نئی دہلی، قبائلی امور کی وزارت کی جانب سے دہلی میں قومی سطح کے قبائلی تحقیقی انسٹی ٹیو ٹ کے ساتھ ایک قومی قبائلی موزیم قائم کئے جانے کی تجویز ہے۔ قبائلی امور کی وزارت کی کامیابیوں اور اقدامات کے چار سال پورا ہونے پر میڈیا کے افراد سے بات کرتے ہوئے قبائلی امور کے وزیر جوئل اورم نے کہا کہ میوزیم میں مالا مال قبائلی ثقافت اور وراثت کو اجاگر کیا جائے گا اور اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔میوزیم اور قومی سطح کے قبائلی تحقیقی انسٹی ٹیوٹ کے قیام کی تجویز کو نیتی آیوگ کو بھیج دیا گیا ہے۔
اس موقع پر قبائل امور کے وزیر مملکت جسونت سنگھ بھابھور اور قبائلی امور کے ہی وزیر مملکت سدرشن بھگت بھی موجود تھے۔ 15 اگست 2016 کو یوم آزادی کی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جو اعلان کیا تھا اس کے مطابق قبائلی امور کی وزارت قومی اہمیت کے حامل دو سینٹرل جیل ، نرمدا گجرات اور برسا منڈا سینٹرل جیل رانچی سمیت قبائلی مجاہدین آزادی کے چھ یادگاریں قائم کررہی ہیں۔
وزیر موصوف نے 2017ء میں کاروباری ضابطوں کو ایلوکیٹ کرنے میں ترامیم کے بارے میں بات چیت کی، جہاں قبائلی امور کی وزارت کو مرکزی وزارتوں کے ایس ٹی سی فنڈ کی نگرانی کے لئے اختیار دیا گیاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درج فہرست قبائل حصے کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں کے لئے فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔ ان فنڈز میں گزشتہ چار سال کے دوران 94 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ 15-2014 میں 19437 کروڑ روپے تھا، جو 19-2018 میں بڑھ کر 37803 کروڑ روپے ہوگیا۔
جوئل اورم نے انکشاف کیا کہ ایک لویہ ماڈل ریزیڈینشیل اسکولز کے طلباء مقابلہ جاتی امتحانات میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ رواں سال میں ان اسکولوں کے 146 طلباء نے این ای ای ٹی کا امتحان پاس کیا اور 253 طلباء نے جے ای ای مین امتحان پاس کیا اور 8 نے سی ایل اے ٹی کلیئر کیا۔ وزیر موصوف نے کھوکھو ، کراٹے، بیڈ منٹن، والی بال اور باسکیٹ بال سمیت مختلف کھیلوں میں ایک لویہ ماڈل ریزیڈینشیل اسکولوں کے طلباء کے کارناموں کو بھی اجاگر کیا۔ وزارت دسمبر 2018ء میں قومی سطح پر ایک لویہ ماڈل ریزیڈینشیل اسکولز اسپورٹس مقابلے کرانے کا بھی منصوبہ بنارہی ہے۔
وزارت نے آشرم اسکولوں کے قیام میں ریاستوں کو مالی امداد بھی دی ہے۔ اب تک وزارت نے تقریباً 115550سیٹس کی گنجائش والے 1205 آشرم اسکولوں کے قیام کے لئے فنڈ فراہم کیا ہے۔ وزیر موصوف نے مہاراشٹر اور آندھرا پردیش کے آشرم اسکولوں کے طلباء کی طرف سے پہاڑ کی چوٹی یعنی ماؤنٹ ایوریسٹ سر کرنے کی مہم کو بھی اجاگر کیا۔
وزیر موصوف کی جانب سے دیگر اہم کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا گیا۔گزشتہ چار سالوں میں 5405 کروڑ روپے مالیت کی اسکالر شپ تقسیم کی گئی۔جس سے پری پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کے تحت ہر سال تقریباً 30 لاکھ درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے طلباء کو فائدہ پہنچا۔ پوسٹ گریجویٹ فیلو شپ اسکیم کا نفاذ یو جی سی سے لے لیا گیا ہے اور آن لائن اور ڈی بی ٹی شکایت کی گئی ہے۔نیشنل اووسیز اسکالر شپ اسکیم کوطالب علم دوست بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کئے گئے ٹھوس ترقیاتی کام کے ذریعے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ قبائلی ضلعوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
سیکریٹری محترمہ لینا نائر نے کہا کہ نیتی آیوگ کے ذریعے نشان زد کئے گئے 115 متمنی ضلعوں میں سے قبائلی امو رکی وزارت 40 قبائلی اکثریت والے ضلعوں پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ محترمہ لینا نے اس سال وزیر اعظم کی جانب سے شروع کئے گئے ون دھن یوجنا کو بھی اجاگر کیا، جس کا مقصد قبائلیوں کے روزی روٹی فراہم کرنا ہے۔ ملک بھر میں مختلف قبائلی ضلعوں میں ون دھن وکاس کیندر قائم کئے جارہے ہیں۔
ٹرائی فیڈ کے ایم ڈی پرویر کرشنا نے بتایا کہ ٹرائی فیڈ نے 18-2017 میں 20 کروڑ روپے کا فروخت کرنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ فروخت کا یہ ریکارڈ 11.37 کروڑ روپے تھا ۔انہوں نے ای کامرس پورٹل اور ایم ٹرائبس موبائل ایپ پر ٹرائبس انڈیا بینر کے بارے میں بھی مطلع کیا۔ انہوں نے میڈیا کے افراد کو بتایا کہ فی الحال 70ہزار قبائلی فنکاروں کا مصنوعات کی سپلائی کے لئے ٹرائبس انڈیا کے ساتھ اندراج ہوا ہے اور اس تعداد میں جلد ہی اضافہ ہوگا اور یہ تعداد 150000 تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سال 40 بڑے آدی مہوتسو کا اہتمام کرنے کی تجویز بھی ہے، جس میں 25 ہزار قبائلیوں کی شرکت کی توقع ہے۔
एक टिप्पणी भेजें