نئی دہلی، راشٹرپتی بھون نے اعلی تعلیم کے 19 مرکزی اداروں کے وائس چانسلروں، ڈائریکٹروں اور سربراہوں کی ایک روزہ میٹنگ کی میزبانی کی۔ یہ ایک روزہ میٹنگ 146 مرکزی یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کے ویزیٹر کی حیثیت سے مرکزی یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کے سربراہان کے ساتھ صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کی باقاعدہ ملاقات اور تبادلہ خیالات کا حصہ تھی۔
اس میٹنگ میں جن اداروں کے سربراہان نے شرکت کی ان میں سینٹرل ایگری کلچرل یونیورسٹی، ڈاکٹر راجندر پرساد سینٹرل ایگری کلچرل یونیورسٹی ، رانی لکشمی بائی سینٹرل ایگری کلچرل یونیورسٹی ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارما سٹیوکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، احمد آباد، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسٹیوکل ایجوکیشن اینڈر ریسرچ ،گوہاٹی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسٹیوکل ایجوکیشن اینڈر ریسرچ، حاجی پور، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسٹیوکل ایجوکیشن اینڈر ریسرچ، حیدر آباد، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسٹیوکل ایجوکیشن اینڈر ریسرچ، کولکتہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسٹیوکل ایجوکیشن اینڈر ریسرچ، رائے بریلی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسٹیوکل ایجوکیشن اینڈر ریسرچ، ایس اے ایس نگر، موہالی، راجیو گاندھی نیشنل اوییشن یونیورسٹی ، فٹ ویئر ڈیزان اینڈ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن ، نالندہ یونیورسٹی، انڈین ماری ٹائم یونیورسٹی ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم اینڈ انرجی، راجیو گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم اینڈ ٹکنالوجی اور راجیو گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف یوتھ ڈیولپمنٹ شامل ہیں۔
اختتامی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ ان تمام ادارو ں کی ایک بہترین تاریخ ہے۔ ان میں سے ہر ایک ادارہ ہندستان کے ذریعہ مقرر کردہ سماجی اور اقتصادی اہداف کو حاصل کرنے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ ہندستان ان سماجی اور اقتصادی اہداف کے ذریعہ غریبی کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اوسط آمدنی والا ملک بن گیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہاکہ اپنے اپنے اختصاص کو برقراررکھتے ہوئے ان اداروں کو ایک دوسرے سے سیکھنا چاہئے اور ایک دوسرے کے عمل میں اشتراک و تعاون کرنا چاہئے۔ ایک ہی شعبہ میں کام کرنے والے ان اداروں کے لئے یہ ممکن ہے ، مختلف زمروں میں بھی ایسا کرنا ممکن ہے۔ انہوں نے ان اداروں کے سربراہان کو زور دے کر کہا کہ وہ اشتراک و تعاون کے لئے قابل عمل اور اہم منصوبے تیارکریں۔
صدر جمہوریہ نے ان اداروں سے اپنے متعلقہ و دیگر شعبوں میں ملک اور بیرون کی دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ اشتراک قائم کرنے کے لئے زور دے کر کہا۔ انہوں نے کہا کہ محصور اور بند مقام میں علم ترقی نہیں کرسکتا بلکہ یہ نہایت ضروری ہے کہ تمام ادارے ایک دوسرے کی ترقی میں باہمی اشتراک کریں ۔
एक टिप्पणी भेजें