سبھا رکن پارلیمنٹ اوم ماتھر نے 13 اگست کو مودی حکومت کے ذریعہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے سے متعلق منصوبوں کے بارے میں تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر بی جے پی 2019 کا لوک سبھا انتخاب جیتتی ہے تو پورے ملک میں این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس) نافذ کیا جائے گا۔‘‘ اوم ماتھر ہی نہیں، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی این آر سی نافذ کرنے کے حق میں نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے میرٹھ میں 12 اگست کو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’اگر ضرورت پڑی تو این آر سی کو یو پی میں بھی نافذ کیا جائے گا۔ ملک ایک بھی درانداز کو برداشت نہیں کرے گا۔‘‘
بی جے پی کے اہم اور سرکردہ لیڈروں کے مذکورہ بیانات وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کے بعد آئے ہیں جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان کے کسی بھی شہری کو ملک نہیں چھوڑنا پڑے گا۔ این آر سی میں طے شدہ عمل کے مطابق سبھی کو مناسب مواقع دیے جائیں گے۔‘‘ نریندر مودی کے اس بیان کے بعد جس طرح سے او م ماتھر نے 2019 انتخابات میں فتحیابی کی صورت میں پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کی بات کہی ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس بار ’این آر سی‘ کو بھی انتخابی ایشو بنایا جائے گا۔ اوم ماتھر نے راجستھان کے جھنجھنو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بنگلہ دیشی دراندازوں کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بنگلہ دیشی دراندازوں کا مسئلہ بہت بڑا ہو چکا ہے۔ ملک کا ایک بھی شہر یا قصبہ ایسا نہیں ہے جہاں درانداز نہ رہ رہے ہوں۔ ایسے میں ملک کو دھرم شالہ نہیں بننے دیا جائے گا اور 2019 کے بعد این آر سی کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔‘‘
دوسری طرف میرٹھ میں اتوار کے روز بی جے پی ریاستی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں پارٹی صدر امت شاہ نے این آر سی معاملہ میں اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے بنگلہ دیشی دراندازوں کو پہچاننے کی ہمت دکھائی تو اپوزیشن نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ ہمارے لیڈر نریندر مودی نے 56 انچ کا سینہ دکھایا ہے اور ایک بھی درانداز کو ہم ملک میں رہنے نہیں دیں گے۔ ملک میں جہاں جہاں درانداز ہیں، انھیں ملک سے باہر جانے کا راستہ بی جے پی حکومت دکھائے گی۔ ہندو پناہ گزینوں کو ملک میں لا کر انھیں شہریت دی جائے گی۔‘‘ امت شاہ کے اس بیان سے بھی واضح اشارہ ملتا ہے کہ وہ اس ایشو کو عام انتخابات سے قبل بڑھا چڑھا کر پیش کریں گے جس سے ملک میں بدامنی کا ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔
[قومی آواز سے]
एक टिप्पणी भेजें