وشو دیپک
مودی حکومت کی طرف سے تمام انتخابات ایک ساتھ کرانے کی تجویز کو کانگریس نے آئین پر ’زہر میں ڈوبے تیر ‘ سے حملہ کرنے سے تعبیر کیا اور تجویز کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے منگل کے روز دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک ساتھ انتخابات (ون نیشن، ون الیکشن) کرانے کی تجویز میں کوئی معقول جواز نہیں ہے اور مرکز کی بڑبولی اور ہنگامہ کرنے والی حکومت کا یہ محض تازہ شگوفہ ہے۔ کانگریس نے اس الزام کے ساتھ وزیر اعظم کی ملک میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی تجویز کو یکسر مسترد کر دیا۔
ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ یہ خیال آئین کے لئے زہر میں ڈوبے تیر کی طرح ہے۔ یہ قانونی طور پر نامناسب ہے اور جمہوریت کے خلاف ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے اسے ملک بھر کو گمراہ کرنے والا قدم قرار دیا۔ انہوں نے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جب چاہے لائی جا سکتی ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک کسی بھی وقت لائی جا سکتی ہے اور منتخب حکومت کو اقتدار سے بےدخل کیا جا سکتا ہے۔ یہی جمہوریت کی خوبی ہے۔ کیا حکومت اس طرح کے نظام کے حق میں نہیں ہے؟
انہوں نے کہا کہ کسی ریاست میں طویل مدت صدر راج نافذ کرنا کہاں تک مناسب ہے؟ اس ملک میں 15 سال تک ایک ساتھ چناؤ ہوئے لیکن بعد میں کئی حکومتیں اپنی 5 سال کی مدت پوری نہیں کر پائیں، لہذا وہاں آئینی التزام کے مطابق جلد چناؤ کرائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کے تخلیق کاروں نے بھی ممکنہ طور پر اسے حالات کو ذہن میں رکھ کر ہی ایک ساتھ چناؤ کرانے کا نہیں سوچا، اس حکومت کا اسیا خیال سمجھ سے پرے ہے۔
[قومی آواز سے ]
एक टिप्पणी भेजें