Halloween Costume ideas 2015

بھارت کے صدرجمہوریہ کےعہدے کیلئے انتخاب 2017 (15واں صدارتی انتخاب)

نئی دہلی، صدرجمہوریہ ہند پرنب مکھرجی کی مدت کار 24؍جولائی 2017 کو مکمل ہو جائےگی۔ آئین ہند کے آرٹیکل 62 کی رو سے، رخصت ہو رہے صدر کی مدت کار مکمل ہونے کی وجہ سے خالی ہونے والے عہدے کیلئے انتخابی عمل کو اُن کی مدت کا رمکمل ہونےسےقبل ہی مکمل کرلیاجانا ہے۔ قانون کا تقاضہ یہ ہے کہ رخصت پذیر صدرجمہوریہ کی مدت کا رآخر ہونے سے60 دن قبل ہی متعلقہ انتخاب کیلئے نوٹیفکیشن جاری ہو جانا چاہئے۔

آئین ہند کے آرٹیکل 324 مع صدارتی اور نائب صدر سے متعلق انتخابات ایکٹ 1952اور صدارتی اور نائب صدر کے انتخابات سے متعلق قواعد 1974 کےمطابق، صدرجمہوریہ ہند کے انتخاب کے انعقاد سے متعلق تمام تر عمل کی نگرانی ، ہدایت اور کنٹرول ، بھارت کے انتخابی کمیشن کے زیر اختیار ہے۔

انتخابی کمیشن کیلئے لازم ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ صدر جمہوریہ ہند کے عہدے کیلئے ، جو ملک کا اعلیٰ ترین انتخابی عمل سے پُر کیا جانے ولا عہدہ ہے، انتخاب، منصفانہ اور آزادانہ طرز پر منعقد ہواورکمیشن اپنی اس آئینی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات کر رہا ہے۔

صدرجمہوریہ ہند کا انتخاب الیکٹورل کالج کےاراکین کےذریعے عمل میں آتا ہے، جو پارلیمنٹ کےدونوں ایوانوں کےاراکین اور قومی خطہ راجدھانی دلی اور مرکز کے زیر اختیار علاقے پڈوچیری سمیت تمام ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیوں کے منتخب اراکین پر مشتمل ہوتا ہے۔

(راجیہ سبھا یا لوک سبھا یا ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیوں کے نامزد اراکین، الیکٹورل کالج میں شامل نہیں کئے جاتے ۔ اسی لئے انہیں اس انتخاب میں شامل ہونے کا استحقاق حاصل نہیں ہوتا۔ اسی طرح قانون سازکونسلوں کے اراکین بھی صدارتی انتخاب میں الیکٹرنہیں ہوتے)

آئین ہند کا آرٹیکل 55(3)اس بات کا متقاضی ہے کہ انتخاب تناسب پر مبنی نمائندگی کے نظام کےذریعے واحد قابل منتقلی ووٹ کے ذریعے منعقد ہوگااورالیکشن کیلئے ووٹنگ ، خفیہ بیلیٹ کےذریعہ عمل میں آئےگی۔ اس نظام کے تحت الیکٹرکو امیدواروں کےنام میں سے ترجیحات طے کرنی پڑتی ہیں۔ یہ ترجیحات بھارتی اعداد کی بین الاقوامی شکل میں، رومن شکل میں یا کسی دیگر منظور شدہ بھارتی زبان کی شکل میں ہو سکتی ہیں۔

 اپنی ترجیح کو صرف اعداد کی شکل میں ظاہر کرنا ہوتا ہے۔ الیکٹر اپنی مرضی سے امیدواران کی تعداد کےمطابق اپنی ترجیحات کا تعین کرسکتا ہے۔ اولین ترجیح کا تعین کرنابیلیٹ پیپر کے ویلِڈ یا مجاز ہونے کیلئے لازمی ہے۔ دیگر ترجیحات متبادل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ 

اِس سلسلے میں ووٹ ڈالنے کیلئے کمیشن اپنی جانب سے مخصوص قلم فراہم کرےگا۔ یہ قلم الیکٹر کو پولنگ اسٹیشن پر مجاز افسر کےذریعے پیش کیاجائےگااوراسی وقت پیش کیاجائےگا، جب بیلٹ پیپر دیاجائےگا۔الیکٹروں کو اس بیلیٹ کو اسی مخصوص قلم سے مارک کرنا ہوگا اور اس کیلئے وہ کوئی دیگر قلم استعمال نہیں کریں گے۔کسی دیگر قلم کےاستعمال کے ذریعے کی گئی ووٹنگ، کاؤنٹنگ کے وقت ووٹ کوکالعدم یا غیر مجازبنا دے گی۔ 

ووٹوں کی گنتی، نئی دلی میں ریڑننگ افسر کی نگرانی میں منعقد ہوگی۔ کاؤنٹنگ مکمل ہونےکےبعد، ریٹرن آف الیکشن پرریٹرننگ افسر دستخط کرےگا، جس میں یہ اعلان ہوگا کہ کس امیدوارنےکوٹےکےتحت کامیابی حاصل کی ہے۔ صدرجمہوریہ کے الیکشن کے نتائج کا رسمی اعلان کمیشن کےذریعے کیاجائےگا۔ 

کمیشن حکومت ہند کے سینئر افسروں کو معقول طریقے سے پولنگ کو یقینی بنانے کیلئے پولنگ کے مقامات پر بطورمشاہدیا آبزرورمقرر کرتا ہے۔ 

کمیشن نے صدرجمہوریہ ہند کے عہدے کیلئے مذکورہ، انتخابات کے تمام پہلوؤں پر احاطہ کرنے والا ایک کتابچہ بھی شائع کیا ہے اور اس اشاعت کا نسخہ 25روپے فی نسخے قیمت کی ادائیگی کےبعد مختلف ریاستوں اور مرکز کےزیر انتظام علاقوں میں چیف الیکٹورل افسروں کے دفاتراور خود کمیشن کےسیل کاؤنٹرسےحاصل کیا جا سکتا ہے۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget