نئی دہلی : برطانیہ میں انتہاپسندی کے سدباب اورمساوات کے وزیرمملکت،بیرونیس ولیمس آف ٹریفورڈ کی قیادت میں برطانیہ کے ایک وفد نے داخلی امورکے وزیرمملکت کرن رجیجوکی قیادت میں بھارتی وفد سے گفت وشنید کی ہے ۔ بات چیت کے دوران نقل وطن یامائیگریشن ، انتہاپسندی سے نمٹنے ، مجرموں کے باہم تبادلے ، مجرمانہ ریکارڈوں کے باہم ساجھا کئے جانے جیسے مختلف النوع موضوعات پراحاطہ کیاگیا۔ ملاقات کے دوران جناب رجیجونے مالی ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف ) کی سفارشات کے نفاذ پرزوردیاتاکہ حوالہ کاروبار اور دہشت گردی کے لئے سرمایہ فراہمی جیسے امورپرروک لگائی جاسکے ۔
بین الاقوامی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے تعاون کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے جناب کرن رجیجونے کہاکہ دہشت گردی کو ایک مخصوص زاویہ نظرسے نہیں دیکھاجاسکتااورانھوں نے برطانیہ کے وزیرسے کہاکہ وہ اپنی سرزمین پر بھار ت مخالف سرگرمیوں کی روک تھام کریں ۔ جناب ولیمس نے اس موضوع پراپنی جانب سے اعلیٰ ترین تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
جعلسازی اورمالی خردبرد کے معاملات میں ماخوذ بھگوڑے شاطر مجرموں اور تاجرنماخطاکاروں کا موضوع اٹھاتے ہوئے رجیجونے کہاکہ بھارت سے بھاگے ہوئے ان بھگوڑوں کو برطانیہ میں پناہ نہیں ملنی چاہیئے کیونکہ یہ افراد ہمارے ملک کے قانون کے تحت مختلف دفعات کے تحت مجرم قراردیئے گئے ہیں اوربھارت کو مطلوب ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ بھارت عدالتوں کا احترام کرتاہے اور برطانیہ سے ان تمام ماخوذ لوگوں کو واپس نئی دہلی لانے کے لئے تمام ترقانونی ضوابط کی پاسداری کریگاتاہم نئی دہلی یہ امید کرتی ہے کہ برطانوی حکومت اس معاملے میں بھارت کے ساتھ تعاون کریگی ۔ بھارت میں جیلوں کے حالات سے متعلق خدشات اور اندیشوں کی تردید کرتے ہوئے جناب رجیجو نے کہاکہ بھارتی جیل خانوں میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لئے مکمل تحفظات دستیاب ہیں ۔
برطانیہ کے وزیر کی جانب سے غیرقانونی طورپر برطانیہ میں گھس پیٹھ کرنے والے افراد کو واپس بھیجنے کی درخواست پرجناب رجیجونے کہاکہ اس سلسلے میں معینہ مدت کی اہمیت ہے اورحکومت اپنے طورپر کسی بھی متعلقہ شخص کی واپسی کی کارروائی شروع کرنے سے پہلے جو برطانیہ میں غیرقانونی طریقے سے مقیم ہے ،تمام ترتصدیقی عمل مکمل کرنا چاہے گی ۔ جناب رجیجونے مختلف بین الاقوامی فورموں میں برطانوی حکومت کی جانب سے حاصل ہونے والے تعاون کی ستائش بھی کی ۔
एक टिप्पणी भेजें