نئی دہلی، ثقافت اور سیاحت کےو زیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر مہیش شرما نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا ہے کہ زیر تحفظ قدیم تاریخی عمارتوں اور اس طرح کے دیگر زیر تحفظ مقامات پر ہونے والے ناجائز قبضوں کو قدیم تاریخی عمارتوں اور آثار قدیمہ کے مقامات اور باقیات سے متعلق ایکٹ مجریہ 1958 اور متعلقہ قواعد مجرمہ 1959 کے تحت فراہم کردہ تجاویز کے مطابق ہٹایا جاتا ہے۔
نگرانی کے فریضہ پر معمور ماہرین آثار قدیمہ اپنے طور پر قدیم تاریخی عمارتوں اور آثارقدیمہ کے مقامات اور بقایات سے متعلق ایکٹ مجریہ 1958 اور قواعد 1959 کے تحت متعلقہ ناجائز قبضہ دار کے خلاف نوٹس جاری کرسکتے ہیں اور اس کے بعد ضلع کلکٹر؍ مجسٹریٹ کو مرکزی حکومت کی جانب سے مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 19 (2) اور قاعدہ نمبر 38 (2) کے تحت اس طرح کے تمام قبضوں کو ہٹانے کیلئے ہدایت دی جاچکی ہے۔
قبضوں کی روک تھام اور انہیں ہٹانے کیلئے مختلف سرکلوں کے ذمہ داران، نگراں آثار قدیمہ حضرات کو اسٹیٹ آفیسر یا املاک افسر کے اختیارات دیئے گئے ہیں تاکہ وہ سرکار احاطوں ( غیر مجاز قبضے کا انخلاء) ایکٹ مجریہ 1971 کے تحت غیرقانانی اور ناجائز قبضے داروں کو انخلاء کی نوٹس جاری کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں؍ پولیس سے بھی مزید مدد لی جاسکتی ہے اور جہاں اس طرح کی کارروائیاں بے اثر ثابت ہوتی ہیں وہاں مذکورہ نوعیت کے ناجائز قبضہ داروں کے خلاف مقامی عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے اور مقدمات دائر کئے جاتے ہیں۔ اسی لحاظ سے غیر قانونی تعمیرات اور قبضہ کو ہٹانے کیلئے بھی کارروائی کی جاتی ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ باقاعدہ نگرانی اور متعلقہ نگراں عملہ ، پرائیویٹ سلامتی عملہ ، ریاستی پولیس کے محافظین اور سی آئی ایس ایف کے عملے کو منتخبہ قدیم تاریخی عمارتوں کے تحفظ کیلئے تعینات کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قدیم تاریخی ورثوں اور قلعوں وغیرہ کے نزدیک تعمیرات، کسی طرح کی عمارت بنانے ، صنعتی سرگرمی شروع کرنے جیسے عمل کی روک تھام کیلئے ڈرونس کے استعمال کی کوئی تجویز نہیں ہے۔
एक टिप्पणी भेजें