نئی دہلی، ہندوستان کی حکومت کی کارپوریٹ امور کی وزارت (ایم سی اے)نے سرحد پار دیوالیہ پن کے بارے میں تعارفی نوٹ اور مسودہ پر اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والوں سے تبصرہ کرنے اور اپنے خیالات ظاہر کرنے کے لئے کہا ہے۔ایم سی اے کی خواہش ہے کہ سرحد پار دیوالیہ پن سے متعلق ایک عالمی طورپر قابل قبول اور تسلیم شدہ فریم ورک قائم کیا جائے جو ہندوستان کی ترقی کرتی ہوئی معیشت کی ضرورتوں کے مطابق ہو۔ حکومت نے دیوالیہ پن اور قرضے کی ادائیگی کی بے مقدوری سے متعلق ضابطے 216(دی کوڈ) کے اندر سرحد پار کے دیوالیہ پن کے سلسلے میں اقدامات کئے ہیں، تاکہ اس تعلق سے ایک جامع قانونی فریم ورک فراہم کیا جاسکے۔
ہندوستانی معیشت کے آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ کاروبار اور تجارت نے بتدریج ایک بین الاقوامی شکل اختیار کرلی ہے۔ قرضہ دینے والے اور کارپوریٹ گھرانے اکثر ایک سے زیادہ عمل داری میں کاروبار کرتے ہیں۔بیرونی بینکوں اور ہندوستانی فرموں سے قرضہ لینے والی کمپنیوں اور ہندوستانی بینکوں کا کاروبار دوسرے ملکو ں میں بھی ہوتا ہے۔کاروبار میں آسانی اور میک اِن انڈیا پالیسیوں کے ایک حصے کے طورپر ہندوستان بیرونی کمپنیوں کو اس بات پر راغب کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ ہندوستان میں سامان بنانے کے اپنے کارخانے قائم کریں۔
عالمی تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ سرحد پار کے سرمایہ کاری سے متعلق فیصلہ اور ان کے نتائج ملک میں جاری دیوالیہ پن سے متعلق قوانین سے کافی متاثر ہوتے ہیں۔حالانکہ دیوالیہ پن اور قرض کی ادائیگی کی بے مقدوری کے ضابطے 2016(دی کوڈ) کے نتیجے میں ہندوستان کے دیوالیہ پن کے معاملات میں کافی بہتری آئی ہے، تاہم اس بات کی ضرورت ہے کہ اس کوڈ میں سرحد پار کے دیوالیہ پن کو بھی شامل کیا جائے، تاکہ ایک جامع دیوالیہ پن فریم ورک فراہم کیاجاسکے۔
سرحد پار کے دیوالیہ پن سے متعلق فریم ورک کی شمولیت سے کاروبار کرنے کی آسانی کی اسکیم کو مزید بڑھاوا ملے گا اور دیوالیہ پن کے مسئلے کے حل کے سلسلے میں ہندوستان اور دیگر ملکوں کے مابین تعاون کا ایک طریقہ کار فراہم ہوگا۔ اس سے بین الاقوامی پس منظر میں قرضہ دینے والوں کو تحفظ حاصل ہوگا۔اس کے علاوہ اگر دیوالیہ پن سے متعلق فریم ورک کو یقینی اور مستحکم بنادیا جائے تو بیرونی قرضہ دینے والوں کے لئے ہندوستان سرمایہ کاری کے لئے ایک پرکشش ملک بن جائے گا۔
سرحد پار کے دیوالیہ پن سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لئے عالمی پیمانے پر بین الاقوامی تجاری قانون سے متعلق اقوام متحدہ کا کمیشن (یو این سی آئی ٹی آر اے ایل) اور1997ء کا سرحد پار کے دیوالیہ پن سے متعلق مثالی قانون (ماڈل لاء) سب سے زیادہ قابل قبول قانونی فریم ورک کے طورپر تسلیم کئے جاتے ہیں۔دیوالیہ پن کے بڑھتے ہوئے ہمہ ملکی واقعات کی وجہ سے ماڈل لاء کو اب تک 44 ملک اپنا چکے ہیں، جن میں سنگاپور، برطانیہ اور امریکہ بھی شامل ہے۔
سرحد پار کے دیوالیہ پن سے متعلق تعارفی نوٹ اور مسودہ کو ایم سی اے کی ویب سائٹ mca.gov.in. پر ڈال دیا گیا ہے۔اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والوں سے ان کے مشورے اور خیالات طلب کئے جاتے ہیں۔ ایم سی اے کی ویب سائٹ پر دیئے گئے فارمیٹ میں یہ تجویزیں 30 جون 2018 تک ای میل آئی ڈیcrossborder@mca.gov.inپر بھیجے جاسکتے ہیں۔
एक टिप्पणी भेजें