Halloween Costume ideas 2015

نئی دلی میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے نئے ہیڈکوارٹرس کا افتتاح

Bannerنئی دہلی، وزیراعظم نریندر مودی نے نئی دلی میں 24، تلک مارگ پر ‘ دھروہر بھون’ -آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے نئے ہیڈکوارٹر س کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ثقافت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر مہیش شرما، ثقافت کے سکریٹری راگھو یندر سنگھ، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس آئی) کی ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ ثقافت کی وزارت اور اے ایس آئی کے سینئر افسران موجود تھے۔


اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ، حکومت ہند(اے ایس آئی) نے اپنے قیام کے بعد سے گزشتہ 150 برس کے دوران غیرمعمولی کام انجام دیا ہے۔ وزیراعظم نے اپنی تاریخ پر کرنے کی اہمیت اور اپنے ملک کے مالا مال آثارقدیمہ اور ثقافتی ورثے پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو اپنی مقامی تاریخ، اپنے قصبوں، شہروں اورعلاقوں کے آثارقدیمہ سے متعلق جانکاری حاصل کرنے میں قائدانہ کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی آثار قدیمہ سے اسباق اسکولی نصاب تعلیم کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ اس سیاق و سباق میں انہوں نے بہترین تربیت یافتہ مقامی سیاحوں کی رہنمائی کرنے والے افراد، جوکہ اپنے علاقے کی تاریخ و تہذیب اور آثار قدیمہ سے پوری طرح واقف ہوں، کی ضرورت کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کو اپنی عظیم ثقافت اور ثقافتی ورثے کو بڑے فخر اور اعتماد کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہئے۔

اس موقع پر موجود حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ثقافت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر مہیش شرما نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا، جو کہ فی الحال ملک بھر کے 3686 یادگاری عمارتوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نبھا رہا ہے، کی کاوشوں کی خوب تعریف کی۔ اے ایس آئی فی الحال افغانستان، میانمار اور کمبوڈیا جیسے دنیا کے دیگر ملکوں میں یادگاری عمارتوں کے تحفظ سے متعلق خدمات بھی انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا قیمتی ثقافتی ورثہ ہماری شناخت ہے اور دنیا نے بھی ہندوستان کی عظیم ثقافت اور قیمتی ثقافتی ورثے کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی لائق قیادت میں 2014 سے ثقافت کی وزارت متعدد تاریخی عمارتوں اور ثقافتی دورے خواہ وہ ملکی ہوں یا غیر ملکی ہوں، دونوں کو عالمی سطح پر یونیسکو کےذریعہ تسلیم کرانے میں کامیاب رہی ہے۔ وزیرموصوف نے مزیدکہا کہ بیرون ممالک سے 40 باقیات سلف کو ملک میں واپس لایا گیا ہے۔ اسی طرح مزید 8 سے 9 باقیات کو بیرون ملک سے یہاں لائے جانے کیلئے کوشش جاری ہے۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس آئی) کے نئے ہیڈکوارٹرس کی عمارت جدید ترین سہولتوں سے آراستہ ہے۔ اس میں کفایتی توانائی کی حامل روشنی اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کی صلاحیت شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اس عمارت میں آثار قدیمہ کی ایک مرکزی لائبریری بھی موجود ہے، جس میں تقریباً 1.5لاکھ کتابیں اور جریدے شامل ہیں۔ یہ لائبریری ہندوستان اور دنیا میں ان افراد کیلئے بے مثال، نایاب اور قیمتی خزانہ ہے، جو کہ ہندوستان کے آثار قدیمہ، مذہبی اور ثقافتی منظرنامے کے میدان اور ہندوستان کی قدیم ترین ماضی اور متعلقہ مضامین میں تحقیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ لائبریری نہایت خصوصی اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ اس میں آثار قدیمہ مثلاً ے ایس آئی رپورٹوں ، الیگزینڈر کننگھم (اے ایس آئی کے بانی) ، جان مارشل سے متعلق مستند ریکارڈز دستیاب ہیں، جوکہ پوری دنیا میں محققین کے لئے بڑے مآخذ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لائبریری میں مذہبی کتب کے علاوہ ہندوستان کے ثقافتی ورثے سے متعلق کتابوں کی اصل کاپیاں مثلاً ہندو مذہب ، منوسمتی، کوشلیا کی ارتھ شاشتر کی مقدس کتابیں دستیاب ہیں۔ محققین کو ان کتابوں کی کافی تلاش رہتی ہے۔ ہندوستان کے مقامات مثلاً کشمیر سے متعلق کلہان کی راج ترنگینی، ہسٹری آف گجرات کا اصلی مخصوص اور مجموعی انتخاب بھی یہاں دستیاب ہیں۔ نقاشی سے متعلق اصلی اور بنیادی نسخے اور نایاب کتابیں مثلاً کھروستی اور برہمی کے علاوہ تبتی قلمی نسخے (نایاب ) کا وسیع ذخیرہ بھی اس کتب خانے میں موجود ہے، جو کہ اسکالروں اور محققین کے لئے کافی معاون ہیں۔

مزید برآں اس لائبریری میں اجنتا، ایلورا کے علاوہ آثار قدیمہ کے حامل متعدد اہم مقامات سے متعلق نادر فن پاروں کے مجموعے، آثار قدیمہ، علم کتبات ، ہند شناسی اور ہندوستان کی تاریخ ادب اور ثقافت سے متعلق کتابوں کا بڑا ذخیرہ بھی دستیاب ہے، جس کی وجہ سے یہ لائبریری بے مثال اور دیگر کتب خانوں سے ممتاز ہے۔ مزید بہت سی چیزیں آثار قدیمہ کی اس سنٹرل لائبریری میں موجود ہیں۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget