Halloween Costume ideas 2015

’’ہندوستان میں خواتین غیر محفوظ‘‘جیسے تصوّرات کو درست کیا جائے

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ موجود ہ انتشار زدہ عالمی حالات اورنظام میں ملک کے مفادات کا دفاع کیا جانا چاہئے ۔ نائیڈو بیرون ملک قائم ہندوستانی سفارتخانوں کے سربراہوں سے اپنی سرکاری قیام گاہ پر خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان محتاط حکمتی سفارتی رد عمل کے ذریعہ عالمی نظام کو متاثر کرنے کی تمام تر اخلاقی اور مادی طاقت رکھتا ہے۔

وینکیا نائیڈو نے 125 ہندوستانی سفارتخانوں کے سربراہوں سے 45 منٹ سے زائد تک خطاب کیا ۔اس موقع پر مرکزی وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج ، وزیر مملکت برائے امور خارجہ جناب ایم جے اکبر ، خارجہ سکریٹری جناب وجے گوکھلے اور نائب صدرجمہوریہ ہندکے سکریٹری جناب آئی وی سبھاراؤ بھی موجود تھے۔ 

وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آج مربوط عالمی نظام کی ضرورت کے اعتراف کے باوجود سازوسامان ،خدمات کی باربرداری اور یہاں تک کہ لوگوں کی آمدورفت کی راہ میں دیواریں کھڑی کی جارہی ہیں ۔ تحفظ پرستی کے اس رجحان نے اجتماعی عالمی ترقی کی کوششوں پر مضرت رساں اثرات مرتب کئے ہیں ۔آج عالمی م نظان صریحی طور سے انتشار زدہ حالات کا شکار ہے ۔ اس لئے دنیا کے مختلف ملکوں کی راجدھانیوں میں موجود آپ سب ہندوستانی سفارت کار حضرات کو ان ہنگامی حالات اور بحران سے پیداہونے والے نتائج کے تئیں انتہائی محتاط اور اپنے مقاصد کی حفاظت کے لئے انتہائی مستعد اور چوکس رہنا چاہئے ۔

نائیڈو نے عالمی مفادات میں ہندوستان کی مزید شمولیت کے تعلق سے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پوری دنیا کے سامنے نئے ہندوستان کو پیش کرنے کی انتہائی زبردست اورجفاکش کوششیں کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سفارت کاروں کو ہندوستان کے تئیں عالمی دلچسپیوں کو سرمایہ کاریوں میں تبدیل کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں ۔

اس موقع پر نائیڈو نے زور دے کر بھارت کے منفرد خزانوں کی روایات کی بھرپور پاسداری کرنے کی بات کہی ۔انہوں نے کہا کہ روایات ،زمان ومکان تک محدود نہیں ہیں ۔انہو ں نے اقتصادی نمو کے رواں مرحلے کے جوش وجذبے کو نمایاں کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ہمعصر بھارت کی بدلتے ہوئے بھارت کی تصویر کی فعالیت کو اجاگر کیا جانا چاہئے ۔

نائیڈو نے ابھرتے ہندوستان کے خلاف مہم کے امکانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ہندوستان میں خواتین محفوظ نہیں ‘‘ جیسے غلط تصورات کا فوری طورسے تدارک کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے ملک کے کلیدی تہذیبی تصور ،’’ وسودھیو کٹمبکم ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ، اختلافات کے گفتگو اور مذاکرات کے ذریعہ تدارک اور مفاہمت کے تئیں دنیا کی سب سے بڑی ابھرتی ہوئی جمہوریت کی مضبوط عہد بستگی کے ساتھ ابھرتی ہوئی معیشت اور اپنی دیگر زبردست طاقتوں کے ساتھ ہندوستان میں ’’انسایت کے مفادات ‘‘ کی حفاظت کی تمام تر اخَاقی اور مادی طاقت اور استحکام موجود ہے ۔

اس موقع پر موجود تمام ہندوستانی سفارتخانوں کے سربراہوں سے زور دیتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آپ تمام حضرات ، ’’ناقابل گفتگو ‘‘ کو انتہائی مہارت اور چابکدستی کے ساتھ ،’’ قابل مذاکرات ‘‘ بنانے کی تمام ترصلاحیتیں رکھتے ہیں ۔ اس لئے آپ کو ملک کے دو نظریات اور موقفات پر مختلف عالمی اجتماعات میں اپنے بیانات دینے سے پہلے ان کا بخوبی جائزہ لینا چاہئے کہ اس سے نہ صرف ،’’ عالمی امن اور خوشحالی ‘‘ کی کوششوں میں اضافہ ہوتاہے بلکہ ان سے ، ’’ ہمارے قومی مفادات ‘‘ کی حفاظت بھی ہوتی ہے ۔

اس موقع پر جناب وینکیا نائیڈو نے جو تقریر کی تھی ، اس کا متن حسب ذیل ہے :
محترمہ وزیر خارجہ ، محترم وزیر مملکت برائے امور خارجہ ، خارجہ سکریٹری ، نائب صدر جمہوریہ کے سکریٹری اور بیرون ملک قائم ہندوستانی سفارت خانوں کے سربراہ حضرات !
مجھے بیرون ملک قائم ہندوستانی سفارت خانوں کے سربراہوں سے گفتگو کرتے ہوئے انتہائی مسرت ہورہی ہے ۔آپ سب یہاں قومی راجدھانی دہلی میں، بیرون ملک قائم سفارت خانوں کے سربراہوں کی نویں کانفرنس میں شرکت کی غرض سے تشریف لائے ہیں۔

یہ ہماری خارجہ پالیسی کی عکاسی ،اس پر گفتگو اور اسے صحیح سمت میں پیش کرنے کا نادر موقع ہے ۔
آپ تمام حضرات ، ہندوستان کی کہانی کے ترجمان ،مترجم ،تعبیر گو اور مفسریں کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
آپ ایسے تعمیر کا ر کی حیثیت رکھتے ہیں جو مفاہمت ،ستائش ،تفہیم اور اجتماعی پیش رفت کے پُل تعمیر کرتے ہیں ۔
آج ہم ایک ایسی دنیا میں زندگی جی رہے ہیں ، جسے پہلے کے مقابلے رابطوں کی زیادہ سہولت حاصل ہے ۔ آج ہم اجنبی اور نئی سمتوں میں تیزی سے سفر کرتی دنیا میں جی رہے ہیں ۔

بدلتے عالمی –جغرافیائی -سیاسی اور جغرافیائی - معاشی نقشے کو آج ایک ایسی نئی تیز رفتار چہرہ کاری کی ضرورت ہے ، جسے انتہائی محتاط حکمتی سفارتی طریقے سے تیار کیا گیا ہے ۔
مربوط عالمی نظام کے اعتراف کے باوجود آج دنیا میں سازوسامان کی باربرداری اور خدمات کی فراہمی نیز لوگوں کی آمدورفت کی راہ میں دیواریں کھڑی کی جارہی ہیں ۔اس تحفظ پرستی کے نتائج اجتماعی عالمی پیش رفت پر مضر اثرات مرتب کرتے ہیں ۔
آج دنیا کی صریحی طور سے انتشار زدہ حالات میں مبتلا دیکھی جارہی ہے۔
دنیا کے مختلف ملکوں کی راجدھانیوں میں قائم ہندوستانی سفارت خانوں کے نمائندگا ن کی حیثیت سے اس قسم کے انتشار زدہ حالات کے نتائج اخذ کرنے میں آپ کو انتہائی محتاط اور پھرتیلا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔

ہمیں دہشت گردی کے خلاف مضبوط اور سخت اقدامات کرنے اور عالمی مالیاتی نظام کو اندر سے تدریجاَََ کھوکھلا ہونے سے بچانے کی حمایت کرنی چاہئے ۔بصورت دیگر عالمی معیشت کو جلد یا بدیر اپنے راستے سے بھٹک جانے کے خطرات لاحق ہوجائیں گے ۔

مجرمین بھی بندوق بردار دہشت گردوں سے زیادہ نہیں تو کم خطرناک بھی نہیں ہیں ۔ یہ بھگوڑے ہماری پالیسیوں کو خراب کرنے کا طریقہ اختیار کرتے ہیں ،جس کے نتیجے میں ۔زبردست مالیاتی تباہ کاریوں کے سلسلے شروع ہوتے ہیں، جو خوفناک صورتحال پر منتج ہوتے ہیں۔

ان لوگوں کو جس آسانی سے دوسرے ملکوں میں محفوظ ہوجانے کے مواقع حاصل ہوجاتے ہیں ،اس سے وہ قانون کے لمبے ہاتھوں سے تو محفوظ ہو ہی جاتے ہیں بلکہ اس سے سنگین عالمی خدشات بھی پیدا ہوجاتے ہیں ۔
آج عالمی برادری کو اس خطرے کے تدارک کے لئے مل جل کر کام کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔
آج عالمی حوالگی کے تمام معاہدو ں ا ورتمام باہمی معاہدوں میں ترمیم کئے جانے کی سخت ضرورت ہے ۔
آج وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ اجتماعی فلاح کے لئے مربوط عالمی معاشی نظام کا دفاع کیا جائے اور اس کی حفاظت کی جائے ۔

موجودہ دنیا کو ،اقوام متحدہ کے مثبت تبدیلیوں کے حامل پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کے مطابق اپنی پسندیدہ دنیا میں تبدیل کرنے کےلئے آج عالمی برادری کو ہندوستان کی شدید ضرورت ہے ۔
آج عالمی برادری کو محض اس لئے ہندوستان کی ضرورت نہیں ہے کہ ہمارے ملک کی آبادی تقریباََ ایک ارب تیس کروڑافراد پر مشتمل ہے بلکہ اسے اس لئے بھی ہماری ضرورت ہے کہ آج ہمارے ملک کی حیثیت عالم انسانیت کے چھٹے اہم حصے کی حیثیت رکھتی ہے ۔

آج دنیا کو یہی نہیں کہ محض اس لئے ہماری ضرورت ہے کہ ہمارے کرہ ارض کو شدید مسائل اور خطرات درپیش ہیں بلکہ ان کے انسانی معقول اور مثبت تدارک کے تصورات کے لئے بھی ہماری شدید ضرورت ہے ۔
ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ آج دنیا کو ہماری ضرورت اس لئے ہے کہ ہمارا ملک امن ، عدم تشدد اور پُر امن بقائے باہمی کی بات کرتا ہے ۔
آج دنیا کو ہندستان کی اس لئے بھی شدید ضرورت ہے کہ مذاکرات کے امکانات تلاش کرنے اور باہمی مذاکرات ،شراکتداری اور تعاون پر مذاکرات اور گفتگو کی شدید ضرورت ہے ۔ 

یہ تصور اور یہ آواز نیز یہ رجحان اور عقیدہ وہ ہے جس کا ہندوستان صدیوں سے علمبردار رہا ہے ۔ ہندوستان کا یہ تصور اور یہ آواز آج پہلے کے مقابلے دنیا سے زیادہ مطابقت رکھتی ہے ۔ پوری دنیا کو ایک کنبے کی شکل میں دیکھنے کے ہمارے کلیدی ،تہذیبی اصول ،’’ وسودھیو کٹمبکم ‘‘سے موجودہ انتشار زدہ حالات سے نجات کے لئے عالمی برادری کو مزید طاقت اور استحکام حاصل ہوتا ہے ۔

امن اور تحمل کی بعض آفاقی ہندوستانی قدروں کی بین الاقوامی چہرہ کاری سے ہمارے کرہ ارض پر سبھی کو جینے اورترقی کرنے کے لئے شراکتداری اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کا موقع حاصل ہوتا ہے ۔
مجھے یہ دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئی ہے کہ ہندوستان نے پائیدار ترقیاتی اقدامات کے لئے قیادت کی ہے ۔
بین الاقوامی شمسی اتحاد سی او پی 21 کے تحت کئے جانے والے اقدام کی مثال تصور کیا جاسکتا ہے ۔
آپ سب کو اسی طرح کی قیادت کے مواقع کی تلاش اور جستجو جاری رکھنی چاہئے اور تمام ممکنہ میدانوں میں عالمی ایجنڈے کی تشکیل اور اس کی قیادت کرنی چاہئے ۔

اپنے ملک کے سفیر کی حیثیت سے آپ سب بیرونی دنیا کو ہندوستان کے بارے میں بتاتے ہیں ۔
مجھے یقین ہے کہ آپ سب ہمارے ملک کے منفرد ثقافتی خزانے پر دنیا کی توجہ مبذو ل کرانے کی غرض سے آپ ہندوستان کی داستان کامیابی کے ساتھ بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔آپ ہمارے ملک کی لازوال قدروں کی ترجمانی کرنے کی تمام تر صلاحیت رکھتے ہیں اور موجودہ ہندستان میں معاشی نمو اور تبدیلیوں کی رفتار کے موجودہ مرحلے میں دلچسپیاں برقرار رکھنے کی تمام تر صلاحیتیں رکھتے ہیں ۔

آپ سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ یہ ہماری اجتماعی کوشش رہی ہے کہ اب ہمارے خارجہ امور کی پالیسی سازی اور اس کی عمل آوری ہماری گھریلو ترقیات سے مضبوطی کے ساتھ وابستہ رکھی جاسکے ۔وزیر اعظم نریندر مودی کی لائق وفائق قیادت کے تحت متعدد ایسے اقدامات کئے ہیں جو ہمارے ،’’ میک ان اڈیا ‘‘، ’’ اسکل انڈیا ‘‘، ’’اسمارٹ سٹیز‘‘ اور ’’اسٹارٹ اپ‘‘ جیسے پروگراموںکی شکل میں ہماری تمام تر ترقیاتی سرگرمیوں پر مرکوز ہے ۔ ہم اب تک نمایاں کامیابیاں حاصل کرچکے ہیں لیکن ہمیں اب بھی متعدد چیلنج در پیش ہیں ۔

مجھے اندرون ملک ترقیات پر کام کرنے والے لوگوں اور آپ کے درمیان گفتگو اور مذاکرات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ ترقیاتی تبدیلیوں کے موجودہ نمونوں کو ایسے بامقصد مذاکرات کی شکل اختیار کرنی چاہئے ، جہاں ممکنہ طور سے پیداہونے والے مواقع پر گفتگو کی جاسکے اور درپیش چیلنجوں اور دشواریوں کے تدارک پر تبادلہ خیال کیا جاسکے ۔
آج دنیا بھر میں سفارت کاری اپنی معاشی سمتوں پر توجہ مرکوز کررہی ہے اور ہندوستان راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے ، شرح نمو میں اضافے اور عالمی کاروباری برادری کی ہندوستان میں برھتی دلچسپیوں کے ساتھ ایک طاقتور معیشت کی حیثیت سے ابھر رہا ہے ۔ ڈھانچہ جاتی سہولیات ،سازوسامان کی تیاری ،صحت ،تعلیم ،سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاریوں کے ساتھ ہم خود اپنے آپ کو ایک ایسی بلند تر شرح نمو حاصل کرنے کے مقام پر قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، جو غریبی کے خاتمے میں ہماری مدد کرسکے گا۔

تما م سفارت خانوں کے سربراہوں کو تجارت ،خدمات ،سرمایہ کاری اور ڈھانچہ جاتی سہولیات جیسے شعبوں میں پیداہونے والے امکانات پر انحصار کرتے ہوئے اس تیز رفتاری کا فائدہ حاصل کرنا چاہئے ۔آپ سب کو ہندستانی صنعتوں اور کاروبار کو فعال بنانے کے لئے بروقت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ عالمی بازار کے فوائد حاصل کئے جاسکیں ۔آپ سب کو ہندوستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے بہاؤ کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے ۔

بیرون ملک آباد ہندوستانی برادری ہمارے ملک کی سب سے بڑی طاقت کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ہمارے سفارتخانوں کے سربراہوں کو اس طاقت کو مثبت طریقے سے تعمیر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور ان کے مفادات کی حفاظت اور ان کی فلاح پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ یہ برادری ملک کے انتہائی مستحکم وسیلے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ اس برادری کی کوششوں اور اقدامات کی ستائش کی جائے اور اسے معقول سمت دی جائے ۔
یہ بات اپنے آپ میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ بیرون ملک پیش کیا جانے والے ،’’ برینڈ انڈیا ‘‘ ہماری ثقافتی وراثت اور سماجی ،معاش، 

 بیداری کے مجموعے کی حیثیت رکھتی ہے ۔
میں اس سے قبل بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ پوری دنیا کو ہندوستان کی ضرورت ہے ۔آج میں اس میں یہ اضافہ کرنا چاہوں گا کہ اب ہندوستان کو بھی دنیا کی ضرورت ہے ۔آج ہمیں پوری دنیا کے اچھےطریقوں سے فوائد حاصل کرنے چاہئیں ۔
ہندوستان ایک طاقتور ملک ہے اور چونکہ ہم پوری دنیا کے اچھے خیالات اور نظریات کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ ہماری قدیمی کہانیوں میں بھی یہی بات کہی گئی ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ پوری دنیا کے مثبت خیالات اور نظریات کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے ۔ 

ہم آج بھی ایسے نیک نیت اور مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں جو امن ،فلاح اور ترقی سے مطابقت رکھتے ہوں ،ایسے نظریات جو نفرت ،تشدد اور عدم مساوات میں کمی کرسکیں ، ہم آج بھی ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
گزشتہ چار برسوں کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کی حیثیت کو واضح اورمستحکم کرنے کی نمایاں اور کامیاب کوششیں کی ہیں ۔
مجھے انتہائی مسرت ہے کہ ہماری فعال وزیر محترمہ سشما سوراج جی اور دو وزرائے مملکت برائے امور خارجہ جناب ایم جے اکبر اور جناب وی کے سنگھ نے ہم سب کے لئے نئے معیار متعین کئے ہیں ۔ اور پچھلے چار برسوں کے دوران پوری دنیا کو دائرہ رابطہ کاری میں شامل کرنے کی غیر معمولی حکمت عملی متعین کی ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ اس غیر معمولی رسائی کے نتائج سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں ۔ 

Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget