نئی دہلی، وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والے مرکزی کابینہ کے اجلاس میں ڈیم سیفٹی بل 2018 کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کی منظوری دے دی ئ
فوائد :
اس بل سے ہندوستان کی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو باندھ یعنی ڈیمز کی حفاظت کا یکساں عمل اختیار کرنے میں معاونت ہوگی ،جس سے ڈیمز کی حفاظت کر یقینی بنایا جاسکے گا اور ان ڈیمز سے حاصل ہونے والے فوائد کی حفاظت کی جاسکےگی ۔علاوہ ازیں اس سے انسانی زندگی ،مویشیوں اور املاک کی حفاظت میں بھی معاونت ہوسکے گی۔
اس ڈیم بل کو معروف ہندوستانی ماہرین اور سرکردہ بین الاقوامی ماہرین سے وسیع تر مشاورت کے بعد قطعی شکل دی گئی ہے ۔
تفصیلات :
اس بل کی رو سے ملک کے تمام ڈیمز کی باقاعدہ نگرانی ،معائنے ، کام کاج اور دیکھ بھال کے ذریعہ محفوظ کام کاج کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
اس بل کی رو سے نیشنل کمیٹی آن ڈیم سیفٹی کی تشکیل کی جائے گی، جو باندھوں کی حفاظت کی پالیسیاں بنائے گا اور ضرورت پڑنے پر ضروری ضابطہ بندیوں کی سفارش کرے گا۔
اس بل کی رو سے نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی کے نام سے ایک رابطہ کا ر ادارہ قائم کیا جائے گا ، جو ملک میں ڈیمز کی سیفٹی سے متعلق پالیسی ، رہنما اصولوں اور معیارات کی عمل آوری کرے گا۔
اس بل کی رو سے ریاستی سرکار وں کے ذریعہ اسٹیٹ کمیٹی آن ڈیم سیفٹی تشکیل دی جائے گی۔
نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی :
یہ ادارہ اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن اور ڈیمز کے مالکان سے ڈیم کی حفاظت سے متعلق اعدادوشمار اور طریقوں کے بارے میں رابطہ کاری کرے گا۔
یہ ادارہ ریاستی سرکاروں اور نیشنل اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن کو تکنیکی اور انتظامی امداد دستیاب کرائے گا۔
یہ ادارہ ملک کے تمام ڈیمز کےقومی سطح کے اعداد وشمار کا اندراج کرے گا اور بڑے ڈیمز کی ناکامی کا ریکارڈ بھی رکھے گا۔
یہ ادارہ ملک کے کسی بھی ڈیم کی ناکامی کے اسباب کی جانچ کرے گا۔
یہ ادارہ ملک کے ڈیمز کی تفصیلات کی تفصیلی تفتیش اور عمومی جانچ کے لئے جانچ کی فہرست اور معیاری رہنما اصولوں کی تازہ کاری اور اشاعت کرے گا۔
یہ ادارہ ان تنظیموں کو جنہیں نئے باندھ یعنی ڈیمز کی تعمیر کی ڈیزائننگ کی مفصل تفتیش اور روز مرہ کی جانچ کی ذمہ داری کے کام تفویض کئے جاتے ہیں ، انہیں شناخت اور منظوری دے گا۔
یہ ادارہ دو ریاستوں کی اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن کے درمیان یا کسی ریاست کی اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن اور کسی ڈیم کے مالک کے درمیان غیر فیصل شدہ تنازعے کی جانچ کرے گا اور اس کا معقول حل پیش کرے گا۔
یہ ادارہ کسی ایک ریاست کے ڈیم کے کسی دوسری ریاست کے علاقے میں واقع ہونے جیسے امور کی جانچ کرے گا۔علاوہ ازیں نیشنل اتھارٹی بھی اسٹیٹ ڈیمز سیفٹی آرگنائزیشن کی ذمہ داریاں انجام دے گی تاکہ بین ریاستی ٹکراؤ کے اسباب کو ختم کیاجاسکے ۔
اسٹیٹ کمیٹی آن ڈیم سیفٹی :
یہ کمیٹی ریاست کے تمام شناخت شدہ ڈیمز کی نگرانی ، جانچ ، آپریشن اور دیکھ بھال کو یقینی بنائے گا ۔اس کے ساتھ ہی یہ کمیٹی ان ڈیمز کے کام کاج کی بھی نگرانی کرے گی ۔علاوہ ازیں اس کمیٹی کی رو سے ہر ریاستی سرکار ایک’’ اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن‘‘ قائم کرے گی ۔ اس تنظیم نے ڈیم ڈیزائننگ ، ہائیڈو میکنکل انجنئرین ، ہائیڈرولوجی ، جیو ٹیکنیکل انویسٹی کیشن ، انٹسرو مینٹیشن اور ڈیم ری ہیبلی ٹیشن کے شعبوں میں کام کرنے والے فیلڈ سیفٹی ڈیم کے محکموں کے افسرا ن ترجیحی طور پر شامل کئے جائیں گے ۔
پس منظر :
ہندوستان میں 5200 سے زائد بڑے ڈیم واقع ہیں اور 450 نئے ڈیم زیر تعمیر ہیں ۔علاوہ ازیں ملک میں ہزاروں اوسط درجے کے اور چھوٹے ڈیم بھی موجودہیں اور ڈیمز کی حفاظت کے قانونی اور ادارہ جاتی ضابطوں اور اصولوں کے فقدان کے نتیجے میں باندھ یعنی ڈیمز کی حفاظت ایک باعث تشویش مسئلہ بن گیا ہے ۔ غیر محفوظ ڈیمز خطرناک ہوتے ہیں اور ان کے ٹوٹنے سے زبردست تباہیاں ہوتی ہیں اور بڑے پیمانے پر جان ومال کا نقصان ہوتا ہے ۔
ڈیم سیفٹی بل 2018 میں باندھوں یعنی ڈیمز کی حفاظت سے متعلق تمام مسائل کا تدارک پیش کیا گیا ہے جن میں ڈیمز کی باقاعدہ جانچ ، ایمرجنسی ایکشن پلان ، ڈیم کی حفاظت کے امور کا جامع جائزہ ، ڈیمز کی حفاظت کی خاطر معقول مرمت اور دیکھ بھال کے لئے سرمائے کی فراہمی اور انسٹرومینٹیشن اینڈ سیفٹی مینول شامل ہیں ۔
एक टिप्पणी भेजें