Halloween Costume ideas 2015

24 لاکھ کروڑ روپئے کے مرکزی بجٹ میں 14 لاکھ کروڑ روپئے گاؤں، غریب اور ملک کے کسانوں کے لئے وقف ہیں


Image result for images - villagesنئ دہلی۔ دیہی ترقیات، پنچایتی راج اور کانکنی کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے دین دیال انتودیہ یوجنا – قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی – این آر ایل ایم) کے تحت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے خود امدادی گروپوں (ایس ایچ جی ) کو قومی ایوارڈز پیش کیے۔ اس کا مقصد کمیونٹی اداروں کی غیر معمولی کارکردگی کا عوامی سطح پر اعتراف تھا۔ سال 18-2017 کے لئے مجموعی طور پر 34 خود امدادی گروپوں کو نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں قومی ایوارڈز پیش کیے گئے۔ ایوارڈ کے جزو کے طور پر ہر خود امدادی گروپ کو یادگار اور توصیف نامے کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ روپئے دیے گئے۔


حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے دیہی ترقیات کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے حکومت کے کثیر جہتی دیہی ترقیاتی نکتہ نظر کے فروغ اور اسے حقیقت کا روپ دینے کے کام میں تبدیلی کی نقیب بننےمیں خواتین کے ذریعے ادا کیے گئے کلیدی رول کی ستائش کی۔ تومر نے کہا کہ ان خود امدادی گروپوں کو آج اپنے تعلقہ شعبوں میں ممتاز کارکردگی کے ذریعے نوازا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں خود امدادی گروپوں کو فروغ دے رہی ہیں اور اس سے بحیثیت مجموعی ہندوستان کو فائدہ ہوگا۔

تومر نے زور دیکر کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کا زور دیہی علاقوں ، غریبوں، حاشیے پر پڑے ہوئے لوگوں اور محروم طبقات کی زندگیوں میں خوشحالی لانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ 24 لاکھ کروڑ روپئے کے مرکزی بجٹ میں 14 لاکھ روپئے گاؤں ، غریبوں اور ملک کے کسانوں کی زندگی کو بہتر بنانے اور ان کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کیلئے مختص کیا جائے ۔ انہوں نے کاہا کہ اس سے سماجی – اقتصادی عدم مساوات کو کم کرنے اور غریبی کو ختم کرنے میں کلیدی مدد ملے گی۔

ڈی اےوائی – این آر ایل ایم کے توسط سے خود امدادی گروپوں کو دستیاب کرائی جارہی مالی امداد کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ ان گروپوں کو کریڈٹ کی سہولت دستیاب کرائی جارہی ہے جس کی وجہ سے خود امدادی گروپ تبدیلی کے نقیب کے طور پر سامنے آرہے ہیں اور دوسروں کیلئے باعث ترغیب بن رہے ہیں۔ جناب سنگھ نے یہ بھی کہا کہ پانچ کروڑ خواتین پہلے ہی سے اس مقصد کے لئے خود کو وقف کیے ہوئی ہیں اور ہدف یہ ہے کہ 9 کروڑ خواتین کو اس تحریک کا جزو بنایا جائے اور لوگوں کی زندگیوں میں معیاری تبدیلی لائی جائے۔

تومر نے ایوارڈز کے عمل کو بحیثیت مجموعی مزید بہتر بنانے اور اس میں اور لوگوں کو شامل کرنے کیلئے دو مشورے بھی دیے۔ پہلا مشورہ بینکوں کے ذریعے سامنا کیے جارہے این پی اے کے مسئلے سے متعلق ہے۔ اس بارے میں دیہی ترقیات کے وزیر نے کہا کہ بینک آسانی کے ساتھ اور خاص طور پر غریبوں کو قرض نہیں دیتے۔ لیکن حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ خود امدادی گروپوں کو قرض کے ساتھ ساتھ آسانی سے بینکوں سے کریڈٹ کی سہولت بھی مل سکے۔ جہاں تک خود امدادی گروپوں سے متعلق نادہندگی (این پی اے) کا تعلق ہے تو اس کا فیصد بہت ہی کم ہے۔ جناب تومر نے سبھی متعلقین سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ فیصد صفر تک پہنچ جائے تاکہ خود امدادی گروپ دوسروں کیلئے شاندار اور قابل تقلید نمونہ پیش کرسکیں۔ ان کا دوسرا مشورہ ایوارڈ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شریک کرنے اور مختلف خود امدادی گروپوں کے درمیان گریڈنگ کرنے کے بارے میں تھا تاکہ ان کے درمیان بہتر سے بہتر کرنے کیلئے مسابقت کا جذبہ پیدا ہو۔

دیہی ترقیات کے وزیر رام کرپال یادو تقسیم ایوارڈ تقریب کے مہمان ذی وقار تھے۔ اس موقع پر موجود دیگر معززین میں دیہی ترقیات کے سکریٹری جناب امرجیت سنہا ، دیہی ترقیات کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سنجیو کمار، وزارت دیہی ترقیات کے این آر ایل ایم کے قومی مشن ڈائرکٹر اور جوائنٹ سکریٹری جناب اٹل ڈلو ، دیہی ترقیات کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری نیتا کجریوال ، دیہی ترقیات کی وزارت کے اعلیٰ اقتصادی مشیر ڈاکٹر سیما گور اور این آئی آر ڈی کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ڈبلیو آر ریڈی کے نام شامل ہیں۔

تین ریاستوں سے تعلق رکھنے والی خواتین ممبروں نے اس موقع پر موجود حاضرین اور مہمانوں کے ساتھ غریبی سے باہر نکلنے کے اپنے تجربات کو ساجھا کرکے کافی خوش تھیں۔ ان خواتین نے اس بات پر تفصیلی روشنی ڈالی کی قومی دیہی روزگار مشن( این آر ایل ایم ) کے ساتھ ان کا اشتراک کس قدر سچا تھا اورکس طرح اس نے ان کی زندگی میں عزت نفس اور شرافت کے احساس کو پیدا کردیا۔ 3 ریاستوں کی یہ تین خاتون ممبران راجکماری کیوت، سنتوشی ایس ایچ جی، ایم پی ایس آر ایل ایم، محمد ناظمہ، کرینہ، تلنگانہ ایس آر ایل ایم اور راج لکشمی بانِک، رادھا رانی ایس ایچ جی، تریپورہ آر ایل ایم تھیں۔

خودامدادی گروپوں (ایس ایچ جی) کیلئے قومی ایوارڈ کا مقصد سماجی اداروں لو عوامی حیثیت فراہم کرنے کے علاوہ معاشرے کے غریب ممبران کے درمیان افتخار کے جذبے کو پیدا کرنا ہے۔ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے خودامدادی گروپوں (ایس ایچ جی)اور گاؤں کی تنظیموں کو ایوارڈزعطا کرنے کا یہ سلسلہ 17-2016 میں ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کے ذریعے شروع کیا گیا تھا۔

ان ایوارڈز نے ملک بھر کے ریاستی مشنوں میں تحریک پیدا کی ہے کہ وہ بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ اسی طرح سے ان ایوارڈوں کے ذریعے ریاست کے سینئر افسران کی خصوصی توجہ میں مشن کا کام آیا ہے۔خودامدادی گروپ کے ممبران کو حاصل ہونےو الے مالی وسائل سے انہیں وسیع پیمانے پر ذریعۂ معاش کی مختلف سرگرمیاں مثلاً زراعت اور متعلقہ سرگرمیوں، بھیڑ اور بکری کا پالن، باغبانی، مقامی طور پر نقل و حمل کے ذرائع کو چلانا، دودھ دینے والے مویشیوں کا پالن، بورویل کے ذریعے آبپاشی کی ترقی جیسے امور کو انجام دینے کا موقع دستیاب ہوا۔

دیہی ترقیات، پنچایتی راج اور کانکنی کے مرکزی وزیر نے این آر ایل ایم بہترین طریقہ کارکا جامع خلاصہ اور خودامدادی گروپوں کی مصنوعات سے متعلق فہرست کو بھی جاری کیا۔ ڈی اے وائی –این آر ایل ایم کے تحت 24 منتخب بہترین طریقۂ کار کے جامع خلاصے سے ریاستی مشنوں کے درمیان کامیابی کے ساتھ نفاذ کے علاوہ جدت طرازی سے متعلق معلومات حاصل کرنے میں مدد فراہم ہوگی۔ خودامدادی گروپوں کی مصنوعات کی ایک فہرست کا بھی اجراء کیا گیا، جس میں خودامدادی گروپوں کی متعدد مصنوعات مثلاً دست کاری کے ذریعے تیار شدہ مصنوعات، متعدد روایتی آرٹس اور ہینڈلوم کی نمائش- ریشم اور سوت سے تیار کپڑے ، لیس لگے ہوئے کپڑے، ہینڈی کرافٹس-لکڑی اور چکنی مٹی کی مصنوعات، جوٹ سے بنے سامان، قبائلی زیورات، غذائی اشیاء ، فرنیچر، چمڑے کی مصنوعات کے علاوہ خودامدادی گروپوں سے رابطے کیلئے نمبرات اور قیمتوں سے متعلق تمام تفصیلات درج ہیں۔

Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget