نئی دہلی، نائب صدروینکیا نائیڈو نے زراعت کو ٹھوس ، منافع بخش اور پائیدار بنانے کے لئے زور دے کر کہا ہے تاکہ کسانوں کی صورت حال کو بہتر بنایا جاسکے اور اندرون ملک غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
مہاراشٹر کے پونہ میں ویکنتھا مہتا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کوآپریٹیو مینجمنٹ نے زراعت کو پائیداور منافع بخش بنانے کے لئے ایک دو روزہ قومی مشاورت کاافتتاح کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ ہند جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آنے والے برسوں میں کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے لئے مضبوط ، اشتراک پر مبنی اور مستحکم کارروائی کی ضرورت ہے۔اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیراعلی جناب ویندر فڑنویس، زراعت کے سابق مرکزی وزیر جناب شرد پوار، مشہور زرعی سائنس داں پروفیسر ایم ایس سوامی ناتھن، مدھیہ پردیش کے سابق وزیر برائے زراعت جناب وڈدے سوبھانا دریسورا راؤ، ہندوستان کےزرعی ماہر معاشیات جناب اشوک گلاٹی کے علاوہ زراعت کے متعدد ماہرین ، کسان اور دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
زراعت کو ٹھوس، پائیدار اور منافع بخش بنانے کے لئے کثیر جہتی حکمت عملی تیار کرنا اس مشاورت کا اہم مقصد ہے۔یہ بات کہتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے پالیسی سازی کے دوران خلیج کی شناخت کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی مزید کسان کے موافق ہونی چاہئے اور زراعت کی جانب ہماری مزید توجہ ہونی چاہئے۔
نائب صدرجمہوریہ نے زور دے کر کہا کہ زرعی سیکٹر کی مربوط ترقی کے لئے چار آئز۔۔ اریگیشن، انفراسٹرکچر، انویسٹمنٹ اور انشورنس یعنی آبپاشی، بنیادی ڈھانچہ ، سرمایہ کاری اور بیمہ شعبوں کو مزیدمستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ا نہو ں نے مزید کہا کہ پانی، بجلی جیسے محدود وسائل کے منصفانہ استعمال کے ذریعہ اور کھادوں اور کیڑے مارنے والی اشیاءکے استعمال سے پرہیز کرتے ہوئے زراعت کو پائیدار بنانے کی ضرورت ہے۔
اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ آبادی پر مبنی پروگرام مثلاً قرض معافی اور مفت بجلی آخری حل فراہم بھی کرے گا ۔ نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ کسانوں کو سود کی سستی شرحوں پر وقت پر قرض فراہم کیا جاناچاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو زراعت سے متعلق جدید ترین معلومات اور ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ غذائی اجناس کی صحیح طریقے سے تقسیم کی ضرورت ہے۔تبھی ہم ملک سے مکمل طور سے بھوک مٹانے اور ملک کے ہر فرد کے لئے مناسب تغذیہ کے ہدف کو حاصل کرنے کی سمت میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
نائب صدر نے کہا کہ ای۔ این ایم کو مزید تیزی کے ساتھ اور بہتر ا نداز میں نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔زرعی پیداوار کی برآمدات کی پابندی پر اپنی تشویش کااظہار کرتے ہوئے انہوں نے کسانوں اور صارفین کے مفادات کے درمیان بہتر توازن قائم کرنے کی وکالت کی۔انہوں نے کہا کہ صارفین مخلص اور منظم ہیں۔
نائب صدر نے کہا کہ ٹیکنالوجیوں کی لیب ٹو لینڈ منتقلی کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔فصلوں کے تنوع کو فروغ دینے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کو زیادہ قدر وقیمت والی فصلیں مثلاً پھل، سبزیاں، مصالحہ، دالیں اور گنے کی کاشت کے لئے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔
نائب صدر نے کہا کہ کسانوں کو متعلقہ سرگرمیوں مثلاً پولٹری، ڈیری، ماہی پروری اور سمندری پیداوار کے لئے بھی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ کسانوں کو تباہ شدہ فصلوں کے سخت کے برے اثرات کے خلاف بھی راحت ملے گی۔
2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے وزیراعظم کے وژن خواب کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لئے اگر چہ متعدد اقدامات کئے گئے ہیں تاہم اس بات کو چانچنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے کہ تئیں پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت تو نہیں ہے۔
آئیے ہم سنجیدگی کے ساتھ غوروفکر کریں اور کسانوں ، کاشتکاروں جو کہ ہماری معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں،کی قسمت کو بہتر بنانے کے لئے اپنے دماغ کا استعمال کریں اور حل تلاش کریں۔
एक टिप्पणी भेजें