راجیہ سبھا نے اپنے وجود کے 76سال میں پہلی مرتبہ بین پارلیمانی مذاکرات کو فروغ دینے کے لئے ایک غیر ملکی پارلیمنٹ کے ساتھ ایک مفاہمت کی ہے۔
ایم وینکیا نائیڈو راجیہ سبھا کے ایسے پہلے چیئرمین بن گئے ہیں جنہوں نے اس طرح کے سمجھوتے پر اس وقت دستخط کئے جب انہوں نے روانڈا کی سینٹ کے صدر جناب برنارڈ مکوذا کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخظ کئے ۔
ارڈ ان دنوں ہندوستان کے دورے ہیں ۔
تعاون کے جن چھ مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے ان میں بین پارلیمانی مذاکرات کو فروغ دینا ، پارلیمنٹری عملے کی صلاحیت سازی ، کانفرنسوں، فورمس ، سیمینار کا اہتمام ،اسٹاف اٹیچمنٹ پروگرام ، ورک شاپ اور تبادلے ،دونوں ملکوں کے درمیان دوستی اور باہمی ملاقات کو مزید آگے بڑھانے کے لئے علاقائی اور بین الاقوامی کثیر جہتی پارلیمانی اداروں میں آپسی مفاد کو بڑھانا اور اشتراک کرنا شامل ہے۔
نائیڈو اور مکوذا نے نے باہمی مفاد کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور آپسی فائدے کے لئے تعاون کے مواقعوں پر بات چیت کی ۔
انہوں نے روانڈا کے عوام اور پارلیمنٹ کی اس بات کے لئے تعریف کی کہ وہاں قانون ساز اداروں میں 60 فیصد خواتین ہیں۔
نائیڈو نے اس سال جنوری میں افریقی یونین کی صدارت کے چیئرمین کی حیثیت سے منتخب ہونے کے لئے روانڈا کی ستائش کی اور اس بات کے لئے بھی تعریف کی کہ مارچ میں راجدھانی کیگالینے افریقی یونین کے اجلاس کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے ۔ جس کے نتیجے میں افریقی خطے میں آزاد تجارتی سمجھوتے پر دستخط کئے گئے ۔
مکوذا نے روانڈا کے سینٹ کے خصوصی رول کی وضاحت کی جس نے ان لوگوں کی نگرانی کرنےکے علاوہ انہیں سزا دی جو ملک میں نسل کشی کی پالیسی کے لئے ذمہ دار تھے ۔
جس کے نتیجے میں تقریباً دس لاکھ لوگ ہلاک ہوئے تھے ۔ انہوں نے سماجی انصاف کے پروگراموں کے نفاذ کی نگرانی کرنے کے لئے بھی روانڈا کے سینٹ کے رول کا بھی خصوصی طور پر ذکر کیا۔
جناب مکوذا کی سربراہی میں روانڈا کے تین سینٹر پر مشتمل وفد کسی ملک کے ایوانِ بالا کا اس طرح کا پہلا وفد ہے جس نے ہندوستان کا دورہ کیا ہے۔
وفد کے ممبروں میں سیاسی معاملات اور اچھی حکمرانی سے متعلق سینٹ کی کمیٹی کی نائب چیئر پرسن محترمہ گرترود کازروا ، اور خارجی امور ، تعاون اور سیکیورٹی سے متعلق کمیٹی کی ممبر محترمہ تھریسے کاگوایرے ویشاگارا شامل ہیں ۔ وفد 9 سے 11 جولائی تک ہندوستان کے دورے پر ہے۔
مفاہمت نامے پر دستخط اور تبادلہ خیال کے دوران سیکریٹری جنرل دیش دیپک ورما اور راجیہ سبھا کے دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔
एक टिप्पणी भेजें