نئی دہلی۔ مرکزی کابینہ نے بھارت کے، بعد کی ادائیگیوں کے بینک (آئی پی پی بی) قائم کرنے کیلئے پروجیکٹ کے خاکے پر نظرثانی کیلئے منظور دی ۔ پہلے اس کا تخمینہ 800 کروڑ روپئے کا تھا جسے بڑھا کر اب 1435 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ لاگت کے نظرثانی شدہ تخمینے میں 635 کروڑ روپئے کی اضافی رقم میں سے 400 کروڑ روپئے ٹیکنالوجی کی لاگت ا35 کروور 2ڑ روپئے انسانی وسائل کی لاگت کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔
تفصیلات:
آئی پی پی بی خدمات یکم ستمبر 2018 سے 650 آئی پی پی بی شاخوں اور 3250 ایکسیس پوائنٹس پر دستیاب ہوں گی۔ نیز یہ سبھی ایک لاکھ 55 ہزار ڈاکخانوں (ایکسیس پوائنٹ) میں دسمبر 2018 سے دستیاب ہوں گی۔
اس پروجیکٹ سے تقریباً 3500 ہنرمند بینکنگ پیشہ ور افراد اور ملک بھر میں مالی خواندگی کی تشہیر کرنے میں مصروف دیگر افراد یا ایجنسیوں کیلئے روزگار کے نئے موقع پیدا ہوں گے۔
اس پروجیکٹ کا مقصد عام آدمی کیلئے آسان ترین رسائی والے مناسب خرچ والے اور قابل اعتبار بینک تعمیر کرنا ،بینکنگ سے محروم افراد کیلئے روکاوٹوں کو دور کرکے مالی شمولیت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا اور گھر گھر جاکر بینکنگ میں مدد کرکے بینکنگ سے وابستہ لوگوں کیلئے موقع کی لاگت میں تخفیف کرنا ہے۔
یہ پروجیکٹ حکومت کے کم نقدی والی معیشت کے خاکے کا حصہ ہے اور ساتھ ہی ساتھ اقتصادی ترقی اور مالی شمولیت دونوں کو فروغ دیتا ہے۔
آئی پی پی بی کا ایک بڑا ڈھانچہ بینک درجے کی کارکردگی ، دھوکے بازی اور جو کھم سے نمٹنے کے معیارات کو نظر میں رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا ہے اور یہ ادائیگیوں اور بینکنگ کے طور طریقوں کے مطابق ہے۔
آئی پی پی بی خدمات
آئی پی پی بی اپنے ٹیکنالوجی والے حل کے ذریعے ادائیگیوں / مالی خدمات فراہم کرے گی جومحکمہ ڈاک کے ملازمین/ دور دراز تک پہنچنے والے ایجنٹوں کے ذریعے انہیں خط بھیجنے والوں سے مالی خدمات فراہم کرنے والوں میں تبدیل کرکے دستیاب کی جائیں گی۔
آئی پی پی بی دور دراز تک پہنچنے والے ایجنٹوں (ڈاک عملہ اور گرامین ڈاک سیوک) کو ترغیب / کمیشن براہ راست ان کے کھاتوں میں ڈال دی جائے گی تاکہ ان میں آئی پی پی بی ڈیجیٹل خدمات صارفین تک پہنچانے کو فروغ دینے کے مقصد سے جذبہ پیدا کیاجاسکے۔
محکمہ ڈاک کو آئی پی پی بی کی طرف سے جو کمیشن ادا کی جائے گی اس کا ایک حصہ ڈاک خانوں کے اخراجات میں اضافے کے طور پر استعمال کیا جائیگا۔
एक टिप्पणी भेजें