مانسون اجلاس کی 24 دن کے دوران کُل 18 نشستیں ہوں گی
نئی دہلی، پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس 2018 سے پہلے جو کہ کل شروع ہورہا ہے، راجیہ اور لوک سبھا میں تمام پارٹیوں کے فلور لیڈروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی نے کہا کہ حکومت سیاسی پارٹیوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے مسائل کو بے حد اہمیت دیتی ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ مانسون اجلاس کے دوران ایک ایسا تعمیری ماحول پیدا کرنے کے لئے مل جل کر کوشش کریں جو قومی مفاد میں ہو۔ جناب مودی نے اعتماد ظاہر کیا کہ تمام سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ کے صحیح طور پر چلنے کے معاملے میں تعاون کریں گی اور قومی اہمیت کے حامل مسائل پر تعمیری نوعیت کی بحث کریں گی۔
میٹنگ کے دوران پارٹیوں کے لیڈروں کی طرف سے بہت سے مسائل پیش کئے گئے۔ میٹنگ میں تمام پارٹیاں اس بات پر متفق ہوئیں کہ بغیر رکاوٹ اور تعطل کے پارلیمنٹ کے صحیح طریقہ پر چلنے کو یقینی بنایا جائے۔ دونوں ایوانوں میں تعطل کو تعمیری بحث مباحثہ کے ذریعہ حل کیا جائے۔
پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر اننت کمار نے بعد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تمام پارٹیوں، خاص طور پر اپوزیشن پارٹیوں سے ایوان کو صاف ستھرے طریقے پر چلائے جانے کے لئے تعاون طلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہندوستان کے لوگ چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کام کرے، حکومت ملک کے مفاد میں تمام پارٹیوں سے تعاون کی طلب گار ہے‘‘۔ وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ سبھی جماعتیں ایک مفید مانسون اجلاس کے حق میں ہے۔ حکومت ایوان میں کسی بھی مسئلے پر ، جس کی اجازت طریقہ کار کے تحت دی گئی ہو، بحث کرنے پر ہمیشہ تیار رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آنے والے مانسون اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کو صحیح طریقہ پر چلانے کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
اننت کمار نے مزید بتایا کہ پارلیمنٹ کا 2018 کا مانسون اجلاس بدھ 18 جولائی 2018 سے شروع ہوگا اور سرکاری کام کاج کی ضرورتوں کے مطابق یہ اجلاس جمعہ 10 اگست 2018 کو ختم ہوسکتا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اجلاس کے دوران 24 دنوں میں 18 نشستیں ہوں گی۔ مانسون 2018 کے دوران پیش کئے جانے کے لئے 48 آئٹموں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ (اس میں 46 بل اور 2 مالی آئٹم شامل ہیں)۔
آرڈیننسوں کی جگہ 6 بل پیش کئے جائیں گے۔(1) فرار ہوجانے والے اقتصادی مجرموں کا آرڈیننس 2018، (2) فوجداری قانون (ترمیمی)آرڈیننس 2018، (3) کمرشیل عدالتیں، کمرشیل ڈویزن اور ہائی کورٹوں کا کمرشیل اپیلیٹ ڈویژن ( ترمیمی) آرڈیننس 2018، (4) ہومیوپیتھی سینٹرل قونصل ( ترمیمی) آرڈیننس 2018، (5) نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی آرڈیننس 2018 اور (6)دیوالیہ پن اور قرض کی ادائیگی کی بے مقدوری کورٹ (ترمیمی) آرڈیننس 2018۔ یہ تمام آرڈیننس مانسون اجلاس کے دوران بلوں کی شکل دیں گے۔
اس کے علاوہ کچھ زیر التوا بل ایوانوں میں غوروخوض اور منظوری کے لئے پیش کئے جائیں گے:یہ ہیں (1) صارفین کے تحفظ کا بل 2018 ، (2) نیو دہلی انٹرنیشنل آربٹریشن سینٹر بل 2018، (3) مخنث افراد ( حقوق کے تحفظ )کا بل 2016، (4) آئینی ( 123ویں ترمیمی) بل 2017، (5) نیشنل میڈیکل کمیشن بل 2017 ، (6) مسلم خواتین (شادی کے حقوق کے تحفظ) کا بل 2017، (7) موٹر گاڑیوں کا (ترمیمی) بل 2017 اور (8) کرپشن کی روک تھام کا (ترمیمی) بل 2013۔
آرڈیننس کی جگہ 6 بلوں کے علاوہ کچھ نئے اہم بل ، جو پیش کئے جائیں گے اور انہیں غو وخوض کے بعد منظور کیا جائے گا، وہ ہیں، (1) ایئرپورٹس اکنامک ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ترمیمی) بل 2018، (2) بے ضابطہ ڈپازٹ اسکیموں کی پابندی کا بل 2018، (3) انسانی حقوق کے تحفظ (ترمیمی )بل 2018، (4) بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی ترقی (ترمیمی) بل 2018، (5) ایسے افراد کی فلاح وبہبود کا ٹرسٹ، جو خود محویت، دماغی فالج، ذہنی معذوری اور کئی معذوریوں کا شکار ہیں، ان کا (ترمیمی) بل 2018، (6) باندھوں کے تحفظ سے متعلق بل 2018 ، اور (7) انسانوں کا غیر قانونی نقل وحمل ( روک تھام، تحفظ اور بازآبادکاری) بل 2018۔
کُل پارٹی میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ ،پارلیمانی امور اور اعداد وشمار نیز پروگرام پر عمل درآمد کے وزیر مملکت وجے گوئل ، پارلیمانی امور اور آبی وسائل ، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال اور دیگر وزیروں نے شرکت کی۔