Halloween Costume ideas 2015

وزیراعظم نے ٹاٹا میموریل مرکز پر مبنی پلاٹینم جوبلی سنگ میل کتاب کا اجرا کیا

نئی دہلی ،  وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹا ٹامیموریل سینٹر پر پلیٹینم جوبلی سنگ میل کتاب کا اجرا نئی دلی میں اپنی رہائش گاہ پر کیا۔ 

 رتن ٹاٹا نے اپنی خیرمقدمی تقریر میں واجبی حفظان صحت اور کینسر تحقیق کے لیے وزیر اعظم کی جانب سے ملنے والے تعاون ، اعانت اور نظریاتی تقویت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ٹاٹا میموریل سینٹر کے ڈاکٹروں اور طلبا سے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے انسانی خدمات اور سماجی ذمہ داریاں پوری کرنے خصوصاً کینسر کے علاج، نگہداشت اور تحقیق کے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے کے لیے ٹاٹا کنبےکی ستائش کی۔ 

اس موقع پر کی گئی وزیر اعظم کی تقریر 
 ٹاٹا میموریل سینٹر کے 75 سال پورے ہونے پر پلیٹینم جوبلی مائل اسٹون بک ریلیز کرتے ہوئے مجھے بڑی خوشی ہورہی ہے۔ 

ٹاٹا میموریل سینٹر کو اس مقام پر پہنچانے میں ٹاٹا کنبے کا نہ تھکنے والا جذبہ خدمت اور معاشرتی ذمہ داری نبھانے کے ان کے احساس کا قابل قدر تعاون رہا ہے۔ آج اس ادارے سے ان 75 برسوں میں وابستہ رہے سبھی افراد کو یاد کرنے کا موقع ہے۔ 

اس کتاب کے صفحات الٹتے ہوئے مجھے 1931 میں ہوئے ایک واقعہ کا پتہ چلا۔ اس وقت مہر بائی ٹاٹا جی نے کینسر کے علاج کے لیے امریکہ جاتے ہوئے اپنے شوہر سردوراب جی ٹاٹا کو یہ کہا تھا کہ ‘‘میں تو خوش قسمت ہوں کہ علاج کے لیے امریکہ جارہی ہوں، لیکن اپنے ملک کے لاکھوں لوگوں کا علاج کیسے ہوگا، جن کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں۔ ’’ 

مہربائی جی کی وفات کے بعد دوراب جی ٹاٹا کو یہ بات یاد رہی اور آگے یہی ٹاٹا میموریل سینٹر کی بنیاد بنی۔ 

آج 75 برس کے بعد یہ ادارہ کینسر کے علاج، کینسر کے علاج کے لیے پڑھائی اور کینسر پر تحقیق، تینوں کا اہم مرکز ہے۔ ملک میں ایسے بہت کم ادارے ہیں، جو اتنے برس سے لگاتار ملک کی خدمت کررہے ہیں۔ 

لاکھوں غریبوں کے علاج کے لیے جس طرح اس ادارے نے آگے بڑھ کر کام کیا ہے، وہ ملک کے باقی اسپتالوں کے لیے بھی باعث ترغیب ہے۔ یہ ادارہ اس کی بھی مثال ہے کہ سرکار اور نجی ادارے مل کر کیسے غریبوں کی خدمت کے لیے ایک ساتھ کام کرسکتے ہیں۔ 

کینسر جیسی سنگین بیماریوں کا اثر کسی بھی کنبے کے لیے سخت آزمائش سےگزرنے جیسا ہوتا ہے۔ جسم کو تکلیف، ذہنی پریشانی اور پیسے کا سوال اس سے تعلق رکھتے ہیں۔ 

جب غریب بیمار پڑتا ہے تو سب سے پہلے اس کے سامنے دوا سے پہلے روٹی اور نوکری کا بحران آتا ہے۔ اس لئے جب ٹاٹا میموریل سینٹر جیسے ادارے اُس میں کام کرنے والے لوگ، غریبوں کے علاج کے لیے دن رات ایک کرتے ہیں، ان کا علاج کرتے ہیں، ان کی تکلیف کم کرتے ہیں تو یہ انسانیت کی بڑی خدمت ہوتی ہے۔ 

میں رتن ٹاٹا جی ، ٹاٹا میموریل سینٹر اور اس سے وابستہ لوگوں کو ایک مرتبہ پھر ٹاٹا میموریل سینٹر کے 75 سال پورے ہونے پر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ 

ساتھیو،کینسر انسان کے سامنے موجود بڑی چنوتیوں میں سے ایک ہے۔ اکیلے ہمارے ملک میں ہی ہر سال دس لاکھ سے زیادہ لوگوں میں کینسر کا پتہ چلتا ہے۔ ہر سال ساڑھے چھ لاکھ لوگوں کی موت کینسر سے ہوتی ہے۔ انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اگلے 20 سال میں یہ تعداد دوگنی ہوجائے گی۔ 

اس صورت میں ہر مریض کو علاج کی سہولت دستیاب کرانے کے لیے الگ الگ کینسر اسپتالوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ضروری ہے۔ ایک ایسا پلیٹ فارم جہاں پر کینسر کے مریضوں کو سستا علاج دستیاب کرانے میں مدد ملے اور علاج کے دوران جدید تکنیک کا استعمال کیا جائے۔ 

2014 میں جب یہ حکومت بنی تو کینسر میں 36 ادارے کینسر گرڈ سے وابستہ تھے، اب آج کی تاریخ میں اس سے ٹھیک دوگنے ادارے یعنی 108 کینسر سینٹر اس گرڈ سے جوڑے جاچکے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی ڈیجیٹل کینسر نیرو سینٹر کا آغاز کیاگیا ہے۔ اسی طرح ورچوئل ٹیومر بورڈ کی مدد سے کینسر کے الگ الگ ایکسپرٹ کو ایک ہی وقت پر انٹرنیٹ پر جوڑ کر مریض کا خاکہ طے کرنے میں مدد دی جارہی ہے۔ 

کینسر کے میدان میں ٹاٹا میموریل سینٹر کے تجربے کا اس کی مہارت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اُس کی مدد سے ملک میں مزیدچار بڑے کینسر اداروں کا قیام کیا جارہا ہے۔ یہ کینسر سینٹر وارانسی، چنڈی گڑھ، وشاکھاپٹنم اور گواہاٹی میں بنیں گے۔ اس کے علاج کے لیے لمبی دوری طے کرکے اسپتال تک پہنچانے والے مریضوں کو مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ ہریانہ کے جھجھر میں نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کی بھی تعمیر کی جارہی ہے۔ 

ساتھیو، حکومت کا مقصد ہے کہ غریب سے غریب آدمی کو سستے سے سستا علاج ملے اور ساری سہولتوں کے ساتھ ملے۔ اسی مقصد کو نظر میں رکھتے ہوئے 15 برس کے بعد اب اس حکومت میں ایک نیشنل ہیلتھ پالیسی بنائی گئی ہے۔ پری وینٹو اور پروموٹیو ہیلتھ کئیر سسٹم کو حکومت ہر آدمی تک پہنچانا چاہتی ہے۔ حکومت کا ارادہ آنے والے برسوں میں جی ڈی پی کا 2.5 فیصد تک صحت پر خرچ کرنے کا ہے۔ نئی صحت پالیسی میں علاج معالجے کے الگ الگ طریقوں کو کیسے مربوط کیاجائے، اس پر بھی کام ہوگا۔ جیسے ایلوپیتھی کے ذریعے کینسر کے علاج کے وقت مریض کو جو دوسری تکلیفیں اٹھانی پڑتی ہیں، اس میں آیوروید اور یوگ سے بہت مدد مل سکتی ہے۔ اس بارے میں آپ کا ادارہ بھی کوئی پہل کرسکتا ہے۔ 

ساتھیو، آج بھی ملک میں 70 فیصد طبی آلات بیرون ملک سے ہی آتے ہیں، اس صورتحال کو بھی بدلنا ہے اور کیونکہ یہ بھی مہنگے علاج کی بڑی وجہ ہے۔ اس لئے نئی صحت پالیسی کے تحت سرکار طبی آلات کی بھارت میں ہی تیاری کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ 

ٹاٹا میوریل سینٹر جیسے اداروں کا اس میں بھی بڑا رول ہے۔ آپ کے سینٹر میں ڈاکٹروں کی مدد سے ہی بھابھا ایٹومک ریسرچ سینٹر نے غیر ملکی تابکاری مشین ‘بھابھا ٹرون’ کوتیار کیا۔ میں جب دو سال پہلے منگولیا گیا تھا، تو ملک کی طرف سے منگولیا کو ‘بھابھا ٹرون’ تحفے میں دیا تھا۔ اس لئے سستی مشینیں ، بہتر مشینیں بنانے کی سمت بھی ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔ ملک بھر میں حفظان صحت نظام کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت نئے ایمز (اے آئی آئی ایم ایس) کھول رہی ہے۔ میڈیکل کالجوں کی جدید کاری کی جارہی ہے ، گریجوٹ اور پوسٹ گریجوٹ سطح پر سیٹیں بڑھائی جارہی ہیں۔ 

غریبوں کو سستی دوا کے لیے بھارتی جن اوشدھی پری یوجنا شروع کی گئی ہے۔ 500 سے زیادہ دواؤں کو کم کرکے انہیں لازمی دواؤں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔ آپ نے دیکھا ہے کہ کیسے اسٹنٹ کی قیمت میں بھی 85 فیصد تک کی کمی آئی ہے۔ ایسے کئی فیصلے ہیں، جو مناسب قیمت والے حفظان صحت کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت نے کئے ہیں۔ 

ساتھیو، حفظان صحت سے وابستہ لوگوں کو دھیان رکھنا ہوگا کہ صحت خدمات، خدمات ہی رہیں، کوئی خرید و فروخت کی چیز نہ بنیں۔ کسی بیمار کا علاج تجارت نہیں ہے۔ یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے۔ یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ کسی اور پیشے کے شخص کو بھگوان کا درجہ نہیں ملا ہے۔ ملک کے کروڑو لوگوں کی عقیدت آپ میں ہے اور آپ ہی ان کے لیے بھگوان ہیں۔ 

آخر میں آپ سبھی کو ٹاٹا میموریل سینٹر کے 75 سال پورے ہونے پر پھر سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے اپنی مائل اسٹون بک کے اجرا کا موقع دیا ، اس کے لیے پھر سے شکریہ۔ جے ہند

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget