نئی دہلی، بھارتی صنعتوں اور سرکاری دائرہ کار کی صنعتوں کی وزارت میں وزیر مملکت بابل سپریو نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں بتایا ہے کہ سرکاری صنعتوں کے محکمے (ڈی پی ای) نے اپنی جانب سے حکمنامہ نمبر: W-02/0017/2014-DPE(WC) مورخہ یکم فروری 2017 جاری کرکے او ایم نمبر: W-02/0017/2014-DPE (WC) مورخہ 21.05.2014 کے تحت متذکرہ نمبر 16 کی وضاحت کی ہے اور اس کے’’تکنیکی پہلوؤں سے متعلق شق کے بارے میں واضح کیا ہے کہ اس شق سے 21.05.2014 کے او ایم کی تجاویز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
پیراگراف 7 مع پیراگراف 10 جس کا تعلق سرکاری دائرہ کار کی صنعتوں کی او ایم مورخہ 21.5.2014 سے ہے، کوئی بھی ایسا ملازم جو سی پی ایس ای کی خدمات سے مستعفی ہوتا ہے اور بعد ازاں کسی دیگر سی پی ایس ای میں شمولیت اختیار کرتا ہے جہاں مماثل پنشن اسکیمیں اور مابعد سبکدوشی طبی فوائد ایک جیسے ہی ہوں تو اس صورت میں آجر اور ملازم کی جانب سے زرتعاون کے طور پر جمع کرائی گئی مجموعی رقم مع سود کو مذکورہ سی پی ایس ای کو منتقل کردیا جائے گا۔ مستعفی ہونے سے پہلے سی پی ایس ای میں جو خدمات انجام دی گئی ہوں گی انہیں بھی ان اسکیموں کےتحت شمار کیا جائے گا۔
لہذا یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ان تجاویز کا اطلاق یکم فروری 2017 کے او ایم کے اجراء سے پہلے بھی عمل تھا اور اس کا ذکر ’’تکنیکی لوازمات‘‘ کے تحت ہے۔
एक टिप्पणी भेजें