Halloween Costume ideas 2015

شہروں کی، زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق عدد اشاریہ کی پیمائش کاآغاز آئندہ ماہ

نئی دہلی،  شہری ترقیات کی وزارت آئندہ ماہ شہروں کی، زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق عدد اشاریہ (لیو ابیلیٹی انڈیکس) کی پیمائش کا کام شروع کرےگی جو کہ ملک ہی میں تیار کئے گئے اشاریہ پر مبنی ہوگا ۔

 اس بات اعلان سکریٹری (شہری ترقیات)  راجیو گوبا نے  یہاں عالمی بینک کے ذریعہ بلدیاتی حکومتوں کی جواب دہی کو بہتر بنانے کے موضوع پر معلومات کے تبادلہ (نالج شیئرنگ) سے متعلق منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 اس کا آغاز 140 شہروں کی، زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق معیارات سے ہوگا جس میں 53 ایسے شہر شامل ہیں جن کی آبادی ایک ملین یا اس سے زیادہ ہے۔ اس میں اسمارٹ سٹیز کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ وزارت نے اس جائزے کے کام کو انجام دینے والی ایجنسی کے انتخاب کے لئے بولیاں (بڈز) پہلے ہی طلب کرچکی ہے۔

 جائزے کا یہ کام وزارت کے ذریعہ تیار کئے گئے معیارات پر کیا جائے گا۔شہری ترقیات کی وزارت ریاستوں اور شہروں کے فائدے کے لئے ایک تفصیلی دستاویز جاری کرچکی ہے جسے ’’شہروں میں زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق معیارات کے انتخاب اور کمپیوٹر کاری کا طریقہ کار‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ 

شہروں کا جائزہ 15 بنیادی معیارات (پیرامیٹرس) کی بنیاد پر کیا جائے گا جن کا تعلق حکمرانی، تعلیم، صحت اور تحفظ و سلامتی سے متعلق سماجی بنیادی ڈھانچے، اقتصادی پہلوؤں اور ہاؤسنگ، کھلی جگہیں، زمین کا استعمال، توانائی اور پانی کی دستیابی، ٹھوس کچرے کے بندوبست، آلودگی وغیرہ جیسے فزیکل انفرا اسٹرکچر (طبعی بنیادی ڈھانچے) سے ہے۔ شہروں کی درجہ بندی زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق اشاریہ کی بنیاد پر کی جائے گی جس کے اندر مجموعی طور پر 79 پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا۔ 

 راجیو گوبا نے کہا کہ ملک میں شہروں اور قصبوں کے درمیان ایک صحت مند مسابقے کے احساس کو فروغ دیا جارہا ہے تاکہ ان کی توجہ حکمرانی اور بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کو بہتر بنانے پر مبذول کی جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستوں اور شہری حکومتوں کو فنڈز دستیاب کرانے سے زیادہ شہری ترقیات کی وزارت اصلاحات کے نفاذ کے لئے تحریک دینے کے کام کو ترجیح دے رہی ہے جس کےحکمرانی اور خدمات کی انجام دہی پر دور رس اثر ات مرتب ہوں گے۔ 

عدم مرکزیت اور شہری حکومتوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے  گوبا نے کہا کہ شہروں کا انتظام و انصرام ریاستی راجدھانیوں اور سکریٹریٹوں سے نہیں کیا جاسکتا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کیا جائے تاکہ وہ اپنی کارکردگی، ذمہ داری اور جوابدہی کو بہتر بناسکیں۔ 

سرکاری اہلکار اور ہندوستان ، انڈونیشیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ماہرین اس ورکشاپ میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ وہ عدم مرکزیت اور مقامی اداروں کو بااختیار بنانے سے متعلق اپنے تجربات کا اشتراک کر سکیں۔ 

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget