Halloween Costume ideas 2015

تھیئٹرکا احیأکریں اوراسے تعلیم اورتفریح کا ایک وسیلہ بنائیں

Image result for images -- theater drama
نئی دہلی ، نائب صدرجمہوریہ ایم وینکیانائیڈونے کہاہے کہ تھیئٹرکا احیأ کرنے اوراسے تعلیم اورتفریح کا وسیلہ بنانے کی ضرورت ہے ۔ موصوف ‘‘ٹوکلاسیکل پلیز فرام انڈیا’’ نام کی کتاب کا اجرأ کرنے کے بعدحاضرین سے خطاب کررہے تھے ۔ یہ کتاب معروف ڈرامہ نگار ڈی پی سنہا کے ہندی ڈراموں کا نگریزی ترجمہ ہے ۔

نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہاکہ اگرچہ تھیئٹرکو بہت بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے اورایسایقین کیاجاتاہے کہ یہ ویدک زمانے سے وجود میں رہاہے ۔ تاہم بھرت منی کے ناٹیہ شاسترمیں پہلی مرتبہ منظم طورپر اس کا ذکرہواہے ۔ ناٹیہ شاسترڈرامہ کے موضوع پر قدیم سنسکرت تذکرہ ہے ۔ کالیداس سے لے کررویندرناتھ ٹیگورتک اور گریش کرناڈتک مختلف ڈرامہ نگاروں نے بھارتی تھیئٹرکی نشوونما میں متعد دمرتبہ الگ الگ طریقوں سے مختلف زبانوں میں اپنا تعاون دیاہے ۔

نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہاکہ ڈراموں کے علاوہ زبانی روایات کی الگ الگ ہیئتوں کا استعمال بھی اساطیری ، تاریخی اورسماجی موضوعات کے بیان کے لئے کیاگیاہے اوریہ تمام امور سنیماکے ایجاد سے پہلے کے ہیں ۔ برسوں سے مختلف ہیئتوں اورشکلوں نے بھارت کی ثقافتی روایات کو مالامال کیاہے۔

نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ مختلف ثقافتی فنون لطیفہ کی ہیئتوں میں جو دلچسپی پہلے عوام کو تھی اسے پھرسے بیدارکرنے کی ضرورت ہے، خصوصاًنکڑناٹکوں اور زبانی لوک روایات کے توسط سے ان کا احیأ کیاجاناچاہیئے ۔ متعد د سماجی اورترقیاتی موضوعات کو گوناگوں طریقوں سے پرکشش انداز میں بیانیہ کی شکل میں پیش کیاجاسکتاہے اور درکارپیغام موثر طریقے سے پہنچایاجاسکتاہے ۔

نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہاکہ موجودہ عہد کے سماج کو آئینہ دکھانے کے علاوہ تھیئٹرکا استعمال اقدارکو فروغ دینے اور مختلف سماجی برائیوں مثلاخواتین پرظلم وزیادتی ، غربت ، ناخواندگی ، ذات پات پرمبنی تفریق ، مادہ جنین کشی ، بچوں سے کرائی جانے والی مزدوری اور جہیز کی قبیح رسم کے خاتمے کے لئے کیاجاسکتاہے ۔ متعدد ڈرامہ نگاروں نے ماضی میں اپنے ڈراموں کے ذریعہ رائے عامہ پراثرڈالاہے ۔

نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہاکہ سنیما کے آنے سے ٹیلی ویژن کے توسط سے مختلف النوع تفریحی ذرائع تک افزوں رسائی حاصل ہوئی ۔ ریڈیو، انٹرنیٹ اور عہد جدید کے نئے پلیٹ فارم مثلایوٹیوب وغیرہ نے برعکس طورپر تھیئٹرکی مقبولیت کو متاثر کیاہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس فن کا احیأ کیاجائے اوراسے تعلیم اورتفریح کاایک وسیلہ بنادیاجائے ۔ نائب صدرجمہوریہ ہند کی تقریرمتن درج ذیل ہے :

