نئی دہلی،  جہاز رانی ، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہاہے کہ بحری سیاحت دنیا بھر کی تفریح کی صنعت کا ایک سب سے ابھرتا ہوا حصہ ہے اور یہ روزگار کے زبردست مواقع پیدا کرکے بھارتی معیشت کے لئے ترقی کا راستہ کھول سکتا ہے۔  نتن گڈکری نئی دہلی میں بھارت میں بحری سیاحت کی ترقی کے لئے ایکشن پلان پر ایک قومی ورکشاپ پر اظہار خیال کررہے تھے۔

 اس ورکشاپ میں ثقافت اور سیاحت کے وزیر مملکت آزادنہ چارج ڈاکٹر مہیش شرما اور حکومت اور پرائیوٹ سیکٹر کی تمام شراکت دار تنظیموں نیز ایسی ریگولیٹری ایجنسیوں کے نمائندے بھی شریک تھے جو بحری سیاحت کے معاملات سے نمٹتی ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سیاحت روزگار اور آمدنی کے سب سے زیادہ مواقع فراہم کرتی ہے ۔
 
 نتن گڈکری نے کہا کہ اوسطاً ایک بحری جہاز پر تین سے چار مسافروں کے لئے ایک روزگار پیدا ہوتا ہے ۔ بھارت کی سالانہ 700 بحری جہاز فراہم کرنے کی صلاحیت ہے ۔ بحری صنعت دس لاکھ بحری مسافروں کے لئے ڈھائی لاکھ سے زیادہ روزگار فراہم کرسکتی ہے جس سے ہندستان کی معیشت کو ایک بڑی تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچ بڑی بندرگاہوں ممبئی ، گوا، کوچین، بنگلور اور چنئی میں بحری ٹرمنلس تعمیر کئے جارہے ہیں۔

اس کے علاوہ 111 آبی گذر گاہوں کی ٹرانسپورٹ صلاحیت کو بھی بروئے کار لایا جائے گا۔ دس آبی گذر گاہوں کی ترقی کے لئے کام ا س سال کے آخر تک شروع ہوگا۔ اس میں دریائے گنگا اور برہمپتر بھی شامل ہے جس پر کام پہلے ہی جاری ہے۔ 

 نتن گڈکری نے ریاستی سرکاروں سے کہا کہ وہ اپنی اپنی سیاحتی مقامات کو فروغ دیکر اور انہیں مارکیٹ فراہم کرکے بحری سیاحت کو فروغ دینے میں سرگرم رول ادا کرسکتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح متوجہ ہوسکیں۔ 

جہاز رانی کی وزارت ملک میں بحری سیاحت کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے اداروں اور تمام موجودہ وزارتوں کے ساتھ سرگرمی سے کام کررہا ہے ۔ جہاز رانی کے سکریٹری اور سیاحت کے سکریٹری کی سربراہی میں ایک مشترکہ ٹاسک فورس اس مقصد کے لئے تشکیل دی گئی ہے اور ایک ایکشن پلان تیار کرنے کے لئے ایک عالمی کنسلٹنٹ کو بروئے کار لایا گیا ہے ۔ 

آج کے ورکشاپ کا مقصد اس ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کرنا تھا جو حکومت کے مختلف بازؤں کے لئے ضروری ہے تاکہ ملک میں بحری سیاحت کی ترقی کے لئے کاروباری ایکو نظام پیدا کرنے کے لئے کارروائی کی جاسکے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر مہیش شرما نے کہا کہ ہندستان سیاحت کے لئے تیز ی سے ابھرتی ہوئی ایک پرکشش منزل ہے۔ ملک میں بحری سیاحت کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے تمام شراکت داروں کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا بھی ضروری ہے جس سے ترقی کے لئے ساز گار ماحول دوست نظام تیار کیا جاسکے ۔

 بحری سیاحت کے فروغ کے لئے جہاز رانی کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے جہاز رانی میں اسپیشل سکریٹری ڈاکٹر آلوک سری واستو نے کہا کہ ای ویزا ، ای لینڈنگ او ر بحری جہاز سے متعلق تمام چارچیز پر 30 فی صدکی کم سے کم چھوٹ اور ساحلی بحری نقل و حمل کے لئے 25 فی صد کی اضافی چھوٹ جیسی ترغیبات پہلے ہی نافذ کی گئی ہیں۔

 اس کے لئے مزید ایک مشترکہ ٹاسک فورس جہاز رانی اور سیاحت کی وزارت کی طرف سے قائم کی گئی ہے ۔ سیاحت کی سکریٹری رشمی ورما نے کہا کہ جہاز رانی اور سیاحت کی وزارتوں کے ایک ساتھ آنے کا مقصد ملک میں بحری سیاحت کو فروغ دینا ہے جس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