اگر آپ تعلیم کے میدان میں انقلاب لانا چاہتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ آپ کے ادارے میں حکومتی مداخلت نہ ہو تو اس کے لئے آپ کونہ کیمپس درکار ہے اور نہ ہی اساتذہ۔ بس ایک اچھی سی تجویز بناکر دیں اور مودی حکومت ہوا میں ہی آ پ کے ادارے کو ’انسٹی ٹیوٹ آف امیننس‘ یعنی کہ بہترین ادارے کا درجہ فراہم کر دے گی۔ سوال اٹھے تو صفائی بھی حکومت ہی دیگی آ پ کو اس کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
آپ کو اپنے ادارے کے لئے نہ تو ویب سائٹ بنانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنانے کی، جہاں آپ کو اپ ڈیٹ دینے پڑیں۔
بہترین ادارے کے زمرے میں آنے کے ساتھ ہی حکومت کی طرف سے آپ کو تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے ملنا طے ہو جائیں گے۔ بس شرط یہ ہے کہ آپ کا نام مکیش امبانی، آپ کی بیوی کا نام نیتا امبانی اور ملک میں نریندر مودی کی حکومت ہو! سوال اٹھیں گے تو حکومت یہ کہہ کر صفائی بھی دے گی کہ دیکھو کتنا بہترین منصوبہ ہے! یہ ادارہ آنے والے وقت میں شعبہ تعلیم میں انقلاب لا دیگا۔
یہ سب، ہم یوں ہی نہیں کہہ رہے۔ دراصل پیر یعنی 9 جولائی کو مودی حکومت کی فروغ انسائی وسائل کی وزارت نے ملک کے 6 اداروں کو بہترین ادارہ یعنی انسٹی ٹیوٹ آف امیننس کا درجہ فراہم کیا ہے۔ ان اداروں میں 3 سرکاری اور 3 نجی ادارے شامل ہیں۔ جن نجی اداروں کو بہترین قرار دیا گیا ہے ان کا نام آپ نے شاید ہی سنا ہو۔ ان میں ایک ادارے کا نام ہے جیو انسٹی ٹیوٹ۔ جی ہاں! آپ نے صحیح اندازہ لگایا، یہ جیو فون یا جیو موبائل والا ہی جیو ہے۔
حکومت نے بغیر وجود میں آئے جیو انسٹی ٹیوٹ ادارے کا جس کا ابھی تک کوئی کالج یا یونیورسٹی وجود میں ہے، پھر بھی اس کو بہترین اداروں میں شامل کرلیا گیا۔ جس کی وجہ سے ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جیو انسٹی ٹیوٹ ریلائنس گروپ کا ادارہ ہے، لیکن ابھی تک اس نے کام کرنا بھی شروع نہیں کیا ہے۔ اس ادارے کے تعلق سے ہم نے معلومات حاصل کرنا چاہی تو اس کا کوئی ٹوئٹر ہینڈل تک نظر نہیں آیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ آنے والے کچھ سالوں میں یہ ادارہ وجود میں آ سکتا ہے اور جب یہ وجود میں آئے گا تو اس کے چلانے میں حکومت کا دخل نہ کے برابر ہوگا۔ جب لوگوں نے اس انسٹی ٹیوٹ کو چنے جانے پر سوالوں کی بارش کر دی تو حکومت کو خیال آیا کہ کچھ گڑبڑ ہو گئی ہے۔ دیر رات گئے فروغ انسانی وسائل کی وزارت کی طرف سے صفائی پیش کی گئی۔ صفائی دو صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جیو انسٹی ٹیوٹ کو بہتر کیوں قرار دیا گیا ہے۔
روغ انسانی وسائل کی وزارت نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کو گرین فیلڈ کیٹگری میں چنا گیا ہے جو کہ ان نئے اداروں کے لئے ہوتی ہے جن کی کوئی تاریخ نہیں ہوتی۔ کمیٹی نے اس انسٹی ٹیوٹ کی تجویز دیکھی اور اسے میعاروں پر پورا اترنے کی بنا پر چن لیا گیا۔ بتایا گیا کہ انسٹی ٹیوٹ کے پاس جگہ ہے، منصوبہ ہے اور پیسہ لگانے کا بھروسہ بھی ہے، وغیرہ وغیرہ۔
دراصل کسی ادارہ کو انسٹی ٹیوٹ آف امیننس کا درجہ ملنے کے بعد اس کے میعار اور کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے اور نئے نصاب کو جوڑا جا سکتا ہے۔ ان اداروں کو عالمی سطحی ادارے بنانے کی کوشش کی جاتی ہے اور عموماً ایسے ادارے اپنا فیصلہ خود لینے کے اہل ہو جاتے ہیں۔
[قومی آواز سے ]
एक टिप्पणी भेजें