‘‘معروف ڈرامہ نگارجناب ڈی پی سنگھ کے ہندی ڈراموں کا انگریزی ترجمہ یعنی ‘‘ٹوکلاسیکل پلیز فرام انڈیا ’’کا اجراکرکے مجھے بڑی مسرت ہوئی ہے ۔ ڈی پی سنگھ اپنے یونیورسٹی کے زمانے سے ہی تھیئٹرسے وابستہ رہے ہیں ۔ ان کے ڈراموں کا مختلف بھارتی زبانوں میں ترجمہ ہواہے اورانھیں ملک بھرمیں اسٹیج پرپیش کیاگیاہے ۔ مجھے بتایاگیاہے کہ ایک درجن سے زائد طلبأ نے ان کے ڈراموں پراپنی پی ایچ ڈی مکمل کی ہے ۔

جہاں ایک طرف ان کا ڈرامہ ‘‘ ونس ان انڈیا’’عدم تشدد کی اصل قدروقیمت تلاش کرتاہے اوریہ کام ایک ہندوراجہ کی کہانی کے ذریعہ انجام دیاجاتاہے ۔وہیں دوسری جانب ایک دوسرے ڈرامے‘‘ کنک آف متھرا’’ میں ڈرامہ نگارنے نیم اساطیری آمر‘کنس’ کے بارے میں جوبھگوان کرشن کے ماموں تھے ، غیرمعمولی بیانیہ انداز اختیارکیاہے اور پورا ڈرامہ اسی انداز میں تحریرکیاہے ۔ اس ڈرامے میں آمرکے کام کاج ،اس کے انداز فکراوربدی کو انجام دینے کے لئے انسانی صلاحیتوں کے انتہائی مضمرات کواجاگرکیا گیاہے ۔دونوں ڈراموں میں بھارتی ثقافت اورروایات اوریہاں کی روحانیت کے مختلف پہلووں کو بھی ابھاراگیاہے ۔

میں جناب سنہا کو ان کے مقبول عام ہندی ڈراموں کو انگریزی ترجمے کی شکل میں پیش کرنے کے لئے مبارکباد دیتاہوں ۔ موصوف ایک معروف ڈرامہ نگارہیں اورانھیں سنگیت ناٹک اکیڈمی کی جانب سے اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازاجاچکاہے ۔اس کے علاوہ متعد ددیگرمقتدرایوارڈ بھی انھیں حاصل ہوچکے ہیں ۔ ان کے تمام ڈرامے کلاسیکی نوعیت کے ہیں اور ہرڈرامہ اپنے آپ میں شاہکارہے ۔

اگرچہ تھیئٹراپنی ازحد بنیادی شکل میں ویدک زمانے سے ہی وجود میں رہاہے تاہم اس کا باقاعدہ تذکرہ اولین مرتبہ منظم طورپربھرت منی کے ناٹیہ شاسترمیں ملتاہے جو سنسکرت زبان میں ڈرامے کے موضوع پرقدیم تذکرہ ہے ۔ اسے وہ بنیاد کہاجاسکتاہے جو بھارت کے تھیئٹر، رقص اورموسیقی کی ہیئتوں کی بنیاد رہی ہے اور یہ تمام ہیئتیں ہزاروں سال پرانی ہیں ۔

ہزاروں برسوں سے فنون لطیفہ اورثقافت نے بھارت کی تہذیبی نشوونمامیں کلیدی کردار اداکیاہے ۔انھوں نے ایسے پلیٹ فارم فراہم کرائے، جس کے ذریعہ مختلف النوع پس منظرکے حاملین ایک دوسرے کے قریب آئے ۔ مختصراًکہاجائے تو تھیئٹرسمیت فنون لطیفہ کی مختلف شکلوں نے ملک کے اتحاد وسالمیت کو فروغ دینے میں اہم کرداراداکیاہے ۔ کالیداس سے لے کررویندراناتھ ٹیگورتک اوررویندراناتھ ٹیگور سے گریش کرناڈ تک معروف ڈرامہ نگاروں نے متعدد مرتبہ بھارتی تھیئٹرکی نشوونمااورگوناگونی میں زبردست تعاون دیاہے ۔

جیسا کہ میں پہلے عرض کرچکاہوں تھیئٹرکا استعمال جدوجہد آزادی کے دوران ایک اہم وسیلے کے طورپرکیاگیاتھا کیونکہ یہ وہ ہیئت تھی جو لوگوں کی حس کو متاثرکرتی تھی اوروہ اس سے ترغیب حاصل کرکے جدوجہد آزادی میں شریک ہوجاتے تھے ۔ سماجی مسائل روزمرہ کے معاملات جو ایک عام انسان کو درپیش ہوتے ہیں ان کو بھی جدوجہد آزادی کے فروغ کے ساتھ ساتھ پیش کیاجاتاتھا۔

مہاراشٹر، مغربی بنگال ، تمل ناڈوجیسی ریاستوں میں تھیئٹرتحریک کافی مضبوط تھی اورعہد جدید کا تھیئٹران ہی روایتی تھیئٹرروایتوں سے متاثرہے ۔ باقاعدہ ڈراموں کے علاوہ مختلف النوع لوک روایات اورزبانی روایات کا استعمال اساطیری ، تاریخی اورسماجی موضوعات کوسنیما کے متعارف ہونے سے قبل تھیئٹروں کے ذریعہ ہی پیش کیاجاتاتھا۔ ان مختلف ہیئتوں نے گذشتہ برسوں کے دوران بھارت کی ثقافتی روایات کومضبوط کیاہے ۔

میراخیال یہ ہے کہ مختلف النوع فنون لطیفہ کی ہیئتوں کے تئیں عوام کی دلچسپی کو ازسرنوبیدارکرنے کی ضرورت ہے خصوصانکڑناٹکوں اورزبانی عوامی روایات کے ذریعہ یہ کیاجاسکتاہے ۔ متعد د موضوعات پرمبنی سماجی اوردیگرموضوعات کو دلچسپ انداز میں بیانیہ کی شکل میں پیش کیاجاسکتاہے اوردرکارپیغام موثرطریقے سے پہنچایاجاسکتاہے ۔ تلنگانہ حکومت نے حال ہی میں عوامی موسیقاروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان افواہوں پریقین نہ کرنے کے لئے عوام کو راغب کریں جو تشدد کے نتیجے ہونے والے قتل کو بنیاد بناکر واٹس ایپ کے ذریعہ پھیلائی جاتی ہیں ۔

عہدحاضرکے سماج میں رونما ہونے والے واقعات کو آئینہ دکھانے والے تھیئٹرکے علاوہ اس کا استعمال مختلف النوع سماجی برائیوں مثلاخواتین کے خلاف ظلم وزیادتی ، ناداری ، ناخواندگی ، ذات پات پرمبنی تفریق ، مادہ جنین کشی ، بچہ مزدوری اورجہیز کی قبیح لعنت کے خاتمے کے لئے کیاجاسکتاہے ۔ متعدد عظیم ڈرامہ نگاروں نے ماضی میں اپنے ڈراموں کے ذریعہ رائے عامہ کو متاثرکیاہے ۔

سنیماکے آنے سے ، مختلف النوع تفریحی ذرائع تک رسائی میں اضافے سے ، ریڈیو، انٹرنیٹ اورعہد حاضرکے پلیٹ فارموں مثلایوٹیوب وغیرہ نے برعکس طورپر تھیئٹرکی مقبولیت کو متاثرکیاہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کا احیأ کیاجائے اوراسے تعلیم اورتفریح کا وسیلہ بنایاجائے ۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget