Halloween Costume ideas 2015

ماہرین نے نجی شعبے کی شرکت اور اندیشے وخطرات کا سدباب کرنے کے لئے مجموعی طریقہ کاراپنانے پرزوردیا

Image result for images - anaj mandiنئی دہلی ، بھارتی منڈیوں کے لئے بنیاوی ڈھانچے کا عنصرایک کلیدی مہمیز کارہے ۔ جوقومی معیشت میں نموکے لحاظ سے اہم تعاون دے رہاہے ۔ اس کے نتیجے میں حکومت ہند اس شعبے پرخصوصی توجہ مرکوز کرتی ہے اوراس سلسلے میں متعدد قواعد جاتی ، مالی اورعملی ڈھانچے قائم کرتی ہے تاکہ اس امرکو یقینی بنایاجاسکے کہ اس شعبے کی تیز رفتارترقی عمل میں آئے ۔

 اس پس منظرکے ساتھ ‘‘ نجی شعبے کی شراکت داری اوروسائل کی بہم رسانی میں اختراع ’’کے موضوع پریک روزہ موضوعاتی مذاکرہ منعقد ہوا جسے ممبئی میں وزارت خزانہ ،حکومت ہند نے ترقی پذیرممالک کے لئے تحقیقی واطلاعاتی نظام (آرآئی ایس )، جو فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس (ایف آئی سی سی آئی ) کے ساتھ اس کی نالج پارٹنرہے ، کے تعاون واشتراک سے منعقدکرایا۔ اس مذاکرے میں خصوصی توجہ اس پہلوپرمرکوز تھی کہ بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کے سلسلے میں کلیدی واہم زاویوں سے متعلق مسائل کو کس طرح حل کیاجائے اور نجی شعبے کے شراکت داروں سے کس طرح مالی تعاون حاصل کیاجائے ۔

افتتاحی اجلاس کے دوران متعدد ممتاز مقررین نے اظہارکیا جن میں نیشنل انویسٹ منٹ اینڈ انفرااسٹرکچرفنڈ ( این آئی آئی ایف ) کے سی ای او ،  سجوئے بوس ، ایل اینڈ ٹی انفرااسٹرکچرڈیولپمنٹ پروجیکٹ لمیٹڈ کے سی ای او ،  شیلیش پاٹھک اور اقتصادی امور کے محکمے ، وزارت خزانہ ، حکومت ہند کے جوائنٹ سکریٹری  کماروی پرتاپ کے نام شامل ہیں ۔ ان تمام مقررین نے انفرااسٹرکچرکے شعبے میں سرمایہ کاری کے سلسلے میں اپنی عمیق جانکاری پرمبنی تناظرساجھا کئے اور گذشتہ چاربرسوں کے دوران موجودہ حکومت کی  سے کئے گئے مختلف اقدامات پربھی تبادلہ خیالات کئے ۔

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے ڈاکٹرکماروی پرتاپ نے کہاکہ ازحدتیز رفتارسے ترقی سے ہمکنار بھارت کے بنیادی ڈھانچے کا شعبہ ایسا شعبہ ہے ،جس نے 2007سے 2017کے دوران کی مدت میں ایک کھرب امریکی ڈالرکے بقدرکی سرمایہ کاری حاصل کی ہے ۔اس میں سے ایک تہائی سرمایہ نجی شعبے کی جانب سے آیاہے ۔ بھارت کا مقصد یہ ہے کہ اس شعبے کی سرمایہ کاری کو مزید بڑھاکرموجودہ 110بلین امریکی ڈالر سالانہ سے بڑھاکر ہرسال 200بلین امریکی ڈالرکے بقدرکیاجائے ۔ نجی شراکت داری کی حوصلہ افزائی کی حکومت ہند نے متعد د پہل قدمیاں انجام دی ہیں۔ انفراانویسٹ منٹ کے لئے براؤن فیلڈ اسیٹ موبیلائزیشن ( بی اے ایم آئی آئی ) ،

 انفراکمپنیوں کے ذریعہ جاری کئے جانے والے بانڈریٹنگ کے سلسلے میں سرمایہ بہم رسانی کے تعلق سے قرض اضافہ فنڈ اوربنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کے لئے نیوکریڈٹ ریٹنگ اسکیل جیسی اسکیمیں نجی شعبے کے سرمایہ کاروں کے لئے وافر مواقع فراہم کرتی ہیں جس کے توسط سے اس شعبے میں مالی وسائل کی مستحکم آمدکا راستہ ہموار ہوتاہے ۔

