نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیررادھا موہن سنگھ نے نئی دہلی میں منعقدہ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے 90ویں یوم تاسیس اور تقسیم انعامات کی تقریب کے موقع پر ملک بھر کے کسانوں کے ساتھ ساتھ آئی سی اے آر کے سائنس دانوں اور اہل کاروں کو مبارک باد دی ہے۔ سنگھ نے کہا کہ آئی سی اے آر کی کوششوں سے نہ صرف ہندوستان کو درآمد کرنے والے ملک سے برآمد کرنے والے ملک میں تبدیل کرنے میں مدد ملی ہے، بلکہ اس نے خوردنی اجناس کی پیداوار کے معاملے میں خود کفالتی اور غذائی تحفظ بھی فراہم کیا ہے۔ ہنرمند سائنس دانوں کی کوششوں اور کسانوں کی سخت محنت کے سبب آج ملک میں خوردنی اجناس کا بفر اسٹاک (محفوظ ذخیرہ) موجود ہے۔
سنگھ نے کہا کہ حکومت کے اصول سب کا ساتھ، سب کا وکاس کی سمت میں کام کرتے ہوئے آئی سی اے آر نے انڈین
ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی اے آر آئی)، آسام اور آئی اے آر آئی، جھارکھنڈ قائم کیا ہے، جو کہ ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، آئی اے آر آئی، پوسا کی طرز پر ہیں۔ آئی سی اے آر 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے حکومت کے تصور کی تکمیل میں گراں قدر رول ادا کررہا ہے۔ کونسل کے مشوروں کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت نے بجٹ میں مختص کی گئی رقم میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیری، کوآپریٹیو،
ماہی پروری، مویشی پوری، زرعی بازار، چھوٹی آبپاشی اسکیموں، آبی ذخائر کے بندوبست وغیرہ سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے متعدد کارپس فنڈز بھی قائم کئے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ مٹی صحت کارڈ اسکیم شروع کی گئی ہے، تاکہ بوائی سے قبل کسان اپنے کھیت کی مٹی کی صحت، اس میں کون سی فصل اگائی جائے اور اس میں کس مقدار میں اور کون سی تغذیہ بخش چیزیں استعمال کی جائیں، اس کے بارے میں جان سکیں۔ ساتھ ہی ساتھ ’ہر کھیت کو پانی‘ کے مقصد سے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے تحت تقریباً 100 سینچائی پروجیکٹوں کی تکمیل کی جارہی ہے۔کسانوں کو بہتر قیمت کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لئے آن لائن پلیٹ فارم ای-نیم کی شروعات کی گئی ہے۔
حکومت نے 14 خریف فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت پیداوار لاگت کا ڈیڑھ گنا کرنے کے وعدے کی بھی تکمیل کی ہے۔
سنگھ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی اے آر کے ذریعے ڈیولپ کی گئی تکنیکوں اور کسانوں کی سخت محنت کی وجہ سے اس سال خوردنی اجناس کی پیداوار 275.68 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے، جو کہ 2013-14 میں ہوئی پیداوار 265.04 ملین ٹن سے زیادہ ہے۔
باغبانی سے متعلق پیداوار اس سال 305ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ ملک دالوں کی بہتر پیداوار کی سمت میں بھی پیش قدمی کررہا ہے اور اس سال تقریباً 23 ملین ٹن دالوں کی پیداوار ہوئی ہے، جو کہ خودکفالتی کے تقریباً نزدیک ہے۔ اس کی وجہ سے دالوں کی درآمدات میں کمی آئی ہے اور 2016-17 میں جہاں 10 لاکھ ٹن دالیں درآمد کی گئی تھیں، وہیں یہ 2017-18میں کم ہوکر 5.65 لاکھ رہ گئی۔ اس طرح سے ملک کو غیرملکی زرمبادلہ کی صورت میں 9775 کروڑ روپئے کی بچت ہوئی۔
آئی سی اے آر کے ذریعے ڈیولپ کئے گئے باسمی چاول کی پوسا باسمتی 1121 قسم (ورائٹی)کے سبب ہر سال ہندوستان کو 18000 کروڑ سے زیادہ غیرملکی زرمبادلہ کی کمائی میں مدد ملتی ہے۔ 2010سے 2014 کے دوران ہندوستان کو برآمدات سے 62800 کروڑ روپئے کا غیرملکی زرمبادلہ حاصل ہوا تھا، جو کہ 2014 سے 2018 کے دوران بڑھ کر 71900 کروڑ روپئے ہوگیا۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق مسائل پر قابو پانے کے لئے 45 مربوط زرعی نظامات ڈیولپ کئے گئے ہیں، جس میں 15 زرعی – موسمی زون شامل ہیں۔ پرالی جلانے کے سبب ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فصل باقیات کے بندوبست کے لئے پروجیکٹ لاگت کے اسّی فیصد کے حساب سے مالی مدد دی جائے گی، تاکہ جہاں پر فصل کی باقیات موجود ہیں وہیں پر ان کے نمٹارے کے لئے کسٹم ہائرنگ کےمقصد سے فارم مشنری بینک قائم کئے جائیں۔
اسی طرح سے فصل باقیات کے نمٹارے کے لئے کسانوں کو انفرادی سطح پر مشنری ؍ آلات کے لئے 50 فیصد کی شرح سے مالی امداد دستیاب کرائی جائے گی۔ اس سلسلے میں آئی سی اے آر کے 35 کسان وکاس کیندروں میں ایک جامع مہم چلائی گئی تھی۔
45000کسانوں کے درمیان ایک بیداری مہم چلائی گئی اور کچرا بندوبست سے متعلق سرگرمیوں کے بارے میں 4708
ہیکٹیئر رقبے میں 1200 لائیو ڈیمانسٹریشن کئے گئے۔
وزیر زراعت نے کہا کہ اسٹوڈنٹ ریڈی (رورل انٹرپرینیورشپ اویئرنیس ڈیولپمنٹ یوجنا- آر ای اے ڈی وائی)پروگرام جو کہ طلباء کے اسکل ڈیولپمنٹ سے متعلق ہے، کو اب مکمل ایک سال کا کردیا گیا ہے، تاکہ نوجوانوں کو زرعی تعلیم کی طرف مائل کیا جائے۔ ایگری سروسیز اینڈ بزنس بائی ہارنیسنگ یوتھ تھرو ایگریکلچرل اسکلس، یعنی زرعی خدمات اور زرعی ہنرمندی کے توسط سے نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے کاروبار کے لائق بنانے کے پروگرام کے علاوہ ایک سالہ ڈپلوما شروع کرنے کی بھی تجویز ہے،
جس سے نوجوانوں کو زراعت سے متعلق اطلاعات تک رسائی میں مدد ملے گی، جس سے انھیں روزگار حاصل کرنے یا خود کا کاروبار شروع کرنے کی سہولت دستیاب ہوگی۔ آئی سی اے آر کے ایگریکلچرل ریسرچ، تعلیم اور قومی سطح پر ایڈوانس لائن سرگرمیوں کی بدولت 750 سے زیادہ اسٹارٹ اَپس اور زرعی صنعت کاری کا فروغ ہوا ہے، جس میں زراعت کے مختلف شعبوں میں کسانوں کے ذریعے قائم کی گئی صنعت کاری شامل ہے۔ 24 آئی سی اے آر مراکز میں قائم کئے گئے ایگری بزنس اِن کیوبیشن سینٹرس میں صنعت کاروں کو تکنیکی تعاون دستیاب کرایا جارہا ہے۔
مرکزی وزیر نے اپنی بات یہ کہتے ہوئے ختم کی کہ ملک کو آئی سی اے آر کے سائنس دانوں کی کوششوں اور کسانوں کی سخت محنت پر پورا بھروسہ ہے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ باہمی تعاون سے ملک زرعی ترقی کی راہ پر تیزرفتاری کے ساتھ غیرمعمولی پیش رفت کرے گا۔
एक टिप्पणी भेजें