نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ آزادی کے بعد یہ پہلی حکومت ہے جو نہ صرف زرعی ترقی کے ساتھ ساتھ کسانوں کی اقتصادی ترقی پر اپنی توجہ مرکوز کررہی ہے بلکہ کسانوں کی ترقی کے لئے زمینی سطح پر ٹھوس اقدامات بھی کررہی ہے۔  رادھا موہن سنگھ ریاستوں کی زرعی مارکیٹنگ کے وزرا ءکے ساتھ ایک میٹنگ میں اظہار خیال کررہے تھے۔

 رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کا خواب ہے کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنی ہوجائے اور ملک کے کسان ترقی کے اصل دھارے کا حصہ بنیں۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب مرکز اور ریاستی حکومتیں ملک کر کام کریں گی۔ کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے لئے تین سطح پر کام کیا جارہا ہے۔

 سنگھ نے کہا کہ پہلی سطح کے تحت کسانوں کی پیداوار کی لاگت میں کمی کرنا اور پیداوار کو بڑھانا ہے۔ اس کو پورا کرنے کے لئے ریاستی حکومتوں کو مرکزی حکومت کی اسکیموں مٹی صحت کارڈ اور پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا کا بہتر ڈھنگ سے استعمال کرنا چاہیے۔ مٹی صحت کارڈ اسکیم کے تحت مٹی کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے جبکہ پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا کے تحت کھیتوں میں پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

 رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی کی دوگنی کرنے کی دوسری سطح کے تحت زراعت کی معاون سرگرمیوں مثلاً مویشی پروری، پولیٹری، شہید کی مکھی کی کھیتی اور زرعی جنگلات کی توسیع شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیسری اور سب سے زیادہ اہم سطح کے تحت کسانوں کے لئے منظم منڈیوں کی دستیابی شامل ہے تاکہ کسانوں کو ان کی پیدوار کے لئے اچھے منافع کو یقینی بنایا جاسکے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ اب تک روایتی منڈیوں نے بہت اچھی کارکردگی دکھائی ہے لیکن اب منڈیوں کےلئے لازمی ہے کہ وہ مارکیٹنگ کی نئی حکمت عملی کو اختیار کرے تاکہ بڑھی ہوئی زرعی پیدوار کی مارکیٹنگ کی مانگ کی تکمیل ہوسکے۔

ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے زراعت کی وزارت نے سال 2003 میں زرعی مارکیٹنگ کےلئے ایک ماڈل ایکٹ تیار کیا تھا اور اس کو ریاستوں کے درمیان مشتہر کردیا گیا تاکہ وہ اس ایکٹ کے مطابق بازار کے قوانین کو بہتر کرسکیں۔

 رادھا من سنگھ نے مزید کہا کہ مرکز میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد کسانوں کےحالات کو بہتر بنانے کے لئے ہم نے متعدد اہم فیصلے کئےہیں۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کےلئے اقتصادی امور سے متعلق کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) نے 200 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کرکے یکم جولائی 2015 کو نیشنل اگریکلچر مارکیٹ (ای این اے ایم) کو منظوری دی۔ بعدازاں آزمائشی پروجیکٹ کے تحت وزیراعظم کے ذریعہ 14 اپریل 2016 کو آٹھ ریاستوں کے 23 بازاروں کو باہم جوڑدیا گیا۔

 اس اسکیم کے تحت کسانوں کے لئے آن لائن تجارتی پورٹل فراہم کیا گیا ہے۔ کسانوں کو تمام بازار کی قیمتوں تک رسائی حاصل ہے تاکہ وہ بہترین قیمت میں اپنی پیداوار کو فروخت کرسکیں۔ اس اسکیم کے تحت ہر ایک بازار کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے 30 لاکھ روپے منظور کئے جاتےہیں۔ 18۔2017 کے بجٹ میں اس رقم کو بڑھاکر 75 لاکھ روپے کردیا گیا۔ اب تک 13 ریاستوں کے 417 منظم بازاروں کو اس اسکیم کے تحت جوڑ دیا گیا ہے۔ مارچ 2018 تک یہ تعداد بڑھ کر 585 ہوجائے گی۔

 اب تک 42.18 لاکھ کسان اور 89199 تاجر ای این اے ایم پورٹل پر رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔ اور 63.17 لاکھ ٹن پیداوار کی تجارت کے ذریعہ 16163.1 کروڑ روپے کی تجارت ہورہی ہے۔ اس کا اسکیم کا بنیادی مقصدیہ ہے کہ ملک کے کسانوں کو مختلف بازاروں کی قیمتوں کا پتہ چل سکے اور وہ زیادہ سے زیادہ قیمت پر اپنی فصل کو فروخت کرسکیں۔