Halloween Costume ideas 2015

خواتین کو بااختیار بنانا نہ صرف ایک قومی مقصد ہے، بلکہ عالمی ایجنڈہ بھی ہے:نائب صدر

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ایم ونیکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ خواتین کا بااختیار بنانا، شمولیت، یکساں اور مسلسل ترقی کا مقصد حاصل کرنے کے لئے نہ صرف ایک قومی نشانہ ہے، بلکہ عالمی ایجنڈا بھی ہے۔وہ یہاں نیتی آیوگ اور شری رام کالج آف کامرس کی طرف سے منعقدہ ‘خواتین کو بااختیار بنانے،صنعت کاری کو فروغ دینے، اختراع اور دیر پا ترقی’ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کرنے کے بعد وہاں موجود لوگوں سے خطاب کر رہے تھے۔ پڈوچیری کی لیفٹیننٹ گورنر ڈاکٹر کرن بیدی ، دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر یوگیش تیاگی اور نیتی کے سی ای او  امیتابھ کانت نیز دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اگر صحیح مواقع ملے اور مناسب ماحول دستیاب ہوتو خواتین زندگی کے مختلف میدانوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سماجی ، اقتصادی، سیاسی او رعوامی زندگی میں خواتین کو مکمل سرگرم اور بلارکاوٹ شرکت کے لئے ہمت افزائی کے سلسلے میں مناسب ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ معاشرے کے فائدے کے لئے ان کی صلاحیتوں سے پورا فائدہ اٹھایا جاسکے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ مختلف طریقوں سے خواتین کو تفریق اور استحصال کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی پالیسیوں کے ذریعے جنسی یکسانیت اور خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں خاطر خواہ پیش رفت کے باوجود سماجی ، اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں خواتین کے پاس ایک محدود مقام ہے۔انہوں نے کہا کہ سنیما جیسے ماس میڈیا کو خواتین کو بااختیار بنانے میں ایک اہم رول ادا کرنا چاہئے اور خواتین کو جائیداد میں یکساں حقوق دیئے جانے چاہئیں۔

ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تعلیم اور روزگار ، اجرت کے معاملے میں عدم یکسانیت ، بڑھتے ہوئے جنسی تشدد، لاپروائی اور گھر کے کام کاج تک یکساں رسائی نہ ہونے کے سبب یہ چیزیں خواتین کی ترقی میں رکاوٹ کی حیثیت رکھتی ہیں۔

یہ بات کہتے ہوئے کہ جنسی تفریق سے خواتین کو بااختیار بنانےاور اصل دھارے میں ان کی شمولیت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے نائب صدر جمہوریہ نے ہمارے ذہنی رجحان میں ایک بڑی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا ، جس سے خواتین اور معاشرے میں ان کے رول کے تئیں مثبت جذبہ پیدا ہو۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ فیصلہ سازی میں خواتین کی سرگرم شرکت سے تعلیم، صحت، تغذیہ بخش غذا، روزگار اور سماجی تحفظ میں ایک مثبت اثر پڑا ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کا نہ صر ان کی اپنی زندگی پر مثبت اثر پڑا ہے، بلکہ ان کے کنبے اور سماج پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

بچیوں کو تعلیم دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ خواتین کی تعلیمی سطحوں میں اضافے سے ایک مثبت اثر ہوا ہے۔ مثلاً نوزائیدہ بچوں اور بچوں کی شرح اموات میں کمی ہوئی ہے اور خاندان کی صحت میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔اگر خواتین کو بھی مردوں جیسے مفید اثاثے حاصل ہوں تو زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور پوری طرح تغذیہ بخش غذا حاصل نہ کرپانے والے لوگوں کی تعداد میں کمی آئے گی۔


Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget