نئیدہلی۔ اساطیری موجد اور عالمی طور پر تسلیم شدہ ’’سلبھ انٹرنیشنل‘‘ کے بانی بندیشور پاٹھک نے کہا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیاں بھارت میں صفائی ستھرائی اور ٹھوس فضلہ انتظام سے متعلق موضوعات سے نمٹنے کیلئے وقت کی ضرورت ہیں۔
پاٹھک نے مہاراشٹر کے پنے میں اختتام پذیر پانی اور صفائی ستھرائی سے متعلق دو روزہ موضوعاتی سمینار کے الوداعی اجلاس میں اہم مقرر کے طور پر یہ باتیں کہیں۔ بندیشور پاٹھک نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں ٹیکنالوجی کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا کیوں کہ 2.3 بلین لوگوں کو پانی تک رسائی نہیں ہے۔ آج درجہ اول کے شہروں کی تعداد 498 ہے۔ ان شہروں میں گندے پانی یا گندگی کو سودھنے کی صلاحیت 11553.68 ایم ایل ڈی ہے جو کہ گندگی یا غلاظت جو مجموعی طور پر نکلتی ہے اس کا محض 32 فیصد ہے اور درجہ دوئم کے شہروں میں یہ تعداد زیادہ تشویش کن ہے۔
ا س موقع پر مزید بولتے ہوئے جناب پاٹھک نے دو گڑھے والے فلش بیت الخلاؤں کے نظام پر اظہار خیال کیا ۔ جسے اب مزید ترقی دی جارہی ہے اور حکومت ہند کے ذریعے جسے فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے بھارت میں کثیر نوعیتی اور زیادہ گھنی آبادی کے مدنظراس کے متعدد فوائد کی وضاحت کی۔
یہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (ا ے آئی آئی بی) کی تیسری سالانہ میٹنگ کی سرکردہ تقریب کی سیریز میں موضوعاتی مذاکرے کے سلسلے کا ساتواں سمینار تھا ۔ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ کی تیسری سالانہ میٹنگ کا انعقادبھارت کے ذریعے جون 2018 کے آخری ہفتے میں ممبئی میں کیا جانے والا ہے۔ فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی) اور مہارتا چیمبر آف کامرس انڈسٹری اینڈ ایگری کلچر (ایم سی سی آئی اے) کے اشتراک سے نالج پارٹنر کے طور پر ریسرچ اینڈ انفارمیشن سسٹم فار ڈیولپنگ کنٹریز کے تعاون سے حکومت ہند کی وزارت مالیات کے زیر اہتما م اس سمینار کا انعقاد کیا جارہا تھا۔ اے آئی آئی بی ایک نیا کثیر جہتی ڈیولپمنٹ بینک ہے جس کے 80 سے زائد رکن ممالک ہیں اور اس کا مرکزی دفتر بیجنگ میں ہے۔ بھارت چین کے بعد دوسرا سب سے بڑا شیئرہولڈر ہے ۔
ایس ٹی دیورے ، چیئرمین ، ریسرچ ایڈوائزری کونسل، ریسرچ اینڈ انفارمیشن سسٹم فار ڈیولپنگ کنٹریز(آر آئی ایس ) اور دیپک مکھی ، سبائے ساچی ساہا آج یہاں پنے میں دوسرے دن کے الوداعی سیشن میں موجود تھے۔ اس دو روزہ طویل سمینار میں ممتاز ماہرین اور ماہرین تعلیم نے کہا کہ حالانکہ بھارت پانی اور صفائی ستھرائی کے شعبے میں زبردست چھلانگ لگا رہا ہے، اس کے باوجود جس کی چیز کی ضرورت ہے وہ ایک جامع اور مربوط طریقہ کار ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ عوامی بیداری پیدا کرنا اور لوگو ں کی ذہنیت کو تبدیل کرنا ہے تاکہ وہ نتائج کی برقراری میں وسیع تر عوامی حصہ داری نبھا سکیں۔
اس سے پہلے اجلاس میں آر آئی ایس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سبائے ساچی ساہا نے اس د و روزہ سمینار میں ہونے والے مذاکروں پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پانی اور صفائی ستھرائی تمام بنیادی ڈھانچے کی ماں ہے۔ حکومت گھرانوں تک پائپ کے ذریعے پانی پہنچانے کیلئے زبردست اقدامات کررہی ہے۔
एक टिप्पणी भेजें