نئی دہلی، صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے پنے میں سادھو واسوانی بین الاقوامی اسکول کا افتتاح کیا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ سادھو واسوانی ، ایک معروف روحانی شخصیت تھے اور سادھو واسوانی بین الاقوامی اسکول ان کے نام پر قائم کیا گیا ہے۔ وہ ہمارے ازحد قابل ذکر معمارانِ قوم میں شما ر ہوتے ہیں۔ سادھو واسوانی نے ہمیں اپنے قدیم تہذیبی اقدار کو جدید عہد کی تکنیکات سے ہم آہنگ کرنا سکھایا تھا۔ ان کے مشن کو ان کے شاگرد دادا جے پی واسوانی نے آگے بڑھایا اور انہوں نے ہر لمحے کو بنی نوع انسانیت کے کاز کیلئے وقف کر دیا تھا۔
صدر جمہوریہ ہند نے کا کہا کہ پونا کا شہر مہاراشٹر اور پورے ملک کیلئے تعلیم کا ایک مرکز رہا ہے۔ جدید بھارت کی کہانی تعلیمی، اصلاحی او ر ترقی پسندانہ نظریات کے لحاظ سے بہت کچھ اس شہر کی مرہون منت ہے اور یہ تمام نظریات و خیالات اسی شہر سے اٹھے ہیں۔ ہمارا ملک ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پونا شہر ہی تھا، جہاں 1848 میں مہاتما جیوتی باپھولے اور ساویتری باپھولے نے اولین جدید ترین اسکول قائم کیا تھا، جو خاص طور سے لڑکیوں کیلئے قائم کیا گیا تھا۔ صنف اور ذات کی تفریق مٹانے کی ان کی کوششوں اور کمزور طبقات کی ترقی وفروغ کے لئے ان کے تمام امور کے پس منظر میں جیوتی با اور ساویتری بائی پھولے نے تعلیم کو ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔اسی طریقے سے دیگر مصلحین نے بھی پونے سے اسی طرز پر عمل کیاتھا۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ اقدار پر مبنی تعلیم معاشرے میں اخلاقیات کو فروغ دیتی ہے۔ ہمارے مجاہدین آزادی نے تعلیم پر بہت زور دیا تھااور ان کا خیال یہ تھا کہ علم ، دانش اور درس و تدریس پر مبنی راستہ ہی اصل راستہ ہے۔ ہر مجاہد آزادی نے تنازعہ کی بجائے تبادلۂ خیالات کو فروغ دینے پر زور دیا۔ دوسرے کی شخصیت اور وقار کا احترام کرتے ہوئے عدم اتفاقات کے مابین ایک درمیانی راستہ نکالنے پر زور دیا۔صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ اسکول میں بچے کو جو کچھ تاریخ، جغرافیہ، لسانیات اور ادب پڑھایا جاتا ہے، ریاضی اور سائنس پڑھائی جاتی ہے، 10ویں اور 12ویں میں بچے ان تمام مضامین اور دیگر مضامین کا امتحان دیتے ہیں، انہیں نمبر اور گریڈ دیئے جاتے ہیں، ان مضامین کی اہمیت کو نظرانداز نہ کرتے ہوئے صدرجمہوریہ ہند نے ان اسباق کی جانب توجہ مبذول کرائی، جو بچہ اسکول میں سیکھتا ہےا ور جن کا رسمی طورپر بورڈ امتحانات میں ٹیسٹ نہیں لیا جاتا۔یہ وہ اسباق ہوتے ہیں ، جن میں ثقافت، کردار ، رحم دلی اور جرأت و ہمت شامل ہیں۔
اس سے قبل صدرجمہوریہ ہند نے ماتوشری رما بائی بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمے کی ماتوشری رمابائی بھیم راؤ امبیڈکر گارڈن، پونے میں نقاب کشائی بھی کی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدرجمہوریہ ہند نے ان کے شوہر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی زندگی اور کریئر میں ماتو شری رما بائی بھیم راؤ امبیڈکر کے تعاؤن کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقتوں میں ماتو شری رما بائی کی جانب سے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو جو تعاؤن اور حمایت حاصل ہوئی، اس نے ڈاکٹر امبیڈکر کو ایک ممتاز اور معروف دانشور اور عوامی شخصیت بننے میں مدد دی۔ ان کے اس کردار کو ڈاکٹر امبیڈکر نے بذات خود تسلیم کیا تھا۔
صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ رما بائی کے ساتھ ان کی زندگی بلا شبہہ ایسی تھی، جس نے ڈاکٹر امبیڈکر کے طرز فکر کو متاثر کیا اور انہیں خواتین کے حقوق کا علمبردار بنا دیا۔ انہوں نے خواتین کے لئے اقتصادی مساوات کے لئے نبردآزما ہونے کا حوصلہ ڈاکٹر امبیڈکر کو دیا اور اس امر کو یقینی بنایا کہ آئین میں ابتدا سے ہی خواتین کیلئے مساوی سیاسی حقوق فراہم کرائے جائیں۔
اس معاملے میں ڈاکٹر امبیڈکر نے اس امر کو یقینی بنایا کہ بھارت دیگر بہت سی جمہوریتوں سے اس معاملے میں مختلف ہے، جہاں خواتین کو ابتدا میں اس طرح کے حقوق نہیں دیئے گئے تھے۔
صدرجمہوریہ ہند نے ماتو شری رما بائی بھیم راؤ امبیڈکر نے بذات خود چھواچھوت کے خلاف بہت کچھ کیا اور سبھی کے لئے سماجی مساوات کو یقینی بنانے کی کوشش کی۔ وہ تمام ہندوستانیوں کے لئے ایک مثالی شخصیت کی حیثیت رکھتی ہیں۔
एक टिप्पणी भेजें