نئی دہلی، شماریات اورپروگراموں کے نفاذ کے وزیر ڈی وی سدانند گوڑا نے وزارت کی چار سالہ حصولیابیوں کے موضوع پر میڈیا سے خطاب کیا۔شماریات اور پرگراموں کے نفاذ کے وزیر مملکت جناب وجے گوئل بھی اس موقع پر موجود تھے۔
گزشتہ چار برسوں کی مدت اہم پالیسی فیصلوں ، نئی تکنالوجی اورسسٹم کو اپنانے کے لحاظ سے ازحد اہم رہی ہے اور اس کا مقصد اعدادوشمار کے انتظام کو اثر انگیزی سے ہمکنار کرنا اور مزید موثر بنانا رہا ہے ۔ ملک کے اعداد شمار کے نظام کو ابھرتے ہوئے سماجی – اقتصادی منظرنامے کو مدنظر رکھتے ہوئے درکار اعداد وشمار کے تقاضوں کی تکمیل کے لئے زیادہ سے زیادہ موثر بنانا، گزشتہ چار برسوںکی دوران کی گئی پہل قدمیوں کا مقصد رہا ہے اور ان اقدامات میں در ج ذیل باتیں بھی شامل رہی ہیں:
1 حکومت نے اچھے طریقہ ہائے کار اپنانے اور سرکار ی اعداد شمار کی فراہمی اور ترسیل کے عمل کو فروغ دینے کے لئے 2016 میں اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کو اختیار کیا تھا ، جن کا تعلق سرکاری اعدادوشمار سے ہے ۔ان اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے اعدادوشمار سے متعلق ایک قومی پالیسی وضع کی جارہی ہے ۔
2۔ اعداد وشمار جمع کرنے سے متعلق (ترمیمی ) ایکٹ 2017 اس مقصد سے وضع کیا گیا تھا کہ اعدادشمار جمع کرنے سے متعلق ایکٹ کے دائرہ کار کو توسیع دے کر جموں وکشمیر کی ریاست کو بھی اس کے دائرے کے تحت لایا جاسکے ۔
3۔ مجموعی گھریلو پیداوار سے متعلق تخمینو ں (جی ڈی پی ) پر نطر ثانی،صنعتی پیداوار کا عدد اشاریہ (آئی آئی پی ) اور صارفین قیمتوں کا عدد اشاریہ (سی پی آئی ) کا عمل انجام دیا گیا ۔ بنیادی برسوں کی آئندہ نظر ثانی کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں ۔
4۔ حکومت نے حال ہی میں سابق آئی آئی ایم پروفیسر رویندر ایچ ڈھولکیا کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے ، جس کا مقصد ذیلی قومی اکاؤنٹس کا جائزہ لینے ، موجودہ قواعد وضوابط کو بہتر بنانے اور نئے اور قواعد وضوابط وضع کرنے ،ریاستی اور ضلعی سطحوں پر جی ڈی پی کے بنیادی برس پر نظر ثانی کے لئے اقتصادی اعداد وشمار کے کمپیوٹیشن کا عمل پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے ۔
5۔ وزارت نے اپریل 2018 میں سرکاری ایجنسیوں کے ذریعہ رضاکارانہ طور پر عمل آوری کے لئے سرکاری اعداد وشمار سے متعلق شماریات کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے عام نوعیت کے رہنما خطوط مشتہر کئے تھے ۔یہ رہنما خطوط اس مقصد سے مشتہر کئے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کمیشن کے ذریعہ مصدقہ اصل قومی کوالٹی اشیورنس فریم ورک کے مطابق شماریات سے متعلق نتائج کی کوالٹی کو بہتر بنایا جاسکے ۔
6- اس وزارت نے سی پی آئی ،آئی آئی پی اور ڈبلیو پی آئی جیسے اشاریوں کے معیار میں بہتری پیدا کرنے کے کام سرکاری ایجنسیوںکی مدد کرنے کے لئے اپریل 2018 میں سماجی معاشی اشاریوں پر عام رہنما اصولوں کا اعلان کیا تھا۔
7- ملازمت اور بے روزگاری پر مزید تسلسل کے ساتھ اعدادو شمار جاری کئے جانے کی مانگ کا تدارک کرنے کی غرض سے اس وزارت نے اپریل 2017 میں پیریوڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس ) شروع کیا تھا ۔
8- پائیدار ترقی کے حصول کے نشانوں (ایس ڈی جی ) کی تکمیل کے کام پر نگاہ رکھنے کی غرض سے ڈرافٹ نیشنل انڈی کیٹر فریم ورک کو فروغ دیا گیا ہے ۔
9- سرکار کے ڈجیٹل انڈیا اقدام کے ایک جزو کی حیثیت سے اس وزارت نے اعداد وشمار جمع کرنے ، ان کی تدوین کرنے اور ان کی تشہیر کے لئے نئی ڈجیٹل ٹکنالوجی شروع کی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اس وزارت نے ویب پر مبنی ایک مائیکروڈاٹا آر کائیو بھی تیار کیا ہے تاکہ صارفین کو سماجی ،معاشی جائزوں اور معاشی مردم شماری تک رسائی حاصل ہوسکے ۔
10- اس وزارت نے سرکار ی اعداد وشمار میں جدت طرازی میں فروغ کی غرض سے ہبلی میں اسمارٹ انڈیا ، ہیکا تھن 2018 میں شرکت کی تھی۔اس سلسلے میں انجنئر نگ کے طلبا کی ٹیموں کے ذریعہ تیار کئے جانے والے اولین حل کو مزید بہتر بنانے کے لئے غوروخوض کیا جارہا ہے۔
11- اس وزارت کی نیشنل اسٹیٹسٹیکل سسٹم ٹریننگ اکیڈمی (این ایس ایس ٹی اے ) نے 132 کورسوں میں 2700 سے زائد افراد کو سرکاری اعدادوشمار کی تربیت دی ہے ۔
12- اس وزارت نے اپنی سپورٹ فار اسٹیٹ اسٹیٹسٹیکل اسٹرینگتھننگ پروگرام کی اسکیم کے ذریعہ 14 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اپنے اپنے اسٹیٹسٹیکل سسٹم کو بہتر بنانے کی غرض سے 276 کروڑروپے کی مالی امداد فراہم کرائی ہے اور اب اس اسکیم میں مزید ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو شامل کیا جارہا ہے۔
13- گزشتہ چار برسوں کے دوران لینڈ اینڈ لائیو اسٹاک ہولڈنگس ، مکانات کی صورتحال ،غیر منظم کاروبار ، گھریلو سیاحت ،تعلیم اور صحت جیسے متعلقہ موضوعات پر این ایس ایس او نے مطالعات کا اہتمام کیا ہے ۔
14- مختلف معاشی سرگرمیوں میں مصروف تمام کاروباری اداروں اور دفاتر کی ایک فہرست کی فراہمی کے لئے چھٹی معاشی مردم شماری کا اعلان 2016 میں کیا گیا تھا جس میں سرگرمیوں کی نوعیت اور ملازمت کے حجم پر بھی اعدادوشمار شامل تھے۔
15- انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ (آئی ایس آئی ) اس وزارت کے تحت کام کرنے والا ایک خودمختارادارہ ہے ۔اسی انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ میں آر سی بوس سینٹر فار کرپٹالوجی اینڈ سکیورٹی قائم کیا گیا تھا،جس کا مقصد کرپٹالوجی اور سکیورٹی کے میدانوں میں تحقیق کا اہتمام کرنا ا ور اس موضوع سے متعلق میدانوں میں تربیتی کورس شروع کرنا تھا۔اس کے ساتھ ہی آئی ایس آئی نے تھیوراٹیکل ، اپلائڈ اسٹیٹسٹکس اور اکنامکس کے میدانوں میں تحقیقی کاموں کے لئے کولکتہ میں سیمپلنگ اینڈ آفیشیل اسٹیٹسٹیکل یونٹ (ایس او ایس یو )بھی قائم کیا تھا ۔ مزید برآں تیز پور (آسام ) سینٹر میں ڈھانچہ جاتی سہولیات کے فروغ کے لئے آئی ایس آئی کو مالی امداد بھی فراہم کرائی تھی۔
16- سرکار نے شمال مشرقی خطے میں اعداد وشمار کے نظام کو مستحکم بنا نے کی غرض سے مختلف اقدامات کئے ہیں ۔ اس سلسلے میں سکم ،میزورم اور منی پور جیسی شمال مشرقی ریاستوں کو 76.76 کروڑ روپے کی مالی معاونت فراہم کرائی گئی تاکہ یہ ریاستیں اپنے اعداد وشمار کے نظام کومستحکم بناسکیں اور اعداد وشمار کے بہاؤ میں بہتری پیدا کرسکیں ۔اس کے ساتھ ہی شمال مشرقی خطے کے ڈائریکٹوریٹ آف اکنامکس اینڈ اسٹیٹسٹکس آف این ای کو بھی 14.80 کروڑروپے کی مالی معاونت فراہم کرائی گئی ہے تاکہ این ایس ایس او کے مختلف جائزوں کا اہتمام کیا جاسکے اور شمال مشرقی خطے میں ان جائزوں کی رسائی کو مستحکم بنایا جاسکے اور ان میں توسیع کی جاسکے ۔ آئزاول (میزورم ) اور ایٹا نگر (اروناچل پردیش ) میں این ایس ایس او کے دو نئے علاقائی دفاتر کھولے کا کام جاری ہے اور اگر تلہ (تری پورہ ) اور امپھال (منی پور )نامی شمال مشرقی خطے کے شہروں میں دو سب ریجنل آفیسیز یعنی دفاتر کی تازہ کاری کا کام بھی جاری ہے ۔
