نئی دہلی، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ تعلیم معاشرے کے تغیر کے لئے سب سے اہم وسیلہ ہے اور یہ روشن خیالی اور با اختیار بنائے جانے کے ذریعے ہی معاشرے کو تبدیل کر سکتا ہے۔ آج پورٹ بلیئر میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو دوبارہ متحرک کئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ تیزی سے بدلتی ہوئی معلوماتی معیشت کے ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹ سکے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اصل تعلیم ،طلباء کی ہمہ جہت ترقی کے لئے ہونی چاہئے اسے تعلیمی مہارت پر مساوی زور دینا چاہئے اور خود روزگار کے لئے ہنر مندی پر توجہ دینا چاہئے۔
عالم گیریت پر مبنی اکیسویں صدی کے معلوماتی معاشرے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نصاب تعلیم ،سیکھنے کے عمل اور تدریس کے طریقہ کار پر توجہ دیئے جانے کی ضرورت پر گفتگو کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کے جی سے لے کر پی جی تک تعلیم کے نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اسے زیادہ موثر اور معیاری بنایا جا سکے انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی شخصیت کو فروغ دینے پر زور دیا جانا چاہئے اور صرف سرٹیفکیٹ ہولڈرس پیدا نہیں کرنے چاہئے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں سے نکلنے والے طلباء کو بزرگوں اور اساتذہ سے ہمدردی کرنی چاہئے اور ان کا احترام کرنا چاہئے،انہوں نے کہا کہ انہیں نہ صرف تکنیکی ماہر اور اسکالر ہونا چاہئے بلکہ سب سے اہم بات یہ کہ وہ مضبوط اخلاقی قدروں کے ساتھ غیر متزلزل، یکجہتی اور ایماندار ہونا چاہئے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سائنسی نقطہ نظر پیدا کرنا چاہئے اور بچپن سے ہی ایک سائنسی ذہن تیار کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو رٹّا لگانے پر توجہ دینے کے بجائے تجربات کے ذریعے ہی سیکھنا چاہئے۔
نائب صدر نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ روزگار حاصل کرنے والوں کے بجائے روزگار پیدا کرنے والے بننا چاہئے۔ انہوں نے طلباء کو یہ بھی نصیحت دی کہ وہ اختراعی ذہن بنیں اور اختراع کار بنیں اور جھٹکوں سے کبھی نا ڈریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت محنت ، عزم ،نظم و ضبط سے ہی طلباء اپنے خواب پورے کر سکیں گے اور اپنے مقاصد حاصل کر سکیں گے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ میں اس بات سے بے حد خوش ہوں کہ آپ کے ساتھ بات چیت کر رہا ہوں اور اپنے خیالات مشترک کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے آزادی کے بعد سے مختلف شعبوں میں زبردست چھلانگ لگائی ہے اس نے اپنے اعلیٰ تعلیمی نظام کو وسعت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج 65 فیصد سے زیادہ ہندوستانی 35 سال کی عمر سے بھی کم ہیں ۔ بھارت کو 2030 تک دنیا میں سب سے نوجوان ملک کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ تقریباً 140 ملین لوگ اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں داخل ہونے کے لئے تیار ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان میں تقریباً 800 یونیورسٹیاں ہیں جو ملک بھر کے لاکھوں طلباء کی تعلیمی ضرورتیں پوری کر رہی ہیں۔ دنیا میں ہر چار گریجویٹ میں سے ایک گریجویٹ ہندوستانی اعلیٰ تعلیمی نظام کا ایک پروڈ کٹ ہوگا۔
البتہ نائب صدر نے کہا کہ ہمیں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی تعمیر کے لئے اعداد وشمار کے فائدے حاصل کئے جا سکیں۔
نائب صدر نے کہا کہ ہندوستان حقیقت میں قدیم زمانے میں وشو گرو کے طور پر جانا جاتا تھا اور دنیا بھر سے معلومات حاصل کرنے والے اسکالر نالندہ اور تکشا شیلا جیسی مشہور یونیورسٹیوں میں پڑھنے کے لئے آتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہندوستان کو پھر معلومات کا ایک مرکز بنانا چاہئے اور تعلیم کا معیار بہتر بنانے کے لئے اختراع اور معلومات کو زیادہ وسعت دینی چاہئے۔ جدید لیباریٹریوں کے ساتھ انہیں (طلباء) لیس کر کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اختراع کا ایک ماحولیاتی نظام قائم کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرمایہ کاری کر کے تحقیقی پروجیکٹوں پر توجہ دینی چاہئے۔ ساتھ ہی ساتھ سماجی مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔
ہندوستان اس وقت سب سے تیز ابھرتی ہوئی بڑی معیشت ہے اور آپ کے پاس زبردست مواقع ہیں ۔ میری آپ سبھی کو یہ نصیحت ہے کہ آپ روزگار حاصل کرنے والے نہ بنیں بلکہ ایسی کوششیں کریں جس سے آپ روزگار دینے والے بنیں۔
ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز وں کو بدلتے ہوئے تعلیمی اور روزگار کی صورتحال سے متعلق اگلے 30 سے پچاس سالوں کے لئے ایک خاکے کے ساتھ آگے آنا چاہئے۔ مجھے یہ سن کر بڑی خوشی ہوئی ہے کہ انڈومان نیکوبار جزائر کی انتظامیہ نوجوانوں کو اچھے مواقع فراہم کر رہی ہے۔ جن کی تعداد تقریباً ایک اعشاریہ ایک لاکھ ہے۔ یہ طلباء میڈیسن، انجینئرنگ ، مہمان نوازی اور بحریہ کے علاوہ قانون کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان جزائر میں نوجوانوں کے لئے اعلیٰ تعلیم کے مواقع کافی اچھے ہیں لیکن روزگار کے مواقع بہت محدود ہیں۔
گذشتہ کچھ سالوں میں دنیا بھر میں ہندوستان کی سوچ میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے اور یہ جزائر آسیان ملکوں کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ لہذا طلباء آسیان خطے میں روزگار کے مواقع حاصل کر سکتے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہ سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے بار بار اس بات کی تلقین کی ہے کہ ہمیشہ بڑا خواب دیکھو، اونچی سوچ رکھو اور مشن کے انداز میں کام کرو تاکہ آپ کے خواب پورے ہو سکیں۔
एक टिप्पणी भेजें