Halloween Costume ideas 2015

مشترکہ شیئر ہولڈنگ ، عمودی ارتباط اور سرمایہ فراہمی کی انجمنوں وغیرہ کے معاملے میں تمام تر متعلقہ معاملات کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

نئی دہلی۔ بھارت کے مسابقتی کمیشن نے اپنا نواں سالانہ دن منایا جس میں کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا راجیو مہارشی نے ’’بھارت میں مسابقتی قانون : نظرثانی اور غور وفکر‘‘ کے موضوع پر اپنا خطبہ دیا۔

اس خطبے میں تجارت وصنعت ، بیورو کریسی، ضابطہ جاتی حکام، تجارتی انجمنوں ، قانونی برادری اور ماہرین تعلیم کے علاوہ دیگر بہت سارے سامعین موجود تھے، جنہوں نے ان کے خطبے سے استفادہ کیا۔ اپنے خطبے کے دوران مہارشی نے زور دیکر کہا کہ ایک ایسے منڈی ریگولیٹر کی ضرورت ہے جو منڈی کے فیل ہونے کی صورت میں منڈی کے معاملات کو نمٹا سکے ۔ 

انہوں نے ریگولیٹری اداروں کے ڈھانچے سمیت متعلقہ موضوعات کو نمایاں کرتے ہوئے مسابقتی قانون اور شعبہ جاتی ریگولیٹروں کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کے منڈی اختیارات اور مسابقتی قواعد وضوابط کے پس منظر میں نئی معیشت کی جانب سے پیش کی گئی چنوتیوں کے ضمن میں منڈی اختیارات کی وضاحت ضروری ہے۔ مہارشی نے نئی معیشت کے پس منظر میں منڈی سے متعلق قواعد وضوابط کے سلسلے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ شیئر ہولڈنگ ، عمودی ارتباط اور سرمایہ فراہمی کی انجمنوں وغیرہ کے معاملے میں تمام تر متعلقہ معاملات کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

شعبہ جاتی ریگولیٹروں کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کے ساتھ بہت سارے معاملات میں قانونی دائرہ اختیار کا مسئلہ آتا ہے اور یہ مسئلہ مختلف شعبہ جاتی ریگولیٹروں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو اپنے قانون سازی میں مسابقتی تجاویز کے حامل ہیں۔ ایک دوسرے کے دائرہ کار میں اس دخل اندازی کی روک تھام کیلئے انہوں نے قانونی ترامیم کی تجویز رکھی اور کہا کہ سی سی آئی اور شعبہ جاتی ریگولیٹروں کے مابین عہدے داروں کا باہم ارتباط ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ اس کے لئے خصوصی ہنرمندی درکار ہوگی، ساتھ ہی ساتھ مختلف شعبوں کے تجربات بھی معنی رکھتے ہیں۔ سی سی آئی وہ بہترین مقام ہے جہاں سے منڈی کو مسابقتی معاملات میں ریگولیٹ کیا جاسکتا ہے۔

جناب دیویندر سیکری ، جو بھارت کے مسابقتی کمیشن کے صدر نشین ہیں، انہوں نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں کمیشن کے اب تک کے سفر پر روشنی ڈالی اور کہا کہ گزشتہ نو برسوں کے دوران کمیشن نے 951 اعتمادشکنی کے معاملات، 569 انضمام فائلنگ اور 600 ایڈوکیسی معاملات نمٹائے ہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ سی سی آئی نے کریڈٹ اور اعتماد شکنی کے نفاذ کے ذریعے مسابقت کے ماحول کو منڈی میں فروغ دینے کی کوشش کی ہے اور اس میں حصص داروں کے ساتھ باقاعدہ تعلق بناکر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسابقتی قوانین کے سلسلے میں نرمی کی تجاویز گٹھ جوڑوں کی نشاندہی اور تلاش کا ایک مؤثر ذریعہ ہوسکتے ہیں۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انجیتی سریوانس ، جو کمپنی اُمور کی وزارت کے سکریٹری ہیں، نے بھارت کے مسابقتی کمیشن کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ کارپوریٹ لائف کے ہر اسٹیج پر اس نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے، چاہے فرموں کے اندراج کا معاملہ ہو، یا منڈی آپریشنوں کا معاملہ ہو، یا فرموں کے اخراج کا معاملہ ہو، ہر جگہ اس کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔ انہوں نے سی سی آئی کے علاقائی دائرہ کار کو توسیع دینے کی بات کہی اور کہا کہ مسابقتی قواعد وضوابط کو سہل بنایا جانا چاہئے اور کمیشن کی داخلی صلاحیت کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔ اس تقریب کا اختتام سی سی آئی کے سکریٹری کی جانب سے شکریے کی تحریک کے ساتھ ہوا۔

Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget