Halloween Costume ideas 2015

آپ سال 2022 کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے لئے کچھ مقصد ضرور طے کریں۔ وزیراعظم

  نئی دہلی، وزیراعظم کے خطاب کا متن   
’’اسپک میکے‘‘ کے قیام کی 40 ویں سالگرہ پر ہو رہے پانچویں انٹرنیشنل کنونشن پر آپ سب کو بہت بہت مبارک۔ اس ادارے نے کلاسیکی موسیقی، آرٹ، ادب، لوک ثقافت کے ذریعے بھارتی ورثے کو بچانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ملک کے لاکھوں نوجوانوں کو ملک کی ثقافت کے تئیں بیدار اور راغب کیا ہے۔

میں پروفیسر کرن سیٹھ جی کا اس انعقاد کے لئے خاص طور پر خیرمقدم کرتا ہوں۔ پروفیسر کرن سیٹھ جی گزشتہ 40 سالوں سے اس ثقافتی تحریک کو ایک موثر قیادت دے رہے ہیں۔ وہ ایک ایسے سادھک ہیں جن کی برسوں کی سادھنا نے ہندوستانی موسیقی اور ثقافت کو نوجوانوں کے درمیان متحرک رکھا ہے۔

ساتھیو! سچے سادھک اپنی سوچ، اپنے خیالات سے فقیر ہوتے ہیں۔ موہ مایا سے دور ہوتے ہیں۔ میں نے ایک قصہ پڑھا تھا جب موسیقی کے ایک سادھک سے سابق صدر ڈاکٹر راجندر پرساد نے پوچھا تھا کہ وہ حکومت سے کیا تعاون چاہتے ہیں۔ اس سادھک نے ایک خاص راگ کا نام لیتے ہوئے کہا تھا کہ بہت سے فنکار اسے درست طریقے سے نہیں گاتے، اس سے کھلواڑ کرتے ہیں، کیا حکومت اسے روک سکتی ہے؟ یہ جواب سن ڈاکٹر راجندر پرساد نے مسکراتے ہوئے سر جھکا دیا تھا۔

موسیقی کے شعبے میں شاسن نہیں، صرف انوشاسن چلتا ہے۔ گزشتہ 40 سالوں میں آپ کی سوسائٹی نے جس نظم و ضبط کے ساتھ، single-minded focus کے ساتھ، ملک کے کونے کونے میں اسکولوں اور کالجوں میں جاکر، گاؤں اور شہروں میں جاکر طالب علموں کو اس پروگرام سے منسلک کیا ہے، بہت کم فیس پر فنکاروں کو اپنے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار کیا ہے، وسائل اکٹھا کئے ہیں، وہ لاجواب ہے۔

اس ادارے نے اپنے حامیوں کے ذریعے ایک ایسے خاندان کی تخلیق کی ہے جس نے بھارتی ثقافت کو جغرافیائی حدود کے فریم سے نکال کر دنیا کو بیدار کرنے میں بھی بڑا کردار ادا کیا ہے۔

آج بین الاقوامی کنونشن کے اس موقع پر میں آپ سب کے ساتھ ان عظیم فنکاروں کو بھی نیک خواہشات دیتا ہوں جو گزشتہ 40 سالوں سے اسے سپورٹ کرتے آئے ہیں۔ ان تمام افراد اور تنظیموں کو بھی میں مبارک باد دینا چاہتا ہوں جنہوں نے طویل عرصے سے اس ثقافتی تحریک کی حمایت کی ہے۔

اس پروگرام میں حصہ لے رہے اور بیرون ملک کے طالب علم، بہت خوش قسمت ہیں کہ انہیں بھارت کے سب سے زیادہ باوقار فنکاروں کے، ایک نہیں بلکہ بہت سارے concerts کو اٹینڈ کرنے کا موقع ملا ہے۔ ان concerts میں آپ ملک کے ثقافتی تنوع، اس عظمت، خوبصورتی، نظم و ضبط، عاجزی کو محسوس کریں۔ یہ ہمارے عظیم ملک کی علامت ہیں، ہماری بھارت ماتا کی علامت ہیں۔

ساتھیو، ہمارے ملک کی مٹی سے نکلی موسیقی، یہاں کی فطرت سے پیدا ہوئی موسیقی صرف سننے کا لطف نہیں دیتی، بلکہ دل اور دماغ تک پہنچ جاتی ہے۔ ہندوستانی موسیقی کے اثرات شخص کی سوچ پر، اس کے دل پر اور اس کی ذہنیت پر بھی مرتب ہوتے ہے۔

جب ہم کلاسیکی موسیقی سنتے ہیں، چاہے اسٹائل کوئی بھی ہو، مقام کوئی بھی ہو، ہم اسے اگرچہ نہ سمجھ پائیں لیکن اگر ہم کچھ وقت تک اسے توجہ لگا کر سنیں تو لامحدود سکون کا احساس ہوتا ہے۔ ہماری تو روایتی طرز زندگی میں بھی موسیقی کا کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ دنیا کے لئے موسیقی ایک فن ہے، بہت سے لوگوں کے لئے موسیقی ذریعہ معاش ہے لیکن بھارت میں موسیقی ایک سادھنا ہے، زندگی گزارنے کا ایک طریقہ ہے۔

Majesty، Magic اور Mystic یہ بھارتی موسیقی کی تین خصوصیات ہیں۔ ہمالیہ کی اونچائی، ماں گنگا کی گہرائی، اجنتا ایلورا کی خوبصورتی، برہمپتر کی وسعت، سمندر کی لہروں کی طرح ارتعاش اور بھارتی معاشرے میں رچی بسی روحانیت ان سب کا ملی جلی علامت بن جاتی ہے۔ اسی لیے موسیقی کی طاقت کو سمجھنے اور سمجھانے میں لوگ اپنی زندگی گزار دیتے ہیں۔

ہندوستانی موسیقی، چاہے وہ لوک گیت ہو، کلاسیکی موسیقی ہو یا پھر فلمی موسیقی ہی کیوں نہ ہو، اس نے ہمیشہ ملک اور معاشرے کو جوڑنے کا کام کیا ہے۔ مذہب، عقیدہ، ذات کی سماجی دیواروں کو توڑ کر سب کو ایک آواز میں، متحد ہوکر ایک ساتھ رہنے کا پیغام موسیقی نے دیا ہے۔ شمال کی ہندوستانی موسیقی، جنوب کی کرناٹک موسیقی، بنگال کی روندر موسیقی، آسام کی جیوتی موسیقی، جموں و کشمیر کی صوفی موسیقی، ان تمام کی بنیاد ہے ہماری گنگا جمنی تہذیب۔

جب کوئی بیرون ملک سے بھارتی موسیقی اور رقص کو سمجھنے، سیکھنے آتا ہے تو یہ جان کر حیران رہ جاتا ہے کہ ہمارے یہاں پاؤں، ہاتھ، سر اور جسم کی مدراؤں کی بنیاد پر، کتنی ہی رقص اسٹائل ہیں۔ یہ رقص اسٹائل بھی مختلف عرصے میں مختلف علاقوں میں تیار ہوئے ہیں، ان کی اپنی شناخت ہے۔

ایک اور خاص بات یہ ہے کہ ہمارے یہاں کا لوک سنگیت ، جن قوموں نے اپنی مسلسل سادھنا سے تیار کیا ہے۔ اس وقت کی سماجی انتظامات کو، برائیوں کو توڑتے ہوئے انہوں نے اپنے طرز، پریزنٹیشن کا طریقہ اور کہانی کہنے کے اپنے طریقے تیار کئے۔ لوک گلوکاروں، رقاصوں نے مقامی لوگوں کی باتوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنا خود کا اسٹائل بنایا۔ اس اسٹائل میں مشکل تربیت کی ضرورت نہیں تھی اور اس میں عام عوام بھی شامل ہو سکتے تھے۔

آپ میں سے زیادہ تر لوگ ہماری ثقافت کی ان تفصیلات کو، اور اس توسیع کو سمجھتے ہیں۔ لیکن آج کی نوجوان نسل میں زیادہ تر کو اس بارے میں پتہ نہیں ہے۔ اسی بے حسی کی وجہ سے بہت سے اہم کردار آلات اور موسیقی کی شاخیں ناپید ہونے کے دہانے پر ہیں۔ بچوں کو گٹار کی مختلف شکلوں کا تو پتہ ہیں لیکن سرود اور بربط کا فرق کم کو پتہ ہوتا ہے۔ یہ صورتحال ٹھیک نہیں۔

بھارت کی موسیقی، یہ وراثت، اس ملک کے لئے، ہم سب کے لئے نعمت کی طرح ہے۔ ایک بڑا ثقافتی ورثہ ہے۔ اس کی اپنی طاقت ہے، توانائی ہے۔ ہمارے صحیفوں میں کہا گیا ہے کہ ’’راشٹريام جاگريام ويم" eternal vigilance is the price of liberty، ہمیں ہر لمحے چوکنا رہنا چاہئے۔ ہمیں اپنے ورثے کے لئے ہر لمحے کام کرنا چاہئے۔

ہم اپنی وراثت کے تئیں لاپرواہ بن کر نہیں رہ سکتے۔ ہماری ثقافت، ہمارے آرٹ، ہماری موسیقی، ہمارا ادب، ہماری مختلف زبانیں، ہماری فطرت، ہمارے انمول ورثے ہیں۔ کوئی بھی ملک اپنی وراثت کو بھلا کر آگے نہیں بڑھ سکا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے اس وراثت کو سنبھالنے کی، اس کو اور مضبوط کرنے کی۔

 عالمی یوم ماحول بھی ہے اور ہماری موسیقی، ہمارے آرٹ ہمیں اپنی فطرت کو بچانے کا مسلسل پیغام دیتے ہیں۔

اس وقت پوری دنیا میں climate change ایک بہت بڑا موضوع بنا ہوا ہے۔ آنے والی نسلوں کے لئے، مستقبل کے لئے ہمیں اپنے ماحول کو محفوظ کرنا ہی ہوگا۔ گزشتہ تین سالوں میں ماحول بچانے کے لئے بھارت نے جو کچھ قدم اٹھائے ہیں، آج پوری دنیا میں ان کا ذکر ہے۔ دنیا بھارت کی طرف دیکھ رہی ہے اور اس وجہ سے بہت ضروری ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو ماحولیاتی تحفظ کے تئیں، اپنی وراثت کو بچانے کے لئے بیدار کیا جائے۔

آپ ایک سال میں سات سے آٹھ ہزار پروگرام کرتے ہیں، ملک کے سینکڑوں شہروں، دیہات قصبوں میں لاکھوں لوگوں سے، اور خاص طور نوجوانوں سے براہ راست بات چیت کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے پروگراموں میں ماحولیاتی بیداری کو بھی ترجیح دیں گے تو یہ بھی انسانیت کی بڑی خدمت ہوگی۔

آپ سب ایک بھارت سریشٹھ بھارت مہم کو بھی مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک بھارت سریشٹھ بھارت مہم ملک کےثقافتی تنوع کو مضبوط کرنے، ملک کے شہریوں کو اپنے ملک کی سرزمین پر موجود مختلف روایات، زبانوں، کھانے پینے کے طریقے، رہن سہن سے واقف کرانے کی کوشش ہے۔

اس کے تحت دو الگ الگ ریاستوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر، ان کے درمیان پیئرنگ کرائی جا رہی ہے۔ پیئرنگ کے بعد ایک ریاست کے لوگوں کو دوسرے ریاست کے بارے میں آگاہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دوسری ریاست کی زبان پر مبنی کوئز كمپٹيشن، رقص كمپٹيشن، کھانے پینے کےمقابلہ جیسے پروگرام کئے جا رہے ہیں۔

آپ کے جیسے ادارے اپنی سطح پر بھی اس لنک کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ آپ الگ الگ ریاستوں کے جن اسکولوں میں جاتے ہیں، ان کو آپس میں پیئرنگ کے لئے حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں، اسکول کی انتظامیہ سے بات چیت کروا سکتے ہیں۔

گزشتہ 40 سالوں سے آپ نوجوان توانائی کو ایک سمت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب تو ہمارا ملک دنیا کا سب سے نوجوان ملک ہے۔ نوجوان توانائی اور نوجوان جوش سے بھرا ہوا ہے۔ اس توانائی کو ملک کی تعمیر کے کاموں میں لگانے کے لئے آپ جیسے ادارے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس ملک میں نوجوان طاقت منظم ہوکر ملک کی تعمیر میں لگ گئی، وہ ملک ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچا ہے۔

 2022 میں ہمارا ملک اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں داخل ہو رہا ہو گا۔ اس وقت تک ہمیں ملک کو بہت سی برائیوں سے، بہت سی کمزوریوں سے باہر نکال کر آگے لے کر جانا ہے، نیو انڈیا بنانا ہے۔ نیو انڈیا کا یہ عہد ملک کے ہر شخص، ہر خاندان، ہر گھر، ہر ادارے، ہر تنظیم، ہر شہر گاؤں محلے کی عہد ہے۔ اس عہد کو پورا کرنے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

آپ سے میری درخواست ہے کہ آپ سال 2022 کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے لئے کچھ مقصد ضرور طے کریں۔

روایت کا ’حال‘ سے ربط ہی ثقافتوں کو زندہ رکھتا ہے۔ ’’اسپک میکے ‘‘حال بھی ہے اور ڈائیلاگ بھی۔ آپ کا ہر نمائندہ ملک کی ثقافت اور تہذیب کا علمبردار ہے۔ یہ علمبردار ایسے ہی علم لہراتے رہیں، اپنی نت نئی توانائی سے شرابور رہیں، اسی نیک خواہش کے ساتھ میں اپنی بات کو ختم کرتا ہوں۔ اس تقریب کے لئے سب کوایک بار پھر بہت بہت مبارک ۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget