نئی دلّی ، نالکو کے سی ایم ڈی ڈاکٹر تپن کمار چند نے صنعتی لیڈران، پالیسی سازوں اور الموینیم کے شعبے میں شراکت داروں سے ‘‘ونڈر دھات’’ کی پیداوار بڑھانے کی اپیل کی ہے تاکہ اس کی بڑھتی مانگ کو پورا کیا جاسکے۔ مذکورہ دھات کی اگلی دہائی میں کھپت 10 ملین ٹن تک پہنچ سکتی ہے۔
غیر آہنی معدنیات اور دھات 2018 سے متعلق رانچی میں منعقدہ 22ویں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نالکو کے سی ایم ڈی ڈاکٹر تپن کمار چند نے کہا کہ ہمیں آگے کے بارے میں سوچنے اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ المونیم سیکٹر کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔ آئندہ دس برسوں میں المونیم کی کھپت 10 ملین ٹن تک پہنچ سکتی ہے۔ ملک کو اس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے المونیم کی پیداوار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
المونیم سے متعلق علم کے شعبے میں نمایاں خدمات کے لیے ڈاکٹر چند نے کان سے متعلق حکومت ہند کے سکریٹری سے نالج ایکسیلنس ایوارڈ حاصل کیا۔ مذکورہ کانفرنس کا افتتاح وزارت برائے کان کے سکریٹری جناب انل گوپی شنکر مکیم نے کیا اور تقریب میں اس صنعت کے لیڈران، پالیسی ساز بشمول غیر آہنی دھات کے پیدہ کنندگان مثلاً نالکو، آدتیہ برلا، ویدانت اور ایچ سی ایل نے شرکت کی۔ جناب گوپی شنکر مکیم نے پیدا کنندگان کے لیے معدنیات کی دستیابی اور کانکنی بلاکوں کی نیلامی سہل بنانے سے متعلق حکومت ہند کے رول کا ذکر کیا۔
ڈاکٹر چند نے متنبہ کیا کہ ہم جب تک بڑھتی مانگ کو پورا کرنے کے لیے پیداوار بڑھانے کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں تب تک ہمارا ملک تقریبا 50 فیصد ضرورت درآمدات سے پورا کرتا رہے گا جس کا ہماری معیشت پر برا اثر پڑے گا۔ ڈاکٹر چند نے معیشت میں غیر آہنی دھات کے رول کا بھی ذکر کیا اور ہندوستان میں المونیم کے مستقبل کے امکانات کے بارے میں بھی بتایا۔
एक टिप्पणी भेजें