17- وفاقیت کے جذبے سے مطابقت رکھتے ہوئے یہ وزارت اعدادو شمار پر کام کرنے والی مرکزی اور ریاستی تنظیموں کی سالانہ کانفرنسو ںکا بھی اہتمام کرتی ہے ،جن میں مشترکہ اعداد وشمار کے مسائل پر تبادلہ خیال اور ان کے حل بیان کئے جاتے ہیں ۔
18- ہندوستان مختلف انٹرنیشنل اسٹیٹسٹیکل فورمو ں کے اجتماعات میں شرکت کرتا رہا ہے ۔اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے 2016 میں برکس ممالک کے نیشنل اسٹیٹسٹیکل آفسیز کےآٹھویں سربراہ اجلاس کی میزبانی کی ۔ علاوہ ازیں ہندوستان نے 2016 میں ہی دہلی میں سارک ممالک کی اسٹیٹسٹیکل آرگنائزیشن کےسربراہ اجلاس کی میز بانی بھی کی ۔دوسری طر ف ہندوستان اقوام متحدہ کے اسٹیٹسٹیکل کمیشن کے انٹر نیشنل کمپیریجن پروگرام میں بھی گزشتہ برسوں کے دوران شرکت کرتا رہا ہے ۔
19- سرکار نے آنجہانی پروفیسر پی سی مہالانو بس کے یوم پیدائش 29 جون کو یوم شماریات یعنی اسٹیٹسٹکس ڈے قراردئے جانے کا اعلان کیا ہے۔ ہر یوم شماریات یعنی اسٹیٹسٹکس ڈے میں اعدادوشمار کا کام کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ پورے سال تک توجہ مرکوز کئے جانے کی غرض سے ایک مرکزی خیال پیش کیا جاتا ہے۔بارہواں یوم شماریات یعنی اسٹیٹسٹکس ڈے 29 جون 2018 کو منایا گیا تھا۔ یہ تاریخ آنجہانی پروفیسر مہالانو بس کے 125 ویں یوم پیدائش کی تاریخ ہے ۔اس یوم شماریات کی تقریب میں ، ’’ سرکاری اعداد وشمار میں معیارات کو بہتر بنانے کی یقین دہانی ‘‘ کے مرکزی خیال کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ ہند نے 125 روپے اور 5 روپے کا سکہ جاری کیا تھا
20- عوام الناس کی فلاح کی ضروریات کی تکمیل کے لئے گزشتہ چار برسوں کے دوران ممبران پارلیمنٹ کے مقامی علاقوں کی ترقیاتی اسکیموں کے لئے متعددرہنما اصول جاری کئے گئے ہیں جن میں سرکار کی اسکیموں کا ارتکاز بھی شامل ہے ۔اس کے ساتھ ہی تمام متعلقہ دعوےداروں کے لئے ایک نیا انٹگریٹیڈ ایم پی لیڈس (ایم پی ایل اے ڈی ایس ) پورٹل بھی شروع کیا گیا ہے ۔ یہ پورٹل عزت مآب ممبران پارلیمنٹ ،ضلعی حکام اور عوام الناس سمیت تمام دعوے داروں کے لئے یک نکاتی حوالے کی حیثیت سے خدمات انجام دیتا ہے۔ اس طرح اس اسکیم کے تحت کئے جانے والے کاموں میں شفافیت اور جوابدہی پیدا کی گئی ہے ۔ایم پی لیڈ فنڈ کے تحت جاری کی جانے والی تمام رقوم اس ویب سائٹ کے ذریعہ ہی جاری کی جاتی ہیں ۔علاوہ ازیں ایم پی لیڈس (ایم پی ایل اے ڈی ایس ) کے لئے ایک اطلاعاتی ڈیش بورڈ بھی تیار کیا گیا ہے ، جو مختلف سطحوں اور اوقات میں متعلقہ اطلاعات اور معلومات فراہم کراتا ہے ۔
21- اس وزارت کو 150 کروڑروپے کی مالیت کے سینٹرل سیکٹر انفراسٹکچر پروجیکٹس پر نظر رکھنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے ۔یکم مارچ 2018 کو ایسے 1304 پروجیکٹس پر آن لائن کمپیوٹرائزڈ مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعہ نظر رکھی جاری ہے ۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران زیر نگرانی پروجیکٹس کی تعداد 710سے بڑھ کر1304 ہوگئی ہے ۔اس نگرانی کے نتیجے میں پروجیکٹس کی لاگت میں اضافہ نہیں ہوا اور اس کی لاگت مارچ 2014 میں متعین 19.4فیصد ہی رہی ،جو فروری 2018 میں 13.4فیصد ہوگئی ۔اس طرح پروجیکٹ کا لاگت اور اس کی تکمیل میں صرف ہونے والے وقت میں بھی کمی ہوئی ہے، جو 2014 کے 30 فیصد سے کم ہوکر 2018 میں 20 فیصد رہ گئی ہے۔
एक टिप्पणी भेजें