نئی دہلی، زراعت اور کاشتکاروں کی بہبود کےوزیر مملکت پرشوتم روپالا نے لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا ہے کہ خریف کی فصل 2017کےدوران مستند/کوالٹی کےحامل بیجوں کی دستیابی ملک میں درکار 154.69لاکھ کوئنٹل بیجوں کے مقابلےمیں 176.26لاکھ کوئنٹل ہے اور ملک میں ریاستوں کی جانب موصولہ رپورٹوں کے مطابق فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑے مکوڑوں کو فنا کرنے والی کیڑا کُش ادویہ کی کوئی قلت نہیں ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل اور ریاستی زرعی یونیورسٹیاں لگاتار تحقیق میں مصروف ہیں اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے لئے زیادہ پیداوار دینے والی اقسام وضع کی جا رہی ہیں۔ 2016کےدوران مجموعی طورپر 308اقسام وضع کر کے جاری کی گئی ہیں ۔ ان اقسام میں 153قسم کےاناج، 43قسم کی دالیں اور تلہن 50 قسم کے فائبر کی حامل فصلیں، چارے کیلئے استعمال ہونے والی 33فصلیں، گنے کی 9اقسام شامل ہیں۔
وزیرموصوف نے بتایا کہ حکومت فصلوں کو ترقی دینے کے مختلف پروگراموں/اسکیموں کے تحت بیجوں کے سلسلے میں تحقیقی کام کے لئے مالی امداد فراہم کرتی ہے تاکہ کاشتکاروں کو زیادہ پیداوار دینے والے بیج واجب قیمتوں پر دستیاب ہو سکیں۔ جراثیم کش اور کیڑا کُش ادویہ کی کوالٹی کی نگرانی مرکزی سطح پر جراثیم کُش انسپکٹروں (182)اور ریاستی سطح پر 13403انسپکٹروں کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ یہ تمام انسپکٹر حضرات مینوفیکچرنگ، ذخیرے ، فروخت وغیرہ کے مرحلوں میں ان کی جانچ کرتے ہیں اور نمونے حاصل کرتے ہیں۔ اگر جراثیم کُش اور کیڑا کش ادویہ سے متعلق ایکٹ 1968کی تجاویز کی خلاف ورزی کا کوئی معاملہ علم میں آتا ہے، تو ضروری قانونی چارہ جوئی شروع کی جاتی ہے۔
एक टिप्पणी भेजें