نئی دلّی ، سائنس و تکنالوجی ، ماحولیات ، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی اور ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ سائنسی ، تکنیکی اور طبی برادری کا بہتر نتائج کے لئے ملک گیر پیمانے پر ادارہ جاتی امتزاج ہونا چاہئیے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک میکنزم ہونا چاہئیے جہاں ایک انجینئر ایک میڈیکل کالج جا ئے اور ایک تکنیشین ایک سائنسی لیب جائے اور ایک سائنس داں بھی کلینک چلانے والے کے کلینک پر جائے ۔
وہ تھیرووننتھا پورم میں سری چترا تیرونل انسٹی ٹیوٹ فار میڈیکل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چار اہم پروجیکٹوں کا افتتاح کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نظام صحت کے شعبے میں کام کر رہے سری چترا جیسے اداروں کو ’’ میک ان انڈیا فار ہیلدی انڈیا ‘‘ سے منسلک ہو کرکام کرناچاہئیے ۔
ملک میں نعم البدل درآمدات کی انتہائی اشدضرورت ہے خاص طورپر صحت کے شعبے میں ۔ انہوں نے کہا کہ فوری توجہ کی حامل کچھ تکنالوجیاں جن کے لئے فوری توجہ درکار ہے ، ان میں کم قیمت والی تشخیصی مشینیں مثلاً ایم آر آئی ، سی ٹی ، کارڈک کیتھیٹرائزیشن لیباریٹریز اور ڈیجیٹل سبسٹریکشن انجیو گرافی مشینیں وغیرہ شامل ہیں ۔ انہوں نے ان چیزوں کے علاوہ ، مصنوعی پیوند کاری ، بایو نک آرگن اور اسٹیٹ آف دی آرٹ ری ہیبی لٹیشن تکنالویوں پر ریسرچ درکار ہے ۔وزیر موصوف نے کہا کہ بیماریوں کی جلد تشخیص اور نگرانی کے لئے ری جنریٹیو میڈیسن ، ٹشو انجینئرنگ ، اسٹیم سیل انجینئرنگ اور جین تھیراپی ، بایو چپ اور بایو سینسر کی تکنالوجیوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، ان کے معاملے میں زیادہ تاخیر نہیں کی جا سکتی ۔
وزیر موصوف نے گزشتہ تین چار سال کے دوران سائنس و تکنالوجی کے شعبے میں عظیم ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین چار سال کے دوران سائنسی شعبے کے لئے فنڈ تین گنا کر دیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پوری دنیا میں سائنسی مطبوعات کے معاملے میں چھٹے نمبر پر ہے ۔ سائنسی مطبوعات کی بین الاقوامی شرح ترقی 4 فیصد ہے ۔ قریب ترین ٹھیک موسیماتی پیشن گوئی کرنے کے معاملے بھارت کا مقام تیسرا ہے اور پیٹنٹ کے معاملے میں 9 ویں پوزیشن پر ہے ۔ سی ایس آئی آر رینکنگ کے معاملے میں اداروں کی پبلک فنڈنگ کے معاملے میں یہ 9 ویں مقام پر فائز ہے ۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران بھارت میں 5000 سے زائد تکنالوجیاں وضع کی ہیں اور 800 سے زائد تکنالوجیوں کو منتقل کیا ہے ۔
ہزاروں نوجوان اپنے اسٹارٹ اپ کے ساتھ انکیوبیشن مراکز کھول کر تکنالوجی پارکوں وغیرہ سے استفادہ کیا ہے ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ نریندر مودی حکومت ہر ایسے نوجوان کے پیچھے قدم جما کرکھڑی ہے جو کوئی نئی صنعت قائم کرنا چاہتا ہے اور وہ معاشرے کے لئے مفید ہو ۔
امداد باہمی ، سیاحت ، دیواسووم کے وزیر کڈاکمپلّی سندرم جنہوں نے اس تقریب کی صدارت کی ، اشارہ کیا کہ سری چترا نسٹی ٹیوٹ خطر ناک وائرسوں کے مطالعے میں اہم کردر ادا کرسکتا ہے ۔
یہ وہی وائرس ہیں جو عوام کو متاثر کر سکتے ہیں ۔ اراکین پارلیمنٹ محترمہ محترمہ پی کے سریمتی ٹیچر ، جناب جوائے ابراہم ، جناب او راج گوپال ایم ایل اے ، ادارے کے صدر اور سابق کابینہ سیکریٹری جناب کے ایم چندر شیکھر اور ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی کے بانی پروفیسر والیاتھن نے اس موقع پر اظہار خیال کیا ۔
ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی کی ڈائرکٹرپروفیسر آشاکشورنے حاضرین کا خیر مقدم کیا اور بایو میڈیکل تکنالوجی شعبے کے صدر ڈاکٹر پی آرہری کرشنا نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔
وزیر موصوف ڈآکٹر ہرش وردھن نے سری چترا تیرونل انسٹی ٹیوٹ فار میڈیکل سائنس اینڈ تکنالوجی کی سرکرمیوں کا جائزہ لیا اور یہاں کے ڈائرکٹر اور اساتذہ کے ساتھ علیحدہ سے میٹنگ کابھی اہتمام کیا ۔
एक टिप्पणी भेजें