اس موضوع پراپنے خیالات ساجھاکرتے ہوئے این آئی آئی ایف کے سی ای او ،  سجوئے بوس نے کہاکہ بھارت سرمایہ کاری خصوصابنیادی ڈھانچےکے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے ایک ترجیحی منزل ہے۔ انھوں نے کہاکہ ایک اصلاح پذیر اورسرعت سے نموپذیرمعیشت کے ساتھ حکومت کی قیادت میں بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کے لئے سرمایہ حاصل ہورہاہے اور غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کی آمدمیں اضافہ درج کیاگیاہے ۔ بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں مالی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کے لئے حکومت ہند نے قومی سرمایہ کاری اوربنیادی ڈھانچہ فنڈ ( این آئی آئی ایف ) ، بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری ٹرسٹ اور‘ بناو ٔ، چلاؤ اورمنتقل کرو’ ( بی اوٹی) کے تحت مختلف النوع پروجیکٹ شروع کررکھے ہیں تاکہ درکارسرمایہ کاری کی ضرورت کی تکمیل ممکن ہوسکے ۔

اس سے قبل استقبالی خطبہ دیتے ہوئے ایف آئی سی سی آئی ، مہاراشٹراسٹیٹ کونسل اور سینٹرم گروپ ایکزیکیٹوچیئرمین جناب جسپال بندرانے پینل اراکین کا خیرمقدم کیا اور ملک میں نجی سرمایہ کاری کے حوالے سے بنیادی ڈھانچہ شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع پرروشنی ڈالی ۔ انھوں نے کہاکہ عالمی آبادی 2040تکدوبلین ~افراد کے اضافے سے ہمکنارہوجائیگی ۔ عالمی بنیادی ڈھانچہ مرکز رپورٹ کہتی ہے کہ 97کھرب امریکی ڈالرکے بقدرکی سرمایہ کاری عالمی بنیادی ڈھانچہ شعبے کے لئے درکارہوگی۔ اس میں سے 50فیصد سرمایہ کاری صرف ایشیا کے لئے ہی درکارہوگی ۔ بھارت 2040تک 4.5کھرب امریکی ڈالرکی سرمایہ کاری کا خواہاں ہوگا ۔ آرآئی ایس کے کنسلٹینٹ جناب سبھوموئے بھٹاچارجی نے کہاکہ 21ویں صدی میں بنیادی ڈھانچے کی تعریف میں جومثالی تبدیلی رونما ہوئی ہے اوراس کے پس منظرمیں نجی شعبے کی شراکت داری نمایاں ہوئی ہے لہذا سرکاری پروجیکٹوں میں وسائل بہم رسانی کے معاملے میں اختراعات درکارہیں ۔ کل کے اجلاس کے لئے خاکے کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ رواں بنیادی ڈھانچے کے سلسلے میں تفہیم کی اہمیت درکارہے اور دستیاب مالی ، ادارہ جاتی اورریگولیٹری آپریشن اس شعبے میں سرمایہ کاری کے معاملے میں ازحد اہمیت رکھتے ہیں ۔

‘رسک منیجمنٹ ’ کے اجلاس میں ممتاز پینلسٹوں مثلاًجناب ساجد زیڈ چنائے ، چیف انڈیا اکونامسٹ ، جے پی مورگن ، جناب سدیپ سورال ، سینیئرڈائرکٹرانفرااینڈ پبلک فائننس ، کریسل انفراسٹرکچرایڈوائزری ، جناب پروین گپتا، منیجنگ ڈائرکٹراور چیف ایکزیکیٹوآفیسر ، رہیجا کیو بی ای ، جنرل انشورنس ، جناب سنیت مہیشوری ، فاونڈراورمنیجنگ پارٹنر، ادوک انفراسٹرکچرایڈوائزر، جناب راگھویندرپانڈے ، بنیادی ڈھانچے اورزمین جائیداد شعبے کے سربراہ ، انویسٹ منٹ بینکنگ ، آئی سی آئی سی آئی سیکوریٹیز لمیٹڈ اور جناب سومیا جیت نیوگی ، ایسوسی ایٹ ڈائرکٹر، انڈیاریٹنگس نے حصہ لیا اور ان تمام مختلف النوع خطرات اور نادیدہ اندیشوں وغیرہ پرروشنی ڈالی، جن کا کسی کواندازہ نہیں ہوتا۔ جب کوئی پروجیکٹ حاصل کیاجاتاہے تو ریگولیٹری خطرات کے ساتھ سیاسی خطرات ، منڈی خطرات ، اسپانسرنگ خطرات اور عدالتی خطرات بھی درپیش ہوتے ہیں ۔یہ رسک اُن پے آف پہلووں کا تعین کرتے ہیں، جنھیں متعلقہ کمپنیوں کو کسی پروجیکٹ کا ٹھیکہ حاصل کرنے سے قبل جھیلنا ہوتاہے ۔لہذا یہ ٹھیکے ایک اچھے تجزیے کے متقاضی ہوتے ہیں اورانھیں مجموعی شکل میں تمام پہلوؤں کو مدنظررکھتے ہوئے نمٹاناہوتاہے ۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget