نئی دہلی، وزارت داخلہ نے شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کی اشاعت سے قبل اور اس کے بعد آسام کی ریاستی حکومت اور ہمسایہ ریاستوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانون و انتظام کی صورتحال حسب معمول برقرار رکھیں۔
آسام کی ریاستی حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ریاستی سطح کی ایک تال میل کمیٹی چیف سکریٹری کی قیادت میں تشکیل دے تاکہ ریاستی ایجنسیوں ، این آر سی حکام اور مرکزی ایجنسیوں کے مابین ہم آہنگی اور تا ل میل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ریاستی راجدھانی اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں 24 گھنٹے کام کرنے والے کنٹرول روم شروع کئے جائیں گے تاکہ شکایات کا ازالہ فوری طور پر ممکن ہو سکے اور فوری کارروائی میں کوئی تاخیر نہ ہو۔
رجسٹرار جنرل آف انڈیا (آر بی آئی) سے کہا گیا ہے کہ وہ ویب سائٹ محصول سے مبرا نمبر، ایس ایم ایس وغیرہ جیسے تمام تر مواصلاتی وسائل کا استعمال عوام الناس کو این آر سی کے مسودے سے با خبر کرنے کیلئے بروئے کار لائے۔ بڑے پیمانے پر عوام النا س میں بیداری پھیلانے کے لئے ایک مہم بھی شروع کی گئی ہے تاکہ این آر سی کے امور کے بارے میں اطلاعات اور اس ڈرافٹ میں جن افراد کے نام شامل نہ ہوں، ان کے لئے متبادل وغیر ہ کے بارے میں عوام الناس کو جانکاری فراہم کی جا سکے۔ دعوے داخل کرنے کیلئے معینہ مدت کے ضوابط، عذرداری داخل کرنے کا عمل وغیرہ بھی اس کے ذریعے واضح کیا جا رہا ہے تاکہ مسودے کی فہرست میں جن افراد کے نام شامل نہ ہوں، ان کی تشویشات کا ازالہ کیا جا سکے۔
وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس سے قبل ایک بیان میں یقین دہانی کرائی تھی کہ ہر ایک فرد واحد کو انصاف فراہم کرایا جائے گا اور اس کے ساتھ انسانی برتاؤ کیا جائے گا۔ تمام افراد کو قانون کے تحت دستیاب تما تر چارہ جوئی کے مواقع حاصل ہوں گے۔ حکومت یہ واضح کر دینا چاہتی ہے کہ 30 جولائی کو شائع ہونے والے این آر سی مسودہ اس طرح سے شائع ہو کہ دعوؤں اور عذرداریوں کے لئے وافر مواقع فراہم ہوں۔ تمام دعوے اور اعتراضات پر با قاعدگی سے غورو فکر کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ نے آسام کے ریاستی حکومت کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ انتظامیہ یا پولیس کو مسودہ این آر سی کی بنیاد پر کسی طرح کی کوئی کارروائی نہیں کرنی ہے۔ ایسے افراد جن کا نام مسودہ این آر سی میں شامل اشاعت نہیں ہوتا، ان کے معاملات کو غیر ملکیوں کی خصوصی عدالت کے حوالے کرنے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، کیونکہ یہ تمام افراد اپنی جانب سے دعوے اور عذرداری داخل کرنے کے مستحق ہیں اور انہیں حتمی اشاعت سے قبل تمام تر مواقع فراہم کرائے جائیں گے۔ این آر سی کی بنیاد پر کسی بھی فرد کو حراست کے مرکز کے حوالے کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ریاستی حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ تمام انتظامی اور پولیس کارکنان کو واضح طور پر یہ ہدایات جاری کر دے۔
एक टिप्पणी भेजें