Halloween Costume ideas 2015

دیوالیہ قرار دینے سے متعلق ادارے کے پیشہ وران کو شراکت داروں کے اعتماد اور ترغیب کو فروغ دینے کے لحاظ سے مضبوط ہونا چاہئے

Image result for images -- ibbiنئی دہلی۔ بھارت کے دیوالیہ قرار دینے اور دیوالیہ پن سے متعلق بورڈ (آئی بی بی آئی) نے دیوالیہ قرار دئیے جانے سے متعلق تین پیشہ ور ایجنسیوں یعنی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انسالونسی پروفیشنل آف آئی سی اے آئی، آئی سی ایس آئی انسٹی ٹیوٹ آف انسالونسی پروفیشنلس اور انسالونسی پروفیشنل ایجنسی آف انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اکاؤنٹنٹ انڈیا کے تعاون و اشتراک سے انسالونسی پیشہ وران کے ایک اجتماع کا ممبئی میں اہتمام کیا۔ اس اجتماع میں دیوالیہ قرار دئیے جانے سے متعلق اداروں کے 250 سے زائد پیشہ وران نے حصہ لیا۔ یہ اپنی نوعیت کا دوسرا اجتماع تھا اس سے پہلے اولین اجتماع کا اہتمام 10 فروری 2018 کو نئی دلی میں کیا گیا تھا۔

آئی بی بی آئی کے صدر نشین ڈاکٹر ایم ایس ساہو نے اس موقع پر اپنے خطاب میں زور دے کر کہا کہ یہ پیشہ منڈی معیشت کا ایک کلیدی ادارہ ہے۔ موصوف ‘‘انسالونسی پیشہ وران کے اداروں کا قیام’’ کے موضوع پر اظہار خیال کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ انسالونسی کا پیشہ دیوالیہ قرار دینے اور دیوالیہ پن کے شعبے میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے خیال سے آئی پی املاک دانشوراں کی حیثیت رکھتے ہیں اور آئی بی بی آئی کی یہی کوشش ہے کہ اس دائرہ کار کی املاک دانشوراں کو قائم رکھا جائے۔ آئی پی کی کارکردگی اور برتاؤ کی عام طور پر ستائش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئی پی کو مجموعی طور پر اس ادارے کی قدر و قیمت کی حفاظت کرنی چاہئے، اس کا وقار برقرار رکھنا چاہیے اور چند ناپسندیدہ عناصر کو اس وقار اور اہمیت کو مجروح کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دینی چاہیے۔ 

کیونکہ ایک مرتبہ جب کسی ادارے کا بھرم یا وقار متاثر ہوجاتا ہے تو اس کی بحالی مشکل ہوجاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کا یقین یہ ہے کہ اگر کوئی ادارہ اچھے ڈھنگ سے کام کرتا ہے تو اس ادارے کی افادیت اور اس کی اہمیت آنے والے وقت میں بڑھتی جاتی ہے۔ عدم کارکردگی کے نتیجے میں صورتحال برعکس بھی ہوسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی پی اداروں کو مضبوط اور مؤثر ثابت ہونا چاہیے تاکہ تمام تر شراکت داروں کی حوصلہ افزائی بھی ہو اور ان کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ دیوالیہ قرار دئیے جانے اور دیوالیہ ہونے سے متعلق اصلاحات اپنی جگہ ایک مسلم حقیقت ہیں اور یہ ملک کے اہم کاز کو عملی جامع پہناتے ہیں ، بقیہ کا م آئی پی اداروں کا ہے اور آئی پی اداروں کو اپنے فرائض کے تئیں کامل طور پر وقف ہونا چاہئے۔

نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل کے صدر جسٹس ایم ایم کمار نے ‘‘ ضابطے اور بہترین طریقہ ہائے کار کے تحت پیشہ وران کے فرائض’’ کے موضوع پر اپنے خطاب میں کہا کہ قانون میں مثالی تبدیلی واقع ہوئی ہے اور اسی قانون نے انسالونسی یعنی دیولایہ پن سے متعلق تنازعات کے تصفیے کے تجارتی پہلو کو قانونی پہلو سے علیحدہ کردیا ہے اور شراکت داروں اور معاملے کا فیصلہ کرنے والے حکام کو ایسے اختیارات تفویض کئے ہیں کہ وہ اپنے اپنے دائرہ کار میں پوری رفتار کے ساتھ معاملات فیصل کرسکتے ہیں۔

 آئی پی معاملات نمٹانے والے حکام اور شراکت داروں کے مابین ایک پل کا کام کرتے ہیں۔ انھوں نے آئی پی اداروں سے کہا کہ وہ کریڈیٹروں کی کمیٹی کی رہنمائی کریں تاکہ ضابطے کی پابندی کی جاسکے اور جہاں کہیں بھی ضابطے کی خلاف ورزی کا معاملہ سامنے آئے اس سے متعلقہ حکام کو با خبر کریں۔ انھوں نے آئی پی کو مشورہ دیا کہ وہ اجازت ناموں جیسے طریقہ کار کو متعارف کرانے سے احتراز کریں کیونکہ اس سے فائدے کے مقابلے میں لاگت اور وقت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ 

انھوں نے زور دے کر کہا کہ قانون کا منشا یہ ہے کہ کارپوریٹ قرض لینے والے کی دیوالیہ پن کی کیفیت اور اس سے متعلق تنازعہ کا حل نکالا جائے اور تحلیل کرنے کا عمل آخری چارہ کار کے طور پر اس وقت اپنا جائے جب تمام دیگر کوششیں ناکام ہوجائیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ کارپوریٹ قرض حاصل کرنے والے کے اثاثے، جو زیر تصفیہ ہوں، وہ ملک کے اثاثے خیال کیے جانے چاہئیں اور ان کا استعمال ملک کے فائدے کے لیے ہی کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے حالیہ کامیاب تصفیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ایسی مثالیں آئی پی کے لیے باعث ترغیب ہونی چاہئیں تاکہ وہ ضابطے کے مقاصد کا احساس کرسکیں۔ انھوں نے آئی پی اداروں سے گزارش کی کہ وہ ضابطے کے تحت فراہم کیے گئے مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور ان کا استعمال ملک کے لیے کریں۔ 

انھوں نے اپنی تقریر کا اختتام جارج برنارڈ شاہ کے اس جملے کے ساتھ کیا ‘‘میرا خیال یہ ہے کہ میری زندگی سماج سے عبارت ہے اور جب تک میں زندہ رہوں گا میرا فرض بنتا کہ میں وہ سب کچھ کروں جو کرسکتا ہوں، میں چاہتاں ہوں کہ جب میرا خاتمہ ہو تو میرا بھرپور استعمال کیا جاچکا ہو، میں جس قدر سخت محنت کروں گا اتنے ہی زیادہ عرصے تک میں زندہ رہوں گا، میرے لیےزندگی ایک مختصر شمع نہیں ہے، بلکہ یہ ایک طرح کی شاندار روشن مشعل ہے جو تھوڑی دیر کے لیے میرے ہاتھوں میں پکڑادی گئی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ یہ مشعل پوری آب و تاب سے روشن رہے، جتنی یہ روشن رہ سکتی ہے، اس سے قبل کہ میں اسے آنے والی پیڑھیوں کے ہاتھوں میں منتقل کروں۔’’

ایف آئی سی سی آئی کے صدر رشیش شاہ نے بھی اس موقع پر انسالونسی پیشہ وران کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے اظہار خیال کیا۔

این سی ایل ٹی کے جوڈیشیل رُکن بی ایس وی کمار، این سی ایل ٹی کے جناب ایم کے شراوت، جوڈیشیل رکن، این سی ایل ٹی اور آئی بی بی آئی کے کل وقتی رُکن ڈاکٹر نورنگ سینی نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انسالونسی پروفیشنلس، آئی سی اے آئی کے چیف آپریشن آفیسر جناب ششانت ساہو کی سے مندوبین کے شکریے کے ساتھ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget