نئی دہلی۔ حکومت ہند نے فیصلہ کیا تھا کہ رمضان کے مبارک مہینے میں حفاظتی دستوں کے ذریعے جموں و کشمیر میں حملے کی کارروائی نہیں کی جائیں گی۔ یہ فیصلہ جموں و کشمیر کے امن دوست عوام کے حق میں کیا گیا تھا، تاکہ وہ رمضان ایک پرسکون ماحول میں منا سکیں۔
مرکزی حکومت نے حفاظتی دستوں کے رول کی تعریف کی ہے جنہوں نے دہشت گردوں کی تشدد کی کارروائی جاری رہنے کے باوجود اس فیصلے کو مکمل طور پر نافذ کیا، تاکہ مسلمان بھائی بہن رمضان پرسکون طریقے سے منا سکیں۔ ان کے اس سلوک کی تعریف جموں و کشمیر سمیت پورے ملک کے لوگوں نے کی ہے اور اس سے عام شہریوں کو کافی سہولت ملی ہے۔
یہ امید کی گئی تھی کہ حکومت ہند کی اس مثبت پہل کو کامیاب بنانے میں سبھی تعاون کریں گے۔ لیکن ایک طرف حفاظتی دستوں نے جہاں مثال ضبط و تحمل کا ثبوت دیا، وہیں دوسری جانب دہشت گردوں نے اپنے حملے جاری رکھے جس سے عام شہریوں اور حفاظتی دستوں کے لوگوں کی جانیں گئیں اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے۔
حفاظتی دستوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ پہلے کی طرح ایسی سبھی ضروری کارروائیاں کریں جن سے کہ دہشت گردوں کو حملہ کرنے اور تشدد کے واقعات کو انجام دینے سے روکا جا سکے اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کی جا سکے۔ حکومت ہند کی کوشش جاری رہیں گے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول بن سکے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سبھی امن پسند لوگ یکجا ہوکر دہشت گردوں کو الگ تھلگ کر دیں اور جن لوگوں کو گمراہ کر غلط راستے پر لے جایا گیا ہے، انہیں امن کے راستے پر واپس لانے کے لیے راغب کریں۔
एक टिप्पणी भेजें