نئی دہلی، پارلیمنٹ میں سال 18-2017 کے لیے عام بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا
کہ حکومت نے 2017 تک کالازار اور فلیریا (ہاتھی پاؤں کا مرض) ، 2018 تک
جذام اور 2020 تک خسرہ کے خاتمے کا عملی منصوبہ تیار کیا ہے۔
سال 2025 تک
تپ دق کے خاتمے کا بھی ہدف ہے۔ اُسی طرح سال 2014 کے 39 آئی ایم آر کے
مقابلے سال 2019 میں اسے 28 تک پہنچانے کا منصوبہ ہے اور سال 13-2011کے
67 ایم ایم آر کو سال 20-2018 میں 100 تک لانے کا ارادہ ہے۔ ایک اعشاریہ
پانچ لاکھ صحت کے ذیلی مراکز کو صحت اور ویلنیس مراکز میں تبدیل کرنے کا
بھی منصوبہ ہے۔
وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ حفظان صحت کی دوسری اور تیسری سطح کو مستحکم کرنے اور ماہر ڈاکٹروں کو مناسب تعداد میں دستیاب کرانے کی ضرورت ہے۔ لہذا ہم لوگوں نے ہر سال پانچ ہزار اضافی پوسٹ گریجویٹ سیٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ حفظان صحت کی دوسری اور تیسری سطح کو مستحکم کرنے اور ماہر ڈاکٹروں کو مناسب تعداد میں دستیاب کرانے کی ضرورت ہے۔ لہذا ہم لوگوں نے ہر سال پانچ ہزار اضافی پوسٹ گریجویٹ سیٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
اس کے علاوہ بڑے ضلعی اسپتالوں
میں ڈی این بی کورس شروع کرنے کے لیے اقدمات کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی منتخبہ
ای ایس آئی اور میونسپل کارپوریشن اسپتالوں میں پی جی (پوسٹ گریجویٹ) کی
تعلیم کو مستحکم کرنے اور معروف پرائیویٹ اسپتالوں کو ڈی این بی کورس شروع
کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ مرکزی حکومت ان کاموں کو آگے
بڑھانے کے لیے ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ حکومت طبی تعلیم اور
ہندوستان میں ریگولیٹری فریم ورک کی ڈھانچہ جاتی تبدیلی کے لیے ضروری
اقدامات کرنے کے تئیں پابند عہد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھارکھنڈ اور گجرات میں دو نئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز قائم کیے جائیں گے۔
اس بجٹ میں ادویات اور کاسمیٹکس ضابطے میں ترمیم کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے تاکہ مناسب قیمت پر ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے اور جینریک ادویات کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔ میڈیکل ساز و سامان کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نئے ضابطے تیار کیے جائیں گے۔ ان ضابطوں کو بین الاقوامی طور پر ہم آہنگ کیا جائے گا اور مذکورہ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے گا۔ اس سے طبی ساز و سامان کے اخراجات میں کمی آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھارکھنڈ اور گجرات میں دو نئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز قائم کیے جائیں گے۔
اس بجٹ میں ادویات اور کاسمیٹکس ضابطے میں ترمیم کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے تاکہ مناسب قیمت پر ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے اور جینریک ادویات کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔ میڈیکل ساز و سامان کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نئے ضابطے تیار کیے جائیں گے۔ ان ضابطوں کو بین الاقوامی طور پر ہم آہنگ کیا جائے گا اور مذکورہ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے گا۔ اس سے طبی ساز و سامان کے اخراجات میں کمی آئے گی۔
एक टिप्पणी भेजें