نئی دہلی، یہ ہندوستان کے اعلیٰ ٰ تعلیمی کمیشن کے حوالے کے سلسلے میں (یونیورسٹی گرانٹس کمیشن قانون کی منسوخی) کے ایکٹ 2018 کے حوالے کے سلسلے میں ہے اور اس کے بعد مجوزہ منتقلی کے حصے کے طور پر یو جی سی سے منظوری دیئے جانے کے کاموں کی مجوزہ منتقلی کے بارے میں کچھ مختلف اخباروں میں دیئے گئے بیانات کے حوالےسے ہے۔
انسانی وسائل کے فروغ کی وزارت نے واضح کیا ہے کہ گرانٹ کے کام کو وزارت کو منتقل کرنے سے متعلق ایسا کوئی آخری فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ بھلے ہی ریگولیٹر اور گرانٹ دینے والی کمپنی کو الگ الگ کرنے کے بارے میں سفارش پہلے ایک ماہرین کی کمیٹی کے ذریعے لی جاچکی ہے اور یہ حکمرانی کے ٹھوس اصولوں میں درج ہے۔
سرکار اس بات کو یقینی بنانے کی خواہاں ہے کہ منظوری دیئے جانے کا عمل پوری طرح شفاف پر مبنی آن لائن اور آبجیکٹیو نظام پر ہوگا جو شفافیت اور اہلیت دونوں ہی کو یقینی بنائے گا اور اس کا کم سے کم انسانی رابطہ ہوگا۔ اس طرح کے آئی ٹی نظام پہلے سے ہی آئی ایم پی آر آئی این ٹی (اِمپرنٹ) اور آر یو ایس اے (روسا) جیسی بڑی فنڈنگ اسکیموں میں چل رہے ہیں اور اس لئے یوجی سی کی اسکیموں کو آسانی سے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔
یہ یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ اگر یوجی سی کی موجودہ گرانٹ دینے کے نظام کا کوئی سابقہ سسٹم ہے تو اسے بغیر کسی تفریق اور غیرجانبدار طریقے سے آپریٹ کیا جائے گا۔ اس بارے میں کوئی خدشات قطعی طور پر بے بنیاد ہیں۔
एक टिप्पणी भेजें