کمیشن نے مجوزہ انضمام سے متاثر یا متاثر ہنے والے افرا سے متعلق آرا پیش کرنے کی عوام کو دعوت دی ہے۔ آرا، خیالات اور اعتراض کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا کے سکریٹری، ہندوستان ٹائمس ہاؤس ، ساتویں منزل، 1820، کستوربا گاندھی مارگ، نئی دلی – 110001 ، یا ای میل secy@cci.gov.in پر مجوزہ انضمام کی تفصیلات شائع ہونے کے بعد 15 دنوں کے اندر بھیجا جا سکتا ہے۔


نئی دہلی، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ سماجی خدمت  یکجہتی کو فروغ دیتی ہے اور اس سے لوگوں کے درمیان رشتوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے ۔ نائب صدر نے یہاں انٹر نیشنل ایسوسی ایشن آف لائنس کلبس پر یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کے بعد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے نوجوانوں میں صفائی  اور ہنر مندی کے فروغ کو بڑھاوا دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

دنیا بھر میں غریبوں اور ضرورت مندوں کو مدد فراہم کرنے والے انٹر نیشنل ایسوسی ایشن آف لائنس کلب کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ انسانیت ، فیاضی، سماجی خدمت ، ساتھی  انسانوں اور تمام زندہ مخلوقات کے تئیں ہمدردی کے اقدار آج کسی بھی دور کے مقابلہ میں زیادہ موزوں اور متعلق ہیں ۔
 نائب صدر نے کہا کہ ہر ایک شخص کو سماج اور جس کمیونٹی میں وہ رہ رہا ہے ، اس کی ضروریات  کے تئیں حساس ہونا چاہئے اور اسے دست تعاون دراز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پریشان حال لوگوں کی مدد کر کے جتنی زیادہ خوشی ہوتی ہے اور جس قدر اطمینان ہوتا ہے ، کسی اور کام کے کرنے سے وہ خوشی اور اطمینان نہیں ہوتا۔
نائب صدر نے اس موقع پر تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ غربت ، ناخواندگی اور دیگر سماجی برائیوں مثلاً جہیز کا نظام، صنفی امتیاز اور خواتین اور کمزور  ترین طبقات کے خلاف مظالم وغیرہ کے خاتمہ میں حکومتوں کی کوششوں میں مدد کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کام کے کرنے سے اتنی زیادہ خوشی اور اطمینان نہیں ہوتا ہے جتنا کہ خوشی اور اطمینان پریشان حال لوگوں کی مدد کر کے ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں غریبوں کی قسمت بہتر بنانے کے لئے خدا کا وسیلہ بن جانا چاہئے۔

Image result for images - upscنئی دلّی ، یونین پبلک سروس کمیشن ( یو پی ایس سی ) 03 جون ، 2018 کو ملک بھر میں سول سروسیز ( ابتدائی ) ، 2018 کا انعقاد کر رہا ہے ۔ تا حال پچاس فیصد سے زائد امید واروں نے کمیشن کی ویب سائٹ سے (https://www.upsc.gov.in) اپنے ای ۔ ایڈمٹ کارڈ ڈاؤن لوڈ کر لئے ہیں ۔ 

وہ امید وار جنہوں نے اپنے ای ۔ ایڈمٹ کارڈ ابھی تک ڈاؤن لوڈ نہیں کئے ہیں ، انہیں تاکید کی جاتی ہے کہ وہ آخری منٹ کے رش سے بچنے کے لئے جلد از جلد اپنے ای ۔

 ایڈمٹ کارڈ ڈاؤن لوڈ کر لیں ۔
امیدوار نوٹ کر لیں کہ امتحان گاہ مقررہ وقت سے دس منٹ پہلے بند کردیا جائے گا یعنی کہ صبح کے سیشن کے لئے 9.20 بجے اور شام کے سیشن کے لئے 2.20 بجے بند کر دیاجائے گا ۔امتحان گاہمیں داخلہ بندہونے کے بعد کسی بھی امید وار وارکو داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی ۔
امید وار یہ بھی نوٹ کر لیں کہ انہیں ای ۔ ایڈمٹ کارڈ میں درج امتحان گاہ کے علاوہ کسی دیگر امتحان گاہ میں اجازت نہیں دی جائے گی ۔

Related imageنئی دہلی۔ اطلاعات ونشریات، کھیل اور نوجوانوں کے اُمور کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کرنل راجیہ وردھن راٹھور 25 مئی کو سری فورٹ آڈیٹوریم میں آسیان فلمی میلے کا افتتاح کریں گے۔ رکن ممالک کے سنیما سے وابستہ افراد کے ذریعے سنیما اور ثقافت کے شعبے میں باہمی تعاون بڑھانے کیلئے یہ فلمی میلہ ایک مشترکہ پلیٹ فارم مہیا کریگا۔ اس میلے کے دوران آسیان ملکوں کے فلموں کی نمائش کی جائے گی اور سنیما کی عمدگی کا جشن بھی منایا جائیگا۔

آسیان ۔ بھارت فلمی میلہ آسیان ممالک کے مابین خیرسگالی میں اضافہ کریگا اور باہمی تعلقات کو مستحکم کریگا۔ رکن ممالک کے افراد خصوصاً نوجوانوں کے مابین رابطہ بڑھے گا ، ثقافتی تبادلے کے توسط سے فلمی میلے سے متعلق ڈائرکٹوریٹ کا مقصد سنیما کے شعبے میں خیالات ونظریات ، ثقافت اور تجربات کے باہم تبادلے کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرانا ہے اور فلم سازی کے نئے رجحانات تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ آسیان فلمی میلے میں ایسے ممالک شامل ہوں گے جن میں ازحد ثقافتی گوناگونی موجود ہے لیکن وہ تاریخ کے راستے سے آپس میں مربوط بھی ہیں۔ اس جذبے کو فلموں، خیالات و نظریات کے باہم تبادلے ، اہم شخصیات کے مابین تبادلہ خیالات اور ناظرین کے ساتھ گفت وشنید کے توسط سے پیش کیا جائیگا۔

اس میلے کے دوران گیارہ ممالک کی 32 فلمیں ناظرین کے ملاحظے کیلئے پیش کی جائیں گی۔ فلموں کے علاوہ سنیما کی دنیا کے مختلف زاویوں پر مشتمل پینل تبادلہ خیالات اور مذاکرات کا بھی اہتمام کیا جائیگا۔

آسیان ۔ بھارت تعلقات کے 25 برس مکمل ہونے کے موقع پر وزارت خارجہ کے تعاون سے فلمی میلے کا ڈائرکٹوریٹ 25 سے 30 مئی 2018 تک دہلی میں آسیان۔ بھارت فلمی میلے کا اہتمام کررہا ہے۔ یہ فلمی میلہ ایک غیر مسابقتی اہتمام ہے، اس میلے کی ٹیگ لائن یا عنوان ہے ۔ فلموں کے توسط سے دوستی۔

آسیان 10 جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کا بین سرکاری ادارہ ہے۔ اس کے رکن ممالک میں انڈونیشیا ، ملیشیا، فلپنز، سنگاپور ، تھائی لینڈ ، برونئی ، کمبوڈیا ، لاؤس ، مینمار اور ویتنام شامل ہیں۔

سنیما کے طلباء اور سنیما سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے فلم سازی سے متعلق مختلف پہلوؤں پر مبنی اور مشتمل مذاکرات 26 سے 28 مئی تک (11 بجے دن، وقت کی مدت ایک گھنٹے) منعقد کیے جائیں گے۔

رکن ممالک اور بھارت کے مدعو مہمانان اس پینل میں بطور رکن شامل ہوں گے۔ مذاکرات کے ممکنہ موضوعات درج ذیل ہیں:
بھارت ۔ آسیان فلم بازار۔ مشترکہ فلم سازی کے مواقع
ثقافتی ، دوستی کے ایک علمبردار کے طور پر سنیما۔
آسیان سنیما میں خواتین کی شبیہ کی پیشکش۔

مذاکرات کے اجلاس کیلئے فلم، میڈیا اور ڈرامہ سے وابستہ اداروں کے طلباء کو مدعو کیا جائیگا۔

نئی دلّی ، وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ولادیمیر پوتن نے یہاں روسی فیڈریشن کے شہر سوچی میں اپنی پہلی غیر رسمی چوٹی کانفرنس کا آغاز کیا ۔ اس چوٹی کانفرنس نے دونوں رہنماؤں کو اپنی دوستی کو مضبوط کرنے اور بین الاقوامی و علاقائی معاملات پر تبادلہ خیالات کرنے اور بھارت اور روس کے درمیان اعلیٰ سطح کے تجارتی اور سیاسی تبادلوں کی 
Bannerروایات کو مضبوط کرنے کا ایک موقع فراہم کیا ہے ۔
دونوں رہنماؤں نے اس امر پر مفاہمت کا اظہار کیا کہ امن عالم کے استحکام کے لئے بھارت اورروس کے درمیان خصوصی

 اوراستحقاقی حکمت عملی کی ساجھے داری انتہائی ضروری ہے ۔ انہوں نے اس امر پر اپنے نظریات کا تبادلہ کیا کہ بھارت اور روس کو ایک آزاد عالمی نظام کے لئے اہم کردار ادا کرنا ہے ۔ اس سلسلے میں دونوں نے امن عالم اور اس کے استحکام کے لئے ایک دوسرے کی مشترکہ ذمہ داریوں کو تسلیم کیا ۔
دونوں رہنماؤں نے اہم بین الاقوامی مسائل پرگہرائی سے تبادلہ خیال کیا ۔

 انہوں نے کثیر سطحی عالمی نظام کے قیام کی اہمیت پر بھی اپنی رضا مندی کا اظہار کیا ۔انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ تیز رفتار تعاون اور صلاح و مشورہ کا فیصلہ کیا جس میں ہند ۔ اوقیانوس خطہ بھی شامل ہے ۔ وزیر اعظم مودی اور صدر ولادیمیر پوتن نے اقوام متحدہ ، ایس سی او ، برکس اور جی ۔ 20 جیسی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے پر بھی مفاہمت کااظہار کیا ۔
دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مسائل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور ہر قسم کی دہشت گردی اور اس کے منشور کے خلاف اپنی جنگ کا اعادہ کیا ۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنی آمادگی کا اظہار کیا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کے لئے دہشت گردانہ دھمکیوں سے محفوظ ماحول انتہائی ضروری ہے ۔ اس نشانے کے حصول کے 

لئے انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ۔
دونوں رہنماؤں نے قومی ترقیاتی منصوبوں اور ترجیحات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے ایک دوسرے پر گہرے اعتماد ،باہمی احترام اور بھارت و روس کے درمیان خوش گوار تعلقات پرا طمینان کا اظہار کیا ۔ جون ، 2017 میں سینٹ پیٹرس برگ میں دونوں ملکوں کے درمیان ہوئی کانفرنس پر مثبت اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے اپنے اہل کاروں کو اس سال بھارت میں ہونے والی آئندہ چوٹی کانفرنس کے لئے پختہ تیاری کی ہدایت دی ۔

دونوں رہنماؤں نے تجارت اور سرمایہ کاری میں عظیم تر مطابقت کی نشان دہی کے لئے حکومت ہند کے نیتی آیوگ اور روسی فیڈریشن کی وزارت اقتصادی ترقی کے درمیان ایک حکمت عملی اقتصادی بات چیت کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ انہوں نے توانائی کے شعبے میں توسیع پر اطمینان کا اظہار کیا ۔اس سلسلے میں انہوں نے جی اے آئی ایل اور گازپروم کے درمیان ایک طویل مدتی معاہدے کا خیر مقدم کیا ۔ دونوں رہنماؤں نے ملٹری ، سیکورٹی اور نو کلیائی توانائی کے شعبوں میں طویل مدتی اشتراک کی اہمیت پر زور دیا اور ان شعبوں میں جاری تعاون کا خیر مقدم کیا ۔
دونوں رہنماؤں نے دونوں رہنماؤں کے درمیان سالانہ چوٹی کانفرنسوں کے ساتھ ساتھ غیر رسمی اضافی بات چیت بھی ہونی چاہئیے ۔
وزیر اعظم نے صدر پوتن کو رواں سال کے آخر میں ہونے والی 19 ویں سالانہ چوٹی کانفرنس کے لئے مدعو کیا ہے ۔

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget