کانگریس صدر راہل گاندھی نے جرمنی میں بوسیریس سمر اسکول میں اپنے خطاب کے دوران مودی حکومت کی سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد کے70 سالوں میں ہندوستان نے جو بھی حاصل کیا تھا اسے موجودہ حکومت برباد کر رہی ہے ۔
خطاب شروع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ70 سال پہلے ہندوستان ذاتوں میں بٹا ہو ا تھا جس کی وجہ سے دلت اور پسماندہ ذاتوں کو کافی تعصب جھیلنا پڑتا تھا لیکن ہندوستان میں دھیرے دھیرے تبدیلی آئی اور اس تبدیلی کی وجہ ہندوستان کا آئین ہے جس میں ہر شخص کو ’ایک شخص ایک ووٹ ‘ کا حق دیا گیا ۔
انہوں نے ہندوستان کی ان تبدیلیوں کا چین سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں میں یہ عمل ایک ساتھ آیا لیکن ہندستان کا طریقہ الگ تھا ۔ ہمارے یہاں چین کی طرح سب چیز ملتا اور ان کے فائدہ کے لئے جو رقم ہے وہ بڑے کارپوریٹ وں کو ایک جگہ اور ایک کے ہاتھ میں نہیں رکھا گیا بلکہ اس کو تقسیم کیا گیا اور ساتھ میں وہاں جو تبدیلیاں آئیں اس میں تشدد کا عنصر شامل تھا جبکہ ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہوا۔
راہل گاندھی نے روزگار گارنٹی اسکیم، کھانے کے حق ، معلومات کے حق جیسی اپنی حکومت کی کامیاب اسکیموں کا ذکر کیا اور افسوس ظاہر کیا کہ موجودہ حکومت ان سب کو برباد کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب ہندوستان میں دلتوں، آدیواسیوں اور اقلیتوں کو حکومت سے کوئی فائدہ نہیںگھرانوں کے پاس جا رہی ہے۔
اس موقع پر راہل گاندھی نے مودی حکومت کے دو بڑے فیصلے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان فیصلوں کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہو گئی ہے اور بڑی تعداد میں گھریلوں صنعت میں کام کرنے والے مزدور اپنے گاؤں لوٹنے پر مجبور ہیں۔ عدم تشدد اور محبت میں اپنے یقین کو دہراتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ نفرت کا مقابلہ نفرت سے نہیں کیا جا سکتا۔
راہل نے کہا کہ میں میرے والد کو دہشت گردوں نے مارڈالا اور جب کچھ سال بعد اس دہشت گرد کی موت ہوئی تو میں اس پر خوش نہیں ہوا کیونکہ میں خو د کو اس کے بچوں میں دیکھ رہا تھا ۔ میں نے تشدد کو جھیلا ہے اور تشدد سے نپٹنے کا واحد راستہ معاف کرنا ہے ۔
عالمی حالات میں ہندوستان کے کردار کے سوال پر کانگریس صدر نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات ہیں اور جمہوریت میں دونوں کے خیالات ایک سے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اس لئے ہندوستان کا کردار دونوں طاقتوں میں بیلنس بنانے کا ہے ۔
ہندوستان میں خواتین کے تحفظ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جب تک خواتین کے تئیں مردوں کے نظریہ میں تبدیلی نہیں آئے گی جب تک یہ صورتحال بدلنے والی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا جیسی صورتحال بتائی جاتی ہے ویسی ہے نہیں لیکن جب سماج میں تشدد بڑھتا ہے تو سماج کا کمزور طبقہ اس تشدد کا شکار ہو تا ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ وہ اس اسکول کے طالب علم رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں سامعین کے سوالوں کے جواب بھی دئےاور دیپک کپور نامی ایک شخص کو گلے بھی لگایا ۔
एक टिप्पणी भेजें